صدر ٹرمپ نے کینیڈا، میکسیکو اور چین کے خلاف ٹیرف کی جنگ چھیڑ دی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ، توقعات کے مطابق، کینیڈا، چین اور میکسیکو کے خلاف ٹیرف کی جنگ چھیڑ دی ہے۔ انہوں نے ہفتے کو ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کیے جس کے تحت چین سے آنے والی تمام اشیا و خدمات پر 10 فیصد جبکہ کینیڈا اور میکسیکو سے آنے والی اشیا و خدمات پر 25 فیصد ڈیوٹی وصول کی جائے گی۔ کینیڈا سے درآمد کی جانے والی بجلی، تیل اور گیس پر البتہ 10 فیصد کی شرح سے ڈیوٹی لی جائے گی۔
کینیڈین وزیرِاعظم جسٹن ٹروڈو نے امریکا سے آنے والی 155 ارب کینیڈین ڈالر مالیت کی اشیا پر 25 فیصد ڈیوٹی لگانے کا اعلان کیا ہے۔ یہ ڈیوٹی منگل سے وصول کی جائے گی۔
جسٹن ٹروڈو نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکا کی طرف سے لگایا جانے والا ٹیرف دونوں ملکوں کے درمیان چند سال قبل ہونے والے آزاد تجارت کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ ٹیرف سے امریکیوں کے لیے مسائل پیدا ہوں گے۔ منگل کو پہلے ہی دن کم وبیش 30 ارب کینیڈین ڈالر مالیت کی اشیا پر امریکیوں کو ٹیرف دینا پڑے گا۔ اگلے 21 دن میں مزید 125 ارب کینیڈین ڈالر مالیت کی اشیا پر ٹیرف دینا پڑے گا۔ جسٹن ٹروڈو کا کہنا تھا کہ ہم توانائی کے چند معاہدوں اور اہم معدنیات کے حوالے سے کئی نان ٹیرف اقدامات کے بارے میں غور کر رہے ہیں۔
امریکی صدر نے جس ٹیرف کا اعلان کیا ہے اُس میں اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے کیونکہ ایگزیکٹیو آرڈر کے تحت اگر کسی ملک نے جواب میں ٹیرف بڑھایا تو مزید ٹیرف کی طرف جانے کی گنجائش ہوگی۔ صدر ٹرمپ نے ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط تو کردیے ہیں تاہم چین، کینیڈا اور میکسیکو سے معاشی جنگ کا خطرہ مزید توانا ہوگیا ہے۔ اس کے نتیجے میں امریکا میں افراطِ زر کی شرح بلند ہوسکتی ہے۔ لوگوں کو جب مہنگائی کا سامنا ہوگا تو مزید خرابیاں پیدا ہوں گی۔
کینیڈین وزیرِاعظم نے گزشتہ روز کہا تھا کہ اگر امریکا نے ٹیرف بڑھانے کی راہ پر چلنے کی کوشش کی تو کینیڈا کے پاس بھی بھرپور قوت سے جواب دینے کے سوا چارہ نہ ہوگا۔ صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ جب تک میکسیکو اور کینیڈا تارکینِ وطن کو امریکا کی طرف دھکیلنے کا سلسلہ جاری رکھیں گے تب تک انہیں امریکا کی طرف سے غیر معمولی ٹیرف کا سامنا رہے گا۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے گفت و شنید کی بھی گنجائش نہیں ہے۔ دونوں ملکوں کو جو کرنا ہے وہ کرنا ہے۔
معاشی اور مالیاتی امور کے تجزیہ کاروں اور مبصرین نے کہا ہے کہ یہ سب کچھ انتہائی خطرناک ہے کیونکہ امریکی صدر نے بظاہر ایک جنگ سی چھیڑ دی ہے۔ کینیڈا اور میکسیکو ایک زمانے سے امریکا کے سب سے بڑے معاشی پارٹنر ہیں۔ اِن دونوں ممالک کے ساتھ یوں ٹیرف کی جنگ چھیڑنا انتہائی خطرناک ہے کیونکہ اس کے نتیجے میں عالمی معیشت کے لیے بھی مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں۔
چین کے صدر شی جن پنگ نے بھی کہا ہے کہ ٹیرف سے مسائل حل نہیں کیے جاسکتے بلکہ ایسا کرنا تو مسائل کو مزید پیچیدہ بناتا ہے۔ وقت آگیا ہے کہ امریکا اور دیگر ترقی یافتہ ممالک اپنی معاشی الجھنوں کو مذاکرات کی میز پر سلجھائیں تاکہ عالمی معیشت کے لیے مزید خرابیوں کو ٹالا جاسکے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اور میکسیکو ٹیرف کی کی طرف
پڑھیں:
ٹرمپ کے ٹیرف سے عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو گئی، آئی ایم ایف
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے منگل کے روز شائع ہونے والی ایک نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اضافی محصولات نے نمایاں طور پر عالمی معیشت کو تنزلی کی طرف دھکیل دیا ہے، جس کی وجہ سے 2025ء میں عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار کم ہو کر 2.8 فیصد تک ہی رہ جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ ٹرمپ کے ٹیرف نے عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار سست کر دی۔ عالمی معیشت کے ساتھ امریکی معیشت کی شرح نمو بھی نما کم رہنے کی توقع ہے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے منگل کے روز شائع ہونے والی ایک نئی رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اضافی محصولات نے نمایاں طور پر عالمی معیشت کو تنزلی کی طرف دھکیل دیا ہے، جس کی وجہ سے 2025ء میں عالمی اقتصادی ترقی کی رفتار کم ہو کر 2.8 فیصد تک ہی رہ جائے گی۔تجارتی محصولات کی وجہ سے پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے آئی ایم ایف نے رواں برس کے لیے امریکی اقتصادی ترقی کی پیشن گوئی میں سب سے بڑی کمی کی ہے۔ جنوری میں امریکہ کے لیے آئی ایم ایف کا تخمینہ 2.7 فیصد سے کچھ ہی کم تھا، تاہم اب ادارے کی تازہ رپورٹ کے مطابق امریکی معیشت کی شرح نمو 1.8 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ ادارے نے پیش گوئی کی ہے کہ ٹیرف اور غیر یقینی صورتحال میں تیزی سے اضافہ عالمی ترقی میں نمایاں مندی کا باعث بنے گا۔ آئی ایم ایف کے اقتصادی مشیر پیئر اولیور گورنچاس نے کہا کہ گزشتہ برس عالمی ترقی کی پیشن گوئی 3.1 فیصد رہنے کی پیشین گوئی کی گئی تھی، جبکہ رواں برس 3.3 فیصد رہنے کی توقع تھی، جو کم ہو جائے گی۔