شمالی غزہ میں شہریوں کی واپسی: بے دخل کیے گئے فلسطینی تاریخ میں پہلی مرتبہ اپنے علاقوں کو لوٹ آئے WhatsAppFacebookTwitter 0 27 January, 2025 سب نیوز

غزہ (آئی پی ایس )گزشتہ 15 ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کے دوران اپنے گھروں سے بے دخل کیے گئے فلسطینی آج اپنے علاقوں کو لوٹناشروع ہوگئے ہیں جو فلسطینی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ 1948 میں اسرائیل کے قیام کے لیے فلسطینیوں کو بڑے پیمانے پر ان کے علاقوں سے بے دخل کیا گیا تھا جسے نکبہ کہا جاتا ہے۔عرب میڈیا کے مطابق نکبہ کے بعد آج پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے کہ بے دخل کیے گئے فلسطینی اپنے علاقوں کو واپس لوٹے ہیں۔

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق 15 ماہ جاری رہنے والی اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں تقریبا 19 لاکھ افراد اپنے گھروں سے بے دخل ہوئے جو غزہ کی آبادی کا 90 فیصد بنتا ہے۔عرب میڈیا کے مطابق ان میں سے 6 لاکھ سے زائد افراد کا تعلق شمالی غزہ سے ہے جو اب اپنے علاقوں کو واپس جائیں گے۔خیال رہے کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی فوج نتزارم راہداری سے پیچھے ہٹ گئی ہے جس کے بعد جبری بے دخل کیے گئیلاکھوں فلسطینی شمالی غزہ واپس لوٹ رہے ہیں۔

اس حوالے سے اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ جانے والے نتزارم روڈ کوکھول دیا گیا ہے، فلسطینیوں کو پیدل شمالی غزہ میں اپنیگھروں کوجانے کی اجازت ہے جب کہ گاڑیوں کو تلاشی کے بعد صلاح الدین شاہراہ سیشمال کی طرف جانے کی اجازت ہوگی۔ جنگ بندی معاہدیکے تحت بیگھرفلسطینیوں کی شمالی غزہ واپسی کا عمل ہفتے کے دن شروع ہونا تھا مگر اس سے قبل ہفتے کے روز اسرائیل فوج نے لاکھوں فلسطینیوں کو شمالی غزہ جانے سے روک دیا تھا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: بے دخل کیے گئے فلسطینی اپنے علاقوں کو شمالی غزہ

پڑھیں:

افغان باشندوں کی وطن واپسی میں حالیہ کمی، وجوہات کیا ہیں؟

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے دورہ افغانستان کے بعد پاکستان میں مقیم افغان باشندوں کی وطن واپسی کے دوران ان کی سہولت اور شکایات کے ازالے کے لیے اسلام آباد میں کنٹرول روم قائم کر دیا گیا ہے۔

تاہم حکام کے مطابق تمام تر انتظامات کے باوجود بھی گزشتہ کچھ دنوں سے رضاکارانہ افغانستان واپس جانے والوں کی شرح میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔

واپسی کا عمل سست روی کا شکار

پاکستان حکام کے مطابق پاکستان میں مقیم افغان باشندوں کی رضاکارانہ واپسی کا دوسرا مرحلہ یکم اپریل سے شروع ہوچکا ہے جس کے تحت افغان سٹیزن کارڈ کے حامل افغان باشندوں کی واپسی ہو رہی ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے احکامات کے بعد محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا نے پاک افغان مرکزی گزرگاہ طورخم کے قریب لنڈی کوتل کے مقام پر کیمپ قائم کیا ہے، محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کی جانب سے جاری اعدادوشمار کے مطابق یکم اپریل سے عید تک روزانہ  2500 سے 3000 افغان باشندے پاکستان سے واپس افغانستان جا رہے تھے۔

لیکن عید کے بعد واپسی کے عمل میں ان میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے اور گزشتہ چند دنوں میں یہ تعداد ہزاروں سے کم ہو کر سینکڑوں میں رہ گئی ہے، جو حکام کے لیے تشویش کا باعث بن رہی ہے۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق گزشتہ روز 479 افراد نے افغانستان واپسی کا سفر کیا۔

