تعمیری تنقید سے غلطیوں پر قابو پانے میں مددملتی ہے مگر بے جاتنقید کومعمول بنانے سے مایوسی جنم لیتی ہے ہر وقت کی دشنام طرازی کارکردگی پر اثراندازہوسکتی ہے اسی لیے ایسے طرزِ عمل کی ہر گز ستائش نہیں کی جا سکتی کچھ عناصر اِس وقت عسکری اِدارے کے خلاف فضا بنانے میں سرگرم ہیں طرفہ تماشا یہ کہ اپنے مذموم طرزِ عمل کے باوجود خودکو محب الوطن بھی ظاہرکرتے ہیں خیر یہ جس حد تک بھی چلے جائیں ملک کی اکثریت قومی سلامتی کے ضامن عسکری اِدارے سے محبت کرتی ہے کیونکہ پوراملک جانتاہے کہ دشمن ممالک کی مذموم سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے پاک فوج کی قیادت سے لیکر اہلکار تک شب وروز فرائض کی تکمیل کے لیے کوشاں ہیں اِس کے باوجود اُنھیں نہ کسی ستائش کی تمنا ہے اور نہ ہی صلے کی خواہش، وطن کے دفاع کی خاطر جان جیسی قیمتی نعمت بھی بخوشی قربان کرنے کا عزم کوئی معمولی بات نہیں ۔
پاکستان ایسا ملک ہے جو چارجوہری طاقتوں بھارت،چین ،روس اور ایران میں گھراہے دنیا کا اور کوئی ایسا ملک نہیں جو چارجوہری طاقتوں کے درمیان ہو یہ صورتحال ملک کے ہر شہری سے ذمہ دارانہ طرزِ عمل کی متقاضی ہے جب ملک کے دفاع کی بات ہو تولازم ہے کہ ملک کا ہر شہری مقامی ،علاقائی اور سیاسی رنجشوں کو بالائے طاق رکھ کر پاک فوج کی اخلاقی حمایت کرے پاکستان ہماری شناخت ہے یہ معاشی اوردفاعی حوالے سے مضبوط و مستحکم ہو گاتوہی ہم بھی ایک آزاد وخود مختار قوم کی حیثیت سے عالمی سطح پر باوقار مقام حاصل کر سکتے ہیں خدانخواستہ اگر ہماراملک معاشی اور دفاعی میدان میں کمزورہوتا ہے تو چارجوہری طاقتوں میں گھرے ملک کے شہریوں کا وقار تو ایک طرف زندگی کی ضمانت بھی نہیں دی جا سکتی دنیا میں باوقار زندگی گزارنے کے لیے اپنی دفاعی قوت میں اضافہ ترجیح رکھناہوگا یہی واحد راستہ ہے جس پر چل کر جارحانہ عزائم رکھنے والی قوتوں کوناکام بنانے کے ساتھ دندان شکن جواب دیا جا سکتاہے۔
اللہ کا شکر ہے کہ ملک معاشی استحکام کی طرف بڑھنے لگا ہے کسی حدتک معاشی سرگرمیوں میں بہتری نظر آنے لگی ہے اِس خیال کی وجہ یہ ہے کہ وہی ممالک یا اِدارے جو پاکستان کو قرض تک دینے سے انکاری تھے اب نہ صرف تعاون پر آمادہ ہیں بلکہ معاشی بہتری کااعتراف کرتے ہوئے بخوشی قرض دینے پر بھی تیار ہیں چاربرس کے وقفے کے بعد پی آئی اے کی پروازوں میں وسعت آرہی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ سیاسی قیادت کو عسکری قیادت کابھی تعاون حاصل ہے اور دونوں ملکر ملک کو معاشی طورپر خوشحال بنانے کے لیے کوشاں ہیں لیکن ایسے حالات میں جب معاشی استحکام کی طرف چاہے سُست ہی سہی ملک سفر شروع کر چکا ہے سیاسی عدمِ استحکام کا ملک متحمل نہیں ہو سکتالیکن حیران کُن طورپر کچھ عناصر نے اِداروںکے خلاف بے جا تنقیداور دشنام طرازی شروع کر رکھی ہے جوقابلِ مذمت ہے ارے بھئی اگر ملک کے لیے کچھ نہیں کر سکتے توجو کررہے ہیں انُ کی توحوصلہ شکنی نہ کریں معاشی اور دفاعی مضبوطی سے کوئی ایک اِدارہ نہیں ہر پاکستانی خوشحال اور مضبوط ہو گا۔
