کراچی کے نوجوان نے امریکی خاتون کو کیوں ٹھکرایا؟ علی گل پیر نے وجہ بتادی
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
محبت کی خاطر پاکستان آنے والی امریکی خاتون کےلیے علی گل پیر کے دلچسپ ردعمل کی ویڈیو وائرل ہوگئی ہے۔
کراچی کے 19 سالہ نوجوان سے آن لائن محبت کرکے دھوکا کھانے والی خاتون اونیجا اینڈریو رابنس اس وقت پاکستانی میڈیا کی خبروں میں ہیں۔
اونیجا کے حوالے سے روزانہ کوئی نہ کوئی نئی بات سامنے آرہی ہے۔ اب سوشل میڈیا کانٹینٹ کری ایٹر علی گل پیر نے امریکی خاتون کے حوالے سے ایک ویڈیو بنائی ہے جو وائرل ہورہی ہے۔
علی گل پیر کا کہنا ہے کہ امریکی خاتون کراچی کے نوجوان کی محبت میں پاکستان آئیں لیکن لڑکے کے گھر والوں نے انکار کردیا، کیونکہ وہ ایک سیاہ فام ہیں۔
علی نے اپنی ویڈیو میں کہا کہ اس واقعے سے نسلی تعصب عیاں ہوتا ہے کیونکہ اگر یہ خاتون کوئی سفید فام یا گوری ہوتی تو لڑکے کے گھر والے بھی اسے قبول کرلیتے۔
سوشل میڈیا انفلوئنسر نے اس سے قبل محبت کی خاطر پاکستان آنے والی دیگر خواتین کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ سب خواتین گوری تھیں اس لیے لڑکے کے گھر والوں کے بھی انھیں قبول کرلیا لیکن اونیجا کو سیاہ فام ہونے کی وجہ سے مسترد کیا جارہا ہے۔
علی نے اپنی ویڈیو کو مزاحیہ رنگ دیتے ہوئے معاشرے کا ایک اور چہرہ عیاں کیا کہ کس طرح لوگ وائرل ہونے اور امریکا جانے کی خواہش میں اپنی عمر اور اسٹیٹس کا خیال کیے بغیر امریکی خاتون کو شادی کی آفر کررہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امریکی خاتون
پڑھیں:
پاکستان کو مسلسل بجٹ خسارے کا سامنا کیوں ہے؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بجٹ خسارہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب کسی ملک کے اخراجات اُس کی آمدنی سے زیادہ ہو جائیں۔ پاکستان گزشتہ کئی دہائیوں سے بجٹ خسارے کا شکار ہے، جو معیشت کے لیے ایک سنجیدہ مسئلہ بن چکا ہے۔ اس بلاگ میں ہم ان وجوہات کا جائزہ لیں گے جو پاکستان میں مسلسل بجٹ خسارے کا سبب بن رہی ہیں۔
محدود ٹیکس ریونیو
پاکستان میں ٹیکس نیٹ بہت محدود ہے۔ ملک کی بڑی آبادی ٹیکس ادا نہیں کرتی، اور جو ٹیکس ادا ہوتا ہے، اس میں بھی زیادہ تر حصہ بالواسطہ (indirect) ٹیکسز کا ہوتا ہے جیسے سیلز ٹیکس، جو عام آدمی پر بوجھ ڈالتے ہیں۔ آمدنی پر براہِ راست ٹیکس کی وصولی کم ہے، جس کی وجہ سے قومی خزانہ کمزور رہتا ہے۔
غیر ضروری اور بلند اخراجات
حکومت کے اخراجات بہت زیادہ ہیں، خاص طور پر
سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اور پنشن
دفاعی اخراجات
سود کی ادائیگیاں
یہ تمام اخراجات آمدنی سے کہیں زیادہ ہو جاتے ہیں، جس سے خسارہ بڑھتا ہے۔
قرضوں پر انحصار
پاکستان نے مختلف ادوار میں اندرونی اور بیرونی قرضے لیے ہیں۔ ان قرضوں پر سود کی ادائیگی بجٹ کا بڑا حصہ لے جاتی ہے، جس کی وجہ سے ترقیاتی منصوبوں یا عوامی فلاح کے کاموں کے لیے رقم کم پڑ جاتی ہے۔
کرپشن اور ناقص گورننس
بدعنوانی، مالی بے ضابطگیاں اور ناقص گورننس کی وجہ سے وسائل کا ضیاع ہوتا ہے۔ سرکاری اداروں میں شفافیت کی کمی اور فنڈز کے غلط استعمال سے نہ صرف آمدنی کم ہوتی ہے بلکہ اخراجات بھی بے قابو ہو جاتے ہیں۔
سبسڈیز اور غیر ہدفی امداد
حکومت کئی شعبوں کو سبسڈی دیتی ہے، جیسے بجلی، گیس اور تیل۔ یہ سبسڈیز اکثر غیر مؤثر طریقے سے دی جاتی ہیں، اور ان کا فائدہ مستحق افراد تک نہیں پہنچتا۔ یہ بھی بجٹ پر اضافی بوجھ بن جاتا ہے۔
سیاسی عدم استحکام
بار بار حکومتوں کی تبدیلی، پالیسیوں میں عدم تسلسل، اور سیاسی انتشار سے معیشت پر منفی اثر پڑتا ہے۔ سرمایہ کاری کم ہوتی ہے اور بجٹ کی منصوبہ بندی متاثر ہوتی ہے۔
نتیجہ
بجٹ خسارہ پاکستان کی معیشت کا ایک مستقل چیلنج ہے۔ اس سے نمٹنے کے لیے ضروری ہے کہ:
ٹیکس نیٹ کو بڑھایا جائے،
سرکاری اخراجات پر کنٹرول کیا جائے،
قرضوں پر انحصار کم کیا جائے،
اور شفافیت اور بہتر گورننس کو فروغ دیا جائے۔
جب تک یہ اقدامات نہیں کیے جاتے، پاکستان کو مسلسل بجٹ خسارے کا سامنا رہے گا، جو ترقی اور خوشحالی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