اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔یکم فروری ۔2025 )سماجی رابطوں کی ویب سائٹ”ایکس “کی بندش کیخلاف درخواست پر 6 فروری کو ہونے والی سماعت پھر منسوخ کردی گئی، درخواست کو دائر ہوئے چار مارچ کو ایک سال مکمل ہوجائے گا. سلام آباد ہائیکورٹ میں” ایکس“ کی بندش کیخلاف درخواست پر چھ فروری کو ہونے والی سماعت ایک بار پھر منسوخ کردی گئی عدالت نے درخواست کو نو اسکوپ میں ڈال دیا چیف جسٹس عامرفاروق نے صحافی احتشام علی عباسی کی درخواست پر سماعت کرنا تھی.

(جاری ہے)

خیال رہے اس درخواست کو دائر ہوئے چار مارچ کو ایک سال مکمل ہوجائے گا” ایکس “کی بندش کیخلاف درخواست پر آخری سماعت 17 اپریل 2024 کو ہوئی تھی جس کے بعد کیس کو 2 مئی اور 11 جون 2024 کو سماعت کے لیے مقرر کیا گیا تھا تاہم ان تاریخوں پر کیس آگے نہیں بڑھ سکا جلد سماعت کے لیے متفرق درخواست عدالت نے 22 نومبر 2024 کو قبول کی تھی جس کے بعد چیف جسٹس عامر فاروق نے ہدایت کی تھی کہ کیس کی سماعت موسم سرما کی تعطیلات کے بعد کی جائے اور رجسٹرار آفس نے 6 فروری 2025 کو سماعت کی تاریخ کی تصدیق کی تھی.

گذشتہ سال مارچ میں وزارت داخلہ نے سندھ ہائی کورٹ میں اعتراف کیا تھا کہ ایکس کو فروری میں سرکاری طور پر انٹیلی جنس رپورٹس کی بنیاد پر بلاک کر دیا گیا تھا تاہم وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے واضح کیا تھا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پابندی قومی سلامتی کے خدشات کی وجہ سے لگائی گئی تھی آزادی اظہار کو محدود کرنے کے لیے نہیں .                                                

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی بندش کیخلاف درخواست پر

پڑھیں:

پاکستانی کسانوں کا جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمے کا اعلان

—فائل فوٹو

سندھ کے کسانوں نے 2022 کے تباہ کن سیلابوں سے اپنی زمینیں اور روزگار کھو دینے کے بعد جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کر دیا۔

کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور سیمنٹ بنانے والی کمپنی ہائیڈلبرگ (Heidelberg) کو باقاعدہ نوٹس بھیج دیا گیا جس میں خبردار کیا گیا کہ اگر ان کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔

اس حوالے سے کسانوں کا کہنا ہے کہ جرمن کمپنیاں دنیا کی بڑی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں میں شامل ہیں، جنہوں نے نقصان پہنچایا ہے، انہیں ہی اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ماحولیاتی بحران میں سب سے کم حصہ ڈالا مگر نقصان ہم ہی اٹھا رہے ہیں جبکہ امیر ممالک کی کمپنیاں منافع کما رہی ہیں۔

کسانوں کا کہنا ہے کہ ان کی زمینیں مکمل طور پر تباہ ہو گئیں اور چاول و گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں۔ وہ تخمینہ لگاتے ہیں کہ انہیں 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا جس کا ازالہ وہ ان کمپنیوں سے چاہتے ہیں۔

دوسری جانب جرمن کمپنیوں کاکہناہے انہیں موصول ہونے والے قانونی نوٹس پر غور کیا جارہا ہے۔

برطانوی میڈیا نے عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2022 میں پاکستان دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثرہ ملک تھا۔ اس سال کی شدید بارشوں نے ملک کا ایک تہائی حصہ زیر آب کردیا تھا جس سے 1700 سے زائد افراد جاں بحق جبکہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ بے گھر اور 30 ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان ہوا۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ ہائیکورٹ نے ٹی ایل پی پر پابندی کیخلاف درخواست اعتراض لگاکر نمٹا دی
  • جج ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا مہم کیس؛ جسٹس انعام امین کی سماعت سے معذرت
  • تکنیکی و آپریشنل خرابیاں،5پروازیں منسوخ  
  • ڈکی بھائی جوا ایپ کیس میں اہم پیشرفت
  • صدر زرداری کل سے شروع ہونے والی دوحہ کانفرنس میں شرکت کرینگے
  • صدر مملکت آصف زرداری قطر میں ہونے والی دوسری عالمی سماجی ترقیاتی کانفرنس میں شرکت کرینگے
  • صدرِ مملکت آصف علی زرداری قطر میں ہونے والی دوسری عالمی سماجی ترقیاتی کانفرنس میں شریک ہوں گے
  • کورونا کی شکار خواتین کے نومولود بچوں میں آٹزم ڈس آرڈرکا انکشاف
  • ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں ایک اور درخواست دائر
  • پاکستانی کسانوں کا جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمے کا اعلان