Nai Baat:
2025-04-25@11:46:51 GMT

غور کیا ہے ؟

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

غور کیا ہے ؟

تعمیری تنقید سے غلطیوں پر قابو پانے میں مددملتی ہے مگر بے جاتنقید کومعمول بنانے سے مایوسی جنم لیتی ہے ہر وقت کی دشنام طرازی کارکردگی پر اثراندازہوسکتی ہے اسی لیے ایسے طرزِ عمل کی ہر گز ستائش نہیں کی جا سکتی کچھ عناصر اِس وقت عسکری اِدارے کے خلاف فضا بنانے میں سرگرم ہیں طرفہ تماشا یہ کہ اپنے مذموم طرزِ عمل کے باوجود خودکو محب الوطن بھی ظاہرکرتے ہیں خیر یہ جس حد تک بھی چلے جائیں ملک کی اکثریت قومی سلامتی کے ضامن عسکری اِدارے سے محبت کرتی ہے کیونکہ پوراملک جانتاہے کہ دشمن ممالک کی مذموم سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے پاک فوج کی قیادت سے لیکر اہلکار تک شب وروز فرائض کی تکمیل کے لیے کوشاں ہیں اِس کے باوجود اُنھیں نہ کسی ستائش کی تمنا ہے اور نہ ہی صلے کی خواہش، وطن کے دفاع کی خاطر جان جیسی قیمتی نعمت بھی بخوشی قربان کرنے کا عزم کوئی معمولی بات نہیں ۔
پاکستان ایسا ملک ہے جو چارجوہری طاقتوں بھارت،چین ،روس اور ایران میں گھراہے دنیا کا اور کوئی ایسا ملک نہیں جو چارجوہری طاقتوں کے درمیان ہو یہ صورتحال ملک کے ہر شہری سے ذمہ دارانہ طرزِ عمل کی متقاضی ہے جب ملک کے دفاع کی بات ہو تولازم ہے کہ ملک کا ہر شہری مقامی ،علاقائی اور سیاسی رنجشوں کو بالائے طاق رکھ کر پاک فوج کی اخلاقی حمایت کرے پاکستان ہماری شناخت ہے یہ معاشی اوردفاعی حوالے سے مضبوط و مستحکم ہو گاتوہی ہم بھی ایک آزاد وخود مختار قوم کی حیثیت سے عالمی سطح پر باوقار مقام حاصل کر سکتے ہیں خدانخواستہ اگر ہماراملک معاشی اور دفاعی میدان میں کمزورہوتا ہے تو چارجوہری طاقتوں میں گھرے ملک کے شہریوں کا وقار تو ایک طرف زندگی کی ضمانت بھی نہیں دی جا سکتی دنیا میں باوقار زندگی گزارنے کے لیے اپنی دفاعی قوت میں اضافہ ترجیح رکھناہوگا یہی واحد راستہ ہے جس پر چل کر جارحانہ عزائم رکھنے والی قوتوں کوناکام بنانے کے ساتھ دندان شکن جواب دیا جا سکتاہے۔
اللہ کا شکر ہے کہ ملک معاشی استحکام کی طرف بڑھنے لگا ہے کسی حدتک معاشی سرگرمیوں میں بہتری نظر آنے لگی ہے اِس خیال کی وجہ یہ ہے کہ وہی ممالک یا اِدارے جو پاکستان کو قرض تک دینے سے انکاری تھے اب نہ صرف تعاون پر آمادہ ہیں بلکہ معاشی بہتری کااعتراف کرتے ہوئے بخوشی قرض دینے پر بھی تیار ہیں چاربرس کے وقفے کے بعد پی آئی اے کی پروازوں میں وسعت آرہی ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ سیاسی قیادت کو عسکری قیادت کابھی تعاون حاصل ہے اور دونوں ملکر ملک کو معاشی طورپر خوشحال بنانے کے لیے کوشاں ہیں لیکن ایسے حالات میں جب معاشی استحکام کی طرف چاہے سُست ہی سہی ملک سفر شروع کر چکا ہے سیاسی عدمِ استحکام کا ملک متحمل نہیں ہو سکتالیکن حیران کُن طورپر کچھ عناصر نے اِداروںکے خلاف بے جا تنقیداور دشنام طرازی شروع کر رکھی ہے جوقابلِ مذمت ہے ارے بھئی اگر ملک کے لیے کچھ نہیں کر سکتے توجو کررہے ہیں انُ کی توحوصلہ شکنی نہ کریں معاشی اور دفاعی مضبوطی سے کوئی ایک اِدارہ نہیں ہر پاکستانی خوشحال اور مضبوط ہو گا۔
