چترال میں 3 روزہ تہوار ’پھتک‘ کا منفرد رسومات اور لذیذ پکوانوں کے ساتھ آغاز
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
چترال کی وادی لوٹکوہ میں یکم فروری سے 3 روزہ ’پھتک‘ تہوار کا آغاز ہوگیا ہے جو اپنی منفرد رسومات اور لذیذ پکوانوں کے لیے مشہور ہے۔
اس تہوار کے دوران وادی بھر میں ایسی رسومات ادا کی جاتی ہیں جو یہاں کی قدیم ثقافت اور روایات کی عکاسی کرتی ہیں۔
تہوار سے پہلے ایک شخص ’پھتک‘ کی نوید لے کر ہر گاؤں میں جاتا ہے جسے ’پھتکین‘ کہا جاتا ہے اور قرآنی آیات اور دعاؤں کے ساتھ لوگوں کو مبارک باد دیتا ہے۔ ’پھتکین‘ کو گاؤں کے بچے اور بڑے مل کر خوش آمدید کہتے ہیں۔ ’پھتک‘ سے پہلے والا دن ’سمون‘ کہلاتا ہے جس میں آنے والے تہوار کی تیاری کی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے:کیلاش مذہبی تہوار چاؤموس، جہاں نئے سال کی پیش گوئی لومڑی کرتی ہے
اس تہوار کے آغاز پر گھروں کی خصوصی صفائی کی جاتی ہے اور چھت اور ستونوں پر آٹے سے نشان لگائے جاتے ہیں۔ ’پھتک‘ کے دن گھروں میں روایتی پکوان پکوائے جاتے ہیں اور ایک دوسرے کی ضیافت کی جاتی ہے۔ اس دن سب سے پہلے گاؤں کے بزرگ ایک دوسرے کے گھروں میں داخل ہوتے ہیں اور ’پھتک‘ کی مبارک باد دیتے ہیں جبکہ اس کے بعد دوسرے ہمسایوں کا آنا جانا شروع ہوتا ہے۔
’پھتک‘ کے موقع پر آنے والے مہمانوں کو ’اشپیری‘ یعنی دودھ سے بنی کوئی ڈش پیش کرکے خوش آمدید کہا جاتا ہے۔ اس موقع پر ’شوشپڑاکی‘، شوشپ‘، ’پندیر ٹیکی‘، ’شیرا شاپک‘، ’غلماندی‘ جیسے روایتی پکوان کھانے کے لیے تیار کیے جاتے ہیں جو عموماً دودھ سے بنے ہوتے ہیں۔
اس تہوار کے دوران پکنے والے کھانوں سے لطف اندوز ہونے کے لیے باہر کے لوگ بھی وادی لوٹکوہ کا رخ کرتے ہیں۔
پہلے زمانے میں ’پھتک‘ کا تہوار پورے چترال میں منایا جاتا تھا اور اس دن روایتی کھیلوں کا بھی انعقاد ہوتا تھا تاہم بعد میں یہ تہوار صرف وادی لوٹکوہ تک محدود ہوگیا۔
اس قدیم تہوار کو 11ویں صدی کے مشہور فلسفی، سیاح، فارسی شاعر اور اسماعیلی مبلغ پیرناصر خسرو سے منسوب کیا جاتا ہے۔ سینہ بہ سینہ چلنے والی روایات کے مطابق پیر ناصر خسرو نے موجودہ افغانستان کے علاقے بدخشان سے چترال دعوت کے لیے تشریف لے آئے اور وادی لوٹکوہ میں گرم چشمہ کے مقام پر 40 روز تک چلہ کشی کی۔
یہ بھی پڑھیے:فوزیہ پروین نے روایتی اونی مصنوعات کو پھر سے زندہ کردیا
روایات کے مطابق اس چلہ کشی کا اختتام ہوا تو انہوں نے یکم فروری کو ضیافت کا اہتمام کیا اور مقامی لوگوں کے ساتھ مل کر جشن منایا۔ تاہم دوسری روایات کے مطابق یہ تہوار چترال میں شدید سردیوں کے اختتام پر سالِ نو کے پہلے تہوار کے طور پر منایا جاتا ہے اور اس کا ناصر خسرو سے تعلق نہیں۔ ناصر خسرو کا چترال آنا بھی تاریخی حوالوں میں ثابت نہیں ہے۔
چترال اور گلگت بلتستان سمیت وسطی ایشیا کے اس خطے میں شدید سردیوں کے اختتام اور نئے سال کے آغاز پر اس طرح کے تہوار منانے کی روایت موجود رہی ہے۔ گلگت بلتستان کے کچھ علاقوں میں بھی ’سال غیریک‘ کے نام سے انہی دنوں تہوار منایا جاتا ہے جس میں اسی طرح کی رسومات ادا کی جاتی ہیں۔
چترال کی وادی لوٹکوہ میں منائے جانے والا ’پھتک‘ کئی حوالوں سے چین میں نئے سال کی تقریبات سے بھی مطابقت رکھتا ہے۔ چینی سالِ نو کا تہوار بھی انہی دنوں منایا جاتا ہے، اس میں بھی پھتک کی طرح گھروں کی صفائی کی جاتی ہے، چھتوں اور ستونوں پر نشانات لگاکر انہیں سجایا جاتا ہے اور روایتی پکوان پکا کر ایک دوسرے کی دعوت کی جاتی ہے۔
تاہم، تاریخی حوالوں سے قطع نظر ’پھتک‘ چترال میں منایا جانے والا ایک اہم تہوار ہے جو نہ صرف علاقے کے ثقافتی پہلوؤں کو اجاگر کرتا ہے بلکہ لوگوں کو مل بیٹھنے، خوشیاں منانے اور نئے سال کا نیک تمناؤں کے ساتھ استقبال کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
chitral custom Food new year phatak پھتک تہوار چترال.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تہوار چترال کی جاتی ہے چترال میں جاتے ہیں نے والے جاتا ہے کے ساتھ نئے سال ہے اور کے لیے
پڑھیں:
اپوزیشن اتحاد کا دو روزہ آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان
اسلام آباد:اپوزیشن اتحاد نے دو روزہ آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا اعلان کردیا، اے پی سی 31 جولائی اور یکم اگست کو اسلام آباد میں ہوگی.
