اسلام آباد(نیوز ڈیسک)اسلام آباد کے رہائشی حیدر علی (فرضی نام) نے اپنی ہمشیرہ کی شادی کی تیاریوں کے سلسلے میں راولپنڈی کے ایک بڑے شاپنگ مال سے اڑھائی لاکھ روپے کی خریداری کی۔اُنہوں نے مختلف دکانوں سے ملبوسات خریدے اور فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کی تصدیق شدہ پوائنٹ آف سیل کی رسیدیں حاصل کیں۔

وہ اپنی فیملی کے ساتھ خریداری مکمل کرنے کے بعد گھر پہنچے اور ایف بی آر کی ٹیکس آسان ایپ پر ریٹیلرز کی جانب سے دی گئی پوائنٹ آف سیل رسیدیں سکین کرنے لگے تاکہ پوائنٹ آف سیل کے تحت خریداری کرنے والے شہریوں کے لیے انعامی رقم کی قرعہ اندازی میں رجسٹر ہو سکیں۔اُنہوں نے جب مختلف رسیدوں کو ایف بی آر کے ایپ میں سکین کیا تو 10 میں سے 9 رسیدیں جعلی نکلیں کیونکہ ٹیکس آسان ایپ ان رسیدوں کے کیو آر کوڈ کو سکین نہیں کر سکا اور انہیں جعلی قرار دیا۔پاکستان میں ٹیکس اکٹھا کرنے کے مرکزی ادارے ایف بی آر نے ریٹیلرز کے پوائنٹ آف سیل سے منسلک ہونے کو ضروری قرار تو دے رکھا ہے، تاہم اب بھی اکثر ریٹیلرز یا تو پی او ایس سے منسلک نہیں ہیں یا پھر وہ جعلی پی او ایس کی رسید بنا کر گاہکوں کو دے رہے ہیں۔اس تناظر میں ایف بی آر نے پوائنٹ آف سیل سے منسلک ریٹیلرز کے لیے بڑے پیمانے پر تبدیلیاں متعارف کروائی ہیں اور سیلز ٹیکس رولز 2006 میں ترمیم کے لیے ایس آر او 69 (ایل) 2025 جاری کیا گیا ہے۔ اس ایس آر او کے تحت تمام ریٹیلرز کو ایف بی آر کے کمپیوٹر سسٹم سے منسلک کیا جائے گا اور اُن کی تمام ٹرانزیکشنز کی نگرانی کی جائے گی۔ٹیکس ماہرین کے مطابق ایف بی آر کا یہ اقدام تاجروں اور صارفین کے درمیان ہونے والے لین دین کو ڈاکیومنٹ کرنے کے لیے ہے تاکہ وہ اُس حساب سے ٹیکس اکٹھا کر سکیں۔ تاہم ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ ایف بی آر تاجروں کا اعتماد بڑھا کر اُن سے ٹیکس کا حصول ممکن بنا سکتا ہے ڈرا دھمکا کر نہیں۔

