یہ ضرور ہو سکتا ہے کہ اختلاف رائے پرایک فرد اٹھ کر دوسرے کمرے میں چلا جائے،اسے سے زیادہ نہیں

مجھے ووٹ نہیں بلکہ ملک کیلئے نوٹ چاہئیں،ہاکی اسٹیڈیم سے 10 ہزار بچے چیمپئن بن کر نکلیں گے،گورنر

(جرأت نیوز )گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہاہے کہ کوئی کہیں نہیں جا رہا، خالد مقبول ایم کیو ایم کے سربراہ ہیں اور رہیں گے۔ایم کیو ایم پاکستان میں اختلافات سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کامران ٹیسوری نے کہاکہ یہ ضرور ہو سکتا ہے کہ اختلاف رائے کی صورت میں ایک فرد اٹھ کر دوسرے کمرے میں چلا جائے لیکن کوئی کہیں نہیں جا رہا۔انہوں نے کہا کہ تین روز پہلے ایک پریس کانفرنس میں دیکھا کہ سب ہی بھائی ایک ساتھ بیٹھے تھے، چند منٹ پہلے میں بھی وہاں سے روانہ ہوا تھا۔گورنر سندھ نے کہاکہ بحیثیت گورنر صرف ایم کیو ایم نہیں بلکہ تمام سیاسی جماعتوں اور مسالک کو ایک کرنے میں جہاں جہاں ضرورت ہو گی کردار ادا کروں گا۔ایم کیو ایم ابھی اپنے ابتدائی مراحل سے گزر رہی ہے۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہاہے کہ مجھے ووٹ نہیں بلکہ ملک کیلئے نوٹ چاہئیں، ہاکی اسٹیڈیم سے 10 ہزار بچے چیمپئن بن کر نکلیں گے، یہ سارے بچے آئی ٹی کورس کے بعد لاکھوں ڈالرز کمائیں گے،گورنرسندھ نے اتوارکو کراچی کے ہاکی اسٹیڈیم میں منعقد کیے گئے میگا آئی ٹی سمٹ میں شرکت کی۔کامران ٹیسوری نے سمٹ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 20 ہزار سے زائد نوجوانوں کی شرکت یہ ثابت کرتی ہے کہ صوبہ آئی ٹی کا حب بننے جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبے کے نوجوانوں کی آئی ٹی سیکٹر میں بھرپور شمولیت کامیابی کی نوید ہے، نوجوانوں کا آئی ٹی میں بڑھتا ہوا رجحان حوصلہ افزا اور روشن مستقبل کی علامت ہے۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

بھارت نفرت کا عالمی چیمپئن 

کراچی:

’’یہ انڈینز تو بڑا ایٹیٹیوڈ دکھا رہے ہیں، ہم کیوں ہاتھ ملانے کیلیے کھڑے رہیں‘‘  جب میدان میں پاکستانی کرکٹرز  ایک دوسرے سے یہ بات کر رہے تھے تو  ٹیم منیجمنٹ نے انھیں وہیں رکنے کا کہا، اس پر وہ تلملا گئے لیکن عدم عدولی نہیں کی، بعد میں جب مائیک ہیسن اور سلمان علی آغا بھارتی ڈریسنگ روم کی طرف گئے تو انھیں دیکھ کر ایک سپورٹ اسٹاف رکن نے دروازہ ایسے بند کیا جیسے کوئی ناراض پڑوسن کرتی ہے۔

تقریب تقسیم انعامات میں پاکستانی کپتان احتجاجاً نہیں گئے جبکہ انفرادی ایوارڈز لینے کے لیے  ڈائریکٹر انٹرنیشنل پی سی بی عثمان واہلہ اور  ٹیم منیجر نوید اکرم چیمہ نے شاہین آفریدی کو جانے کا کہہ دیا، انہیں زیادہ چھکوں کا ایوارڈ دیا گیا، بھارتی رویے کو اپنی بے عزتی قرار دیتے ہوئے کھلاڑیوں نے فیصلہ کیا تو وہ  آئندہ بھی کسی انڈین پریزینٹر کو انٹرویو دیں گے نہ ایوارڈ لینے جائیں گے، اتنا بڑا واقعہ ہو گیا لیکن کافی دیر تک پی سی بی کا کوئی ردعمل سامنے نہ آیا۔

