تنازعہ کشمیر تقسیم برصغیر کا نامکمل ایجنڈا ہے، مسرت عالم بٹ
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
ذرائع کے مطابق مسرت عالم بٹ نے نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل سے جاری ایک پیغام میں کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور استحکام قائم نہیں ہو سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے غیر قانونی طور پر نظربند چیئرمین مسرت عالم بٹ نے کہا ہے کہ دیرینہ تنازعہ کشمیر1947ء میں تقسیم برصغیر کا نامکمل ایجنڈا ہے۔ ذرائع کے مطابق مسرت عالم بٹ نے نئی دلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل سے جاری ایک پیغام میں کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور استحکام قائم نہیں ہو سکتا۔حریت چیئرمین نے کہا کہ کشمیریوں کی تحریک آزادی کی بنیاد تاریخی حقائق، عالمی جواز اور عالمی برادری کی اخلاقی اور سیاسی حمایت پر مبنی ہے، جو بھارتی قابض افواج کے جابرانہ اقدامات کے باوجود بالآخر ایک دن ضرور کامیاب ہو گی۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے جلد حل پر زور دیا۔ مسرت عالم بٹ نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کے خلاف بھارت کے وحشیانہ فوجی ہتھکنڈوں کا فوری نوٹس لے اور مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں اور جبری گرفتاریاں رکوانے کے لیے بھارت پر دبائو ڈالے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مسرت عالم بٹ نے اقوام متحدہ کے مطابق کشمیر کے
پڑھیں:
غزہ کا 90 فیصد حصہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا، اقوام متحدہ کا ہولناک انکشاف
غزہ:بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرین (IOM) نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں 90 فیصد سے زائد مکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جس سے لاکھوں افراد کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
ادارے نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی بنیادوں پر غزہ میں داخلے کے راستے فوری طور پر کھولے تاکہ پناہ گاہی امداد متاثرہ افراد تک پہنچائی جا سکے۔
بین الاقوامی ادارے نے اقوام متحدہ کے انسانی امور کی رابطہ ایجنسی (OCHA) کے ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جاری کارروائیوں کے باعث غزہ کے شہری شدید انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر نے نئی تجویز پیش کردی
آئی او ایم نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا کہ محفوظ جگہ نہ ہونے کے باعث خاندان کھنڈرات میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
ادارے کے مطابق، امدادی سامان اور پناہ گاہی سہولیات موجود ہیں لیکن داخلی راستوں کی بندش کے باعث غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی ممکن نہیں ہو رہی۔ آئی او ایم نے واضح کیا کہ اگر راستے کھول دیے جائیں تو فوری طور پر متاثرین کو ضروری امداد فراہم کی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ 2 مارچ سے اسرائیل نے غزہ کے داخلی راستے مکمل طور پر بند کر رکھے ہیں، جس کے باعث نہ صرف امدادی سامان کی فراہمی معطل ہو چکی ہے بلکہ قحط کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیل نے غزہ کے 30 فیصد علاقے پر قبضہ کرلیا، امداد کی فراہمی روکنے کا فیصلہ برقرار
صیہونی افواج کی کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ کے بیشتر علاقے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں، اور تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔
یہ صورتحال اس وقت بھی جاری ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (ICC) میں جنگی جرائم اور نسل کشی کے الزامات کے تحت مقدمہ زیر سماعت ہے۔ اس کے باوجود، اسرائیلی جارحیت میں کوئی کمی نہیں آ رہی۔