کرم کی صورتحال پر کے پی ہاوس میں مشاورتی اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
اسلام ٹائمز: وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین علامہ سید احمد اقبال رضوی نے شرکاء اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے اس ملک میں تکفیریت اور انتہاء پسندی حکمران لائے ہیں اور یہ سب بیرونی ایجنڈے کے تحت ہوتا رہا ہے، ہم یہاں ضلع کرم پاراچنار میں امن و امان کے حوالے سے بیٹھے ہیں، میرا سوال ہے کہ پاراچنار معاہدے کے اٹھائیس دن بعد بھی راستہ نہ کھلنا سوالیہ نشان ہے، معاہدے پر عملدرآمد ہونا چاہیئے تھا، وزیراعلیٰ بتائیں کہ معاہدے پر عملدرآمد میں کیا مشکلات ہیں اور اس میں کون رکاوٹ ہے۔؟ رپورٹ: سید عدیل زیدی
کرم میں امن و امان کی صورتحال اب تک بہتر نہیں ہوسکی، پاراچنار کی لاکھوں کی آبادی بدستور محصور ہے اور راستے بحال نہیں ہوسکے، ضروریات زندگی پر مشتمل سامان کے قافلے پہنچنے کے باوجود اب بھی کمی ہے۔ اس صورتحال میں جہاں جرگوں کا سلسلہ جاری ہے، وہیں صوبائی حکومت کی جانب سے مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام اور مذہبی شخصیات کیساتھ ایک مشاورتی نشست کا اہتمام کیا گیا، کے پی کے ہاؤس اسلام آباد میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت گذشتہ دنوں منعقد ہونے والے اس اہم اجلاس میں پاکستان بھر کی اہم مذہبی جماعتوں اور ملی یکجہتی کونسل کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ جن میں ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے صدر صاحبزادہ ابوالخیر زبیر، جماعت اسلامی کے مرکزی رہنماء لیاقت بلوچ، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی، ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی، شیعہ علماء کونسل کے مرکزی جنرل سیکرٹری علامہ شبیر حسن میثمی اور علامہ عارف حسین واحدی شریک ہوئے۔
علاوہ ازیں پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزاہ حامد رضا، اسد قیصر، ابتسام الہیٰ ظہیر، ترجمان کے پی حکومت بیرسٹر محمد علی سیف، محمد علی درانی، پیر ہارون گیلانی، مولانا فضل الرحمان خلیل، عبدالغفار روکھڑی سمیت جی ڈی اے کے رہنماوں نے اجلاس میں شرکت کی۔
مشاورتی اجلاس میں ضلع کرم میں کشیدگی کے خاتمے اور امن و امان کی بحالی کے لئے تجاویز اور اہم فیصلے کئے گئے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہم علاقے میں امن و امان اور معاہدے پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں بھرپور اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، قومی امن جرگے کی طرف سے کئے گئے فیصلوں کو عملی جامہ پہنایا جائے گا اور امن کی راہ میں حائل کسی قسم کی رکاوٹ کو برداشت نہیں کیا جائے گا، ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف قوم متحد ہے، شرپسند عناصر کے ساتھ کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جائے گی اور بہت جلد اس طرح کی کانفرنس پشاور میں بھی منعقد کی جائے گی، کیونکہ ملک میں یکجہتی کی اشد ضرورت ہے۔
وائس چیئرمین مجلس وحدت مسلمین علامہ سید احمد اقبال رضوی نے شرکاء اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے اس ملک میں تکفیریت اور انتہاء پسندی حکمران لائے ہیں اور یہ سب بیرونی ایجنڈے کے تحت ہوتا رہا ہے، ہم یہاں ضلع کرم پاراچنار میں امن و امان کے حوالے سے بیٹھے ہیں، میرا سوال ہے کہ پاراچنار معاہدے کے اٹھائیس دن بعد بھی راستہ نہ کھلنا سوالیہ نشان ہے، معاہدے پر عملدرآمد ہونا چاہیئے تھا، وزیراعلیٰ بتائیں کہ معاہدے پر عملدرآمد میں کیا مشکلات ہیں اور اس میں کون رکاوٹ ہے۔؟ پاراچنار میں راستے کھلوانے کے لئے احتجاج کرنے پر ہمارے تحصیل میئر مولانا مزمل حسین فصیح کو گرفتار کیا گیا ہے، مطالبہ کرتے ہیں انہیں فی الفور رہا کیا جائے، مجلس وحدت مسلمین ملکی سالمیت اور ضلع کرم پاراچنار کے پائیدار امن کے لیے مقامی علماء کرام، مشران و عمائدین کے تمام تر متفقہ اقدامات کی حمایت کرتی ہے اور مرکزی شاہراہ کی مستقل بنیادوں پر محفوظ آمدورفت کو یقینی بنانے پر زور دیتی ہے، جو کہ بنیادی مسئلہ ہے، جس سے مشکلات میں گھرے لوگوں کو اشیائے خوردونوش باہم پہنچ سکیں۔
