یوگنڈا میں ایبولا وائرس سے ایک شخص ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
یوگنڈا کے شہری اپنی مدد آپ کے تحت لاشیں منتقل کررہے ہیں
انٹرنیشنل ویب ڈیک:یوگنڈامیں ایبولا وائرس کے پھیلنے سے ایک شخص ہلاک ہوگیا ہے۔
مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یوگنڈامیں زندگی چھین نے والا ایبولا وائرس پھیل چکا ہے، حکومت کی جانب سے دارالحکومت کمپالا کے 1 شہری کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔
وزرات صحت کے مطابق یوگینڈا کے دارالحکومت کمپالا میں ایبولا وائرس تیزی سے پھیلنے لگا ہے۔
غیر ملکی میڈیا نے بھی اس حوالے سے ایک رپورٹ شائع کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ وائرس کا متاثر 32 سالہ شخص مقامی اسپتال میں میل نرس کے فرائض انجام دیتاتھا، جس نے بخار کی وجہ سے کئی ٹیسٹ کرائے، جن میں ایبولا وائرس کا انکشاف ہوا تھا، علاوہ ازیں بخار کی وجہ سے اس کے متعدد اعضا نے کام کرنا چھوڑ دیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق وزارتِ صحت نے مزیدبتا یا کہ مرنے والے کے قریبی 44 افراد میں وائرس کا انکشاف ہو چکا ہے، جن میں 30 ہیلتھ ورکرز شامل ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ حکام نے ہنگامی بنیاد پر1 ملین ڈالر مختص کیے ہیں تاکہ ایبولا کی وبا پر جلد قابو پانے کے لیے اقدامات کیے جا سکیں۔
یہ بات بھی علم میں رہے کہ کانگو میں ایبولا وائرس سے نومولود بھی متاثر ہو چکا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
عالمی بینک کی پاکستان ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ جاری
عالمی بینک نے پاکستان ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ جاری کر دی ہے، جس میں پاکستانی معیشت میں بہتری کے ساتھ ساتھ موجود چیلنجز اور آئندہ کے لیے اصلاحاتی سفارشات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی معیشت میں افراط زر میں کمی، شرح سود میں کمی، اور کاروباری اعتماد کی بحالی جیسے مثبت عوامل دیکھنے میں آئے ہیں، جن سے معاشی استحکام ممکن ہوا ہے۔ عالمی بینک نے رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے، جب کہ 2026 میں 3.1 فیصد اور 2027 میں 3.4 فیصد ہونے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پرائمری اور کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس کے باعث پاکستان نے قلیل مدتی معاشی استحکام حاصل کیا ہے، تاہم سخت معاشی پالیسیوں کی وجہ سے مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں ترقی کی رفتار کم رہی ۔ ٹیکسز،اخراجات میں اضافے کے باعث صنعتی سیکٹر کی سرگرمیاں محدود ہوئیں، جب کہ خدمات کے شعبے کی نمو میں بھی سست روی دیکھی گئی۔
عالمی بینک نے خبردار کیا کہ روزگار کی فراہمی، آبادی میں تیزی سے اضافہ اور غربت میں کمی پاکستان کے لیے بڑے چیلنجز ہیں، اور پائیدار ترقی کے لیے وسیع تر معاشی اصلاحات ناگزیر ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کو حالیہ معاشی استحکام کو طویل مدتی ترقی میں بدلنے کے لیے ایک مؤثر اور ترقی پسند ٹیکس نظام، مارکیٹ پر مبنی شرح تبادلہ، اور درآمدی ٹیرف میں کمی جیسی اصلاحات پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔
عالمی بینک نے مزید کہا کہ کاروباری ماحول کو بہتر بنانے، سرکاری شعبوں میں اصلاحات سے ترقی ممکن ہوگی،۔ تاہم، آئندہ سال کی معاشی نمو سخت مالی اور مالیاتی پالیسیوں سے مشروط ہوگی۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان کو قرضوں کی بلند سطح، عالمی تجارتی غیر یقینی صورتحال، اور موسمیاتی تبدیلیوں جیسے منفی عوامل کا بھی سامنا ہے۔
ڈیجیٹل معیشت کے فروغ پر زور دیتے ہوئے عالمی بینک نے کہا کہ پاکستان میں نجی سرمایہ کاری اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی بہتری ضروری ہے۔ رپورٹ میں صوبوں میں انٹرنیٹ کنیکٹیوٹی کے معیار میں فرق اور فکسڈ براڈبینڈ کی مہنگی قیمتوں کو بھی ڈیجیٹل ترقی میں رکاوٹ قرار دیا گیا ہے۔