کرم یافتہ سی پی او گوجرانوالہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
سی پی او گوجرانوالہ رانا ایاز سلیم کو میں نے اپنے پچھلے کالم میں سرکار کا ”انعام یافتہ“ قرار دیا تھا کیونکہ وہ اپنی حقیقی اعلیٰ کارکردگی کی بنیاد پر حکومت پنجاب کی جانب سے کیش انعام کے مستحق قرار پائے تھے ، اب میں ا±نہیں اللہ کا”کرم یافتہ“ قرار دیتا ہوں ، اللہ کے کرم یافتہ لوگوں کی سب سے بڑی خوبی یا پہچان یہ ہوتی ہے وہ اپنے در پر آنے والے کسی سوالی کو ا±س کا جائز کام کئے بغیر واپس نہیں بھجواتے ، اور کئی حوالوں سے ہمارے ناقص قانون کے مطابق کسی کا تھوڑا بہت کوئی ناجائز کام بھی ہو کوشش کرتے ہیں ا±سے بھی مایوس نہ کریں ، یہاں مجھے ایک واقعہ یاد آرہا ہے ، اپنی ستائش مقصود نہیں اپنے کچھ منفی ذہنیت کے دوست افسروں سے گزارش کرنا مقصود ہے ، ایک بار میں گورنمنٹ کالج میں اپنے محترم پرنسپل کے پاس بیٹھا تھا ، ایک سٹوڈنٹ ا±ن کے آفس میں داخل ہوا کہنے لگا سر مجھے ہیپاٹائٹس سی ہو گیا تھا میں زیرعلاج رہا یہ میرا ہسپتال کا ریکارڈ ہے ، میں نے ایک ماہ کی رخصت کی درخواست اپنے دوست کو دی تھی ، وہ دوست بھی ابھی آپ کے آفس کے باہر کھڑا ہے ، وہ میری درخواست آفس میں جمع کروانا بھول گیا تھا ، اب میں واپس آیا ہوں پتہ چلا انٹر کے امتحان کے لئے میرا داخلہ میری حاضریاں کم ہونے کی وجہ سے نہیں بھجوایا جا رہا ، سر میری میٹرک میں فرسٹ پوزیشن تھی اگر میرا داخلہ نہ بھیجا گیا میں امتحان نہیں دے سکوں گا اور میرا ایک سال ضائع ہو جائے گا ، میرا مستقبل تباہ ہو جائے گا“ ، پرنسپل ا±س کے ہاتھ میں موجود ریکارڈ چیک کئے بغیر بولے”ہم نے ایک پالیسی بنائی ہے جس کے مطابق ہم بورڈ میں داخلہ صرف ا±سی طالبعلم کا بھیجیں گے جس کی کم از کم اسی فی صد حاضریاں ہوں گی ،آپ کی حاضریاں اگر پوری نہیں آپ کا داخلہ کسی صورت میں نہیں جائے گا چاہے آپ کتنے ہی بیمار کیوں نہ رہے ہوں ، یہ ہمارے قواعد و ضوابط کا معاملہ ہے“ ، طالب علم نے منت ترلہ جاری رکھا ، پرنسپل نے چوکیدار کو حکم دیا اسے باہر نکال دو ، وہ بھیگی آنکھوں سے باہر نکل گیا ، میں ا±س کے پیچھے گیا ، میں نے ا±سے آواز دی ا±س کے علاج کا ریکارڈ چیک کیا جو بالکل درست تھا ، میں ا±سے کالج کے ہیڈ کلرک کے پاس لے گیا اور ا±س سے کہا”اس طالب علم کا مسئلہ بہت جائز ہے پرنسپل اس کی بات نہیں مان رہے ،ہم اس کی کیا مدد کر سکتے ہیں ؟ ہیڈ کلرک میرا بہت مہربان تھا ، دو روز پہلے ا±س کے ایک سب انسپکٹر بھائی کا ا±س کی من پسند جگہ پر میں نے تبادلہ کرایا تھا ، اس پر وہ اور مہربان ہوگیا تھا ، ا±س نے کہا ”سر اب یہ معاملہ چونکہ پرنسپل کے نوٹس میں آگیا ہے ، اب اگر ہم نے اس کا داخلہ بھجوایا ہمارے لئے مسائل کھڑے ہو جائیں گے“ ، میں نے کہا” آپ کو پرنسپل سے ڈرنے کی ضرورت نہیں آپ بس یہ بتائیں ہم اس کا کام کس طرح کر سکتے ہیں ؟“ ، ا±س نے حل یہ ڈھونڈا ، مجھ سے کہا” سر اگر آپ اس کے لازمی مضامین انگریزی اور ا±ردو وغیرہ کے پروفیسر صاحبان سے گزارش کر کے پچھلے ایک ماہ کا نیا حاضری رجسٹر تیار کروا کے اس کی حاضریاں پوری کروا دیں ہم خاموشی سے اس کا داخلہ بھجوا دیں گے“ ، میں نے یہ کر لیا ، ا±س طالب علم نے انٹر کے امتحان میں بورڈ میں ٹاپ پوزیشن لی ، پرنسپل بہت حیران ہوئے اس کا داخلہ کیسے چلے گیا تھا ؟ میں نے ا±نہیں ساری داستان س±نائی ساتھ یہ عرض کیا” سر یہ بچہ آپ کے پاس آیا تھا ، آپ بیچ میں قواعد و ضوابط لے آئے ، آپ کو اس کی مدد کی توفیق ہی نہیں ملی ، یہ توفیق اللہ نے مجھے بخشی ، اس کا کام ہوگیا اور آج اس بچے نے ٹاپ پوزیشن حاصل کر کے کالج کا نام روشن کر دیا“ ، گوجرانوالہ میں پچھلے دو برسوں میں رانا ایاز سلیم نے بطور سی پی او سخت محنت کی ، اکیس تھانوں کی بہترین تزئین و آرائش کرائی ، گوجرانوالہ چیمبر آف کامرس کی مدد سے بہترین خدمت مراکز بنوائے ، پنک ویلز کے نام سے لیڈیز پولیس کا ایک سکوائرڈ قائم کیا جو خواتین کے ساتھ ہونے والی وارداتوں کے بعد فوری طور پر موقع واردات پر پہنچتا ہے ، پولیس لائنز میں ملازمین کے لئے بہترین میس بنوایا ، سی پی او آفس اس سے پہلے ایک کھنڈر تھا ، ایک تو سائل پولیس سے ڈرتے ہیں ، اس کھنڈر کی الگ ایک وحشت تھی ، اس کھنڈر کی اس طرح تعمیر نو کروائی اب یہ ایک آرٹ گیلری لگتی ہے، اپنی اپنی درخواستیں لے کر آنے والے پہلے باہر دھوپ اور ٹھنڈ میں بیٹھتے تھے اب ا±ن کے لئے بہترین ہال تیار کروایا گیا ہے جہاں موسم کے مطابق مشروبات سے ا±ن کی تواضع بھی کی جاتی ہے ، یادگار شہدائے پولیس کی تعمیر نو بھی کروائی گئی ، پولیس ملازمین کے لئے ا±س پولیس ہسپتال کو اپ گریڈ کیا گیا ہے جس کی بنیاد ہمارے محترم بھائی طارق عباس قریشی نے رکھی تھی جب وہ آر پی او گوجرانوالہ تھے ، گوجرانوالہ پولیس ا±ن کے اس احسان کو ہمیشہ یاد رکھنے کی دعویدار ہے ، صرف یہی نہیں ہوا گوجرانوالہ میں کرائم کنٹرول کرنے کی بھر پور کوشش بھی ہوئی ، جس کے مثبت نتائج ملے ، یہ سب کارنامے ایک انتہائی شاندار اور ایماندار آر پی او گوجرانوالہ طیب حفیظ چیمہ کی سرپرستی اور ایس ایس پی آپریشنز ڈاکٹر رضا تنویر ، ایس ایس پی انویسٹی گیشن رضوان طارق اور سی ٹی او عائشہ بٹ پر مشتمل بہترین اور محنتی ٹیم کی موجودگی میں ممکن ہوئے ، اس اعلیٰ کارکردگی پر رانا ایاز سلیم کو میں نے”انعام یافتہ سی پی او گوجرانوالہ“ کہا تھا ، اب میں ا±نہیں ”کرم یافتہ“ سی پی او گوجرانوالہ اس لئے کہہ رہا ہوں ا±ن کے پاس آنے والا کوئی مظلوم مایوس واپس نہیں لوٹتا ، وہ ا±س کی مدد کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں ، اور بعض اوقات انسانوں کے خلاف بنائے گئے قواعد و ضوابط میں نرمی کے اپنے اختیارات بھی استعمال کر لیتے ہیں ، خصوصا ًجس طرح شہدائے پولیس کے لواحقین کا اپنی فیملی کی طرح وہ خیال رکھتے ہیں یہ اللہ کا کرم یافتہ شخص ہی رکھ سکتا ہے ، ا±ن پر لکھے گئے گزشتہ کالم کے بعد بیشمار پولیس افسروں نے مجھ سے کہا”آپ نے بالکل ٹھیک ستائش کی ہے“ ، ان میں ایسے پولیس افسران بھی تھے جو صرف اپنی ستائش پر خوش ہوتے ہیں ، اس کے بعد میں ا±نہیں اللہ کا کرم یافتہ شخص نہ کہوں تو کیا کہوں ؟ دوسری طرف سی پی او فیصل آبادہے جس کی نااہلیوں و بددیانتیوں کے شواہد اللہ جانے کیوں کچھ لوگ اور کچھ پولیس ملازمین مسلسل مجھے بھجواتے جا رہے ہیں ؟ ، میں ا±ن شواہد پر اس لئے یقین نہیں کرتا کہ میرے نزدیک کوئی پولیس افسر اس گھٹیا لیول تک جا ہی نہیں سکتا۔