اِس میں تو کوئی دورائے نہیں کہ اب کسی ہمسایہ ملک میں اِتنی ہمت نہیں کہ وہ براہ راست پاکستان پر حملے کی جرا¿ت کر سکے ماضی میں کچھ طاقتوں نے عالمی پابندیوں کی آڑمیں دباﺅ ڈال کرشکست وریخت سے دوچار کرنے کی کوشش کی مگر دفاع وطن کے ذمہ داران نے ایسی سازشوں کا بروقت ادراک کرتے ہوئے ملک کو دفاعی حوالے سے خود کفیل بنانے پر کام شروع کردیا کم وسائل کے باوجود آج اللہ کے فضل سے عالم اِسلام میں پاکستان واحدایک ایسا ملک ہے جو نہ صرف جوہری طاقت ہے بلکہ اپنی دفاعی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ لڑاکا طیاروں سے لیکر، میزائل، ٹینک، توپیںاور دیگر گولہ بارودفروخت بھی کرنے لگا ہے دشمن ممالک کوبخوبی معلوم ہے کہ پاکستان کسی کے لیے ترنوالہ نہیںاسی لیے براہ راست جارحیت کی بجائے وہ اب اندرونی عدمِ استحکام کے ذریعے نقصان پہنچانے کی کوشش میں ہیں وہ مستقبل کے حوالے سے مایوسیاں پھیلانے کے ساتھ پاک فوج اور شہریوں میں خلیج پیداکرنا چاہتے ہیں وہ مذموم مقاصد کے حصول کے لیے ناراض اور دولت کے حریص عناصر کا تعاون لیکر اِداروں کے خلاف رائے عامہ ہموار کرنے کے آرزومندہیں جسے سمجھنا چاہیے ہمیں تہیہ کرنا ہوگاکہ اگر ہمارے اِداروں کی عزت ووقارسے کوئی کھیلنے کی کوشش کرے گا تو ہر شہری مذہبی، لسانی، علاقائی اختلافات بھلا کر اپنے اِداروں کے شانہ بشانہ ہو گا اِس سے پہلے کہ دشمن عناصر کی چالیں سمجھنے میں ہم دیرکریں اور دشمن اپنے مقاصدمیں کامیاب ہو جائے آئیے عہدکریں ملک کے دفاع کا فریضہ اداکرنے والی پاک وفوج کے خلاف لکھنے اور بولنے والوں کو ناکام بنانے کے لیے ہم سب ایک تھے ایک ہیں اور ایک رہیں گے۔
کبھی غور کیا ہے یہ جو اچانک ملک میں فتنہ خوارج کی سرگرمیاںبڑھنے لگی ہیں اوروطن دشمن عناصر ہر طرف سے حملہ آور ہیں سرحدیں پامال کرنے کے ساتھ سوشل میڈیا پرملکی دفاع کے ضامن اِداروں کے خلاف طوفان بدتمیزی لانے کی کوشش کی جارہی ہے ایسی صورتحال کے پسِ پردہ عزائم کیاہیں ؟ یہ درست ہے کہ پاک فوج کی جوابی کارروائیوں سے وطن دشمن عناصرسرحدوں کی پامالی جیسے اپنے عزائم میں ناکام ہےں اِس لیے اپنی ناکامیوں کو کامیابیوں میں بدلنے کے لیے اُن کامحوراب سوشل میڈیا ہے اسی کے توسط سے وہ نفاق کے بیج بونے میں سرگرم ہیں اور علاقائی، قومیت پرستی ،لسانی اور فرقہ وارانہ تقسیم بڑھا کر ہمیں لڑانااور انتشارکوہوادیناچاہتے ہیں جنھیں سمجھ کرناکام بنانے کی ضرورت ہے بدقسمتی سے وطن دشمن عناصر کواپنے عزائم کی تکمیل کے لیے مقامی سطح پرہی کچھ سہولت کاردستیاب ہیں یاد رکھیں یہ سیاسی لبادے میں ہوں یا مذہبی،سے محتاط رہنا اور ناکام بنانا ہمارا فریضہ ہے ایک نُکتہ ذہن نشیں کرلیں جو پاک فوج کو بُرابھلا کہتاہے وہ سب کچھ ہو سکتا ہے البتہ محب الوطن نہیں ہو سکتا۔
فتنہ خوارج کو ناکام بنانے میں مصروف پاک فوج پر اُنگلی اُٹھانانہ توحب الوطنی ہے اور نہ ہی عوام سے ہمدردی، جو بھی دشمن طاقتوں کے حق میں جلوس یاریلیاں نکاتا اور ملک دشمن عناصر کے حق میں نعرے لگاتاہے اُس کی حوصلہ شکنی کرناہی حب الوطنی ہے ضرورت اِس امر کی ہے کہ فتنہ خوارج کو ناکام بنانے میں پاک فوج کے حق میں رائے عامہ ہموارکرنے میں کرداراداکیا جائے ۔
ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: کو ناکام بنانے بنانے کے کے ساتھ کی کوشش پاک فوج کے خلاف ملک کے کے لیے
پڑھیں:
ملکی معیشت مثبت سمت میں گامزن ،اہم معاشی اشاریے بہتر ہو رہے ،وفاقی وزیرخزانہ
