سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کراچی نے دوسرے صوبوں سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی تقرری کو سراہا ہے اور اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سے جاری پریس ریلیز کے مطابق چھوٹے صوبوں سے ججز کی تقرری صدرِ پاکستان نے آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت اور اس میں فراہم کردہ طریقہ کار کے مطابق کی ہے جو پہلے دن سے موجود ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ قدم  اسلام آباد کی وفاقی حیثیت کو بحال کرنے کی طرف ایک اہم اقدام ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ دراصل تمام صوبوں بشمول چھوٹے صوبوں جیسے سندھ اور بلوچستان کی مساوی نمائندگی کو یقینی بنانے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: ججز کا خط بے نتیجہ نکلا، مختلف صوبوں سے 3 ججز کا اسلام آبادہائیکورٹ تبادلہ

سندھ ہائی کورٹ بار  کا کہنا ہے کہ جب اسلام آباد ہائی کورٹ کو ابتدائی طور پر تشکیل دیا گیا تھا تو اس کا مقصد قوم کے تنوع کی عکاسی کرنا تھا، جس میں ہر صوبے اور اسلام آباد سے ایک جج رکھا گیا تھا۔ یہ ڈھانچہ وفاقیت کے اصولوں کو برقرار رکھنے اور تمام علاقوں، بشمول چھوٹے صوبوں کی آوازوں کو وفاقی دارالحکومت کی عدلیہ میں شامل کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ تاہم وقت کے ساتھ ساتھ اس وفاقی کردار میں کمی آئی ہے، جس کے نتیجے میں سندھ اور بلوچستان جیسے صوبوں کی نمائندگی بھی کم ہوتی رہی۔

سندھ ہائی کورٹ بار نے اعلامیے میں کہا ہے کہ ججز کی تقرری، بشمول معزز جسٹس خادم حسین سومرو، جو دیہی سندھ سے تعلق رکھتے ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کے اصل ڈھانچے اور کردار کو دوبارہ بحال کرنے کی طرف ایک خوش آئند قدم ہے۔ جسٹس سومرو کی تقرری نہ صرف اسلام آباد ہائی کورٹ میں تجربہ اور مہارت کا سرمایہ لے کر آئے گی بلکہ سندھ کے لوگوں خصوصاً دیہی علاقوں کی آبادی کی وفاقی عدلیہ میں مناسب نمائندگی بھی یقینی بنائے گی۔

یہ بھی پڑھیے: ہائیکورٹ میں ججز کی تعنیاتی، اسلام آباد بار کونسل کا کل ہائیکورٹ اور ضلعی عدالتوں کے بائیکاٹ کا اعلان

اعلامیے میں اسلام آباد بار کونسل اور اسلام آباد کی قانونی برادری سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ چھوٹے صوبوں سے آنے والے ججز بشمول جسٹس سومرو کی تقرری کو خوش آمدید کہیں اور مکمل حمایت فراہم کریں۔ اعلامیے میں خدشے کا اظہار کیا گیا ہے کہ اس فیصلے کے بارے میں منفی تبصرہ یا اس کے خلاف مزاحمت نہ صرف وفاقیت کے اصولوں کو کمزور کرے گی بلکہ سندھ کے لوگوں، بشمول اس کی قانونی کمیونٹی کے جذبات کو بھی مجروح کرے گی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے اعتراضی خط کے باوجود 3 صوبوں کے 3 ججز کا اسلام آباد ہائی کورٹ تبادلہ کر دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:اسلام آبادہائیکورٹ کے ججز کا خط: اہم نکات کیا ہیں؟

نوٹیفیکیشن کے مطابق جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کا لاہور ہائیکورٹ سے، جسٹس خادم حسین سومرو کا سندھ ہائیکورٹ سے جبکہ جسٹس محمد آصف کا بلوچستان ہائیکورٹ سے اسلام آباد ہائی کورٹ  میں تبادلہ کر دیا گیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ اسلام آباد بار کونسل نے دوسرے صوبوں سے ججز کے اسلام آباد ہائیکورٹ تبادلے کے خلاف آج اسلام آباد ہائیکورٹ اور ضلعی عدالتوں کے بائیکاٹ کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

islamabad high court sindh high court اسلام آباد ہائی کورٹ ججز تبادلہ سندھ ہائی کورٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائی کورٹ ججز تبادلہ سندھ ہائی کورٹ اسلام ا باد ہائی کورٹ سندھ ہائی کورٹ بار اسلام آباد ہائی چھوٹے صوبوں اعلامیے میں کورٹ میں کی تقرری گیا تھا ججز کا ججز کی اور اس

پڑھیں:

مقدمات کے جلد فیصلوں کیلئے جدید طریقہ کار اپنایا جائے: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