واپس جانے والے افغان باشندوں کے لیے حکومتی انتظامات

پاکستان سے افغان باشندوں کی باعزت واپسی اور سہولت کے لیے پاکستان نے موثر اقدامات اٹھائے ہیں، حکام کے مطابق پنجاب سے بھی زیادہ تر افغان باشندے واپسی کے لیے طورخم کا رخ کرتے ہیں اسی بنیاد پر لنڈی کوتل کے مقام پر کیمپ قائم کیا گیا ہے، جہاں رات قیام کی بھی سہولت ہے جبکہ واپس جانے والوں کی ضروری تصدیق کے بعد مکمل سیکیورٹی میں طورخم پر لے جایا جاتا ہے۔

خصوصی کنٹرول روم قائم

حکام کے مطابق نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کے دورے افغانستان کے دوران افغان باشندوں کی جائیداد کے حوالے سے تحفظات سامنے آئے تھے، جس کے بعد ان شکایات کے ازالے کے لیے ایک کنٹرول روم قائم کرکے ہیلپ لائن نمبر بھی جاری کیے گئے ہیں، تاکہ افغان باشندوں کی شکایات کا بروقت ازالہ کیا جا سکے۔

حکام کے مطابق کنٹرول روم نیشنل کرائسس اینڈ انفارمیشن مینجمنٹ سیل میں قائم کیا گیا ہے، جو 24 گھنٹے افغان شہریوں کی معاونت کے لیے کام کرے گا۔

اب تک کنتے افراد افغانستان واپس گئے؟

پاکستان میں مقیم افغان سٹیزن کارڈ کے حامل افغان باشندوں اور غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی کا سلسلہ جاری ہے، محکمہ داخلہ خیبر پختونخوا کی جانب سے جاری سرکاری اعداد و شمار کے مطابق دوسرے مرحلے کے تحت گزشتہ روز 479 افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز اور 1008 غیر قانونی تارکین وطن کو طورخم بارڈر کے راستے افغانستان روانہ کیا گیا۔

دوسرے مرحلے میں یکم اپریل سے اب تک مجموعی طور پر 26083 افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والے افراد رضاکارانہ طور پر واپس گئے ہیں جبکہ 17892 غیر قانونی تارکین وطن کو واپس افغانستان بھیجا جا چکا ہے، اب تک دوسرے مرحلے میں مجموعی طور پر 43496 افراد افغانستان واپس گئے۔

یہ بھی پڑھیں: تمام صوبے آن بورڈ ہیں، افغان باشندوں کی وطن واپسی کی ڈیڈ لائن میں توسیع نہیں ہو رہی، طلال چوہدری

اعداد و شمار کے مطابق اسلام آباد سے 1982 ، پنجاب سے 16624، گلگت سے 2 جبکہ آزاد کشمیر سے 1019 افراد اور سندھ سے 44 افراد کو طورخم کے راستے افغانستان واپس بھیجا گیا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ستمبر 2023 سے لے کر اب تک خیبر پختونخوا کے مختلف بارڈرز سے مجموعی طور پر 5 لاکھ 15 ہزار 892 افغان باشندوں کو وطن واپس بھیجا جا چکا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ حکومت اس عمل کو مزید شفاف، منظم اور انسانی ہمدردی کے اصولوں کے تحت جاری رکھنا چاہتی ہے تاکہ پاکستان میں موجود افغان مہاجرین اور غیر قانونی تارکین وطن کو باعزت طریقے سے ان کے ملک واپس بھیجا جا سکے۔

واپسی کا عمل سست روی کا شکار کیوں؟

پاکستان حکام کے مطابق پاکستان سے افغان باشندوں کی واپسی کا عمل مرحلہ وار جاری ہے اور اس وقت طورخم سے واپس جانے والوں سب سے زیادہ تعداد پنجاب میں مقیم افغان شہروں کی ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق دوسرے مرحلے میں سب سے زیادہ 16624 افغان باشندے پنجاب سے طورخم کے راستے اپنے ملک واپس گئے جبکہ وقت گزرنے کے ساتھ واپسی میں کمی آنے لگی ہے۔

