صنم جاوید طیبہ راجا کے ساتھ ہونے والے جھگڑے پر کھل کر بول پڑیں
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کی متحرک رہنما صنم جاوید اور طیبہ راجا کے درمیان ہونے والے جھگڑے پر صنم جاوید کھل کر بول پڑیں۔
پی ٹی آئی رہنما صنم جاوید نے حال ہی میں ایک پوڈ کاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے میزبان کی جانب سے پوچھے گئے مختلف سوالوں کے جوابات دیے۔
یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی رہنما صنم جاوید کے ساتھ جیل میں کیسا سلوک کیا گیا؟
پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ایکٹویسٹ طیبہ راجا کے ساتھ ہونے والے جھگڑے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر صنم جاوید نے کہاکہ جب آپ ایک جگہ پر اکٹھے رہ رہے ہوں تو پھر اختلاف رائے ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ جب میں جیل میں تھی وہ بہت برا وقت تھا، کیونکہ جب ہمیں پیشی کے لیے لے جایا جاتا تو ہر دفعہ کچھ نیا سننے کو ملتا تھا اب ایسا ہونے جارہا ہے۔ بولنے سے باز نہ آنے کی وجہ سے مجھے بہت سے مسائل کا سامنا رہا۔
انہوں نے کہاکہ طیبہ راجا اور میرے درمیان کوئی غلط فہمی ہی ہوئی ہوگی، کیوں کہ جب آپ اکٹھے رہتے ہیں تو پھر غلط فہمیاں ہو جاتی ہیں، لیکن ایسی کوئی بات نہیں ہے کہ ہماری دشمنیاں چل رہی ہوں۔
واضح رہے کہ صنم جاوید اور طیبہ راجا 9 مئی واقعات کے بعد گرفتار ہوگئی تھیں اور انہوں نے قید کے دن اکٹھے گزارے ہیں، اور پھر کچھ ایسی خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ ان کے درمیان لڑائی ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں مریم نواز کا صنم جاوید کیخلاف ایکشن، بریت کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
طیبہ راجا نے ایک پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ صنم جاوید میری دوست نہیں، سیاست میں وہی آگے جاتا ہے جو لابنگ کرنا جانتا ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews جھگڑا جیل صنم جاوید طیبہ راجا عمران خان غلط فہمی لڑائی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جھگڑا جیل صنم جاوید غلط فہمی لڑائی وی نیوز صنم جاوید انہوں نے
پڑھیں:
لائن آف کنٹرول پر ’دراندازی‘، بھارت کا ایک اور جھوٹ بے نقاب
23 اپریل 2025 کو لائن آف کنٹرول کے علاقے سرجیور میں 2 مبینہ در اندازوں کو ہلاک کرنے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ جھوٹا بھارتی دعویٰ بظاہر ایک من گھڑت بیانیے کو پھیلانے کی دانستہ کوشش ہے۔ وقت کے تسلسل، زمینی حقائق اور جاری کی گئی تصویری شہادتوں میں سنگین تضادات پائے جاتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق جس واقعے میں 2 افراد کو درانداز قرار دیا جا رہا ہے، ان کی شناخت مقامی افراد کے طور پر ہوئی ہے۔ ملک فاروق ولد صدیق اور محمد دین ولد جمال الدین گاؤں سجیور کے پرامن شہری تھے۔ مارے جانے والے افراد کے لواحقین نے 22 اپریل کی صبح ان کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی تھی۔ ان افراد کی گمشدگی اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ وہ کسی ممکنہ دراندازی سے پہلے ہی غائب ہو چکے تھے۔
بھارتی ذرائع کی جانب سے جاری کی گئی تصاویر واضح طور پر بھارت کے مؤقف کو جھٹلا رہی ہیں۔ تصویر میں ایک متوفی کی لاش صاف ستھری، چمکتی ہوئی کالی جوتیوں کے ساتھ دکھائی دیتی ہے۔ یہ لاش دشوار گزار پہاڑی راستے سے دراندازی کرنے والے کی ہرگز نہیں ہو سکتی۔
یہ بھی پڑھیے پہلگام حملہ: پاکستان کیخلاف بھارتی میڈیا کا شیطانی پروپیگنڈا بے نقاب
مارے جانے والے شخص کے کپڑے بھی حیران کن حد تک صاف ہیں، اس کے ہتھیار پر مٹی یا خون کے نشانات تک نہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ جائے وقوعہ پر کسی لڑائی کے آثار بھی دکھائی نہیں دیتے۔ جبکہ دوسری لاش کے پاس کسی قسم کا لوڈ بیئرر، اضافی گولہ بارود، پانی کی بوتل، یا کوئی بھی جنگی ساز و سامان موجود نہیں۔
اگر یہ واقعی ایک درانداز ہوتا تو وہ اس طرح ناپختہ اور غیر محفوظ حالت میں کبھی بھی حرکت نہ کرتا۔ ایک شخص کے پاس تو صرف پستول ہے جو کہ دراندازی کی کسی بھی فوجی حکمت عملی سے مطابقت نہیں رکھتا۔
یہ بھی پڑھیے بھارت میں امریکی صدور کے دوروں سے جڑے دہشتگردی کے واقعات
مقامی افراد اور متاثرہ خاندانوں کے بیانات اس حقیقت کو مزید تقویت دیتے ہیں کہ یہ دونوں افراد پرامن شہری تھے۔ ہلاک ہونے والے افراد کا کسی بھی عسکری یا غیر قانونی سرگرمی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
بھارتی افواج نے انہیں بے دردی سے قتل کر کے اسے ایک فالس فلیگ آپریشن کا رنگ دے دیا۔ بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ انسانی حقوق کی اس سنگین خلاف ورزی کا سختی سے نوٹس لے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارتی فوج سرجیور