Daily Ausaf:
2025-04-25@11:22:28 GMT

انسانی حقوق کا مغربی فلسفہ اور امتِ مسلمہ

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

(گزشتہ سےپیوستہ)
مگر یہ بات تاریخی طور پر طے شدہ ہے کہ معاشرے کے پسے ہوئے طبقات اور عام شہریوں کے حقوق اور ان کی بنیادی ضروریات کی طرف مغرب کے معاشرتی انقلاب سے صدیوں پہلے جناب نبی اکرمؐ نے حقوق کی بات کی اور عورتوں، غلاموں، بچوں اور ماتحتوں کے حقوق کی نشاندہی کر کے ان کی ادائیگی اور بحالی کو اسلام کے عادلانہ نظام کا حصہ بنا دیا۔
انسانی اور شہری حقوق کے حوالے سے مغرب کے اس یکطرفہ دعوے کا چند اور حوالوں سے بھی جائزہ لیا جا سکتا ہے۔ مثلاً:حکومت کا قیام جبر کی بجائے عوام کی رائے پر ہو، اس کا عملی نمونہ سب سے پہلے جناب رسول اکرمؐ نے پیش کیا کہ اپنا جانشین نامزد کرنے کی بجائے امت کی اجتماعی رائے پر اعتماد کیا اور آپؐ کے وصال کے بعد صحابہ کرامؓ نے باہمی بحث و مباحثہ کے ذریعے حضرت ابوبکرؓ کو خلیفہ اول کے طور پر منتخب کیا۔
حاکم وقت کا رائے عامہ کے سامنے جوابدہ ہونے کا تصور بھی اسلام نے دیا کہ خلیفہ اول حضرت ابوبکرؓ نے اپنے پہلے خطبے میں عوام کو یہ حق دینے کا اعلان کیا کہ اگر میں صحیح طریقے سے حکومت کروں تو میرا ساتھ دو اور اگر غلط رخ پر چلنے لگوں تو مجھے پکڑ کر سیدھا کر دو۔ چنانچہ دنیا نے یہ مناظر دیکھے کہ حضرت عمرؓ جیسے با رعب حکمران کو بھی ایک عام آدمی خطبہ جمعہ کے دوران ٹوک دیا کرتا تھا۔
شخصی یا گروہی حکومت کی بجائے دلیل اور قانون کی حکومت کا تصور بھی ہمیں خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیقؓ کے اس اعلان سے ملتا ہے کہ میں قرآن و سنت کے مطابق حکومت کروں گا، اگر میں اس دستور و قانون کا پابند رہوں تو تم پر میری اطاعت واجب ہے، اور اگر میں قرآن و سنت کی خلاف ورزی کروں تو تم پر میری اطاعت واجب نہیں ہے۔ شخصی حکمرانی کی بجائے قانون اور دستور کی حکمرانی کے لیے حضرت ابوبکرؓ کا یہ تاریخی اعلان اس بات کا ثبوت ہے کہ اسلام دلیل اور قانون کی حکمرانی کا قائل ہے، اور مغرب میں دستوری حکومتوں کا آغاز ہونے سے ایک ہزار قبل دنیا نے اس کا عملی مشاہدہ کر لیا تھا۔
قانون کے سامنے سب کے برابر ہونے اور حکمرانوں کے عدالتی نظام کا پابند ہونے کی بات بڑے فخر کے ساتھ کی جاتی ہے، مگر یہ خوشگوار منظر بھی تاریخ کم و بیش ڈیڑھ ہزار سال قبل دیکھ چکی ہے کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ امیر المومنین ہونے کے باوجود قاضی شریع کی عدالت میں ایک فریق کے طور پر پیش ہوئے اور مقدمہ گواہی مکمل نہ ہونے کی وجہ سے ہار گئے۔
حکمرانوں اور عوام کے مل کر رہنے اور ان کے معیار زندگی میں یکسانیت کی بات بھی کی جاتی ہے۔ جبکہ اس سلسلہ میں بھی اسلامی خلافت کو سبقت حاصل ہے کہ خلیفہ منتخب ہونے کے بعدجب بیت المال سے ان کا وظیفہ مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا تو یہ طے پایا کہ مدینہ منورہ کے ایک متوسط شہری کے معیار زندگی کو سامنے رکھ کر خلیفہ کا وظیفہ مقرر کیا جائے۔ چنانچہ انہوں نے پوری خلافت کے دوران اسی وظیفے پر گزارا کیا۔ جبکہ حضرت عمرؓ نے خلافت سنبھالتے ہی اعلان کیا کہ ان کا کوئی افسر باریک لباس نہیں پہنے گا، چھنے ہوئے آٹے کی روٹی نہیں کھائے گا، ترکی گھوڑے پر سوار نہیں ہوگا، اور گھر کے باہر ڈیوڑھی نہیں بنائے گا۔ یہ باتیں اس دور میں معاشرتی امتیاز اور اسٹیٹس سمبل سمجھی جاتی تھیں، چنانچہ حضرت عمرؓ نے یہ اعلان کر کے اصول بتا دیا کہ ایک اسلامی ریاست کے حکمران عام شہریوں سے امتیاز رکھنے والا معیار زندگی اختیار نہیں کریں گے اور عام لوگوں جیسی زندگی گزاریں گے۔
یہ چند مثالیں اس لیے ہم نے عرض کی ہیں کہ مغرب کا یہ کہنا کہ انسانی حقوق اور شہری آزادیوں کے تصور کا آغاز وہاں سے ہوا ہے، اسے مغربی ممالک کی حد تک تو تسلیم کیا جا سکتا ہے، لیکن دنیا کی باقی اقوام بالخصوص اسلام پر اس پس منظر کا اطلاق کرنا اور تاریک صدیوں کے ردعمل میں تشکیل پانے والے مغربی فلسفے کو عالم اسلام پر مسلط کرنے کی مہم سراسر نا انصافی ہے۔ اس لیے کہ اسلام اس سے بہت پہلے سے انسانی حقوق اور شہری آزادیوں کی بات کر رہا ہے، حتٰی کہ امت مسلمہ کی تاریخ میں جن حکمرانوں کو خلافت کی بجائے ملوکیت کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، ان کے ادوار حکومت میں بھی عوام کو ان کے حقوق عام طور پر حاصل رہے ہیں، بالخصوص عدلیہ کا آزادانہ کردار تو بدنام ترین مسلم حکمرانوں کے دور میں بھی پورے وقار اور اعتماد کے ساتھ جاری رہا ہے۔ جبکہ انقلاب فرانس سے پہلے مغربی معاشروں میں عورتوں، مزدوروں، کسانوں اور عام شہریوں کو جس اندوہناک صورتحال کا صدیوں تک سامنا رہا ہے وہ صورتحال مسلم خلافت کے کسی دور میں بھی اس درجے پر نظر نہیں آتی۔
پھر یہ امتیاز بھی اسلامی تاریخ کا حصہ ہے کہ ملت اسلامیہ میں مذہبی قیادت کا ادارہ بحیثیت ادارہ ہمیشہ عوام کے ساتھ رہا ہے اور ظلم و جبر کے خلاف مسلم علماء کی قربانیاں تاریخ کے ایک اہم باب کی حیثیت رکھتی ہیں۔ اس لیے مغرب کی تاریک صدیوں کے حوالے سے مغرب کے پس منظر اور ردعمل کو مغرب کی حد تک تسلیم کرتے ہوئے ہم صرف یہ عرض کرنا چاہتے ہیں کہ مغرب کے پس منظر کو عالم اسلام کے ساتھ نتھی نہ کیا جائے اور اس کا ردعمل مسلم امہ پر مسلط کرنے کی روش پر نظرثانی کی جائے، کیونکہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات نے مغرب کے انقلاب سے بارہ سو سال قبل نسل انسانی کو حقوق، انصاف اور علم کی شاہراہ پر گامزن کر دیا تھا۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کی بجائے مغرب کے کے ساتھ میں بھی بھی اس کی بات رہا ہے

