UrduPoint:
2025-04-25@11:43:56 GMT

برطانیہ: 200 سے زیادہ کمپنیوں میں ورکنگ ویک چار دن کا ہو گیا

اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT

برطانیہ: 200 سے زیادہ کمپنیوں میں ورکنگ ویک چار دن کا ہو گیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 فروری 2025ء) جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی ایک رپورٹ کے مطابق 200 کمپنیاں جن کا تعلق مارکیٹنگ، آئی ٹی اور چیریٹی یا فلاحی شعبے سے ہے، میں کام کرنے والوں کے لیے ورکننگ ویک یا ہفتے میں کام کے ایام کو پانچ کی بجائے چار دن کا کر دیا گیا ہے۔ اس نئے فیصلے سے مذکورہ شعبوں میں کام کرنے والے پانچ ہزار سے زائد ملازمین کو یہ سہولت میسر ہو گئی ہے۔

''فور ڈے ویک فاؤنڈیشن‘‘ مہم کے ڈائریکٹر جوئے رائل نے کہا، ''پانچ روزہ کام کا ہفتہ 100 سال پہلے ایجاد ہوا تھا اور اس دور کے لیے کہیں سے موزوں نہیں ہے۔‘‘

جرمن کارکنوں نے پچھلے برس 1.

3 بلین گھنٹے اوور ٹائم کیا، زیادہ تر بلامعاوضہ

جوئے رائل کے بقول ان کی مہم پانچ دن کے ورکنگ ویک یا پانچ روزہ کام کے ہفتے میں کارکنوں یا ملازمین کو دی جانے والی تنخواہوں اور مراعات میں کسی کمی کے بغیر ملازمین کے ہفت روزہ پلان میں اس بڑی تبدیلی کے لیے کوشاں تھی۔

(جاری ہے)

اس تبدیلی کے نتیجے میں وہ اب محض چار دن کام کر کے پہلے جتنی تنخواہ اور مراعات حاصل کر سکیں گے۔ ان کا کہنا تھا،'' چار دن کا ورکنگ ہفتہ ملازمین کو سات روزہ ہفتے کے دوران پہلے کے مقابلے میں 50 فیصد فارغ وقت فراہم کرے گا اور اس طرح وہ کہیں زیادہ آزادی، خوش اور بھرپور زندگی گزار سکیں گے۔‘‘

برطانیہ کی 200 کمپنیوں میں اس نئے ضوابط کا اطلاق ایک ایسے وقت میں سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے، جب بڑی بڑی کارپوریشنز میں کام کرنے والے ملازمین کو ورک فرام ہوم کے بجائے کُل وقتی طور پر دفتر جا کر کام کرنے پر زور دیا جا رہا ہے، جو بہت سے ملازمین کے لیے خوش آئند نہیں ہے۔

کووڈ وبا کے بعد کے پانچ سالوں کے دوران کام کے نمونے

کورونا کی عالمی وبا کے وقت سے ''ہوم آفس ‘‘ یا ''ہائبرڈورکنگ پیٹرن‘‘ کا جو رجحان پیدا ہوا تھا اُسے اکثریتی ملازمین نے اپنایا اور وہ اسی طرز پر اپنے کام کے اوقات کو برقرار رکھنا چاہتے تھے تاہم امریکی سرمایہ کاری بینک جے پی مورگن اور ٹیک کمپنی ایمیزون نے مطالبہ کیا ہے کہ ہائبرڈ کی اجازت کے باوجود عملہ روزانہ دفتر آکر کام کرے۔

سابق ایسڈا اور مارکس اینڈ اسپینسر کے چیف ایگزیکٹیو لارڈ اسٹورٹ روز نے جنوری کے اوائل میں دعویٰ کیا تھا کہ ریموٹ ورکنگ سے کام کی مناسب مقدار اثر انداز ہو رہی ہے۔

