اسلام آباد :(رپورٹ, وقار عباسی)  اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ  زکوٰۃ آفس کے خزانہ سے 29کروڑ16لاکھ روپے کی خطیر رقم جعل سازی سے بوگس لوکل زکوٰۃ کمیٹیوں کو جاری کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔ابتدائی انکوائری میں چیئرمین اسلام آباد زکوٰۃ کمیٹی و چیف کمشنر آف کے چار اہلکاروں کو اس بندعنوانی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے معاملہ ایف آئی اے کے سپرد کرنے کی سفارش کردی گئی ہے۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق ڈسٹرکٹ زکوٰۃ آفس میں 196لوکل زکوٰۃ کمٹییاں بوگس پائی گئیں ہیں جن میں سے 10کمیٹیاں سرکاری افسران نے ازخود بناکر 11کروڑ روپے جاری کروائے جبکہ 18کروڑ روپے کی خطیر رقوم  چیئرمین کی بنائی گئی ۔خود ساختہ کمیٹیوں کو جاری کی گئی ہیں زکوٰۃ کمیٹی کی رقم سے کرڑوں روپے کی بدعنوانی منظر عام پر نظر آنے کے بعد وزارت داخلہ نے اسلام آباد زکوٰۃ و عشر کمیٹی و تمام لوکل زکوٰۃ کمیٹیوں کو تحلیل کرکہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو ایڈمنسٹریٹر  تعینات جبکہ اسسٹنٹ کمشنرز کوایل زیڈ یو سیز کا سربراہ مقرر کرنے کے احکامات جاری کردئیے ہیں۔ نوائے وقت کو دستیاب دستاویزات کے مطابق اسلام آباد کی زکوٰۃ و عشر کمیٹی کے عہدیداروں پر سنگین نوعیت کے کرپشن کے الزامات سامنے آئے ہیں جن کی چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا کی ہدایت پر اکتو بر 2024میں انکوائری شروع کی گئی ۔چیئرمین اسلام آباد زکوٰۃ کمیٹی راجہ جان محمد اور ڈسٹرکٹ زکوٰۃ آفیسر توقیر اسلم پر فیڈرل ٹریثری آفس (ایف ٹی او) سے بوگس کمیٹیوں کو رقوم جاری کروانے کی انکوائری کی گئی ۔ابتدائی انکوائری میں جو حقائق سامنے آئے ہیں ۔ان کے مطابق چیئرمین اسلام آباد زکوٰۃ کمیتی راجہ جان محمد کی جانب سے 196لوکل زکوٰۃ کمیٹیاں تشکیل دی گئیں جن کی تحقیق کی گئی تو یہ ساری خود ساختہ اور جعلی ثابت ہوئی ہیں کیونکہ ان کی تشکیل میں رولز کو فالو نہیں کیا گیا ۔دوسری طرف چیئرمین کمیٹی نے الزام عائد کیا کہ ڈسٹرکٹ زکوٰۃ افسر توقیراسلم نے جعلی کمیٹیاں بنائیں اور ان کے جعلی دستخطوں سے ان کمیٹیوں کو 11کروڑ 67لاکھ روپے جاری کروائے ان کمیٹیوں میں ایک کمیٹی چیف کمشنر آفس میں تعینات ایک اہلکار محب حسین شاہ نے وحید آباد کمیٹی کے نام بنائی اور اس مد میں 68لاکھ 64ہزار روپے جاری کروائے ایک توصیف الرحمان یو مائیکر فنانس بنک روات کی کمیٹی کو 83لاکھ 37ہزار روپے ، چک داخلی سہالہ کی جعلی کمیٹی کو پیمنٹ کی گئی اور اسے بند کروا دیا گیا علاوہ ازیں زکوٰۃ عشر کمیٹی اسلام آباد کی بوگس کمیٹی کو 1کروڑ 28لاکھ ، ہمک زکوٰۃ کمیٹی بوگس نکلی جس کو 56لاکھ روپے اسی طرح ایک اور کمیٹی زکوٰۃ و عشر کمیٹی اسلام آباد 1کروڑ 22لاکھ روپے منتقل کروائے ہیں۔

بعدازاں انکوائری میں یہ ثابت ہو گیا کہ ڈسٹرکٹ زکوٰۃ آفیسر ( ڈی زیڈاو) توقیر اسلم ، عدیل اشرف سٹینو گرافر اور دیگر دو اہلکاروں نے 10لوکل زکوٰۃ کمیٹیاں خلاف ضابطہ بنوائیں اور تین کمیٹیاں ایسی بنوائیں جو 2020میں ختم ہوئیں جن کی خلاف ضابطہ تین سال کے لیے تجدید بھی کروائی اور انہیں سرکاری فنڈز ٹرانسفر کروائے ۔تاہم انکوائری میںکمیٹی نے چیئرمین کے جعلی دستخطوں کے الزام کو مسترد کردیا ہے.