علاوہ ازیں شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی نے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاراچنار کے راستے فوری طور پر کھولنے کی ضرورت ہے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ راستوں کو محفوظ بنایا جائے اور عوام کے جان و مال کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ مشاورتی اجلاس میں شیعہ رہنماوں نے تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ تکفیریت اور شدت پسندی کے خاتمے کے لئے ملک بھر میں کانفرنسز ہونی چاہیئے، تمام علماء کرام کا مشترکہ فتویٰ آنا چاہیئے کہ تکفریت حرام ہے، تکفریت کے خلاف قانون سازی کی ضرورت ہے اور ایک دوسرے کے مسالک کے خلاف فتویٰ بازی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیئے، مسالک کے درمیان ہم آہنگی کیلئے نصاب تعلیم کو بھی درست کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ ہم اپنی آنے والی نسلوں میں یکجہتی اور باہمی محبت کا پیغام پہنچا سکیں، جس سے نسل نو میں تمام مسالک ومذاہب بارے آگاہی اور تحمل وبرداشت پر مبنی سوچ پروان چڑھ سکے۔ اس موقع پر پی ٹی آئی کے رہنماوں نے پاراچنار کے لیے ادویات، ایئر ایمبولینس و دیگر اشیائے خورد و نوش کی فراہمی میں تعاون کا یقین دلایا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: معاہدے پر عملدرا مد اجلاس میں کے مرکزی ضرورت ہے ہیں اور کے خلاف
پڑھیں:
عدالتی اصلاحات کا ہر قدم سائلین کی ضروریات اور توقعات کے مطابق اٹھایا جائے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدالتی اصلاحات کا ہر قدم سائلین کی ضروریات اور توقعات کو پیش نظر رکھ کر اٹھایا جانا چاہیے تاکہ عوام کا عدلیہ پر اعتماد قائم رہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس پاکستان کا دورہ کوئٹہ، بارز اور لا کمیشن کے درمیان روابط بہتر بنانے پر زور
سپریم کورٹ میں عدالتی اصلاحات پر 5 ویں انٹرایکٹو سیشن کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انصاف کی بروقت اور مؤثر فراہمی نہ صرف آئینی فریضہ ہے بلکہ ایک اخلاقی ذمے داری بھی ہے۔
اجلاس کا مقصد عوام دوست نظام انصاف کے وژن کے تحت جاری عدالتی اصلاحات کی پیش رفت کا جائزہ لینا تھا۔
اس اجلاس میں سپریم کورٹ کے رجسٹرار محمد سلیم خان، ترقیاتی امور کے ماہر شیر شاہ (فرانس سے آن لائن شریک ہوئے)، آئی ٹی ماہر ہمایوں ظفر، سپریم کورٹ کے مختلف شعبہ جات کے سربراہان، فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے سینیئر ڈائریکٹر اور لا اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان (ایل جے سی پی) کے نمائندگان نے شرکت کی۔
مزید پڑھیے: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے نام صحافیوں کی عالمی تنظیم کا خط، مسئلہ کیا ہے؟
اجلاس کے دوران چیف جسٹس کو سپریم کورٹ کے جامع اصلاحاتی ایجنڈے پر ہونے والی نمایاں پیشرفت سے آگاہ کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق، 89 شناخت شدہ اصلاحاتی اقدامات میں سے 26 مکمل کیے جا چکے ہیں، جبکہ 44 پر عملدرآمد جاری ہے، اور مزید 14 اقدامات جلد شروع کیے جائیں گے۔
چیف جسٹس کو بتایا گیا کہ ان اصلاحات کے باعث زیر التوا مقدمات کی شرح میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے جو انصاف کی بروقت فراہمی کی سمت ایک مثبت پیش رفت ہے۔ چیف جسٹس نے مقدمات کی درجہ بندی میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا اور متعلقہ محکموں کو ہدایت دی کہ اگلی جائزہ میٹنگ سے قبل اس عمل کو مکمل کیا جائے۔
مزید پڑھیں: چیف جسٹس کی سربراہی میں اجلاس، بنیادی حقوق کے تحفظ پر کسی صورت سمجھوتہ نہ کرنے کا فیصلہ
سیشن کے اختتام پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے عدالتی افسران، تکنیکی ماہرین اور پالیسی مشیروں کی کاوشوں کو سراہا اور سپریم کورٹ کے اس عزم کو دہرایا کہ انصاف کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحیٰی آفریدی عدالتی اصلاحات عدالتیں اور سائیلین کی ضروریات