 چیئرمین محسن نقوی نے جب استفسار کیا تو  انہیں مناسب جواب نہ ملا، انھوں نے فوری طور پر ریفری اینڈی پائی کرافٹ کو ایشیا کپ سے ہٹانے کیلیے آئی سی سی کو خط لکھنے کی ہدایت دی، بعد ازاں سستی برتنے پر عثمان واہلہ کو معطل کر دیا گیا، اب یہ نہیں پتا کہ معطلی پکی یا کسی ایس ایچ او کی طرح دکھاوے کی ہے، اس تمام واقعے میں بھارت کا کردار بیحد منفی رہا، بھارتی حکومت پاکستان سے جنگ ہارنے اور6 جہاز تباہ ہونے کی وجہ سے سخت تنقید کی زد میں ہے، اس نے کرکٹ کی آڑ لے کر اپنی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش کی۔

 نفرت کے عالمی چیمپئن بھارتیوں کی سوچ دیکھیں کہ ایک کھیل میں جیت پر بھنگڑے ڈال رہے ہیں، جنگ میں ہار اور مسلسل جھوٹی باتیں کرنے پر اپنی حکومت سے استفسار نہیں کیا جا رہا، یہ معاملہ اب جلد ختم ہونے والا نہیں لگ رہا، پی سی بی نے  سوچ لیا ہے کہ اگر پائی کرافٹ کو نہ ہٹایا گیا تو ٹیم ایشیا کپ کے بقیہ میچز سے دستبردار ہو جائے گی، میچ ریفری کا کام ڈسپلن کی پابندی کروانا ہوتا ہے، وہ اکثر کھلاڑیوں کو غلطیوں پر سزائیں دیتا ہے، اب خود غلط کیا تو اسے بھی سزا ملنی چاہیے۔

 پائی کرافٹ  کو کیا حق حاصل تھا کہ وہ سلمان علی آغا سے کہتے کہ سوریا کمار یادو سے ہاتھ نہ ملانا، شاید انھیں اس کی ہدایت ملی ہوگی، بطور ریفری یہ ان کا کام تھا کہ  کرکٹ کی روایات پر عمل یقینی بناتے ، الٹا وہ خود پارٹی بن گئے، شاید آئی پی ایل  میں کام ملنے کی لالچ یا کوئی اور وجہ ہو، میچ کے بعد بھی بھارتی کرکٹرز نے جب مصافحے سے گریز کیا تو ریفری خاموش تماشائی بنے رہے، پاکستان کو اب سخت اسٹینڈ لینا ہی ہوگا۔

 البتہ آئی سی سی کے سربراہ جے شاہ ہیں، کیا وہ اپنے ملک بھارت کی سہولت کاری کرنے والے ریفری کے خلاف کوئی کارروائی کر سکیں گے؟ کھیل اقوام کو قریب لاتے ہیں لیکن موجودہ بھارتی حکومت ایسا چاہتی ہی نہیں ہے، اس لیے نفرت کے بیج مسلسل بوئے جا رہے ہیں، کپتانوں کی میڈیا کانفرنس میں محسن نقوی اور سلمان علی آغا سے ہاتھ ملانے پر سوریا کمار کو غدار تک کا لقب مل گیا تھا، ایسے میں کھلاڑیوں نے آئندہ دور رہنے میں ہی عافیت سمجھی انھیں بھی اپنے بورڈ اور اسے حکومت سے ایسا کرنے کی ہدایت ملی ہوگی۔

 جس ٹیم کا کوچ گوتم گمبھیر جیسا متعصب شخص ہو اس سے آپ خیر کی کیا امید رکھ سکتے ہیں،  جس طرح بھارتی کپتان نے پہلگام واقعے کا میچ کے بعد تقریب تقسیم انعامات میں ذکر کرتے ہوئے اپنی افواج کو خراج تحسین پیش کیا اسی پر ان کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، آئی سی سی نے سیاست کو کھیل میں لانے پر ماضی میں عثمان خواجہ کو نہیں چھوڑا تو اب اسے  سوریا کیخلاف بھی ایکشن لینا ہوگا، پی سی بی کی دھمکی سیریس ہے، ریفری کو نہ ہٹایا گیا تو ایشیا کپ پاکستان کی عدم موجودگی میں دلچسپی سے محروم  ہو جائے گا، اس کا منفی اثر آگے آنے والی کرکٹ پر بھی  پڑے گا، بھارت کو ورلڈکپ کی میزبانی بھی کرنا ہے  تب بھی اسے مسائل ہوں گے۔