.ذریعہ: Nai Baat
کلیدی لفظ: کرم یافتہ کا داخلہ ن کے لئے گیا تھا پولیس ا کے پاس ا نہیں
پڑھیں:
امریکی شہر لاس اینجلس میں مظاہرے اور بدامنی جاری
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 جون 2025ء) امریکی ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس میں امیگریشن حکام کے چھاپوں کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ گزشتہ رات بھی جاری رہا، جہاں پولیس نے شہر کے مرکزی علاقوں میں احتجاج کو ختم کرانے کی کوشش کیں۔
اطلاعات کے مطابق شہر کے بعض علاقوں میں گاڑیوں کو جلا دیے جانے کے واقعات بھی پیش آئے، جبکہ قانون نافذ کرنے والے حکام کے زیر استعمال گاڑیوں پر پتھراؤ کے بعض واقعات بھی پیش آئے۔
حکام نے شہر کی بعض اہم شاہراہوں کو بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ایل اے پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین ’’ڈاؤن ٹاؤن ایریا تک پہنچ گئے تھے، جہاں سے اب وہ باہر نکل گئے ہیں۔‘‘
لاس اینجلس: تارکین وطن کے خلاف کریک ڈاؤن، مظاہرے، جھڑپیں، نیشنل گارڈ کی تعیناتی
واضح رہے کہ جمعے کے روز امیگریشن اور کسٹمز انفورسمنٹ (آئی سی ای) کے وفاقی ایجنٹوں کے جانب سے متعدد چھاپوں کے دوران درجنوں افراد کی گرفتاری کے بعد پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔
(جاری ہے)
درجنوں افراد گرفتارامیگریشن حکام کے چھاپوں کے بعد علاقے کے ہزاروں افراد ان کارروائیوں کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
محکمہ پولیس کا کہنا ہے کہ لاس اینجلس میں بدامنی کے دوران اب تک کم از کم 39 افراد کو گرفتار کیا گیا اور پولیس نے متنبہ کیا ہے کہ مزید گرفتاریاں بھی ہوں گی۔
مقامی پولیس نے اس احتجاج کو روکنے کے لیے ’غیر قانونی اجتماع‘ پر پابندی کا بھی اعلان کیا ہے۔جدید شہروں میں آگ تیزی سے کیوں پھیلتی ہے اور سدباب کیا ہے؟
پولیس چیف جم میکڈونل نے بتایا کہ گزشتہ رات 29 افراد کو گرفتار کیا گیا، جبکہ کم از کم تین پولیس افسران کو معمولی چوٹیں آئیں۔
ان کا کہنا تھا، ’’ہم مزید گرفتاریاں کر رہے ہیں جیسا کہ ہم کہہ رہے ہیں اور ہم اس پوزیشن میں جانے کی کوشش میں ہیں، جہاں ہم مزید گرفتاریاں کر سکیں۔
‘‘پولیس چیف جم میکڈونل نے کہا، ’’ہم لوگوں کو جواب دہ بنائیں گے اور اس تشدد کو روکنے کے لیے ہم جو کچھ بھی کر سکتے ہیں، کریں گے۔‘‘
صدر ٹرمپ کی مسلح دستے تعینات کرنے کی ہدایتامریکی صدر ٹرمپ نے اس دوران اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اس احتجاج پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن پر زور دیا۔
ایک پوسٹ میں ٹرمپ نے لکھا کہ ایل اے پولیس کے سربراہ جم میکڈونل نے کہا ہے کہ وہ ایل اے میں مسلح دستے لانے کے بارے میں ’’صورتحال کا دوبارہ جائزہ لیں گے۔ انہیں چاہیے، ابھی!!! ان ٹھگوں کو اس سے بھاگنے نہ دیں۔ امریکہ کو دوبارہ عظیم بنائیں!"
انہوں نے اپنی ایک اور پوسٹ میں لکھا، ’’لاس اینجلس میں واقعی سب کچھ برا دکھائی دے رہا ہے، مسلح دستے بلائیے!"