 لاہو ر(آئی این پی )چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہاکہ لاہور ہائیکورٹ میں مقدمات کا بہت زیادہ بوجھ ہے، روایتی طریقوں سے اتنی بڑی تعداد میں مقدمات کے فیصلے ممکن نہیں ہیں، وقت کا تقاضا ہے کہ مقدمات کے جلد فیصلوں کے لئے جدید طریقہ کار کو اپنایا جائے۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کے ساتھ صوبہ بھر کی ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشنز کے صدور نے ملاقات کی، ملاقات میں لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ملک آصف نسوانہ، ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن راولپنڈی کے صدر احسن حمید اللہ، ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ملتان کے صدر ملک جاوید ڈوگر، ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن بہاولپور کے صدر چودھری ندیم اقبال بھی موجود تھے۔ملاقات میں وکلا برادری کے مسائل، عدالتی اصلاحات اور انتظامی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا اور چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشنز کے صدور کو عدالتی اصلاحات اور نئے ایس او پیز سے متعلق آگاہ کیا۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے وکلا رہنماں کو ضلعی عدلیہ میں کیس دائر کرنے کے نئے ایس او پیز سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر ضلعی عدلیہ میں بوگِس و جعلی مقدمات کی روک تھام کے لئے ایس او پیز مرتب کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بوگِس و خود ساختہ کاغذات کے ذریعے سرکاری خزانے سے فراڈ ادائیگیوں کی روک تھام کے لئے موثر طریقہ کار اپنایا گیا ہے، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم کا کہنا تھا کہ تمام مقدمات کی انفارمیشن شیٹ کو ہر لحاظ سے مکمل کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔چیف جسٹس نے کا کہنا تھا کہ کیس انفارمیشن شیٹ پر مدعی و سائل کے دستخط یا نشانِ انگوٹھا کے ساتھ تصویر کی چسپاندگی لازمی ہے، تاہم مدعی یا سائل کسی بھی جگہ سے بذریعہ ویب کیمرہ اپنی تصویر کی چسپاندگی یقینی بنائے گا، انفارمیشن شیٹ پر مدعی یا سائل کا شناختی کارڈ نمبر اور موبائل نمبر بھی لازمی درج کیا جائے گا۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ عدالت عالیہ میں نئے فائل کورز کا نفاذ جون 2025 سے ہوگا، جس کے تحت لاہور ہائیکورٹ میں کیس فائلنگ کے لئے استعمال ہونے والے فائل کورز میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مقدمات کی نوعیت و ترجیح کے اعتبار سے مختلف رنگوں کے فائل کورز و سٹرپس بنوائے گئے ہیں، سول، فوجداری، فیملی، کمرشل مقدمات کے لئے الگ الگ رنگ کی ٹیپ والے فائل کورز بنائے گئے ہیں، اسی طرح رٹ پٹیشنز کے لئے بھی سب کیٹگریز کے مطابق مختلف رنگوں کی ٹیپ اور سٹرپ استعمال کی گئی ہے، نئی ٹیپ اور سٹرپس والے فائل کورز بہت جلد مارکیٹ میں آجائیں گے۔چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہاکہ مقدمات کی نوعیت اور ترجیح کے مطابق جلد سماعت کے لئے کاز لسٹ بھی مختلف رنگوں میں نکالی جائے گی، کورٹس ڈیجیٹلائزیشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیف جسٹس نے شرکا کو بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ کی موبائل ایپلی کیشن پر روزانہ کے مقدمات کی کاز لسٹ کو لائیو کردیا گیا ہے، وکلا اور سائلین موبائل ایپ پر دیکھ سکیں گے کہ کونسی عدالت میں کونسا مقدمہ زیرِ سماعت ہے، کاز لسٹ کی لائیو براڈکاسٹنگ کے لئے لاہور ہائیکورٹ کی تمام عدالتوں کے باہر ایل سی ڈیز بھی لگائی جائیں گی۔چیف جسٹس نے امید کا اظہار کیا کہ وکلا رہنما بذریعہ نوٹس بورڈز اور واٹس ایپ گروپس عدالتی اصلاحات اور نئے SOPs کے بارے وکلا کو بریفنگ دیں اور عدالتی اصلاحات پر وکلا کو اعتماد میں لیں گے۔اس موقع پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے ساتھ ضلعی بار ایسوسی ایشن جھنگ کے وفد نے بھی ملاقات کی، رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ امجد اقبال رانجھا بھی ملاقات کے موقع پر موجود تھے۔

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کا چیف جسٹس آف سپریم کورٹ اور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو ’آئین کی حالت اور پاکستان میں قانون کا نفاذ‘ کے عنوان سے خط،
  • ہائیکورٹ سے عمران خان و بشریٰ بی بی کے کیسز میرٹ پر سننے کی استدعا کرینگے: بیرسٹر گوہر
  • سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلوں کی حمایت
  • مقدمات کے جلد فیصلوں کیلئے جدید طریقہ کار اپنایا جائے: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
  • مشال یوسف زئی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
  • تمام بھارتی سفارتی عملے کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر ملک بدر کیا جائے، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن
  • دھاندلی تحقیقات: عمر ایوب نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ عدالت عظمیٰ میں چیلنج کر دیا
  • این اے 18ہری پور میں انتخابی دھاندلی کا معاملہ، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا
  • عمران خان سے جیل ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کی درخواست خارج
  • کینال منصوبہ ختم نہ کیا گیا تو بندرگاہیں بھی بند کرسکتے ہیں، سندھ کے وکلا