جرمنی میں پارٹ ٹائم ورکرز کی تعداد میں اضافہ

اس کے برعکس چار روزہ ورکنگ ہفتہ فاؤنڈیشن کی مہم کا مقصد کام پر گزارے گئے گھنٹوں سے زیادہ لوگوں کی فلاح و بہبود کو فروغ دینا ہے۔

پالیسی کو اپنانے والے مارکیٹنگ اور پریس ریلیشنز ادارے 30 کمپنیوں پر مشتمل ہیں۔ جبکہ خیراتی ادارے، غیر سرکاری تنظیمیں اور سماجی نگہداشت کی ایسی قریب 29 کمپنیاں ہیں جنہوں نے چار دن کا ورکنگ ویک کر دیا ہے۔ ان کے بعد ٹیکنالوجی، آئی ٹی اور سافٹ ویئر کی 24، جبکہ 22 کاروباری، مشاورتی اور انتظامی شعبے سے منسلک کمپنیوں نے بھی اپنے کارکنوں کو چار دن کے ورکنگ ہفتوں کی پیشکش کی ہے۔

کام کے طویل اوقات ہلاکت کا باعث ہو سکتے ہیں، عالمی ادارہ صحت

نیا سروے

اسپارک مارکیٹ ریسرچ کے ایک نئے سروے کے نتائج کے مطابق 18 تا 34 سال کے ملازمین کی 78 فیصد تعداد کا خیال ہے کہ چار دن کام کرنے والا ہفتہ پانچ سال کے اندر معمول بن جائے گا۔ جبکہ 65 فیصد نے کہا کہ وہ کُل وقتی کام کے ہفتے کی طرف لوٹنا نہیں چاہتے۔

اسپارک کے منیجنگ ڈائریکٹر لینسی کیرولن نے کہا کہ 18 سے 34 کی درمیانی عمر کے افراد آئندہ 50 سالوں کے دوران بنیادی افرادی قوت بن جائیں گے اور یہ اپنے ان کے احساسات کا اظہار کرتے ہوئے بتا رہے ہیں کہ وہ کام کے پرانے اوقات کی طرف واپس جانے کا ارادہ نہیں رکھتے اور ماضی کے کام کے اوقات کو ''پرانے یا دقانوسی زمانے کے کام کے پیٹرن یا طریقے قرار دے رہے ہیں۔

‘‘ اس سوچ کے حامل افراد پر مشتمل گروپ یہ بھی کہتا ہے کہ ''ذہنی صحت اور ان کی مجموعی بہتری یا فلاح و بہبود ان کی اولین ترجیحات ہیں، اس لیے چار دن کا ہفتہ واقعی ایک فائدہ مند اور خوش آئند بات ہے جو ان کی زندگیوں کو بامعنی فائدہ پہنچانے اور ان کے مجموعی معیار زندگی کو بہتر بنانے میں کلیدی اور فعال کردار ادا کرے گا۔‘‘

ک م/ ع ت(ڈی پی اے)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ملازمین کو چار دن کا کام کرنے میں کام کے لیے کام کے کام کر

پڑھیں:

نریندر مودی 2 روزہ سرکاری دورے پر جدہ پہنچ گئے

بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی 2روزہ سرکاری دورے پر جدہ پہنچ گئے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کے ترقیاتی منصوبوں میں پاکستانیوں کا کردار، ملازمت کے نئے مواقع پیدا ہورہے ہیں، پاکستانی سفیر احمد فاروق

العربیہ کے مطابق نریندر مودی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر سعودی عرب پہنچے ہیں۔

نریندر مودی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پیغام میں کہا کہ میں جدہ پہنچ گیا ہوں اور یہ دورہ بھارت اور سعودی عرب کے درمیان دوستی کو مزید مضبوط کرے گا۔

انہوں نے مزید لکھا کہ میں منگل اور بدھ کو مختلف پروگراموں میں شرکت کا منتظر ہوں۔

واضح رہے کہ یہ وزیر اعظم نریندر مودی کا سعودی عرب کا تیسرا دورہ ہے۔

نریندر مودی کا کہنا تھا کہ بھارت، سعودی عرب کے ساتھ اپنے طویل المدت اور تاریخی تعلقات کو بے حد قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے جو حالیہ برسوں میں گہرے ہوئے ہیں اور ان میں تحرک پیدا ہوا ہے۔

