سندھ حکومت اور ایران کے صوبہ خراساں رضوی کے درمیان مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
ایران کے صوبہ خراسان رضوی کے گورنر ڈاکٹر غلام حسین مظفری نے کہا کہ یہ معاہدے پاکستان اور ایران کے درمیان تعاون بڑھانے کے نئے باب کا آغاز ہیں اور دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان اقتصادی، تکنیکی اور ثقافتی روابط کو مزید مستحکم کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت نے اقتصادی تعاون اور ثقافت کو فروغ دینے کے لیے ایک اہم قدم اٹھایا ہے، جس کے تحت سندھ حکومت اور ایران کے صوبہ خراساں رضوی کے درمیان مفاہمتی یادداشتوں (MoUs) پر دستخط کیے گئے۔ اس اہم تقریب میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور ایرانی وفد کی سربراہی ڈاکٹر غلام حسین مظفری نے کی۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اس موقع پر کہا کہ ان معاہدوں کا مقصد دونوں خطوں کے درمیان دوطرفہ تجارت، تعاون اور ثقافتی تعلقات کو مزید فروغ دینا ہے۔ تقریب میں سندھ کابینہ کے ارکان، اعلیٰ حکام، تاجر رہنماؤں اور دونوں ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی۔ یہ معاہدے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (KCCI) اور خراسان (مشہد) چیمبر آف کامرس، انڈسٹری، مائنز اینڈ ایگریکلچر (MCCIMA) سمیت متعدد اہم اداروں کے درمیان ہوئے ہیں۔ معاہدوں میں دونوں ممالک کے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارکس، آئی ٹی ٹیکنالوجی، بینکنگ اور انشورنس کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے کا بھی وعدہ کیا گیا ہے۔
مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ یہ معاہدے نہ صرف اقتصادی و تجارتی تعلقات کو مستحکم کریں گے بلکہ سیاحت اور ثقافتی تبادلے کے شعبوں میں بھی اہم پیشرفت لائیں گے, آرٹ اور فوڈ فیسٹیول سمیت سیاحت کے فروغ کے لیے نجی اور سرکاری شعبوں کے درمیان تعاون بڑھایا جائے گا۔ ایران کے صوبہ خراسان رضوی کے گورنر ڈاکٹر غلام حسین مظفری نے کہا کہ یہ معاہدے پاکستان اور ایران کے درمیان تعاون بڑھانے کے نئے باب کا آغاز ہیں اور دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان اقتصادی، تکنیکی اور ثقافتی روابط کو مزید مستحکم کریں گے، یہ معاہدے دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ تاریخی، ثقافتی اور مذہبی تعلقات کو مزید تقویت دیں گے، جن کا آغاز ایران کی جانب سے 1947ء میں پاکستان کو تسلیم کرنے سے ہوا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایران کے صوبہ اور ایران کے اور ثقافتی یہ معاہدے کے درمیان ممالک کے کو مزید رضوی کے کہا کہ
پڑھیں:
پاکستان اور سعودی عرب کا تاریخی دفاعی معاہدہ: دو برادر ملک دشمن کے خلاف شانہ بشانہ ہیں، خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ دفاعی معاہدے کو دونوں برادر ممالک کی تاریخ میں ایک سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب مشترکہ دشمن کے خلاف متحد اور شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے ردعمل میں کہا کہ رب العزت کے سائے میں، ان شاء اللہ، پوری امت مسلمہ دشمن کے مقابل ایک صف میں کھڑی ہوگی۔ پاکستان زندہ باد، مسلم امہ پائندہ باد!”
وزیراعظم کا سعودی عرب کا سرکاری دورہ
یہ تاریخی معاہدہ اس وقت منظر عام پر آیا جب وزیراعظم شہباز شریف سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر سعودی عرب کے سرکاری دورے پر ریاض پہنچے۔ ان کے استقبال کے لیے سعودی F-15 لڑاکا طیاروں نے فضائی سلامی پیش کی — جو دونوں ممالک کے تعلقات کی گہرائی کا مظہر تھا۔
دفاعی معاہدے کی تفصیلات
وزیراعظم شہباز شریف اور ولی عہد محمد بن سلمان کے درمیان ہونے والے اس معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کے لیے ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہے۔ اس معاہدے کے بعد پاکستان اب حرمین شریفین کے تحفظ اور سعودی عرب کی دفاعی سلامتی میں ایک اسٹریٹیجک پارٹنر کا کردار ادا کرے گا۔
آرمی چیف کا اہم کردار
اس اہم معاہدے کی تشکیل اور حتمی منظوری میں آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا کردار کلیدی رہا، جن کی قیادت میں دونوں ممالک کے درمیان عسکری روابط کو باقاعدہ اسٹریٹیجک دفاعی شراکت داری میں تبدیل کیا گیا۔
خطے میں امن اور ترقی کی نئی راہیں
یہ معاہدہ صرف دفاعی تعاون تک محدود نہیں، بلکہ اس سے خطے میں امن، استحکام اور عالمی سلامتی کو فروغ ملے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اقتصادی، سفارتی اور عسکری تعاون کے نئے دروازے بھی کھلیں گے۔