کراچی میں 2 کمسن بھائی لاپتا
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
والدہ کے مطابق بچے شایان نے بتایا کہ ایک شخص جس نے سن گلاسز لگائے ہوئے تھے، چہرے پر ہلکی داڑھی تھی اس نے عظیم اور زین کا نام پکارا اور اپنے پاس بلایا اور اپنے ساتھ لے کر چلا گیا، لہٰذا اس نامعلوم شخص کے خلاف میرے بچوں کے اغوا کا مقدمہ درج کیا جائے۔ اسلام ٹائمش۔ زہر قائد کے علاقے کورنگی سیکٹر 48 میں دو کمسن بھائی لاپتا ہوگئے، فلیٹ کے احاطے سے نامعلوم شخص بچوں کو ساتھ لے گیا، پولیس نے ذاتی دشمنی کا معاملہ قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق زمان ٹاؤن تھانے کے علاقے کورنگی سیکٹر اڑتالیس آٹھ البرک ٹاور کے قریب سے اچانک 2 کمسن بھائی لاپتا ہوگئے، زمان ٹاؤں پولیس نے لاپتا ہونے والے دو کمسن بھائیوں 4 سالہ زین علی اور 7 سالہ اعظم کے اغوا کا مقدمہ درج کر لیا۔ مقدمہ مغوی بھائیوں کی والدہ کی مدعیت میں درج کیا گیا، مدعیہ خاتون کائنات نے پولیس کو بتایا کہ 2013ء میں اس کی شادی وسیم سے کے پی کے ہری پور ہزارہ میں ہوئی تھی، جس سے ان کے دو بچے ہیں، ہم دونوں میاں بیوی میں اکثر لڑائی جھگڑا رہتا تھا اور چار سال قبل میرے سسر محمد نصیر مجھے کراچی چھوڑ کر چلے گئے تھے اور میرے بچے ہری پور ہزارہ میں ہی رکھ لیے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ 28 ستمبر 2024ء کو میں اپنے والد کے ہمراہ ہری پور ہزارہ اپنے بچوں سے ملنے گئی، مگر مجھے میرے سسر نے بچوں سے ملنے نہیں دیا، جس پر میں نے ہری پور کورٹ میں بچوں کی حوالگی کیلئے کیس دائر کیا، عدالت نے 7 نومبر 2024ء کو میرے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے بچے میرے حوالے کر دیئے اور میں بچوں کو لے کر کراچی آ گئی۔
والدہ نے بتایا کہ 30 جنوری کی رات ساڑھے 8 بجے کے قریب میرے دونوں بچے اپنے دوست شایان کے ساتھ فلیٹ کے نیچے پورشن میں کھیلنے کیلئے گئے اور ساڑھے 10 بجے بجلی آنے کے بعد فلیٹ کے چوکیدار کو فون کیا، میرے بچے شایان کے ساتھ کھیلنے گئے تھے انہیں تلاش کرو، 5 سے 7 منٹ کے بعد چوکیدار نے مجھے واپس فون کیا اور بتایا کہ آپ کے بچے نیچے موجود نہیں ہیں، لیکن ان کا دوست شایان موجود ہے۔ والدہ کے مطابق بچے شایان نے بتایا کہ ایک شخص جس نے سن گلاسز لگائے ہوئے تھے، چہرے پر ہلکی داڑھی تھی اس نے عظیم اور زین کا نام پکارا اور اپنے پاس بلایا اور اپنے ساتھ لے کر چلا گیا، لہٰذا اس نامعلوم شخص کے خلاف میرے بچوں کے اغوا کا مقدمہ درج کیا جائے۔ ایس ایچ او زمان ٹاؤن عتیق الرحمن کا کہنا ہے کہ پولیس نے مقدمے کے اندراج کے بعد بچوں کی تلاش شروع کر دی ہے، تاہم بچوں کے اغوا کا مقدمہ میاں بیوی کے درمیان تنازع کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے، پولیس اپنی تفتیش کر رہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے اغوا کا مقدمہ نے بتایا کہ اور اپنے ہری پور
پڑھیں:
کراچی؛ نجی بینک میں بڑی ڈکیتی؛ سکیورٹی گارڈ کی مدد سے کروڑوں کے زیورات لوٹ کر ڈاکو فرار
کراچی:شہر قائد کے نجی بینک میں واردات کے دوران ڈکیت سکیورٹی گارڈ کی مدد سے کروڑوں روپے کے زیورات اور دیگر سامان لوٹ کر فرار ہو گئے۔
نارتھ ناظم آباد میں نجی مائیکروفنانس بینک میں ڈکیتی کی واردات کے دوران سکیورٹی گارڈ کی مدد سے نامعلوم مسلح ملزمان گیس کٹر استعمال کرکے 30 میں سے 22 لاکرکاٹ کر ان میں موجود کروڑوں روپےمالیت کے طلائی زیورات،بینک میں موجود سی سی ٹی وی کیمروں کا ڈی وی آر،سکیورٹی گارڈ کا اسلحہ و رپیٹر بارہ بور اور موبائل فون لوٹ کربا آسانی فرار ہوگئے۔
