اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 31 جنوری 2025ء) پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ 'انٹر سروسز پبلک ریلیشنز' (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ جمعرات کے روز شمالی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز نے میر علی میں عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر ایک آپریشن کیا۔

فوجی بیان کے مطابق سکیورٹی فورسز نے 'دہشت گردوں' کے ٹھکانے پر "مؤثر طریقے سے ان سے نمٹا" اور کراس فائرنگ کے دوران ان میں سے چھ افراد کو ہلاک کر دیا گیا۔

حکام کے مطابق اس آپریشن کے دوران، 29 سالہ میجر حمزہ اسرار نے "سامنے سے اپنے ساتھی فوجیوں کی قیادت کی" اور تصادم کے دوران گولی لگنے سے ہلاک ہو گئے۔ ان کا تعلق راولپنڈی سے تھا۔

(جاری ہے)

رواں برس نو سو سے زائد عسکریت پسند مارے گئے، پاکستانی فوج

فوج کے بیان کے مطابق اسی آپریشن میں بلوچستان کے نصیر آباد سے تعلق رکھنے والے 26 سالہ سپاہی محمد نعیم بھی "بہادری سے لڑتے ہوئے" ہلاک ہو گئے۔

آئی ایس پی آر کے بیان میں مزید کہا گیا کہ علاقے میں باقی ماندہ عسکریت پسندوں کو ختم کرنے کے لیے بھی فوری طور پر ایک آپریشن شروع کیا گیا۔

افغانستان میں ٹی ٹی پی کے ٹھکانوں پر پاکستان کے فضائی حملے

تصادم کا دوسرا واقعہ

پاکستانی میڈیا ادارے ڈان نےمقامی حکام کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ شمالی وزیرستان میں ہی گھات لگا کر ہونے والے ایک اور حملے کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں دو مزید سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔

البتہ اس واقعے میں سات عسکریت پسندوں کو بھی ہلاک کر دیا گیا۔

تاہم فوجی حکام کی جانب سے اس حملے کے بارے میں فوری طور پر کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا۔

پاکستانی طالبان کا فوجی چیک پوسٹ پر حملہ، سولہ فوجی ہلاک

تعزیتی پیغامات

پاکستانی خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق صدر آصف علی زرداری اور وزیر اعظم شہباز شریف نے شمالی وزیرستان میں ہلاک ہونے والے میجر اسرار اور سپاہی نعیم کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔

دونوں رہنماؤں نے الگ الگ بیانات میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی بہادری اور حب الوطنی کو سراہتے ہوئے ان کی ہلاکت پر دکھ کا اظہار کیا۔

صدر نے کہا، "سکیورٹی فورسز اپنی کارروائیاں اس وقت تک جاری رکھیں گی، جب تک دہشت گردوں کا مکمل خاتمہ نہیں ہو جاتا۔" انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے قوم کا عزم "غیر متزلزل رہے گا۔

"

شمالی وزیرستان: خود کش حملے میں متعدد سکیورٹی اہلکار ہلاک

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ "ہم قوم کے بیٹوں کی عظیم قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے اور ریاست دشمن عناصر کے مذموم عزائم کو خاک میں ملا دیں گے۔"

اے پی پی کے مطابق وزیر اعظم نے راولپنڈی میں چکلالہ کی فوجی چھاؤنی کے اندر میجر اسرار کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔

شمالی وزیرستان میں جھڑپیں، لفٹیننٹ کرنل سمیت چھ فوجی ہلاک

شدت پسندی میں اضافہ

رواں ماہ کے آغاز سے لے کر سکیورٹی فورسز نے صوبہ خیبر پختونخوا میں متعدد آپریشن کیے ہیں، جہاں گزشتہ دو برسوں کے دوران دہشت گردانہ حملوں میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

اس ہفتے کے اوائل میں ہونے والی کارروائیوں میں دو سرغنہ سمیت تقریبا 30 عسکریت پسند مارے گئے اور دیگر آٹھ زخمی ہوئے۔

ٹی ٹی پی کا غیر ملکی سفارت کاروں کے قافلے پر حملے سے انکار

آئی ایس پی آر کے مطابق ان کارروائیوں کے دوران لکی مروت، کرک اور خیبر کے اضلاع میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

پاکستانی فوج کے اعداد و شمار کے مطابق سن 2024 عام شہریوں اور فوجی ہلاکتوں کے اعتبار سے گزشتہ ایک دہائی کا سب سے ہلاکت خیز سال تھا۔ گزشتہ برس ہونے والے 444 دہشت گردانہ حملوں میں سے بیشتر صوبہ خیبر پختونخوا میں پیش آئے۔

فوج کے مطابق گزشتہ برس کے دوران سکیورٹی فورسز کی جانب سے روزانہ 179 سے زیادہ آپریشن کیے گئے۔ ان کارروائیوں کے دوران، متعدد "ہائی ویلیو ٹارگٹ اور انتہائی مطلوب دہشت گرد" بھی ہلاک کیے گئے۔

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شمالی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز ہونے والے کے دوران کے مطابق فوج کے

پڑھیں:

کراچی: چینی شہریوں پر حملے میں ملوث 3 خوارج سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک

کراچی کے علاقے منگھوپیر میں محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ڈی ڈی) کی کارروائی کی چینی شہریوں پر حملے میں ملوث خودکش حملہ آور سمیت 3 خوارج ہلاک ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق سی ٹی ڈی نے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر کراچی کے علاقے منگھوپیر میں مکان پر چھاپہ مارا، اس دوران مکان میں موجود دہشت گردوں نے سی ٹی ڈی پر فائرنگ کردی۔
جوابی کارروائی میں خودکش حملہ آور سمیت 3 خوارج مارے گئے، ڈی ایس پی سی ٹی ڈی راجا عمر خطاب نے سول ہسپتال میں میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ سی ٹی ڈی اور حساس اداروں نے مشترکہ کارروائی کے دوران کراچی کے علاقے منگھوپیر میں دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن کیا، جس میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد مارے گئے۔
راجا عمر خطاب نے بتایا کہ سیکیورٹی اداروں نے منگھوپیر میں ایک مکان پر چھاپہ مارا جہاں دہشت گرد موجود تھے، اور آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں انہیں ہلاک کر دیا گیا، ہلاک دہشت گرد زعفران کے سر پر حکومت نے 2 کروڑ روپے انعام رکھا ہوا تھا، مکان سے دستی بم، خودکش جیکٹس اور ڈائری ملی جس میں اہداف درج تھے۔
راجا عمر نے مزید بتایا کہ ہلاک دہشت گرد گزشتہ سال چینی شہریوں پر حملے میں بھی ملوث تھے۔

گزشتہ سال چینی شہریوں پر حملے کے بعد ڈی آئی جی جنوبی سید اسد رضا نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ واقعہ انجینئرز اور سیکیورٹی گارڈ کے درمیان تلخ کلامی کے نتیجے میں پیش آیا، تاہم اصل وجہ جاننے کے لیے مزید تفتیش جاری ہے۔
انہوں نے بتایا تھا کہ ایک نجی سیکیورٹی کمپنی کے سپروائزر اور تین سیکیورٹی گارڈز کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے لیا گیا ہے، جب کہ فائرنگ میں ملوث گارڈ کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں، ڈی آئی جی نے مزید کہا تھا کہ مشتبہ گارڈ کے گھر کا پتہ لگا لیا گیا ہے اور تفتیشی ٹیمیں اس کے پڑوسیوں سے معلومات اکٹھی کر رہی ہیں۔
پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں میں حالیہ عرصے کے دوران خاصا اضافہ ہوا ہے، خصوصاً خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں، جہاں نومبر 2022 میں ٹی ٹی پی کی جانب سے حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کیے جانے کے بعد سے حملوں میں شدت آئی ہے۔
یہ حملے زیادہ تر پولیس، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بناتے رہے ہیں، تاہم گزشتہ چند برسوں میں پاکستان میں چینی شہریوں کو بھی کئی بار دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کی 2024 میں شائع شدہ ایک رپورٹ کے مطابق 2021 سے اب تک دہشت گرد حملوں میں 20 چینی شہری ہلاک اور 34 زخمی ہو چکے ہیں۔
اکتوبر 2024 میں کراچی ایئرپورٹ کے قریب ایک خودکش حملے میں، جس کی ذمہ داری کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی، 2 چینی باشندے جاں بحق اور 10 زخمی ہوئے تھے۔
مارچ 2024 میں خیبر پختونخوا کے علاقے بشام میں چینی ورکروں کو نشانہ بنایا گیا، جس میں 5 چینی شہری ہلاک ہوئے، اس حملے کی ذمہ داری یا تو ٹی ٹی پی سے منسلک کسی گروپ یا داعش خراسان پر عائد کی گئی تھی۔
اپریل 2022 میں جامعہ کراچی میں واقع کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے باہر خودکش دھماکے میں 3 چینی باشندوں سمیت 4 افراد جاں بحق اور 4 زخمی ہوئے تھے۔
پاکستان میں چینی شہریوں پر ہونے والے حملوں میں اضافے نے بیجنگ میں سی پیک منصوبوں کے حوالے سے سیکیورٹی خدشات کو شدید کر دیا ہے۔
اکتوبر 2024 کے آخر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چین کے سفیر جیانگ زی ڈونگ نے چینی شہریوں پر حملوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور اسے ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اسلام آباد سے مطالبہ کیا کہ وہ چینی شہریوں کے تحفظ کے لیے موثر اقدامات کرے اور چین مخالف عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرے۔
سابق ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے چینی سفیر کے بیان کو حیران کن اور دونوں ممالک کے طویل سفارتی تعلقات سے نمایاں انحراف قرار دیا تھا۔

Post Views: 5

متعلقہ مضامین

  • کراچی سی ٹی ڈی سے فائرنگ کا تبادلہ ، چینیوں پر حملے میں ملوث 3دہشتگردہلاک
  • پختونخوا میں دہشتگردوں پر ڈرون کے ذریعے حملہ، بم نصب کرنے کی کوشش ناکام
  • کراچی: چینی شہریوں پر حملے میں ملوث 3 خوارج سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
  • پہلگام حملے کے دہشت گرد پاکستانی نہیں بھارتی تھے، سابق وزیر داخلہ چدمبرم کا تہلکہ خیز انکشاف
  • گاڑی کو بچانے والا ریسکیو اہلکار شہید ہوگیا
  • سی ٹی ڈی سے فائرنگ کا تبادلہ، چائنیز پر حملے میں ملوث 3 دہشتگرد ہلاک
  • کراچی، سی ٹی ڈی کا حساس ادارے کے ہمراہ دہشت گردوں کے خلاف چھاپہ، تین دہشت گرد ہلاک
  • پنجاب پولیس کی خاتون افسر نے دوران سروس پی ایچ ڈی مکمل کر لی
  • جنوبی غزہ میں ٹیکنالوجی کور کے افسر سمیت 2 اسرائیلی فوجی مارے گئے
  • اسرائیلی فورسز کا انسانی ہمدردی مشن پر وار، امدادی کشتی حنظلہ پر قبضہ