دوسری طرف انکوائری میں یہ بھی ثابت ہو ا کہ چیئرمین زکوٰۃ کمیٹی نے بھی اپنی خود ساختہ کمیٹیوں کو 18کروڑ روپے کی خطیر رقوم جاری کرواد ی ہیں اور ضابطے کے مطابق جتنی بھی کمیٹیاں بنائی جاناتھی .ان کے حکم نامے اور میٹنگ منٹس جاری ہونا تھے جو نہیں کیے گئے چیئرمین کی57لوکل زکوٰۃ کمیٹیوں کی مدت ختم تھی۔ 37کمیٹیوں کے آرڈرز تھے۔ تاہم الیکشن نہیں کروائے گئے اور انہیں خلاف ضابطہ فنڈز جاری کردئیے گئے ۔کمیٹی کو یہ معلوم ہوا ہے کہ ایف سکس تھری کے ایک اکاونٹ میں تین کروڑ روپے کی رقم بھیجی گئی اوربعد میں یہ اکاونٹ بند کروا دیا گیا۔ زکوٰۃ کے فنڈز سے نجی کمپنیوں کے اکاونٹس میں بھی رقوم منتقل کرنے کے شواہد ملے ہیں ۔جس کے بعد وزارت داخلہ نے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیا ہے  فیڈرل ٹریثری آفس ( ایف ٹی او) نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ وزارت تخفیف غربت کی جانب سے صوبوں کے کوٹے کے تناسب سے اسلام آباد کو گزشتہ دو سال میں 1ارب روپے زکوٰۃ کی مد میں جاری کیے گئے ہیں جن میں 50کروڑ روپے کی خطیر رقم تقسیم کی گئی ہے۔ اکتوبر 2024تک ایک سال میں میرج الاونس کے نام پر 68لاکھ روپے ، ہسپتالوں کی مد میں 1کروڑ ، گزارہ الاونس کی مد میں 26کروڑ وپے کی رقوم جاری ہوئی ہیں جو جعلی کمیٹیوں نے لی ہیں ۔ ابتدائی رپورٹ میں بڑے پیمانے پر کرپش سامنے آنے پر چیف کمشنر آفس نے وزارت داخلہ کو معاملہ مزید انکوائری اور ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کے لیے ایف آئی اے کو ریفرکرنے کی سفارش کردی ہے ۔وزارت داخلہ کے حکم پر اسلام آباد کی زکوٰۃ کمیٹی کو تحلیل کردیا گیا ہے اور ڈپٹی کمشنر کو ایڈمنٹریٹر تعینات کردیا گیا ہے ۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: اسلام آباد زکو ۃ انکوائری میں روپے کی خطیر ڈسٹرکٹ زکو ۃ وزارت داخلہ زکو ۃ کمیٹی کمیٹیوں کو چیف کمشنر عشر کمیٹی کمیٹی کو کے مطابق کی گئی

پڑھیں:

بار الیکشن: انڈیپنڈنٹ گروپ ’’اسٹیٹس کو‘‘ بر قرار رکھ سکتا ہے

اسلام آباد:

کچھ ڈویژنوں میں حیران کن نتائج آنے کے باوجود حکومت کا حمایت یافتہ انڈیپنڈنٹ گروپ کی جانب سے بار میں حکومت کے حق میں اسٹیٹس کو بر قرار رکھے جانے کا امکان ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ اسلام آباد بار کونسل کے انتخابی نتائج کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججوں خصوصاً جسٹس طارق محمود جہانگیری پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ وہ موجودہ حکومت کی گڈ بک میں نہیں ہیں۔

انڈیپنڈنٹ گروپ جسے حکومت کے حامی حصے کے نام سے جانا جاتا ہے، نے اسلام آباد اور خیبر پختو نخوا (کے پی) بار کونسلز میں اکثریت حاصل کر لی ہے۔ دوسری جانب 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف پروفیشنل گروپ کو بلوچستان بار کونسل میں اکثریت مل گئی۔ سندھ بار کونسل میں دونوں گروپوں نے تقریباً برابر نشستیں حاصل کی ہیں۔ اگلے دو ہفتوں میں کسی ایک فریق کو اکثریت مل سکتی ہے۔

