کوئٹہ میں تین روزہ پشتون قومی جرگے کا انعقاد کیا گیا جس میں سیاسی اور قبائلی عمائدین نے بھرپور شرکت کی، جرگے میں پشتون بیلٹ کے مسائل اور پشتونوں کے حقوق پر بات چیت کی گئی۔

 اس جرگے میں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی اور جرگے کے سربراہ نواب ایاز جوگیزئی سمیت دیگر اہم شخصیات نے بھی شرکت کی۔

جرگے کے مقررین نے پشتون بیلٹ میں جاری مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں دہشت گردی کی ایک نئی لہر نے جنم لیا ہے جو کہ انتہائی تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ پشتون وطن میں بدامنی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہےجس سے علاقے کے عوام شدید متاثر ہو رہے ہیں۔

مقررین نے یہ بھی کہا کہ پشتون علاقوں میں غیر مقامی افراد کو زمینیں الاٹ کی جا رہی ہیں جو مقامی باشندوں کے حقوق کی پامالی کے مترادف ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ پشتون علاقوں میں پشتون مفادات کے خلاف کسی بھی قسم کے منصوبے کی حمایت نہیں کی جائے گی۔

جرگے کے دوران پشتون بیلٹ میں درپیش سماجی، سیاسی اور اقتصادی مسائل پر کھل کر بات کی گئی اور ان مسائل کے حل کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

جرگے کی بنیاد پر فیصلے اور قتل جیسے اقدامات کسی صورت قبول نہیں، وزیر صحت بلوچستان بخت کاکڑ

بلوچستان میں غیرت کے نام پر قتل کے حالیہ واقعات کے حوالے سے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت بخت کاکڑ نے کہا کہ جرگے کی بنیاد پر فیصلے اور قتل جیسے اقدامات کسی صورت قابلِ قبول نہیں، موجودہ دور میں کہ جب قانون موجود ہے، 2 متوازی نظام نہیں چل سکتے۔

صوبائی وزیر کے مطابق ماضی میں جب ریاستی ادارے یا عدالتی نظام موجود نہیں تھے تو جرگہ ایک مقامی سطح پر انصاف فراہم کرنے والا نظام تھا، جو مخصوص قبائلی حالات میں اپنی افادیت رکھتا تھا۔ ’تاہم اب، چونکہ ملک میں باقاعدہ عدالتی نظام اور قانون موجود ہے، لہٰذا کسی کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ بغیر تفتیش یا عدالتی کارروائی کے کسی فرد کو موت کی سزا دے۔‘

صوبائی وزیرصحت بخت کاکڑ کا کہنا تھا کہ اگر کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو اس کے لیے قانونی دائرہ کار موجود ہے، تفتیش ہونی چاہیے اور عدالتی کارروائی کے بعد ہی فیصلہ کیا جانا چاہیے، کیونکہ جرگہ بٹھا کر محض الزام کی بنیاد پر کسی کو قتل کر دینا معاشرے کے لیے ایک خطرناک رجحان ہے۔

ایک سوال کے جواب میں بخت کاکڑ نے کہا کہ قانون تو موجود ہے، لیکن مسئلہ اُس وقت پیدا ہوتا ہے جب مقدمات کی پیروی اور تفتیش اس معیار پر نہیں ہوتی جیسا کہ ہونی چاہیے۔ ’اکثر اوقات مقتول کے قریبی رشتہ دار، خاص طور پر اہم خاندانی گواہ، عدالت میں پیش نہیں ہوتے، جس سے کیس کمزور ہو جاتا ہے اور ملزمان قانونی سقم کا فائدہ اٹھا کر بچ نکلتے ہیں۔‘

صوبائی وزیرصحت کا کہنا تھا کہ ڈگاری واقعے کے بعد حکومت نے فوری ردعمل دیتے ہوئے مؤثر کارروائیاں کیں، اور وزیراعلیٰ بلوچستان، سرفراز بگٹی، نے کھلے الفاظ میں سرداری نظام اور جرگوں پر سوال اٹھائے جو کہ ایک خوش آئند اقدام ہے۔

’جب تک ہم معاشرتی سطح پر ان معاملات پر کھل کر بحث و مباحثہ نہیں کریں گے، اس وقت تک مؤثر قانون سازی اور اصلاحات بھی ممکن نہیں ہو سکیں گی۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بخت کاکڑ جرگہ غیرت قتل وزیر صحت

متعلقہ مضامین

  • راولپنڈی میں بھی پسند کی شادی کرنے والی نوجوان لڑکی کو مبینہ طور پر جرگے کے فیصلے پر گلا گھونٹ کر قتل کر دیا گیا
  • سینیٹ الیکشن میں ہمیں تیار پرچیاں دی گئیں: شکیل خان
  • خیبر پختونخوا میں امن و امان کے بارے صوبائی اور وفاقی حکومت کے جرگے
  • کوئٹہ، دوہرے قتل کیس میں متنازعہ بیان پر مقتولہ کی والدہ عدالت میں پیش
  • خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات میں بیلٹ پیپرز باہر آنے کا انکشاف
  • جرگہ کا فیصلہ یا پھر دل کا ۔۔؟
  • آئین کے آرٹیکل 20 اور قائداعظم کی 11 اگست کی تقریر کے مطابق اقلیتوں کے تحفظ کیلئے کوشاں ہے، نسرین جلیل
  • جرگے کی بنیاد پر فیصلے اور قتل جیسے اقدامات کسی صورت قبول نہیں، وزیر صحت بلوچستان بخت کاکڑ
  • سلامتی کونسل مباحثہ: بھارت دہشت گردی کی منظم سرپرستی کر رہا ہے، پاکستان
  • سلامتی کونسل میں مباحثہ ، پاکستان کی تنازعات کے پرامن حل سے متعلق قرارداد منظور