مزید پڑھیں: افغان تارکین وطن کی واپسی، کوئٹہ کی کاروباری صورتحال کتنی متاثر ہوئی ہے؟

افغان باشندوں کی واپسی کی نگرانی کرنے والے ایک سرکاری افیسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ دوسرے مرحلے کے آغاز پر کریک ڈاؤن اور حکومتی کاروائی کا ڈر تھا اور گرفتاری اور قانونی کارروائی سے بچنے کے لیے واپسی میں تیزی آئی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ سب سے زیادہ افغان باشندے خیبر پختونخوا میں مقیم ہیں، جن کی واپسی ابھی تک شروع نہیں ہوسکی ہے،ان کے مطابق ابھی تک افغان باشندوں کی وطن واپسی بیشتر پنجاب سے ہی ہورہی ہے۔

’جن افغان شہریوں نے پاکستان میں گھر خریدا ہے یا ان کی یہاں جائیداد ہیں وہ ابھی تک وطن واپسی کا فیصلہ نہیں کر پا رہے ہیں، زیادہ تر افغان باشندے اپنے سامان بھی ساتھ لے کر جا رہے ہیں تاکہ وہاں ان کی زندگی آسان ہو۔‘

گھر زمین کچھ نہیں وہاں جا کر کیا کریں گے؟‘

’منی کابل‘ کہلائے جانیوالے پشاور کے بورڈ بازار میں افغان باشندوں کی ایک بڑی تعداد مقیم ہے، یہاں کے سبزی فروش افغان شہری سمیع اللہ نے بتایا کہ افغان باشندے سخت پریشانی میں مبتلا ہیں اور منتظر ہیں کہ کسی بھی وقت پاکستانی حکومت یہ فیصلہ واپس لے۔

‘میری پیدائش پاکستان کی ہے، اردو بول سکتا ہوں، دوست گھر سب یہاں ہیں، واپس جا کر کیا کروں گا، وہاں نہ گھر ہے نہ زمین۔‘

سمیع اللہ نے بتایا کہ اکثر لوگ پولیس کارروائی کے ڈر سے جا رہے ہیں، خوشی سے کوئی نہیں جا رہا، انہوں نے بتایا کہ ان کا تین مرلے کا گھر بھی ہے اور اس وقت تک رہیں جب تک زبردستی نکال نہیں دیتے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آزاد کشمیر اسحاق ڈار اسلام آباد افغان سٹیزن کارڈ افغان شہریوں افغانستان پنجاب تارکین وطن خیبرپختونخوا رضاکارانہ سمیع اللہ سندھ طورخم غیر قانونی کنٹرول روم گلگت لنڈی کوتل ہیلپ لائن وزیر خارجہ

متعلقہ مضامین

  • گلشن نساء بلتستان کی تاریخ کی پہلی خاتون ایس پی بن گئیں
  • پنجاب حکومت کا تاریخ میں پہلی بار گن شوٹنگ کلب کی اجازت دینے کا فیصلہ 
  • صیہونی فوج کے غزہ پر سفاکانہ حملے جاری، مزید 32 فلسطینی شہید
  • غزہ میں اسرائیلی فوج کا خونی کھیل جاری،وحشیانہ بمباری سے مزید 28 فلسطینی شہید
  • اپریل میں ایک لاکھ سے زائد افغان شہری واپس اپنے ملک چلے گئے:وزارت داخلہ
  • اپریل میں ایک لاکھ سے زائد افغان شہری واپس اپنے ملک چلے گئے: وزارت داخلہ
  • شہریوں کیلیے بڑی سہولت؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار انڈر پاس صرف 35  روز میں تعمیر ہوگا
  • شہریوں کیلیے بڑی سہولت؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار انڈر پاس صرف 35 روز میں تعمیر ہوگا
  • غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر نے نئی تجویز پیش کردی
  • افغان باشندوں کی وطن واپسی میں حالیہ کمی، وجوہات کیا ہیں؟