UrduPoint:
2025-11-03@18:12:25 GMT

برطانیہ: 200 سے زیادہ کمپنیوں میں ورکنگ ویک چار دن کا ہو گیا

اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT

برطانیہ: 200 سے زیادہ کمپنیوں میں ورکنگ ویک چار دن کا ہو گیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 فروری 2025ء) جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی ایک رپورٹ کے مطابق 200 کمپنیاں جن کا تعلق مارکیٹنگ، آئی ٹی اور چیریٹی یا فلاحی شعبے سے ہے، میں کام کرنے والوں کے لیے ورکننگ ویک یا ہفتے میں کام کے ایام کو پانچ کی بجائے چار دن کا کر دیا گیا ہے۔ اس نئے فیصلے سے مذکورہ شعبوں میں کام کرنے والے پانچ ہزار سے زائد ملازمین کو یہ سہولت میسر ہو گئی ہے۔

''فور ڈے ویک فاؤنڈیشن‘‘ مہم کے ڈائریکٹر جوئے رائل نے کہا، ''پانچ روزہ کام کا ہفتہ 100 سال پہلے ایجاد ہوا تھا اور اس دور کے لیے کہیں سے موزوں نہیں ہے۔‘‘

جرمن کارکنوں نے پچھلے برس 1.

3 بلین گھنٹے اوور ٹائم کیا، زیادہ تر بلامعاوضہ

جوئے رائل کے بقول ان کی مہم پانچ دن کے ورکنگ ویک یا پانچ روزہ کام کے ہفتے میں کارکنوں یا ملازمین کو دی جانے والی تنخواہوں اور مراعات میں کسی کمی کے بغیر ملازمین کے ہفت روزہ پلان میں اس بڑی تبدیلی کے لیے کوشاں تھی۔

(جاری ہے)

اس تبدیلی کے نتیجے میں وہ اب محض چار دن کام کر کے پہلے جتنی تنخواہ اور مراعات حاصل کر سکیں گے۔ ان کا کہنا تھا،'' چار دن کا ورکنگ ہفتہ ملازمین کو سات روزہ ہفتے کے دوران پہلے کے مقابلے میں 50 فیصد فارغ وقت فراہم کرے گا اور اس طرح وہ کہیں زیادہ آزادی، خوش اور بھرپور زندگی گزار سکیں گے۔‘‘

برطانیہ کی 200 کمپنیوں میں اس نئے ضوابط کا اطلاق ایک ایسے وقت میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے، جب بڑی بڑی کارپوریشنز میں کام کرنے والے ملازمین کو ورک فرام ہوم کے بجائے کُل وقتی طور پر دفتر جا کر کام کرنے پر زور دیا جا رہا ہے، جو بہت سے ملازمین کے لیے خوش آئند نہیں ہے۔

کووڈ وبا کے بعد کے پانچ سالوں کے دوران کام کے نمونے

کورونا کی عالمی وبا کے وقت سے ''ہوم آفس ‘‘ یا ''ہائبرڈورکنگ پیٹرن‘‘ کا جو رجحان پیدا ہوا تھا اُسے اکثریتی ملازمین نے اپنایا اور وہ اسی طرز پر اپنے کام کے اوقات کو برقرار رکھنا چاہتے تھے تاہم امریکی سرمایہ کاری بینک جے پی مورگن اور ٹیک کمپنی ایمیزون نے مطالبہ کیا ہے کہ ہائبرڈ کی اجازت کے باوجود عملہ روزانہ دفتر آکر کام کرے۔

سابق ایسڈا اور مارکس اینڈ اسپینسر کے چیف ایگزیکٹیو لارڈ اسٹورٹ روز نے جنوری کے اوائل میں دعویٰ کیا تھا کہ ریموٹ ورکنگ سے کام کی مناسب مقدار اثر انداز ہو رہی ہے۔

جرمنی میں پارٹ ٹائم ورکرز کی تعداد میں اضافہ

اس کے برعکس چار روزہ ورکنگ ہفتہ فاؤنڈیشن کی مہم کا مقصد کام پر گزارے گئے گھنٹوں سے زیادہ لوگوں کی فلاح و بہبود کو فروغ دینا ہے۔

پالیسی کو اپنانے والے مارکیٹنگ اور پریس ریلیشنز ادارے 30 کمپنیوں پر مشتمل ہیں۔ جبکہ خیراتی ادارے، غیر سرکاری تنظیمیں اور سماجی نگہداشت کی ایسی قریب 29 کمپنیاں ہیں جنہوں نے چار دن کا ورکنگ ویک کر دیا ہے۔ ان کے بعد ٹیکنالوجی، آئی ٹی اور سافٹ ویئر کی 24، جبکہ 22 کاروباری، مشاورتی اور انتظامی شعبے سے منسلک کمپنیوں نے بھی اپنے کارکنوں کو چار دن کے ورکنگ ہفتوں کی پیشکش کی ہے۔

کام کے طویل اوقات ہلاکت کا باعث ہو سکتے ہیں، عالمی ادارہ صحت

نیا سروے

اسپارک مارکیٹ ریسرچ کے ایک نئے سروے کے نتائج کے مطابق 18 تا 34 سال کے ملازمین کی 78 فیصد تعداد کا خیال ہے کہ چار دن کام کرنے والا ہفتہ پانچ سال کے اندر معمول بن جائے گا۔ جبکہ 65 فیصد نے کہا کہ وہ کُل وقتی کام کے ہفتے کی طرف لوٹنا نہیں چاہتے۔

