میرے لئے سب سیاسی جماعت ایک برابر، کسی ایک کا ساتھ نہیں دے سکتا، کامران خان ٹیسوری
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ ماضی میں کچھ لوگ کہا کرتے تھے کہ گورنر ہاؤس عام عوام کے لئے کھولیں گے، ماضی کے لوگوں کے دعوے دعوے ہی رہے، ہم نے حقیقی طور پر گورنر ہاؤس کے دروازے عام آدمی کے لئے کھولے۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی 2 سیاسی جماعتوں کے مابین تکرار اور تلخ کلامی کا سلسلہ جاری ہے، میرے لئے تمام سیاسی جماعتیں ایک برابر ہیں، میں گورنر رہ کر کسی ایک جماعت کا ساتھ نہیں دے سکتا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ گورنر ہاؤس میں ہم نے تعلیم سے لے کر ہیلتھ تک مختلف سیلز بنائے ہوئے ہیں، گورنر ہاؤس میں 50 ہزار بچے آئی ٹی کی جدید تعلیم روزانہ کی بنیاد پر حاصل کر رہے ہیں۔
گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ ماضی میں کچھ لوگ کہا کرتے تھے کہ گورنر ہاؤس عام عوام کے لئے کھولیں گے، ماضی کے لوگوں کے دعوے دعوے ہی رہے، ہم نے حقیقی طور پر گورنر ہاؤس کے دروازے عام آدمی کے لئے کھولے۔ کامران ٹیسوری نے کہا کہ میں دونوں جماعتوں کے ترجمانوں کو گورنرہاؤس میں بٹھا کر سمجھا سکتا ہوں، گورنر ہاؤس میں مختلف شعبے کام کر رہے ہیں، گورنر ہاؤس کا دروازہ عوام کیلئے 24 گھنٹے کھلا ہے۔ گورنر سندھ نے کہا کہ اُمید کی گھنٹی بجا کر شہری اپنی پریشانی سے آگاہ کر سکتا ہے، بچوں کو آئی ٹی کے کورسز، غریبوں کو راشن دیا جا رہا ہے، آئی ٹی کورسز کے زیر تربیت طالب علم ڈالرز کما رہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گورنر سندھ کا گورنر ہاؤس ہاؤس میں کے لئے نے کہا
پڑھیں:
وزیرِ اعظم شہباز شریف سیاسی بحران کا خاتمہ اولین ترجیح بنائیں: لیاقت بلوچ
---فائل فوٹوجماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف سیاسی بحران کا خاتمہ اولین ترجیح بنائیں۔
ایک بیان میں لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ گندم، مکئی، کپاس اور دیگر زرعی اجناس کے کاشت کار سخت پریشان ہیں، حکومت کسانوں اور زراعت کو بربادی سے بچائے۔
اس سے قبل نائب امیر جماعتِ اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا تھا کہ قول و فعل کے تضاد نے پاکستان کو بڑا نقصان پہنچایا ہے، سندھ کے عوام کو شفاف، غیر جانبدارانہ انتخابات کا حق مل جائے تو پی پی پی کو عبرتناک شکست ہوگی۔
انہوں نے کہا تھا کہ مفاد پرست سیاسی قیادت اور جماعتیں طلبہ یونینز کی بحالی میں بڑی رُکاوٹ ہیں۔