سری لنکا کو آسٹریلیا کے ہاتھوں ٹیسٹ سیریز کے پہلے میچ میں تاریخی شکست
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
گال(سپورٹس ڈیسک)سری لنکا کے شہر گال کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلے گئے سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ میں آسٹریلیا نے سری لنکا کو ایک اننگزاور 242 رنز سے تاریخی شکست دے دی ہے۔
سری لنکا کے گال کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلے جانے والے سیریز کے پہلے میچ کے تیسرے دن بارش کی وجہ سے تاخیر کے بعد شروع ہونے والی اننگز میں آسٹریلیا نے اپنا دباؤ برقرار رکھا اور صرف 2 سیشنز میں 15 وکٹیں حاصل کرکے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور سری لنکا کو بڑی شکست سے دوچار کیا۔
آسٹریلیا نے 6 وکٹوں کے نقصان پر 654 رنز بنائے جو ایشیا میں اس کا سب سے بڑا اسکور تھا جس میں ڈیبیو کرنے والے جوش انگلیس نے شاندار سینچری بھی اسکور کی۔
میتھیو کوہنیمین بولنگ اٹیک کے اسٹار رہے جنہوں نے میچ میں 9 وکٹیں حاصل کیں جن میں پہلی اننگز میں 5 وکٹیں بھی شامل تھیں۔
سری لنکا کو اپنی پہلی اننگز میں 165 رنز پر آؤٹ ہونے کے بعد فالو آن کھیلنا پڑا اور دوسری اننگز میں اسے ایک بار پھر مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ دنیش چندیمل اور اینجلو میتھیوز کے درمیان 69 رنز کی مختصر شراکت کے باوجود سری لنکا کی ٹیم 247 رنز پر آؤٹ ہو گئی۔
آسٹریلیا کے بولرز خاص طور پر کوہنیمین اور نیتھن لیون کی شاندار بولنگ کے نتیجے میں میچ جلد ہی ختم ہو گیا۔
سری لنکا کی بیٹنگ لائن ایک بار پھر ریت کی دیوار ثابت ہوئی، سری لنکا کی میچ کی دونوں اننگز میں تیزی سے وکٹیں گرگئیں۔ کامیندو مینڈس کے ایک مختصر کیمیو نے کچھ امید جگائی، لیکن سری لنکا کے دیگر بلے باز جلد ہی آؤٹ ہو کر پویلین لوٹ گئے۔
یہ شکست سری لنکا کی ٹیسٹ کرکٹ میں اب تک کی سب سے بڑی شکست ہے۔ دونوں ٹیموں کے درمیان دوسرا ٹیسٹ میچ 6 فروری کو شروع ہوگا جس میں آسٹریلیا اپنا دباؤ برقرار رکھنے جبکہ سری لنکا کی ٹیم میچ جیتنے کے لیے میدان میں اترے گی۔
مزیدپڑھیں:پی ٹی آئی نے 8 فروری کے احتجاج کی کال واپس نہ لی تو پھر ایسا ہی ہوگا جیسا پہلے ہوا، محسن نقوی کا انتباہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سری لنکا کو سری لنکا کی
پڑھیں:
تاریخی سرخ لاری: سعودی عرب اور خلیج کی ثقافتی پہچان
سرخ رنگ کی مشہور لاری، جسے مقامی طور پر ’لاری‘ کے نام سے جانا جاتا ہے، خلیجی ممالک اور خصوصاً سعودی عرب کی ایک اہم ثقافتی علامت بن چکی ہے۔ 1940 سے 1970 کی دہائی کے درمیان، جب سفر کے ذرائع محدود تھے اور حالات مشکل، تو اسی سرخ لاری نے نقل و حمل میں بنیادی کردار ادا کیا، ان لاریوں نے دور دراز دیہاتوں کو شہروں سے جوڑنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
سعودی پریس ایجنسی کی ایک رپورٹ کے مطابق مورخ عبداللہ الزہرانی کا کہنا ہے کہ اس دور میں مقامی باشندے اور حجاج کرام لمبے سفر کے لیے انہی لاریوں پر انحصار کرتے تھے، جو کئی دنوں پر محیط ہوتے تھے۔ ’ سرخ لاری نقل و حمل میں ایک انقلاب کی حیثیت رکھتی تھی، خاص طور پر خاندانوں اور بچوں کے لیے آرام دہ ذریعہ سفر کے طور پر۔‘
یہ بھی پڑھیں:
صرف مسافروں کی آمد و رفت ہی نہیں بلکہ ان لاریوں کی اقتصادی اہمیت بھی غیر معمولی تھی۔ ’یہ گاڑیاں کھانے پینے کی اشیاء کو بازاروں اور تجارتی مراکز تک پہنچاتیں، جبکہ تاجر کھجوریں، مصالحے، مویشی اور کپڑے جیسا سامان بھی ان کے ذریعے منتقل کرتے، جس سے دیہی تجارت کو فروغ اور خطے کی باہمی وابستگی کو تقویت ملی۔‘
طائف کے جنوبی دیہاتوں سے تعلق رکھنے والے مقامی شہری سالم الابدالی نے بتایا کہ ان کے والد ایک سرخ لاری چلاتے تھے، انہوں نے یاد کرتے ہوئے کہا کہ ان لاریوں کا سرخ رنگ، ہاتھ سے بنایا گیا سن روف، دیودار کی لکڑی کے فرش اور ہاتھ سے سلی ہوئی کپڑے کی چھت، جو مسافروں کو موسم کی شدت سے بچاتی تھی، سب کچھ منفرد تھا۔
مزید پڑھیں:
سالم الابدالی کے مطابق، سرخ لاری اونٹوں کے بعد مقامی آبادی کے لیے سب سے اہم سفری ذریعہ تھی اور اس سے کئی داستانیں، تجربات اور سفر کے دوران گائے جانے والے لوک نغمے جُڑے ہوئے ہیں۔ بعض ڈرائیور تو دیہاتیوں کو مفت میں بھی سفری سہولت دیتے تھے، جو اس دور کی باہمی مدد اور سماجی یکجہتی کی اعلیٰ مثال تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خلیج سرخ سعودی عرب لاری