اِس میں تو کوئی دورائے نہیں کہ اب کسی ہمسایہ ملک میں اِتنی ہمت نہیں کہ وہ براہ راست پاکستان پر حملے کی جرا¿ت کر سکے ماضی میں کچھ طاقتوں نے عالمی پابندیوں کی آڑمیں دباﺅ ڈال کرشکست وریخت سے دوچار کرنے کی کوشش کی مگر دفاع وطن کے ذمہ داران نے ایسی سازشوں کا بروقت ادراک کرتے ہوئے ملک کو دفاعی حوالے سے خود کفیل بنانے پر کام شروع کردیا کم وسائل کے باوجود آج اللہ کے فضل سے عالم اِسلام میں پاکستان واحدایک ایسا ملک ہے جو نہ صرف جوہری طاقت ہے بلکہ اپنی دفاعی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ لڑاکا طیاروں سے لیکر، میزائل، ٹینک، توپیںاور دیگر گولہ بارودفروخت بھی کرنے لگا ہے دشمن ممالک کوبخوبی معلوم ہے کہ پاکستان کسی کے لیے ترنوالہ نہیںاسی لیے براہ راست جارحیت کی بجائے وہ اب اندرونی عدمِ استحکام کے ذریعے نقصان پہنچانے کی کوشش میں ہیں وہ مستقبل کے حوالے سے مایوسیاں پھیلانے کے ساتھ پاک فوج اور شہریوں میں خلیج پیداکرنا چاہتے ہیں وہ مذموم مقاصد کے حصول کے لیے ناراض اور دولت کے حریص عناصر کا تعاون لیکر اِداروں کے خلاف رائے عامہ ہموار کرنے کے آرزومندہیں جسے سمجھنا چاہیے ہمیں تہیہ کرنا ہوگاکہ اگر ہمارے اِداروں کی عزت ووقارسے کوئی کھیلنے کی کوشش کرے گا تو ہر شہری مذہبی، لسانی، علاقائی اختلافات بھلا کر اپنے اِداروں کے شانہ بشانہ ہو گا اِس سے پہلے کہ دشمن عناصر کی چالیں سمجھنے میں ہم دیرکریں اور دشمن اپنے مقاصدمیں کامیاب ہو جائے آئیے عہدکریں ملک کے دفاع کا فریضہ اداکرنے والی پاک وفوج کے خلاف لکھنے اور بولنے والوں کو ناکام بنانے کے لیے ہم سب ایک تھے ایک ہیں اور ایک رہیں گے۔
کبھی غور کیا ہے یہ جو اچانک ملک میں فتنہ خوارج کی سرگرمیاںبڑھنے لگی ہیں اوروطن دشمن عناصر ہر طرف سے حملہ آور ہیں سرحدیں پامال کرنے کے ساتھ سوشل میڈیا پرملکی دفاع کے ضامن اِداروں کے خلاف طوفان بدتمیزی لانے کی کوشش کی جارہی ہے ایسی صورتحال کے پسِ پردہ عزائم کیاہیں ؟ یہ درست ہے کہ پاک فوج کی جوابی کارروائیوں سے وطن دشمن عناصرسرحدوں کی پامالی جیسے اپنے عزائم میں ناکام ہےں اِس لیے اپنی ناکامیوں کو کامیابیوں میں بدلنے کے لیے اُن کامحوراب سوشل میڈیا ہے اسی کے توسط سے وہ نفاق کے بیج بونے میں سرگرم ہیں اور علاقائی، قومیت پرستی ،لسانی اور فرقہ وارانہ تقسیم بڑھا کر ہمیں لڑانااور انتشارکوہوادیناچاہتے ہیں جنھیں سمجھ کرناکام بنانے کی ضرورت ہے بدقسمتی سے وطن دشمن عناصر کواپنے عزائم کی تکمیل کے لیے مقامی سطح پرہی کچھ سہولت کاردستیاب ہیں یاد رکھیں یہ سیاسی لبادے میں ہوں یا مذہبی،سے محتاط رہنا اور ناکام بنانا ہمارا فریضہ ہے ایک نُکتہ ذہن نشیں کرلیں جو پاک فوج کو بُرابھلا کہتاہے وہ سب کچھ ہو سکتا ہے البتہ محب الوطن نہیں ہو سکتا۔
فتنہ خوارج کو ناکام بنانے میں مصروف پاک فوج پر اُنگلی اُٹھانانہ توحب الوطنی ہے اور نہ ہی عوام سے ہمدردی، جو بھی دشمن طاقتوں کے حق میں جلوس یاریلیاں نکاتا اور ملک دشمن عناصر کے حق میں نعرے لگاتاہے اُس کی حوصلہ شکنی کرناہی حب الوطنی ہے ضرورت اِس امر کی ہے کہ فتنہ خوارج کو ناکام بنانے میں پاک فوج کے حق میں رائے عامہ ہموارکرنے میں کرداراداکیا جائے ۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: کو ناکام بنانے بنانے کے کے ساتھ کی کوشش پاک فوج کے خلاف ملک کے کے لیے