ایف بی آر کے سیلز ٹیکس رولز کی ترامیم میں مزید کیا ہے؟بدھ کو فیڈرل بورڈ آف ریوینیو کی جانب سے جاری کردہ سیلز ٹیکس رولز 2006 میں ترمیم کے نوٹیفکیشن کے مطابق تمام ریٹیلرز ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ سمیت ہر قسم کی آن لائن ٹرانزیکشنز کو قبول کریں گے۔ایف بی آر کی جانب سے رجسٹرڈ ریٹیلرز کا ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ سمیت ہر قسم کی ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ مرتب کیا جائے گا اور پوائنٹ آف سیل پر ٹرانزیکشنز کی سی سی ٹی وی سے نگرانی بھی کی جائے گی۔ایف بی آر نے تاجروں کو پابند کیا ہے کہ وہ ای انوائسنگ ہارڈ ویئر اور سوفٹ ویئر کو ایف بی آر کے سسٹم سے منسلک کریں۔سیلز ٹیکس میں ترامیم کے نوٹیفیکشن کے مطابق پوائنٹ آف سیل کا یومیہ، ہفتہ وار اور ماہانہ ڈیٹا مرتب کیا جائے گا۔ریکارڈ میں کسی بھی تبدیلی، ترمیم یا منسوخی کی مانیٹرنگ کی جائے گی۔نوٹیفیکیشن میں مزید بتایا گیا ہے کہ ریٹیلرز کے سسٹم میں کسی قسم کے فراڈ یا گڑبڑ کی صورت میں الیکٹرانک انوائس سوفٹ ویئر ایف بی آر کو الرٹ جاری کرے گا۔ ایف بی آر کے مطابق ’ریٹیلرز کی جانب سے ٹرانزیکشنز کا ایک ماہ تک ریکارڈ محفوظ کرنا ضروری ہوگا اور یہ معلومات طلب کرنے پر متعلقہ ٹیکس کمشنر کو فراہم کرنا ہوں گی۔‘
سابق وزیر مملکت اور ماہر معیشت ہارون شریف نے ایف بی آر کی جانب سے سیلز ٹیکس میں متعارف کروائی جانے والی ترامیم پر تبصرہ کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی کے استعمال سے لین دین کو دستاویزی شکل تو دی جا سکتی ہے، تاہم ایف بی آر کروڑوں تاجروں کو زبردستی اس نظام کے ساتھ منسک نہیں کروا سکتا۔اُنہوں نے مزید کہا کہ ’حکومت کو تاجروں اور ٹیکس دینے والے طبقے کا اپنے اوپر اعتماد بڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ کسی ایسے اقدام کا خیرمقدم کریں اور ایف بی آر کے نظام میں شامل ہونے سے نہ گھبرائیں۔‘ہارون شریف نے ریٹیلرز کی جانب سے جعلی پوائنٹ آف سیلز کی رسیدیں فراہم کرنے کے معاملے پر بتایا کہ چونکہ تاجر ایف بی آر کے ریکارڈ میں آنے سے ڈرتے ہیں اس لیے کسی انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہر سے پوائنٹ آف سیل کی جعلی رسیدیں بنوا کر اپنے فائدے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔اس حوالے سے آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ نے اُردو نیوز کو بتایا کہ تاجروں کو ایف بی آر پر اعتماد نہیں ہے۔’ایف بی آر کے افسران ڈرا دھمکا کر پیسے لیتے ہیں۔پاکستان میں ہر تاجر پوائنٹ آف سیل کے نظام کو سمجھتا نہیں ہے اس لیے ایف بی آر کروڑوں تاجروں کو اس نظام میں شامل ہونے کا پابند نہیں بنا سکتا۔‘اُنہوں نے تجویز دی ہے کہ ’ایف بی آر تاجروں کی آمدنی پر ٹیکس لگانے کے بجائے فِکسڈ ٹیکس نظام لائے جو کروڑوں تاجر دینے کے لیے تیار ہوں گے۔‘
مزیدپڑھیں:وفاقی حکومت نے بچت سکیموں پر منافع کی شرح کم کردی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کو ایف بی آر ایف بی آر کے کی جانب سے تاجروں کو سیلز ٹیکس ا نہوں نے سے منسلک کے مطابق کرنے کے کے لیے

پڑھیں:

قومی شاہراہوں کی بندش سے جموں میں سیب کے تاجروں کو بھاری نقصان

شاہراہ کی بندش کے باعث سینکڑوں ٹرک مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے ہیں اور ان میں لدے ہوئے سیب اب مکمل طور پر خراب ہو چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر میں سیب کے کاروبار کو اس وقت شدید بحران کا سامنا ہے جب جموں۔سرینگر قومی شاہراہ مسلسل دو ہفتوں سے زائد عرصے سے بند ہے۔ شاہراہ کی بندش کے باعث سینکڑوں ٹرک مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے ہیں اور ان میں لدے ہوئے سیب اب مکمل طور پر خراب ہو چکے ہیں جو سیب فروٹ منڈیوں میں پہنچتا ہیں وہ خراب ہوکر پہنچاتے ہیں جسکی وجہ سے قیمتوں میں بڑا فرق پڑتا ہے۔ صورتحال اس قدر سنگین ہوگئی ہے کہ جموں کشمیر کی سب سے بڑی فروٹ منڈی نروال کی منڈی میں پہنچے سڑے ہوئے سیب کو 50 روپیہ سے لیکر 1100 سو روپیہ آتے ہیں۔ تاجروں کا کہنا ہیں کہ گرا ہوا سیب کی قیمت 50 روپیہ سے 250 تک فی پیٹی جاتا ہیں تاہم اگر سیب صاف ہو تو اس کی قیمت 800 روپیہ سے لیکر 1100 تک پہنچتا ہیں تاجروں نے مزید بتایا کہ جموں سرینگر قومی شاہراہ بند ہونے کی وجہ سے سیب کے کاروبار پر بہت اثر پڑا ہے جسے تاجر بھی پریشان ہیں۔