اپنی ایک اور پوسٹ میں صدر ٹرمپ نے لکھا: ’’چہروں پر ماسک پہنے لوگوں کو ابھی، فوراﹰ گرفتار کرو!‘‘
لاس اینجلس: آگ کے سبب ہلاکتیں 16، ڈیڑھ لاکھ بے گھر، ٹرمپ کی تنقید
کیلیفورنیا کے گورنر کی صدر ٹرمپ پر سخت تنقیدریاست کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم کا کہنا ہے کہ ’صورتحال مزید شدت اختیار کر سکتی‘ ہے اور ’میرینز کی تعیناتی کا خدشہ‘ بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے لاس اینجلس میں ہونے والے مظاہروں کے دوران میرینز کی تعینات کرنے کی دھمکی صورتحال کو مزید خراب کر رہی ہے۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’’امن و امان کے تحفظ‘‘ کے لیے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے اپنے فیصلے کا دفاع کیا ہے، جبکہ امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے خبردار کیا ہے کہ پینٹاگون قانون نافذ کرنے والے وفاقی اداروں کی مدد کے لیے لاس اینجلس میں فعال ڈیوٹی میرینز بھیجنے کے لیے تیار ہے۔
عام طور پر گورنر کی درخواست پر ہی ریاست کی نیشنل گارڈ فورس کو تعینات کیا جاتا ہے۔ تاہم ایکس پر ایک پوسٹ میں نیوزوم نے کہا، ’’مظاہروں کے خلاف کارروائی کا نظم و نسق مقامی پولیس نے سنبھال رکھا تھا، اس کے باوجود ٹرمپ نے اس طرح کا اقدام کیا ہے۔‘‘
امریکہ: لاکھوں تارکین وطن ملک بدر کیے جانے کا امکان
انہوں نے مزید کہا: ’’لاس اینجلس، پرامن رہیں۔
اس جال میں نہ آئیں، جس کی انتہا پسند امید کر رہے ہیں۔‘‘واضح رہے کہ کیلیفورنیا کے گورنر نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کو ’’غیر قانونی‘‘ اور ’’غیر اخلاقی‘‘ فعل قرار دیتے ہوئے ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔
انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا: ’’ڈونلڈ ٹرمپ نے وہ حالات پیدا کیے ہیں، جو آج رات آپ اپنے ٹی وی پر دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے حالات کو مزید خراب کر دیا ہے ۔ ۔ ۔ وہ اس آگ میں ایندھن ڈالنے کا کام کر رہے ہیں۔‘‘ریاستی گورنر نے صدر ٹرمپ کی جانب سے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کو ایک غیر آئینی عمل قرار دیتے ہوئے کہا، ’’ہم کل اس کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کے بارے میں غور کرنے والے ہیں۔‘‘
نیوزوم نے ٹرمپ کو ’’سرد پتھر کے مانند جھوٹا‘‘ قرار دیا اور کہا کہ احتجاج شروع ہونے کے بعد صدر نے جب فون کال کی، تو اس دوران انہوں نے نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے بارے میں کوئی بات تک نہیں کی تھی۔
ٹرمپ کی نئی امیگریشن پالیسی افغان شہریوں کے لیے بڑا دھچکہ
لاس اینجلس کی میئر کا بھی ٹرمپ پر الزاملاس اینجلس کی میئر کیرن باس نے بھی ٹرمپ انتظامیہ پر الزام عائد اور کہا کہ وائٹ ہاؤس ہی شہر میں کشیدگی میں اضافے کا ذمہ دار ہے۔ انہوں نے مظاہرین پر زور دیا کہ وہ پرامن رہیں اور ’’(امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ) کی انتظامیہ کے ہاتھوں میں نہ کھیلیں۔
‘‘صحافیوں سے بات کرتے ہوئے میئر باس نے کہا کہ ایل اے میں منظر عام پر آنے والی ’’افراتفری (ٹرمپ) انتظامیہ کی جانب سے اکسائے جانے کا نتیجہ ہے۔‘‘
واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس نے نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ اگر بدامنی جاری رہی تو وہاں میرینز کو بھی بھیج دیا جائے گا۔
باس نے کہا، ’’جب آپ ہوم ڈپو اور کام کی جگہوں پر چھاپے مارتے ہیں، جب آپ والدین اور بچوں کو جدا کرتے ہیں، اور جب آپ ہماری سڑکوں پر بکتر بند دستوں کے قافلے لاتے ہیں، تو آپ خوف و ہراس کا باعث بنتے ہیں۔ اور وفاقی دستوں کی تعیناتی تو خطرناک قسم کی کشیدگی میں اضافہ ہی کرتی ہے۔‘‘
ادارت: مقبول ملک