وزیراعظم کی مذاکرات کی پیش کش پر پی ٹی آئی کا جواب سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف کی مذاکرات کی پیش کش پر پاکستان تحریک انصاف نے جواب دے دیا۔
پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے وزیراعظم کی پیش کش پر جواب دیا کہ ہاوس کمیٹی بنانا یہ کوئی طریقہ نہیں ہے، وزیر اعظم کا اصل موقف دیگر پارٹیوں سے انکا رویہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ اس لیے کررہے ہیں کہ لوگوں کا اس پر اعتماد ہوتا ہے تاہم ہاوس کمیٹی بنانے کی تجویز کوئی بہتر نہیں ہے اگر حکومت مذاکرات میں سنجیدہ ہوتی تو باتوں کی جگہ اب تک کمیٹی بن چکی ہوگی۔
شبلی فراز نے کہا کہ ہماری قانون اور انصاف کی جنگ چل رہی ہے، ہم قانون اور انصاف کے سامنے پیش ہوتے رہیں گے جیسے بھی ممکن ہو۔
https://www.express.pk/story/2745416/pti-se-mazakrat-par-tayar-hain-parlimani-committee-banain-aur-agay-barhain-wazir-e-azam-2745416/
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا مذاکرات کا دروازہ کھولنے کا مقصد ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام کو دور کرنا تھا، ملک کو سیاسی بحرانوں سے نکالنے کے لیے ہم مزاکرات کے لئے راضی ہوئے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی نے مذاکرات سے بھاگ کر اچھا موقع ضائع کیا،اب وزیراعظم کی پیش کش سےفائدہ اٹھائے،عرفان صدیقی
شبلی فراز نے زور دیتے ہوئے کہا کہ معاملات کو پایا تکمیل تک پہنچانے کے لیے حکومت کی نیک نیتی شامل ہونی چاہیے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250917-03-1
(مگر فی الواقع اِن لوگوں کو یقین نہیں ہے) بلکہ یہ اپنے شک میں پڑے کھیل رہے ہیں۔اچھا انتظار کرو اْس دن کا جب آسمان صریح دھواں لیے ہوئے آئے گا۔ اور وہ لوگوں پر چھا جائے گا، یہ ہے درد ناک سزا۔ (اب کہتے ہیں کہ) ’’ پروردگار، ہم پر سے یہ عذاب ٹال دے، ہم ایمان لاتے ہیں‘‘۔ اِن کی غفلت کہاں دور ہوتی ہے؟ اِن کا حال تو یہ ہے کہ اِن کے پاس رسول مبین آ گیا۔ پھر بھی یہ اْس کی طرف ملتفت نہ ہوئے اور کہا کہ ’’یہ تو سکھایا پڑھایا باولا ہے‘‘۔ ہم ذرا عذاب ہٹائے دیتے ہیں، تم لوگ پھر وہی کچھ کرو گے جو پہلے کر رہے تھے۔ (سورۃ الدخان:9تا15)
سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روئے زمین پر سب سے پہلے تعمیر کی جانے والی مسجد کے حوالے سے سوال کیا۔ آپ نے جواب دیا: ’’مسجد حرام‘‘۔ میں نے سوال کیا: پھر کون (اس کے بعد کون سی مسجد تعمیر کی گئی) ؟ تو آپ نے جواب دیا: ’’مسجد اقصیٰ‘‘۔ میں نے سوال کیا: ان دونوں کی تعمیر کے دوران کتنا وقفہ ہے؟ تو آپؐ نے جواب دیا: ’’چالیس سال، پھر پوری زمین تیرے لیے مسجد ہے، جہاں بھی تمہیں نماز کا وقت آجائے، نماز پڑھ لو‘‘۔ (مسلم