پولیس نے موقع پرپہنچ کربینک کے سکیورٹی گارڈ کوگرفتارکرلیا اور بینک ڈکیتی کی واردات کا مقدمہ بینک منیجرکی مدعیت میں نامعلوم مسلح ملزمان کےخلاف درج کرکے تفتیش کاآغازکردیا ہے۔
پولیس کے مطابق عید الاضحیٰ کی تعطیلات کے دوران بینک میں ڈکیتی کا واقعہ نارتھ ناظم آبادتھانے کےعلاقے نارتھ ناظم آباد بلاک ڈی میں پیش آیا، جس کی اطلاع ملنے پر پولیس حکام موقع پرپہنچے اور بینک کی سکیورٹی پر مامور گارڈ امان اللہ کوحراست میں لے لیا۔ پولیس نے جائے واردات سے شواہد اکٹھا کرنے کے لیے کرائم سین یونٹ کوطلب کیا۔
اس موقع پر اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو)کے افسران واہلکاربھی اطلاع ملنے پہنچے۔
حکام کے مطابق زیرحراست بینک کے سکیورٹی گارڈ نےاپنے دیگر 10 سے 12 ساتھیوں کوہفتے اوراتوارکی درمیانی شب بینک کے اندرگیٹ کھول کرداخل کروایا۔ مسلح ملزمان وائٹ کرولا اورایک بلیورکشے میں آئے تھے۔ ملزمان لاکرکاٹنے کے لیے کٹنگ ویلڈربھی ساتھ لائے تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ڈسٹرکٹ سینٹرل پولیس کی جانب سے بینکوں کو پہلے ہی ایڈوائزری جاری کی گئی تھی۔ اسی طرح نجی مائیکرو فنانس کو بھی ایڈوائزری جاری کی گئی تھی۔
ایس ایس پی نے بتایا کہ زیرحراست گارڈ امان اللہ سے تفتیش کی جا رہی ہے اوردوران تفتیش سکیورٹی گارڈ اپنے دیگرساتھیوں کی نشاندہی کررہا ہے۔ امید ہے پولیس جلد بینک ڈکیتی کی واردات میں ملوث ملزمان کوگرفتارکرنے میں کامیاب ہوجائے گی ۔
دوسری جانب نجی مائیکروفنانس بینک میں ڈکیتی کی واردات کا مقدمہ بینک منیجرعامراقبال کی مدعیت میں درج کرلیاگیا ہے۔مدعی مقدمہ نے بتایا کہ 6 جون سے 9 جون تک عید الاضحیٰ کی تعطیلات تھیں، اس دوران ایم ایس ایم سکیورٹی گارڈ کمپنی کے فراہم کردہ 2 سکیورٹی گارڈز محمد اویس اورعمر دین صبح 8 بجے سے رات 8 بجے تک اور ایک سکیورٹی گارڈ امان اللہ رات 8 بجے سے صبح 8 بجے تک ڈیوٹی سر انجام دے رہے تھے۔
انہوں نے بتایاکہ بینک کے اے ٹی ایم بوتھ کے اندر سے بینک میں جانے کے لیے دروازہ موجود ہے جب کہ سکیورٹی گارڈ بینک کے اندر ہی موجود ہوتا ہے۔ بینک کی بلڈنگ گراؤنڈ پلس ون ہے اور لاکرز گراؤنڈ فلور پر بنے ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ہمارا بینک ضرورت مند لوگوں کو طلائی زیورات ضمانت کے طورپررکھ کرنقد قرض فراہم کرتا ہے اورطلائی زیورات بینک کے لاکرزمیں موجود ہوتے ہیں، جس کا بینک میں ریکارڈ موجود ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں بینک میں وارات کی اطلاع اتوار کی صبح ریجنل منیجرسرفرازحسین نے بذریعہ فون اور سکیورٹی سپروائررشکیل نے اطلاع دی اوربتایا کہ صبح آنے والے سکیورٹی گارڈ عمردین نے بتایا کہ 6 جون کی رات ساڑھے10 بجے کے قریب 5 اشخاص اے ٹی ایم بوتھ کے برابروالےگیٹ سے سکیورٹی گارڈ شفت امان اللہ کے دروازے کھولنےپربینک کےاندر داخل ہوئے۔
ڈاکوؤں کے پاس ویلڈنگ گیس سلنڈرکا مکمل سیٹ اورلوہے کی راڈ وغیرہ تھیں، جنہوں نے سکیورٹی گارڈ امان اللہ کے ہاتھ پاؤں باندھے اورگیس سلنڈر کی مدد سے لاکر کا دروازہ کاٹا اورصارفین کے رکھے ضمانتی زیورات نکال لیے۔
ملزمان نے طلائی زیورات کے 2 سیف اورایک بڑے نقد رقم کے سیف کو کاٹنے کی بھی کوشش کی لیکن ناکام رہے، جس کی رقم سیف میں محفوظ ہے جب کہ طلائی زیورات کے 30 لاکرز میں سے 22 لاکرزمیں طلائی زیورات لوٹ لیے۔
سکیورٹی گارڈ امان اللہ کی غفلت سے مسلح ملزمان بینک میں دخل ہوئے ۔ ملزمان ایک گاڑی اورایک رکشے پرسوار ہوکر آئے تھے۔ ملزمان بینک میں موجود سی سی ٹی وی کیمروں کا ڈی وی آر،سکیورٹی گارڈ کا پسٹل و رپیٹر بارہ بور اور موبائل فون لوٹ کر فرار ہو گئے۔