سکھر: ریلوے انجن شیڈ کالونی میں گندگی کے ڈھیرو نکاسی آب کا نظام مفلوج دکھائی دے رہا ہے
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
سکھر: ریلوے انجن شیڈ کالونی میں گندگی کے ڈھیرو نکاسی آب کا نظام مفلوج دکھائی دے رہا ہے.
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
فریٹ ٹرین منصوبے کی منظوری، کراچی تا راولپنڈی سامان کی ترسیل کتنے دنوں میں ہوگی؟
اسلام آباد:پاکستان ریلوے نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے ساتھ شراکت داری کا اہم معاہدہ کر لیا جس میں وزیرِ ریلوے نے فریٹ ٹرین منصوبے کی منظوری دے ہے۔
وزیرِ ریلوے محمد حنیف عباسی کی اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے وفد سے اہم ملاقات ہوئی، وزیرِ ریلوے نے راولپنڈی میں ریلوے کے اثاثوں کے حوالے سے ڈی ایس راولپنڈی سے تفصیلی بریفنگ لی۔ انہوں نے پاکستان ریلوے کی ترقی اور جدت کے لیے بلند ہمت اقدامات پر روشنی ڈالی۔
وفاقی وزیر حنیف عباسی نے کہا کہ فریٹ ٹرین منصوبے کے ذریعے کراچی سے راولپنڈی تک سامان کی ترسیل کی مدت کو 4 دن سے کم کیا جائے گا، یہ اقدام سڑکوں پر بڑھتے ہوئے ٹریفک کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معاہدے کے تحت ریلوے کا خشک پورٹ چیمبر کو آؤٹ سورس کیا جائے گا اور اس سے نہ صرف کاروباری ترقی ہوگی بلکہ قومی خزانے میں بھی اضافہ ہوگا۔
حنیف عباسی نے کہا کہ فریٹ ٹرین منصوبہ نہ صرف پاکستان ریلوے کی آمدنی میں اضافہ کرے گا بلکہ اس سے ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار مزید تیز ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے صرف ڈیڑھ سال میں وہ کام کیے ہیں جو پچھلے 20 سالوں میں نہیں ہو سکے، ہم اپنے وسائل کا بہترین استعمال کر کے پاکستان ریلوے کو ایک نیا اور طاقتور راستہ دکھا رہے ہیں۔
وزیر ریلوے نے تمام ریلوے ڈویژن میں روڈ شو کرنے کا اعلان کرتے ہوئے تمام ڈی ایس کو ہدایات دیں کہ وہ متعلقہ چیمبرز آف کامرس سے ملیں اور مشترکہ طور پر کام کرنے کے لیے ایک مضبوط اشتراک کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مل کر پاکستان ریلوے کے مستقبل کو بہتر بنائیں گے اور شراکت داری کے نئے دروازے کھولیں گے۔
حنیف عباسی کہا کہ ہم نے راولپنڈی کے تین اسٹیشنز کی صفائی کا معاہدہ RWMC کے ساتھ سستے نرخوں پر کیا۔ صفائی نصف ایمان ہے، اپنے مسافروں کے لیے بہترین سفری سہولتیں فراہم کرنا ہمارا اولین فرض ہے۔
وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ ہم یہاں ایک ایسا ورثہ بنا رہے ہیں جو آنے والی نسلوں کے لیے ایک قیمتی تحفہ ثابت ہوگا۔ یہ وہ لمحہ ہے جب ہم اپنی ذمہ داریوں کو درست انداز میں پورا کر رہے ہیں اور پاکستان ریلوے کے مستقبل کے لیے ایک نیا آغاز کر رہے ہیں۔