پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی کا بائیکاٹ، اسپیکر کا کمیٹی برقرار رکھنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
اسپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کے نہ آنے پر آج طے شدہ مذاکراتی کمیٹی کا اجلاس ملتوی کردیا ہے تاہم کمیٹی کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے اجلاس سے قبل گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ اجلاس میں فیصلہ ہوا تھا کہ 7 ورکنگ دنوں میں دوبارہ اجلاس ہوگا۔ آج 7 دن پورے ہوئے، ہم نے سب کو اجلاس کی دعوت دی، توقع تھی کہ اپوزیشن کے ارکان آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے 45 منٹ انتظار کیا، ان کی طرف سے پیغام آیا کہ وہ نہیں آئیں گے۔ میں نے پی ٹی آئی سے رابطہ کیا ہے، پی ٹی آئی ارکان نے کہا ہے کہ ہم اپنی اعلیٰ قیادت سے رابطہ کرکے بتائیں گے۔
مزید پڑھیں: 31 جنوری تک مذاکرات نہ ہوئے تو مذاکراتی کمیٹی تحلیل کردیں گے، عرفان صدیقی
ایاز صادق کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی غیر موجودگی کی وجہ سے مذاکرات نہیں چل سکے، اس میٹنگ کو آگے رکھنے کا کوئی مقصد نہیں بنتا، اس لیے آج کی میٹنگ ملتوی کررہے ہیں لیکن میرے درواز کھلے ہیں توقع رکھتا ہوں دونوں طرف سے مذاکرات کیے جائیں۔
پی ٹی آئی کے مطالبات کا جواب تیار کیا ہوا ہے، نائب وزیراعظم اسحاق ڈاراس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم اگر اجلاس میں آئے ہیں تو کچھ نہ کچھ لے کر آئے ہوں گے۔ ہم نے پی ٹی آئی کے مطالبات کا جواب تیار کیا ہوا ہے، ہماری مثبت کوشش ہے کہ بات چیت آگے بڑھے۔ امید کرتے ہیں وہ آئیں گے ہم جواب دیں گے اور ہم جواب دینا چاہتے تھے، جب تک آئیں گے نہیں تو جواب کیسے دیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق پی ٹی آئی پی ٹی آئی مذاکراتی کمیٹی نائب وزیراعظم اسحاق ڈار.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق پی ٹی ا ئی پی ٹی ا ئی مذاکراتی کمیٹی نائب وزیراعظم اسحاق ڈار مذاکراتی کمیٹی پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
افریقی ملک چاڈ کا ٹرمپ کی پابندی پر دوٹوک جواب: امریکیوں کے ویزے روک دیے
افریقی ملک چاڈ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنے شہریوں پر امریکہ میں داخلے کی پابندی کے جواب میں امریکی شہریوں کو ویزے جاری کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
گزشتہ روز ٹرمپ انتظامیہ نے ایران، افغانستان، چاڈ، کانگو، یمن، لیبیا سمیت 12 ممالک کے شہریوں پر یہ کہہ کر پابندی لگائی کہ یہ اقدام "امریکیوں کو دہشت گردی سے بچانے" کے لیے کیا گیا ہے۔
چاڈ کے صدر ماہمات ادریس نے اس پابندی کو مسترد کرتے ہوئے فیس بک پر بیان دیا: “چاڈ کے پاس دینے کے لیے نہ طیارے ہیں، نہ اربوں ڈالر، مگر ہمارے پاس وقار اور عزت نفس ضرور ہے۔”
ان کے مطابق یہ اقدام صرف ایک خوددار ریاست کا ردعمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ جیسے طاقتور ملک کے سامنے بھی چاڈ اپنے قومی وقار پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
دوسری جانب جمہوریہ کانگو نے بھی امریکی فیصلے کو "غلط فہمی" پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ کانگو دہشت گرد ریاست نہیں اور نہ ہی کسی دہشت گرد کو پناہ دیتا ہے۔