اسپارک کے منیجنگ ڈائریکٹر لینسی کیرولن نے کہا کہ 18 سے 34 کی درمیانی عمر کے افراد آئندہ 50 سالوں کے دوران بنیادی افرادی قوت بن جائیں گے اور یہ اپنے ان کے احساسات کا اظہار کرتے ہوئے بتا رہے ہیں کہ وہ کام کے پرانے اوقات کی طرف واپس جانے کا ارادہ نہیں رکھتے اور ماضی کے کام کے اوقات کو ''پرانے یا دقانوسی زمانے کے کام کے پیٹرن یا طریقے قرار دے رہے ہیں۔

‘‘ اس سوچ کے حامل افراد پر مشتمل گروپ یہ بھی کہتا ہے کہ ''ذہنی صحت اور ان کی مجموعی بہتری یا فلاح و بہبود ان کی اولین ترجیحات ہیں، اس لیے چار دن کا ہفتہ واقعی ایک فائدہ مند اور خوش آئند بات ہے جو ان کی زندگیوں کو بامعنی فائدہ پہنچانے اور ان کے مجموعی معیار زندگی کو بہتر بنانے میں کلیدی اور فعال کردار ادا کرے گا۔‘‘

ک م/ ع ت(ڈی پی اے)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ملازمین کو چار دن کا کام کرنے میں کام کے لیے کام کے کام کر

پڑھیں:

نایاب وولف اسپائیڈر 40 سال بعد دوبارہ برطانیہ میں دریافت

برطانیہ میں 40 سال بعد ایک نایاب اور انتہائی خطرے سے دوچار مکڑی کی نسل دوبارہ دریافت ہوئی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق وولف اسپائیڈر، جو برطانیہ میں آخری بار 1985 میں دیکھی گئی تھی، ایک ایسے دور افتادہ قدرتی محفوظ علاقے میں دوبارہ دریافت ہوئی ہے جو صرف کشتی کے ذریعے قابلِ رسائی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ناچنے والی مور مکڑیوں کے حیرت انگیز راز، قدرت کی صناعی پر سائنسدان حیران

یہ ننھی سنہری ٹانگوں والی مکڑی، جس کا سائنسی نام اولونیا البیمانا بتایا گیا ہے، قدرتی ورثے کے ادارے کے نیوٹاؤن محفوظ علاقے میں دریافت ہوئی، جو اس کے سابقہ مسکن سے تقریباً دو کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

اس مکڑی کو غیر رسمی طور پر “سفید جوڑوں والی وولف اسپائیڈر” بھی کہا جا رہا ہے۔

تحقیقی ٹیم کے سربراہ ماہرِ حشرات مارک ٹیلفر نے اس دریافت کو ناقابلِ فراموش اور ایک بڑی ماحولیاتی کامیابی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی ایسی نسل کو 40 سال بعد دوبارہ پانا جو معدوم سمجھی جا رہی تھی، ایک سنسنی خیز لمحہ ہے۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ مناسب مسکن کی بحالی، تجسس اور باہمی تعاون سے غیر معمولی نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ میں جھوٹی بیوہ مکڑیوں کی یلغار، ماہرین نے شہریوں کو خبردار کردیا

وولف اسپائیڈر اپنی تیز اور پھرتیلی شکاری صلاحیتوں کے باعث یہ نام رکھتی ہیں، کیونکہ یہ شکار کو زمین پر دوڑ کر پکڑتی اور پھر جھپٹ کر قابو کر لیتی ہیں۔

فی الحال برطانیہ میں وولف اسپائیڈر کی 38 اقسام پائی جاتی ہیں۔

قدرتی ورثے کے ادارے کے مطابق اولونیا البیمانا کی شکار کرنے کی تکنیک اب بھی ایک معمہ ہے، کیونکہ یہ ہلکے جالے بھی بناتی ہے۔

برطانوی مکڑیوں کی تنظیم کی ماحولیاتی افسر ہیلن اسمتھ نے کہا کہ ’’آئل آف وائٹ پر اس خوبصورت ننھی مکڑی کی دریافت صدی کی ان غیر معمولی دریافتوں میں سے ایک ہے جن میں برطانیہ کی معدوم نسلیں دوبارہ منظرعام پر آئی ہیں۔‘‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اولونیا البیمانا برطانیہ وولف اسپائیڈر

متعلقہ مضامین

  • امبانی گروپ کی 85 کروڑ ڈالر مالیت کی جائیدادیں منجمد
  • ملک میں مہنگائی ایک سال کی بلند ترین سطح 6.24فیصد تک پہنچ گئی، متعدد اشیا مہنگی ہو گئیں
  • سمارٹ میٹرز لگوانے والوں کے لئے نئی پریشانی کھڑی
  • ڈیرہ غازیخان، ایم ڈبلیو ایم تحصیل تونسہ شریف کی ورکنگ کمیٹی کا اعلان، خورشید احمد خان آرگنائزر مقرر
  • پاکستانی کسانوں کا آلودگی پھیلانے پر جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمہ دائر کرنےکا اعلان
  • سندھ کے کسانوں کا جرمن کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان
  • این آئی سی وی ڈی، فارما کمپنیوں کے خرچے، ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے غیر ملکی دورے
  • ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف دائر درخواستیں مسترد
  • پاکستانی کسانوں کا جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمے کا اعلان
  • نایاب وولف اسپائیڈر 40 سال بعد دوبارہ برطانیہ میں دریافت