اگست میں ہوئی مسلسل بارشوں، کلاؤڈ برسٹ اور بار بار لینڈ سلائیڈنگ سے نہ صرف جانی نقصان ہوا بلکہ قومی شاہراہ بھی بری طرح متاثر ہوئی۔ انتظامیہ کی جانب سے کئی بار راستہ بحال کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن اُدھمپور کے تھرد علاقے میں بڑے پیمانے پر زمین کھسکنے کے بعد شاہراہ مکمل طور پر بند ہوگئی۔ اگرچہ چھوٹی گاڑیوں کے لیے سڑک کھول دی گئی ہے، مگر ہزاروں ٹرک اب بھی راستے میں پھنسے ہوئے ہیں۔ انتظامیہ نے پھنسے ہوئے ٹرکوں کو نکالنے کے لیے مغل روڈ استعمال کرنے کی کوشش کی، تاہم یہ اقدامات ناکافی ثابت ہوئے۔ جو ٹرک کسی طرح جموں کی منڈیوں تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے بھی، ان میں لدے سیب مکمل طور پر خراب نکلے جس کے سبب کسانوں اور تاجروں کو ناقابلِ تلافی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔

جموں نرول منڈی ایسوسی ایشن نے موجودہ بحران کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسا پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔ ایسوسی ایشن کے مطابق 2014ء میں شاہراہ چھ سے سات دن تک بند رہی تھی، تاہم اس وقت حالات قابو میں لے لیے گئے تھے۔ لیکن اس مرتبہ صورتحال یکسر مختلف ہے اور ہر طرف افرا تفری کا عالم ہے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ موجودہ نقصانات کی تلافی میں کم از کم پانچ سال لگ سکتے ہیں۔ ادھر تہواروں کے سیزن کے لیے بڑی مقدار میں سیب خریدنے آئے بیوپاری اور ٹرانسپورٹرز بھی مشکل میں پھنس گئے ہیں، کیونکہ خراب مال کا ادائیگی کرنے سے بیشتر تاجر پیچھے ہٹ رہے ہیں۔ کسانوں اور تاجروں نے انتظامیہ سے فوری طور پر شاہراہ بحال کرنے اور نقصانات کا ازالہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ زرعی معیشت کو مزید تباہی سے بچایا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی سینٹرل بینک نے شرح سود میں کمی کردی
  • مریم نواز نے میو ہسپتال میں پاکستان کے پہلے سرکاری کوآبلیشن سینٹر کا افتتاح کر دیا
  • پاکستان کے پہلے کوبلیشن سینٹر کا افتتاح، کینسر کے مریض کا 100فیصد علاج مفت ہوگا، مریم نواز
  • کیمو تھراپی کے بغیر علاج، مریضوں کے لیے بڑی خوشخبری
  • دیسی گھی یا مکھن، دونوں میں سے زیادہ فائدہ مند کیا ہے؟
  • اب ایل ڈبلیو ایم سی ورکرز بھی "اپنی چھت اپنا گھر" کاخواب حقیقت میں بدل سکیں گے
  • سیلز ٹیکس انٹیگریشن پرائیویٹ کمپنیوں کی مبینہ لوٹ مار تاجروں کیلئے دردِ سر بن گئی
  • کریڈٹ کارڈز کے ذریعے خریداری کے رجحان میں نمایاں اضافہ ریکارڈ
  • قومی شاہراہوں کی بندش سے جموں میں سیب کے تاجروں کو بھاری نقصان
  • سی ایم پنجاب گرین کریڈٹ پروگرام کے تحت ای بائیکس کی رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