مزید پڑھیے: دبئی کے ولی عہد شیخ ہمدان کی نریندر مودی سے ملاقات، تعلقات کو مضبوط کرنے پر اتفاق

انہوں نے کہا کہ ہم نے مشترکہ طور پر ایک مضبوط اور باہمی فائدے پر مبنی شراکت داری تیار کی ہے جس میں دفاع، تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور عوامی روابط شامل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک امن، خوش حالی، سلامتی اور استحکام کے فروغ کے لیے ایک جیسے اہداف اور عزم رکھتے ہیں۔

سعودی عرب اور بھارت کے درمیان سفارتی تعلقات بہت گہرے ہیں جن کی بنیاد سنہ 1955 میں سعودی فرماں روا شاہ سعود کی بھارت آمد پر پڑی تھی۔ وہ دونوں ممالک کے درمیان پہلا سرکاری دورہ تھا۔ اس کے بعد باہمی دوروں کے ذریعے یہ تعلقات مزید مضبوط ہوئے۔

سال2019 میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے بھارت کا دورہ کیا جس کے دوران ’سعودی – بھارت تزویراتی (اسٹریٹیجک) شراکت داری کونسل‘ قائم کی گئی تاکہ مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔

اس سے قبل سنہ 2016 میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا جہاں سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے انہیں ملک کا اعلیٰ ترین اعزاز ’شاہ عبدالعزیز تمغہ‘ سے نوازا تھا۔ ملاقاتوں اور مذاکرات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان 5 معاہدوں پر دستخط ہوئے جن میں دہشتگردی کی فنڈنگ اور منی لانڈرنگ سے متعلق انٹیلیجنس معلومات کا تبادلہ، اور نجی شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا شامل تھا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم مودی کی سعودی ولی عہد سے ملاقات، حج کوٹہ اور 6 اہم معاہدوں پر دستخط متوقع

وزیر اعظم مودی نے اس سے پہلے یہ بھی کہا تھا کہ سعودی عرب بھارت کا ایک اہم ترین شراکت دار ہے۔

انہوں نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ دونوں ممالک سلامتی اور دہشتگردی کے خلاف لڑائی میں مشترکہ وژن رکھتے ہیں۔

نریندر مودی کا کہنا ہے کہ اب ہم ہندوستان اور سعودی عرب اور وسیع تر خطہ کے درمیان بجلی کے گرڈ انٹرکنیکٹیویٹی کے لیے فزیبلٹی اسٹڈیز پر کام کر رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارت مودی کا دورہ سعودی عرب نریندر مودی

متعلقہ مضامین

  • پیرو: رئیس خاتون کی پانچ ہزار برس قدیم باقیات کی دریافت
  • عالیہ حمزہ کو پانچ روز بعد جیل سے رہا کر دیا گیا
  • قلات: سڑک کنارے نصب آئی ای ڈی دھماکا، 4 افراد جاں بحق
  • پاک بھارت کشیدگی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ٹریڈنگ شدید مندی کاشکار
  • پہلگام حملہ پر کانگریس ورکنگ کمیٹی کا اجلاس، ملک بھر میں شمع ریلی نکالنے کا اعلان
  • 67 ہزار پاکستانی حج سے کیوں محروم رہیں گے؟ وجہ سامنے آگئی
  • امریکا کا جنوب مشرقی ایشیا سے سولر پینلز کی درآمد پر 3500 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ
  • نریندر مودی 2 روزہ سرکاری دورے پر جدہ پہنچ گئے
  • مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پر فائرنگ، پانچ افراد ہلاک
  • برطانیہ میں 1 ہی بچے کی دو بار پیدائش کا حیران کُن واقعہ