اسلا م آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اگست2025ء)وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملکی معیشت مثبت سمت میں گامزن ہے، تمام اہم معاشی اشاریے بہتر ہو رہے ہیں اور کاروباری و صارفین کا اعتماد تاریخی سطح پر پہنچ چکا ہے۔ اسلام آباد اور راولپنڈی کے چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں الگ الگ تقاریب سے خطاب کرتے انہوں نے کہا کہ زرعی آمدنی کو ٹیکس نیٹ میں شامل کر دیا گیا ہے، آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں کی ازسرِنو ترتیب اور توانائی شعبے کی اصلاحات کے نتیجے میں بجلی کی قیمتوں میں کمی آئی ہے اور آئندہ دنوں میں توانائی کے اخراجات میں مزید کمی متوقع ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پالیسی ریٹ 23فیصد سے کم ہو کر 11فیصد پر آ گیا ہے اور مزید کمی کا امکان ہے،پاکستان سٹاک ایکسچینج تاریخ کی بلند ترین سطح 145,976پوائنٹس پر پہنچ چکی ہے جو سرمایہ کاروں کے اعتماد کا واضح اظہار ہے جبکہ سی ای اوز کے اعتماد میں 84فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔(جاری ہے)
وزیر خزانہ نے کہا کہ عالمی مالیاتی اداروں اور ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کی اصلاحات کو سراہا ہے،فچ اور ایک دوسری بین الاقوامی ایجنسی کی جانب سے ملکی ریٹنگ بہتر کی گئی ہے اور تیسری ایجنسی بھی جلد اپ گریڈ کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدے سے برآمدات کے نئے مواقع کھلے ہیں اور اس سال کے آخر تک پانڈا بانڈ کے اجرا کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملکی قرضوں میں 41 فیصد اضافہ ایک چیلنج ہے تاہم ادائیگیوں کے ساتھ یہ دباؤ کم ہوگا۔ گزشتہ سال قرضوں کی لاگت میں ایک ہزار ارب روپے کی کمی آئی اور رواں سال بھی اتنی ہی بچت متوقع ہے۔ اخراجات میں کمی کے لیے رائٹ سائزنگ کی پالیسی اپنائی گئی ہے، 43 وزارتوں اور 400 سے زائد محکموں میں اصلاحات جاری ہیں، جبکہ سول اداروں میں پنشن اصلاحات کی جا چکی ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ٹیکس نظام میں موجود خامیوں کو دور کیا جا رہا ہے، ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن جاری ہے اور وزیراعظم شہباز شریف خود اصلاحاتی عمل کی نگرانی کر رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ٹیکسوں کا سارا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر نہیں ڈالا جا سکتا، اس لیے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نجکاری کے عمل کو تیز کر رہی ہے اور توانائی شعبے میں 78سال میں پہلی بار ٹیرف اصلاحات شروع کی گئی ہیں۔ توانائی کے نقصانات کم ہوئے ہیں اور بجلی کے نرخ مزید کم کرنے کے لیے ٹاسک فورس سرگرم عمل ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی ترجیح حقیقت پسندانہ اور مشاورتی پالیسی سازی ہے۔ بلال کیانی کی سربراہی میں ماہانہ بنیادوں پر چیمبرز کے ساتھ ملاقاتیں ہوں گی تاکہ صنعتکاروں اور تاجروں کے تحفظات کا بروقت ازالہ کیا جا سکے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم سب ایک ہی قافلے کے مسافر ہیں اور منزل ایک ہے ، پاکستان کو ایک خوشحال، مضبوط اور ترقی یافتہ ملک بنانا۔