Islam Times:
2025-06-09@14:46:30 GMT

کرم کی صورتحال پر کے پی ہاوس میں مشاورتی اجلاس

اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT

کرم کی صورتحال پر کے پی ہاوس میں مشاورتی اجلاس

اسلام ٹائمز: وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین علامہ سید احمد اقبال رضوی نے شرکاء اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے اس ملک میں تکفیریت اور انتہاء پسندی حکمران لائے ہیں اور یہ سب بیرونی ایجنڈے کے تحت ہوتا رہا ہے، ہم یہاں ضلع کرم پاراچنار میں امن و امان کے حوالے سے بیٹھے ہیں، میرا سوال ہے کہ پاراچنار معاہدے کے اٹھائیس دن بعد بھی راستہ نہ کھلنا سوالیہ نشان ہے، معاہدے پر عملدرآمد ہونا چاہیئے تھا، وزیراعلیٰ بتائیں کہ معاہدے پر عملدرآمد میں کیا مشکلات ہیں اور اس میں کون رکاوٹ ہے۔؟ رپورٹ: سید عدیل زیدی

کرم میں امن و امان کی صورتحال اب تک بہتر نہیں ہوسکی، پاراچنار کی لاکھوں کی آبادی بدستور محصور ہے اور راستے بحال نہیں ہوسکے، ضروریات زندگی پر مشتمل سامان کے قافلے پہنچنے کے باوجود اب بھی کمی ہے۔ اس صورتحال میں جہاں جرگوں کا سلسلہ جاری ہے، وہیں صوبائی حکومت کی جانب سے مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام اور مذہبی شخصیات کیساتھ ایک مشاورتی نشست کا اہتمام کیا گیا، کے پی کے ہاؤس اسلام آباد میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت گذشتہ دنوں منعقد ہونے والے اس اہم اجلاس میں پاکستان بھر کی اہم مذہبی جماعتوں اور ملی یکجہتی کونسل کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ جن میں ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے صدر صاحبزادہ ابوالخیر زبیر، جماعت اسلامی کے مرکزی رہنماء لیاقت بلوچ، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی، ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی، شیعہ علماء کونسل کے مرکزی جنرل سیکرٹری علامہ شبیر حسن میثمی اور علامہ عارف حسین واحدی شریک ہوئے۔

علاوہ ازیں پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزاہ حامد رضا، اسد قیصر، ابتسام الہیٰ ظہیر، ترجمان کے پی حکومت بیرسٹر محمد علی سیف، محمد علی درانی، پیر ہارون گیلانی، مولانا فضل الرحمان خلیل، عبدالغفار روکھڑی سمیت جی ڈی اے کے رہنماوں نے اجلاس میں شرکت کی۔
مشاورتی اجلاس میں ضلع کرم میں کشیدگی کے خاتمے اور امن و امان کی بحالی کے لئے تجاویز اور اہم فیصلے کئے گئے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہم علاقے میں امن و امان اور معاہدے پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں بھرپور اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، قومی امن جرگے کی طرف سے کئے گئے فیصلوں کو عملی جامہ پہنایا جائے گا اور امن کی راہ میں حائل کسی قسم کی رکاوٹ کو برداشت نہیں کیا جائے گا، ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف قوم متحد ہے، شرپسند عناصر کے ساتھ کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی اور بہت جلد اس طرح کی کانفرنس پشاور میں بھی منعقد کی جائے گی، کیونکہ ملک میں یکجہتی کی اشد ضرورت ہے۔

وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین علامہ سید احمد اقبال رضوی نے شرکاء اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے اس ملک میں تکفیریت اور انتہاء پسندی حکمران لائے ہیں اور یہ سب بیرونی ایجنڈے کے تحت ہوتا رہا ہے، ہم یہاں ضلع کرم پاراچنار میں امن و امان کے حوالے سے بیٹھے ہیں، میرا سوال ہے کہ پاراچنار معاہدے کے اٹھائیس دن بعد بھی راستہ نہ کھلنا سوالیہ نشان ہے، معاہدے پر عملدرآمد ہونا چاہیئے تھا، وزیراعلیٰ بتائیں کہ معاہدے پر عملدرآمد میں کیا مشکلات ہیں اور اس میں کون رکاوٹ ہے۔؟ پاراچنار میں راستے کھلوانے کے لئے احتجاج کرنے پر ہمارے تحصیل میئر مولانا مزمل حسین فصیح کو گرفتار کیا گیا ہے، مطالبہ کرتے ہیں انہیں فی الفور رہا کیا جائے، مجلس وحدت مسلمین ملکی سالمیت اور ضلع کرم پاراچنار کے پائیدار امن کے لیے مقامی علماء کرام، مشران و عمائدین کے تمام تر متفقہ اقدامات کی حمایت کرتی ہے اور مرکزی شاہراہ کی مستقل بنیادوں پر محفوظ آمدورفت کو یقینی بنانے پر زور دیتی ہے، جو کہ بنیادی مسئلہ ہے، جس سے مشکلات میں گھرے لوگوں کو اشیائے خوردونوش باہم پہنچ سکیں۔