پڑھیں:

ملازمین کو کم سے کم اجرت 37 ہزار نہ دینے والوں کی گرفتاریاں

حکومت نے رواں برس کے بجٹ میں کسی بھی ملازم کی کم سے کم اجرت 37 ہزار مقرر کی تھی اس پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے انتظامیہ سرگرم ہو گئی ہے۔

حکومت نے رواں مالی سال 25-2024 کے بجٹ میں مزدور / ملازم کی کم سے کم تنخواہ 37 ہزار مقرر کر رکھی ہے لیکن رپورٹ کے مطابق بہت کم ایسے ادارے ہیں جہاں اس پر عملدرآمد ہوتا ہے۔

اب وفاقی دارالحکومت میں ضلع انتظامیہ طے شدہ 37 ہزار کم سے کم اجرت کی ملازم کو فراہمی یقینی بنانے کے لیے سرگرم ہو گئی ہے اور گزشتہ روز نجی ریسٹورینٹ اور سیکیورٹی کمپنی کے خلاف کارروائی کی گئی۔

اسسٹنٹ کمشنر رورل فہد شبیر نے نجی ریسٹورینٹ پر ملازمین کو طے شدہ کم سے کم 37 ہزار روپے اجرت نہ دیے جانے کی اطلاعات پر چھاپہ مارا اور غوری ٹاؤن میں واقعہ مذکورہ ریسٹورینٹ کے منیجر کو گرفتار کر لیا۔

انتظامیہ نے اسی معاملے پر ایک نجی سیکیورٹی کمپنی کے منیجر کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔ یہ کارروائی بلیو ایریا میں کی گئی جہاں گارڈرز کو مقررہ 37 ہزار روپے سے کم تنخواہ دی جا رہی تھی۔

ڈپٹی کمشنر نے تمام اسسٹنٹ کمشنرز کو ہدایت کی ہے کہ وہ وفاقی حکومت کی کم سے کم 37 ہزار روپے اجرت دینے کے حکم پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کریں اور کارروائیاں جاری رکھیں۔

متعلقہ مضامین

  • متفقہ قرارداد دشمن کو واضح پیغام ہے کہ پاکستان کی سلامتی پر سمجھوتا نہیں ہوگا، شبلی فراز
  • دشمن کسی غلط فہمی میں نہ رہے: وزیرداخلہ محسن نقوی
  • غاصب صیہونی رژیم مسجد اقصی پر غاصبانہ قبضہ جمانا چاہتی ہے، قائد انصاراللہ یمن
  • ہمیں دشمن نہ سمجھیں اور کشمیریوں کو نشانہ بنانا بند کریں، عمر عبداللہ
  • دشمن کسی غلط فہمی میں نہ رہے، امجد حسین ایڈووکیٹ
  • روہت شیٹی نے کن دو فلموں کا سیکوئل بنانے کا اعلان کردیا
  • اہم شخصیات سے متعلق نازیبا ویڈیوز بنانے اور اپ لوڈ کرنے پر 24 گھنٹوں میں 23 مقدمات
  • لاہور : اہم شخصیات سے متعلق نازیبا ویڈیوز بنانے اور اپ لوڈ کرنے پر 24 گھنٹوں میں 23 مقدمات
  • جے یو آئی کا اپوزیشن اتحاد بنانے سے انکار، اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد کرنے کا فیصلہ
  • ملازمین کو کم سے کم اجرت 37 ہزار نہ دینے والوں کی گرفتاریاں