190 ملین پاؤنڈ کیس: شہزاد اکبر اور فرح گوگی کے پاسپورٹ بلاک
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
وزارت داخلہ نے 190 ملین پاؤنڈ کے اسکینڈل میں مفرور افراد کے پاسپورٹ ’بلاک‘ کر دیے ہیں جن میں سابق مشیر شہزاد اکبر اور بشریٰ بی بی کی دوست فرح گوگی بھی شامل ہیں۔یہ اقدام قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے وزارت سے باضابطہ طور پر 28 جنوری کو بھیجے گئے ایک سرکاری خط کے ذریعے ملزمان کے پاسپورٹ بلاک کرنے کی درخواست کے بعد سامنے آیا ہے۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے بانی اور ان کی اہلیہ کو راولپنڈی کی احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے القادر ٹرسٹ کیس یا 190 ملین پاؤنڈ کے کیس میں جیل کی سزا سنائی تھی۔عدالت نے عمران خان اور بشریٰ بی بی پر بالترتیب 10 لاکھ اور پانچ لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔احتساب عدالت نے القادر یونیورسٹی کو بھی سرکاری تحویل میں لینے کا حکم دے دیا۔عدم ادائیگی کی صورت میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو مزید چھ ماہ اور تین ماہ قید کی سزا بھگتنا ہو گی۔ بشریٰ بی بی کو راولپنڈی میں کمرہ عدالت سے حراست میں لے لیا گیا۔احتساب عدالت نے القادر یونیورسٹی کو بھی سرکاری تحویل میں لینے کا حکم دے دیا۔قومی احتساب بیورو (نیب) نے عمران خان اور ان کی اہلیہ اور دیگر کے خلاف القادر یونیورسٹی ٹرسٹ کے نام پر سیکڑوں کنال اراضی مبینہ طور پر حاصل کرنے کے الزام میں تحقیقات کا آغاز کیا تھا .
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: القادر یونیورسٹی ملین پاو نڈ نے القادر کو بھی
پڑھیں:
خیبرپختونخوا میں صحت کارڈ پر 37 ارب روپے خرچ
پشاور:خیبرپختونخوا میں گزشتہ مالی سال کے دوران عوام کے مفت علاج کی سہولت کےلیے صحت کارڈ کے تحت 37 ارب روپے سے زائد خرچ کیے جاچکے ہیں۔ جبکہ رواں مالی سال میں اس اسکیم کےلیے مزید 41 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔
مشیر صحت احتشام نے بتایا کہ صوبے میں صحت کارڈ کے تحت مفت علاج کی یہ سہولت عوام تک پہنچائی جارہی ہے جبکہ صحت ٹرانسپلانٹ اینڈ ایمپلانٹ کارڈ کو بھی صحت کارڈ کا مستقل حصہ بنا دیا گیا ہے، جس کے تحت بسترِ مرگ پر موجود مریضوں کے لیے نئی امید پیدا ہوئی ہے۔
صرف گزشتہ دو ماہ میں صحت ٹرانسپلانٹ اینڈ ایمپلانٹ کارڈ کے تحت 48 ٹرانسپلانٹس اور ایمپلانٹس مکمل کیے جا چکے ہیں جن پر اب تک 118 ملین روپے خرچ ہو چکے ہیں۔
ان اقدامات کے تحت 23 مفت کڈنی ٹرانسپلانٹس کے ذریعے تقریباً 45 ملین روپے کی لاگت سے مریضوں کی جانیں بچائی گئیں، جبکہ 25 ملین روپے خرچ کر کے 4 لیور ٹرانسپلانٹس کیے گئے۔ اس کے علاوہ 21 کوکلیئر ایمپلانٹس پر 45 ملین روپے خرچ کر کے بچوں اور ان کے خاندانوں میں خوشیاں واپس لوٹائی گئیں۔
یہ سہولیات سرکاری اور نجی دونوں شعبوں میں فراہم کی جا رہی ہیں تاکہ صوبے کے کسی بھی شہری کو علاج کے لیے دربدر نہ ہونا پڑے اور اسے بروقت علاج کی سہولت میسر آ سکے۔