پنجاب بار کونسل میں بھی یہی صورتحال ہے جہاں دونوں گروپ اکثریت کے دعوے کر رہے ہیں تاہم صورتحال سرکاری نتائج کے اعلان کے بعد واضح ہوگی۔ بتایا گیا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب 6 نومبر کے بعد نتیجے کا اعلان کریں گے۔ لاہور اور گوجرانوالہ ڈویژن میں انڈیپینڈنٹ گروپ کو حیران کن نتائج ملے جہاں پروفیشنل گروپ اکثریت کا دعویٰ کر رہا ہے۔ انڈیپنڈنٹ گروپ پنجاب بار کونسل کی 45 نشستوں پر کامیابی کا دعویٰ کر رہا ہے۔

پروفیشنل گروپ کے ایک سینیئر ممبر مقصود بٹر نے کہا ہے کہ پنجاب میں ان کے گروپ اور انصاف لائرز فورم (آئی ایس ایف) کی جانب سے 40 کے قریب امیدواروں نے الیکشن جیت لیا ہے۔ سینیئر وکلا حیران ہیں کہ خیبر پختونخوا (کے پی) میں پی ٹی آئی کی مقبولیت کے باوجود پارٹی لیگل ونگ کے پی بار کونسل میں اکثریت حاصل نہیں کر سکی۔

مہا راجا ترین ایڈووکیٹ نے کہا کہ اسلام آباد بار کونسل کے انتخابی نتائج کا نہ صرف عمران خان کے مقدمات پر بلکہ پوری پی ٹی آئی سے متعلق نچلی عدالتوں میں زیر التوا مقدمات پر بھی سنگین اور لطیف اثرات مرتب ہوں گے۔

اس انتخابی دھچکے کے بعد عدالتی کارروائیوں میں شفافیت اور بر وقت سماعت کے امکانات مزید کم ہو گئے ہیں۔ تاہم چوہدری فیصل حسین کا کہنا ہے کہ انڈیپنڈنٹ گروپ کی کامیابی کا یہ مطلب نہیں کہ تمام وکلا 26 ویں آئینی ترمیم کی حمایت کر رہے ہیں۔

دریں اثنا، دونوں گروپوں کی نظریں دسمبر کے مہینے میں منعقد ہونے والی پاکستان بار کونسل پر ہیں۔ پروفیشنل گروپ کی جانب سے بیرسٹر صلاح الدین احمد کو پاکستان بار کونسل کے لیے امیدوار نامزد کرنے کا امکان ہے۔ پی بی سی میں کل 23 سیٹیں ہیں۔ صوبائی بار کو نسلوں کے ممبران پانچ سال کی مدت کے لیے منتخب ہوتے ہیں۔

پروفیشنل گروپ کے ایک رکن کو توقع ہے کہ اس وقت وہ پاکستان بار کونسل میں اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ تاہم سینیئر وکلا کا خیال ہے کہ انڈیپنڈنٹ گروپ کے رہنما خاص طور پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور احسن بھون کو بار کی سیاست کا بہت تجربہ ہے۔ اسی طرح اس گروپ کو حکومت کی حمایت کا فائدہ حاصل ہے۔

موجودہ صورتحال میں پی بی سی الیکشن میں انڈیپنڈنٹ گروپ کو شکست دینا آسان نہیں۔ صوبائی بار کونسلز کے انتخابات ہوتے ہی مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم جلد پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سبزی منڈی میں شفٹنگ الاٹیز سے بھی ٹرانسفر فیس کی وصولی کا انکشاف
  • منی لانڈرنگ؛ بھارتی بزنس مین کی 35 کروڑ ڈالر مالیت کی جائیدادیں منجمد
  • بار الیکشن: انڈیپنڈنٹ گروپ ’’اسٹیٹس کو‘‘ بر قرار رکھ سکتا ہے
  • وفاقی تعلیمی بورڈ اسلام آباد نے اردو انٹرنیشنل امتحان کا شیڈول جاری کر دیا
  • بھارتی ویمنز ٹیم نے پہلی بار ورلڈ کپ جیت لیا، جیتنے اور ہارنے والی ٹیموں کو کتنی انعامی رقم ملی؟
  • بھارتی ویمنز کرکٹ ٹیم نے ورلڈ کپ جیت لیا، 1 ارب 25 کروڑ روپے انعام حاصل کیا
  • اسلام آباد پولیس کی کارروائی، دہرے قتل کا مجرم گرفتار
  • سول ہسپتال کوئٹہ میں مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • اسلام آباد میں ریسٹورنٹس اور فوڈ پوائنٹس کیلیے نئے ایس او پیز جاری
  • سرکاری ملازمین کیلئے رینٹل سیلنگ کا نیا ریٹ جاری