علاوہ ازیں شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی نے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاراچنار کے راستے فوری طور پر کھولنے کی ضرورت ہے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ راستوں کو محفوظ بنایا جائے اور عوام کے جان و مال کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ مشاورتی اجلاس میں شیعہ رہنماوں نے تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ تکفیریت اور شدت پسندی کے خاتمے کے لئے ملک بھر میں کانفرنسز ہونی چاہیئے، تمام علماء کرام کا مشترکہ فتویٰ آنا چاہیئے کہ تکفریت حرام ہے، تکفریت کے خلاف قانون سازی کی ضرورت ہے اور ایک دوسرے کے مسالک کے خلاف فتویٰ بازی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیئے، مسالک کے درمیان ہم آہنگی کیلئے نصاب تعلیم کو بھی درست کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ ہم اپنی آنے والی نسلوں میں یکجہتی اور باہمی محبت کا پیغام پہنچا سکیں، جس سے نسل نو میں تمام مسالک ومذاہب بارے آگاہی اور تحمل وبرداشت پر مبنی سوچ پروان چڑھ سکے۔ اس موقع پر پی ٹی آئی کے رہنماوں نے پاراچنار کے لیے ادویات، ایئر ایمبولینس و دیگر اشیائے خورد و نوش کی فراہمی میں تعاون کا یقین دلایا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: معاہدے پر عملدرا مد اجلاس میں کے مرکزی ضرورت ہے ہیں اور کے خلاف

پڑھیں:

جوہری معاہدے پر بڑھتی کشیدگی، ایران کی یورپ اور امریکہ کو وارننگ

ایران نے یورپی طاقتوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے بورڈ اجلاس میں ایران کے خلاف مجوزہ قرارداد کی حمایت نہ کریں، ورنہ اس کا سخت جواب دیا جائے گا۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر پیغام میں کہا: "یاد رکھیں! یورپ ایک اور اسٹریٹیجک غلطی کرنے جا رہا ہے، ایران اپنے حقوق کی خلاف ورزی پر شدید ردعمل دے گا۔"

یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب برطانیہ، فرانس اور جرمنی (E3) آئندہ ہفتے واشنگٹن کے ساتھ مل کر ایک ایسی قرارداد کی حمایت کرنے والے ہیں جس میں ایران پر جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، یہ قرارداد ایران کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے جانے کی راہ بھی ہموار کر سکتی ہے اگر ایران نے "نیک نیتی" نہ دکھائی۔

عباس عراقچی نے کہا کہ ایران نے IAEA کے ساتھ برسوں تعاون کیا اور اپنی پرامن جوہری سرگرمیوں پر عائد الزامات کو ختم کروایا۔ انہوں نے موجودہ الزامات کو "سیاست زدہ اور جعلی رپورٹس" قرار دیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے آئی اے ای اے کی رپورٹ میں ایران پر غیر اعلانیہ جوہری مواد چھپانے اور تعاون نہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا، جسے ایران نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ معلومات اسرائیل نے فراہم کی ہیں اور یہ "جعلی دستاویزات" پر مبنی ہیں۔

اس وقت ایران اور امریکہ کے درمیان عمان کی ثالثی میں نیا جوہری معاہدہ طے پانے کے لیے مذاکرات جاری ہیں، مگر یورینیم کی افزودگی پر سخت اختلافات موجود ہیں۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ امریکہ ایران کو کسی بھی سطح پر یورینیم افزودہ کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

واضح رہے کہ ایران اس وقت 60 فیصد تک یورینیم افزودہ کر رہا ہے، جو کہ 2015 کے معاہدے میں طے شدہ 3.67 فیصد کی حد سے کہیں زیادہ ہے، مگر اب بھی 90 فیصد کے اس حد سے کم ہے جو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے درکار ہوتی ہے۔

برطانیہ، فرانس اور جرمنی اس وقت معاہدے کے "ڈسپیوٹ ریزولوشن میکنزم" کے تحت اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ نافذ کرنے کے آپشن پر بھی غور کر رہے ہیں، جس کی مدت اکتوبر 2025 میں ختم ہو جائے گی۔

 

متعلقہ مضامین

  • کابینہ کا خصوصی اجلاس کل طلب، ملازمین کی تنخواہوں سمیت دیگر تجاویز کی منظوری دی جائے گی
  • وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس کل طلب، بجٹ تجاویز کی منظوری دی جائے گی
  • قومی بجٹ 2025-26: ایاز صادق نے قومی اسمبلی اجلاس کا شیڈول منظور کرلیا
  • مرتضیٰ وہاب نے ایم کیو ایم کو مستقل قومی مصیبت قرار دے دیا
  • سپیکر نےوفاقی بجٹ اجلاس کےشیڈول کی منظوری دیدی ،کب پیش ہو گا ؟جانئے
  • ایک رات میں سب کچھ تبدیل نہیں کیا جاسکتا، وفاقی وزیر خزانہ
  • آئی این ایف معاہدہ ختم، روس کی جانب سے میزائل پابندی ختم کرنے کا عندیہ
  • چین کے نائب وزیر اعظم برطانیہ کا دورہ اور چین امریکہ اقتصادی و تجارتی مشاورتی میکانزم کے پہلے اجلاس کا انعقاد کریں گے
  • پاراچنار میں نماز عید کا روح پرور اجتماع
  • جوہری معاہدے پر بڑھتی کشیدگی، ایران کی یورپ اور امریکہ کو وارننگ