 اب  یہ جے شاہ کیلیے ٹیسٹ کیس ہے دیکھنا ہوگا وہ کرتے کیا ہیں، البتہ ان سے کسی سخت فیصلے کی امید کم ہی ہے، ویسے ہمیں خود کو بھی بہتر بنانا ہوگا، اگر ٹیم کی کارکردگی اچھی ہوتی تو کیا بھارت ایسی حرکت کر سکتا تھا؟ ہمارے کھلاڑی خود مذاق کا نشانہ بن رہے ہیں، پی سی بی کو اس واقعے کے ساتھ ٹیم کی شرمناک کارکردگی بھی ذہن میں رکھنی چاہیے، پلیئرز  کوئی فائٹ تو کرتے، کسی کلب لیول کی ٹیم جیسی کارکردگی دکھائی، کیا پاکستان اب صرف عمان اور یو اے ای جیسے حریفوں کو ہرانے والی سائیڈ بن گئی ہے؟۔

آئی پی ایل سے بھارت کو جو ٹیلنٹ ملا وہ اس کے لیے انٹرنیشنل سطح پر پرفارم بھی کر رہا ہے، پی ایس ایل کا ٹیلنٹ کیوں عالمی سطح پر اچھا کھیل پیش نہیں کر پاتا؟ ہم نے معمولی کھلاڑیوں کو سپراسٹار بنا دیا، فہیم اشرف جیسوں کو ہم آل رائونڈر کہتے ہیں، اسی لیے یہ حال ہے، بابر اور رضوان  کو اسٹرائیک ریٹ کا کہہ کر ڈراپ کیا گیا۔

 صرف بھارت سے میچ میں ڈاٹ بالز دیکھ لیں تو اندازہ ہو گا کہ کوئی فرق نہیں پڑا، بنیادی مسائل برقرار ہیں، اب ٹیمیں 300 رنز ٹی ٹوئنٹی میچ میں بنا رہی ہیں، ہم 100 رنز بھی بمشکل بنا پاتے ہیں، ہمارا اوپنر صفر پر متواتر آئوٹ ہو کر وکٹیں لینے میں کامیاب رہتا ہے اور سب سے اہم فاسٹ بولر کوئی وکٹ نہ لیتے ہوئے دوسرا بڑا اسکورر بن جاتا ہے، یہ ہو کیا رہا ہے؟ کیا واقعی ملک میں ٹیلنٹ ختم ہوگیا یا باصلاحیت کرکٹرز کو مواقع نہیں مل رہے، بورڈ کو اس کا جائزہ لینا چاہیے۔

 کہاں گئے وہ مینٹورز جو 50 لاکھ روپے ماہانہ لے کر ملک کو نیا ٹیلنٹ دینے کے دعوے کر رہے تھے، بھارت  نے یقینی طور پر غلط کیا لیکن ہمیں اپنے گریبان میں بھی جھانکنا چاہیے کہ کرکٹ میں ہم کہاں جا رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا پاک سعودی دفاعی معاہدے کا خیر مقدم
  •  آئی ٹی وقت کی ضرورت،دور درازعلاقوں تک پہنچانے کیلئے کوشاں: خالد مقبول
  • اگر کوئی سمجھتا ہے کہ میں ٹوٹ جا ئوں گا تو یہ غلط فہمی ہے ، عمران خان
  • عمران خان شیخ مجیب کے آزار سے ہوشیار رہیں
  • بھارت نفرت کا عالمی چیمپئن 
  • دیشا وکانی (دیا بین) ’تارک مہتا کا اُلٹا چشمہ‘ میں واپس کیوں نہیں آ رہیں؟ اصل وجہ سامنے آ گئی
  • چارلی کرک کے قتل کا ملزم تفتیش میں تعاون نہیں کر رہا، گورنر یوٹا اسپینسر کاکس
  • گورنر سندھ کی چینی سرمایہ کاروں کو کراچی میں صنعتیں قائم کرنے کی دعوت
  • اردو یونیورسٹی سینٹ اجلاس موخر کرنے کیلئے خالد مقبول کا ایوان صدر کو خط
  • قوانین میں کہیں بھی ہاتھ ملانے کی شرط درج نہیں،بھارتی کرکٹ بورڈ