پڑھیں:

پاکستان سے کوئی فیک پاسپورٹ پر سفر نہیں کرسکتا: طلال چوہدری

وفاقی وزیرِ مملکت داخلہ طلال چوہدری—فائل فوٹو

وفاقی وزیرِ مملکت داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان سے کوئی فیک پاسپورٹ پر سفر نہیں کرسکتا۔

خرم شہزاد نواز کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ کے اجلاس میں انسانی اسمگلنگ سے متعلق اقدامات پر بحث ہوئی۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ پاکستانی پاسپورٹ بین الاقوامی معیار کا ہے اور اس پر جعلسازی ممکن نہیں، انسانی اسمگلنگ میں ملوث 200 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

انسانی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کی وجہ سے پاکستان کی دنیا میں بدنامی ہوئی: وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہ کے سرغنہ کی گرفتاری پر ایف آئی اے اور انٹیلی جنس بیورو کے افسران و اہلکاروں کی پذیرائی اور کارکردگی کو سراہا ہے۔

زرتاج گل نے کہا کہ بہت سارے عرب ممالک میں ڈی جی خان کے افراد پر پابندی لگا دی گئی ہے۔

اجلاس کے دوران نوشین افتخار نے سوال کیا کہ کیا انسانی اسمگلنگ اور ڈی پورٹ ہونے والے افراد کے خلاف کوئی ایکشن ہوتا ہے؟ 

سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ قانون موجود ہے، انسانی اسمگلنگ اور ڈیپورٹ ہونے والوں کے پاسپورٹ 5 سال کے لیے معطل ہوتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان سے ملاقات نہ ہونے پر توہین عدالت کی درخواست کون سنے گا؟ فیصلہ نہ ہو سکا
  • اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمشن کے باہر مظاہرہ، اندر داخل ہونے کی کوشش: پہلگام واقعہ ’’را‘‘ نے کرایا، مشعال ملک
  • غزہ میں فلسطینیوں کیخلاف بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہئے، ترکیہ
  • گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کی روضہ حضرت امام حسین علیہ السلام پر حاضری
  • گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی روضۂ حضرت امام حسین رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ پر حاضری
  • بُک شیلف
  • استنبول سمیت مغربی ترکی 6.2 شدت کے زلزلے سے لرز اٹھا
  • پاکستان سے کوئی فیک پاسپورٹ پر سفر نہیں کر سکتا: طلال چودھری
  • جج سے بات نہ ہونے پر علیمہ خان کمرہ عدالت میں بانی کے فوکل پرسن پر برہم 
  • پاکستان سے کوئی فیک پاسپورٹ پر سفر نہیں کرسکتا: طلال چوہدری