البانیا کا ویٹی کن کی طرز پر ’صوفی ریاست‘ قائم کرنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
البانیا نے مذہبی رواداری کے تحفظ اور فروغ کے لیے ویٹی کن کی طرز پر خودمختار ’صوفی ریاست‘ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
البانیا کے وزیر اعظم ایدی راما نے مذہبی رواداری کے تحفظ اور فروغ کے لیے ویٹی کن کی طرز پر بیکتاشی فرقے کے لیے تیرانا میں خودمختار صوفی ریاست قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وزیراعظم ایدی راما نے کہا کہ اگر یہ ریاست بنادی جاتی ہے تو یہ صوفی نظام کے لیے قائم کی جانے والی بستی دنیا کی سب سے چھوٹی ریاستوں میں سے ایک ہوگی، اس کی اپنی انتظامیہ ہوگی لیکن وہاں کوئی ٹیکس نہیں ہوگا، کوئی پولیس نہیں ہوگی اور یہ ریاست البانیہ کی خودمختاری کو چیلنج نہیں کرے گی۔
مقدس مقام کے ترکیہ سے البانیا منتقل ہونے کی 95 ویں سالگرہ کے موقع پر تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ بیکتاشی کی تاریخ بیکتاشی ورلڈ سینٹر کی مقدس نشست کو ویٹی کن جیسا مقام و مرتبہ دینے کی متقاضی ہے۔
انہوں نے کہا کہ علامتی ریاست بغیر کسی دیوار، پولیس، فوج ، ٹیکس یا دیگر خصوصیات کے بغیرہوگی، وہ ایک ہیڈکوارٹر، ایک روحانی ریاست ہوگی۔
تیرہویں صدی عیسوی میں سلطنت عثمانیہ میں صوفی ازم کی شناخت کے ساتھ قائم ہونے والے بیکتاشی نظام کا ہیڈ کوارٹرز البانیا میں 1929 سے موجود ہے جب کہ نو تشکیل شدہ ترک جمہوریہ میں کمال اتاترک نے اس پر عمل کرنے سے روک دیا تھا۔
البانیا کے وزیراعظم نے گزشتہ سال کہا تھا کہ البانیا نے ملک کے دارالحکومت کے مشرقی حصے میں بیکتاشی فرقے کے لیے روحانی مرکز کے طور پر ریاست بنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔
بیکتاشی فرقے کو ماننے والے کوسوو اور شمالی مقدونیہ کے ساتھ ساتھ البانیا میں بھی پائے جاتے ہیں جب کہ البانیہ کی تقریباً 10 فیصد آبادی بیکتاشی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
خوارج کا فساد فی الارض
دہشت گردی کا عفریت پاکستان کے وجود کے لیے خطرہ بنا ہوا ہے۔ لسانی دہشت گردوں کے علاوہ مذہب کی آڑ میں بے گناہ مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنے والے دہشت گرد ملک کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کے در پے ہیں۔ اسلام امن کا مذہب ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تعلیمات کی روشنی میں جہاد کے نام پر نہتے معصوم انسانوں کا خون بہانا جائز نہیں۔ دہشت گرد جہاد کی جس مقدس اصطلاح کو مسخ کر کے دہشت گردی کا جواز گھڑ رہے ہیں وہ سراسر قرانی احکامات سے انحراف ہے ۔
اسلامی تعلیمات کے عظیم الشان تصور کے مطابق قتال دراصل جہاد کا وہ شعبہ ہے جس میں ظالم اور جارحیت پر آمادہ دشمن کا ہاتھ روکنے کے لیے اور مظلوم انسانوں کو ظلم سے بچانے کے لیے ہتھیار اٹھائے جاتے ہیں۔ ایک مسلم ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانا غیر شرعی ہے۔ پاکستان میں مختلف مسالک کے جید علماء کرام برسوں پہلے پیغام پاکستان کی صورت اس مسئلے پہ اپنی صائب رائے کا اظہار کر چکے ہیں۔ بدقسمتی سے فتنہ خوارج قرار دیئے جانے والا گروہ مساجد اور مدارس کے پلیٹ فارم کا غلط استعمال کرتے ہوئے سادہ لوح عوام کو قتال کے نام پر بھیانک دہشت گردی کی وارداتوں میں استعمال کر رہے ہیں۔ جہاد کا واحد مقصد اللہ تعالیٰ کی رضامندی اور اسلام کا پرچم سربلند کرنا ہے۔ فتنہ خوارج کا فساد دراصل پاکستان جیسی عظیم اسلامی ریاست کی جڑیں کھوکھلی کر رہا ہے۔ اسلامی تاریخ میں مسلم مجاہدین نے مساجد تو کجا کبھی دیگر مذاہب کی عبادت گاہوں کی بھی بے حرمتی نہیں کی۔ اسلام کی تاریخ میں عظیم مجاہدین کے واقعات درج ہیں۔ ان واقعات کی روشنی میں یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ جہاد کا واحد مقصد اللہ کی زمین پر اللہ کے نظام کو قائم کرنا ہے۔ مساجد اللہ کے گھر ہیں اللہ کے گھر میں اس کے حضور سجدہ ریز ہونے والے بندوں کو بلا جواز موت کے گھاٹ اتارنے والے خارجی دراصل اسلام کے دشمن ہیں۔ جہاد اور اس کے شعبے قتال میں ہتھیار اٹھا کر مسلم معاشرے کا دفاع اور اسلام کی سربلندی کی کوشش کی جاتی ہے۔
خارجی فتنے کے فساد کی بدولت اسلامی ریاست پاکستان کا وجود خطرے میں پڑتا جا رہا ہے۔ جہاد اسلام کی سربلندی کے لیے کیا جاتا ہے ۔ خوارج فساد فی الارض کے ذریعے اسلامی ریاست کے وجود کو نقصان پہنچانے کے در پے ہیں۔ میڈیا پہ دستیاب اطلاعات کے مطابق کالعدم ٹی ٹی پی اور اس سے منسلک چھوٹے بڑے گروہوں نے پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچانے کے لیے وسیع اتحاد قائم کیا ہے۔ ذرائع بلاغ پر یہ دھمکی آمیز دعوے کیے جارہے ہیں کہ عسکری تنصیبات اور پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کرنے والے ہر شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والی صنعت اور اداروں کو ہدف بنایا جائے گا ۔ جہاد کی آڑ میں پاکستان جیسی عظیم الشان ریاست کی جڑیں کھوکھلی کرنے کی کوششوں کو کسی طور جائز قرار نہیں دیا جا سکتا ۔
یہ امر نہایت حیرت انگیز ہے کہ فتنہ خوارج کے نام نہاد جہاد کے داعی اس خطے میں بھارت کے جبر و استبداد کا شکار بننے والے مقبوضہ کشمیر کے لیے کبھی آواز بلند نہیں کرتے۔ خارجی فساد کے نتیجے میں اسلامی ریاست پاکستان میں عدم استحکام پھیلتا ہے جبکہ کفر و الحاد کے نظام کی داعی ریاست بھارت میں مسلم دشمن مودی سرکار خوشی کے شادیانے بجاتی ہے۔ فتنہ خوارج کے داعی مسجد و محراب کو مسلم ریاست میں خون ریزی اور عدم استحکام کے پرچار کے لئے استعمال کر کے آخرت کے لئے جہنم کی آگ خرید رہے ہیں۔