یہ بات اپوزیشن اتحاد کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ پریس کانفرنس میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی، سلمان اکرم راجا، بابر اعوان، بیرسٹر سیف، علامہ راجا ناصر عباس، مصطفیٰ نواز کھوکھر اور دیگر موجود تھے۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ یہ سیاسی پارٹیوں کا پہلا اتحاد ہے جو کسی ادارے کی خواہش پر نہیں بنا، یہ اتحاد کھیل تماشے کے لیے نہیں بنایا، جب تک ایک غیر جانب دار الیکشن کمیشن، آئین کی بالادستی اور پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ نہین بنتا اتحاد رہے گا، جس پارٹی نے عام انتخاب جیتا اس کے سربراہ کو جیل میں ڈالا گیا، عوام کو دہشت زدہ کرکے جو حکومت بنائی گئی ہے یہ حکومت کی توہین ہے، نو مئی کے فیصلوں میں بڑوں اور بچوں پر دس دس سال قید کی سزا سنا دی گئی۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم اس حکومت کے خلاف گلی گلی اور کوچہ کوچہ پھریں گے، ہم گلگت بلتستان سے لے کر گوادر تک احتجاج کریں گے مگر نہ گالی دیں گے نہ پتھر اٹھائیں گے، ہم ایک آل پارٹیز کانفرنس بلائیں گے جس میں اداروں کے لوگوں کو بھی بلایا جائے گا، ہم اس ملک کی خاطر باہر نکلیں گے، ملک میں جس بھی طبقہ فکر کا جو مسئلہ ہے ہم اس کی غیر مشروط حمایت کریں گے، ان مسائل کے لیے اسلام آباد میں 31 جولائی کو آل پارٹیز کانفرنس بلائی جارہی ہے۔
علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ اگر پاکستان میں جمہوریت نام کی کوئی چیز ہوتی تو مخصوص نشستوں والا فیصلہ نہ آتا، کسی دوسری پارٹی نے مخصوص نشستوں کی مذمت نہیں کی الٹا کہا ہاں ہمیں دے دو، کسی دوسری پارٹی کی مخصوص نشستیں لینا ایسا ہے جیسے مردار کھانا، پاکستان میں جمہوریت اور عوام کے ساتھ گھناؤنا کھیل کھیلا جا رہا ہے
بلوچستان میں اتنے آپریشن ہوئے مگر کوئی کامیابی نہیں ملی حالات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں، ہمیشہ گولی والی ہارتے ہیں عوام جیت جاتے ہیں اب بھی یہی ہوگا، ہمارے ہاتھ میں اسلحہ نہیں ہے مگر آواز اٹھانا ہم بند نہیں کریں گے، یہ جدوجہد ایک بہترین اسٹریٹجی کے ساتھ چلے گی، پانچ اگست کو تحریک تحفظ آئین کے لوگ بھر پور احتجاج کریں گے، اگر حکومت نے ہمیں روکا تو اس کہ ذمہ دار حکومت ہوگی۔
تحریک انصاف کے رہنما سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اس ملک کو درست سمت میں لے کر جانا ہے یہ ملک ڈنڈے کے زور پر نہیں چلایا جا سکتا، بانی پی ٹی آئی کی ہدایت ہے یہ تحریک صرف پی ٹی آئی کی نہیں ہم آج ہر مظلوم کو آواز دے رہے ہیں، ہماری تحریک تحفظ آئین پاکستان آئینی ہے نظریاتی ہے ہمارا مقصد توڑ پھوڑ نہیں، کوئی اس تحریک کو ہم پر ظلم کے ضابطے نافذ کرنے کیلئے استعمال نہ کرے ہمارے لوگوں کو صرف اس لئے سزا دی گئی کہ وہ پی ٹی آئی سے تعلق رکھتے تھے۔
انہوں ںے کہا کہ آج سڑک پر چلنا اکٹھا ہونا آواز بلند کرنا جرم بنا دیا گیا ہے، ان حقوق کو اقوام متحدہ مانتا ہے، آئین مانتا ہے ہمارا دین مانتا ہے، آج 5 گھنٹے جیل کے بعد کھڑے ہو کر آیا ہوں مجھے بانی پی ٹی آئی سے ملنے نہیں دیا گیا، بانی پی ٹی آئی کا جیل ٹرائل وکلاء اور خاندان کے بغیر چلایا جا رہا ہے۔