سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز تقرری کو سراہا ہے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کراچی نے دوسرے صوبوں سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی تقرری کو سراہا ہے اور اس فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سے جاری پریس ریلیز کے مطابق چھوٹے صوبوں سے ججز کی تقرری صدرِ پاکستان نے آئین کے آرٹیکل 200 کے تحت اور اس میں فراہم کردہ طریقہ کار کے مطابق کی ہے جو پہلے دن سے موجود ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ قدم اسلام آباد کی وفاقی حیثیت کو بحال کرنے کی طرف ایک اہم اقدام ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ دراصل تمام صوبوں بشمول چھوٹے صوبوں جیسے سندھ اور بلوچستان کی مساوی نمائندگی کو یقینی بنانے کے لیے قائم کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: ججز کا خط بے نتیجہ نکلا، مختلف صوبوں سے 3 ججز کا اسلام آبادہائیکورٹ تبادلہ
سندھ ہائی کورٹ بار کا کہنا ہے کہ جب اسلام آباد ہائی کورٹ کو ابتدائی طور پر تشکیل دیا گیا تھا تو اس کا مقصد قوم کے تنوع کی عکاسی کرنا تھا، جس میں ہر صوبے اور اسلام آباد سے ایک جج رکھا گیا تھا۔ یہ ڈھانچہ وفاقیت کے اصولوں کو برقرار رکھنے اور تمام علاقوں، بشمول چھوٹے صوبوں کی آوازوں کو وفاقی دارالحکومت کی عدلیہ میں شامل کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔ تاہم وقت کے ساتھ ساتھ اس وفاقی کردار میں کمی آئی ہے، جس کے نتیجے میں سندھ اور بلوچستان جیسے صوبوں کی نمائندگی بھی کم ہوتی رہی۔
سندھ ہائی کورٹ بار نے اعلامیے میں کہا ہے کہ ججز کی تقرری، بشمول معزز جسٹس خادم حسین سومرو، جو دیہی سندھ سے تعلق رکھتے ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کے اصل ڈھانچے اور کردار کو دوبارہ بحال کرنے کی طرف ایک خوش آئند قدم ہے۔ جسٹس سومرو کی تقرری نہ صرف اسلام آباد ہائی کورٹ میں تجربہ اور مہارت کا سرمایہ لے کر آئے گی بلکہ سندھ کے لوگوں خصوصاً دیہی علاقوں کی آبادی کی وفاقی عدلیہ میں مناسب نمائندگی بھی یقینی بنائے گی۔
یہ بھی پڑھیے: ہائیکورٹ میں ججز کی تعنیاتی، اسلام آباد بار کونسل کا کل ہائیکورٹ اور ضلعی عدالتوں کے بائیکاٹ کا اعلان
اعلامیے میں اسلام آباد بار کونسل اور اسلام آباد کی قانونی برادری سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ چھوٹے صوبوں سے آنے والے ججز بشمول جسٹس سومرو کی تقرری کو خوش آمدید کہیں اور مکمل حمایت فراہم کریں۔ اعلامیے میں خدشے کا اظہار کیا گیا ہے کہ اس فیصلے کے بارے میں منفی تبصرہ یا اس کے خلاف مزاحمت نہ صرف وفاقیت کے اصولوں کو کمزور کرے گی بلکہ سندھ کے لوگوں، بشمول اس کی قانونی کمیونٹی کے جذبات کو بھی مجروح کرے گی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے اعتراضی خط کے باوجود 3 صوبوں کے 3 ججز کا اسلام آباد ہائی کورٹ تبادلہ کر دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:اسلام آبادہائیکورٹ کے ججز کا خط: اہم نکات کیا ہیں؟
نوٹیفیکیشن کے مطابق جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کا لاہور ہائیکورٹ سے، جسٹس خادم حسین سومرو کا سندھ ہائیکورٹ سے جبکہ جسٹس محمد آصف کا بلوچستان ہائیکورٹ سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں تبادلہ کر دیا گیا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ اسلام آباد بار کونسل نے دوسرے صوبوں سے ججز کے اسلام آباد ہائیکورٹ تبادلے کے خلاف آج اسلام آباد ہائیکورٹ اور ضلعی عدالتوں کے بائیکاٹ کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
islamabad high court sindh high court اسلام آباد ہائی کورٹ ججز تبادلہ سندھ ہائی کورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائی کورٹ ججز تبادلہ سندھ ہائی کورٹ اسلام ا باد ہائی کورٹ سندھ ہائی کورٹ بار اسلام آباد ہائی چھوٹے صوبوں اعلامیے میں کورٹ میں کی تقرری گیا تھا ججز کا ججز کی اور اس
پڑھیں:
انوارالحق سرکار کو جھٹکا،وزیرٹرانسپورٹ آزاد کشمیر جاوید بٹ کےسرپر نااہلی کی تلوار لٹکنے لگی، سٹیٹ سبجیکٹ چیلنج
مظفرآباد (سٹاف رپورٹر)وزیرٹرانسپورٹ آزاد کشمیر جاوید بٹ کے سرپر نااہلی کی تلوار لٹکنے لگی.وزیر ٹرانسپورٹ جاوید بٹ کا ا سٹیٹ سبجیکٹ عدالت العالیہ میں چیلنج کر دیا گیا.
مقدمہ عنوانی حمزہ مجید بزمی بنام ڈی سی بحالیات میرپور وغیرہ میں پٹیشنز حمزہ مجید بزمی نے رٹ پٹیشن میں موقف اختیار کیا ہے کہ جب جاوید بٹ نے جعلی سٹیٹ سبجیکٹ ڈی سی بحالیات کی ملی بھگت سے جعل سازی سے سٹیٹ سبجیکٹ بنوایا تھا مقبوضہ کشمیر میں پراپرٹی ظاہر کی گئی ہے جو فرضی ہے۔
جاوید بٹ نے خود اعتراف کر رکھا ہے کہ اس کے پاس مہاجر ہونے کا کوئی ثبوت نہیں کچھ عرصہ پہلے سابق ڈپٹی کمشنر بحالیات میرپور نے ایک رپورٹ مرتب کی تھی جس میں جاوید بٹ کے خلاف سابق ڈی سی بحالیات کی رپورٹ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ۔۔
اس میں سابق ڈی سی بحالیات میرپور نے خود یہ تسلیم کیا ہے کہ جب سٹیٹ سبجیکٹ بنایا گیا تھا تو اس وقت مطلوبہ ڈاکومنٹس مکمل نہیں تھے لیکن بعد میں سابق ڈی سی نے بدنیتی کی بنیاد پر فرضی ڈاکومنٹس لے کر اس کو کلیئر کروا دیاجس کے خلاف ہائی کورٹ میں کیس دائر کر دیا گیا
حمزہ مجید بزمی نے جاوید بٹ کیخلاف جعلی سٹیٹ سبجیکٹ کی رپورٹ جو سابق ڈی سی بحالیات نے جاری کی تھی وہ چیلنج کر دی ۔ عدالت العالیہ آزاد جموں و کشمیر نے جملہ فریقین کو نوٹس جاری کر دئیے ہیں۔
واضح رہے کہ سابق ڈی سی بحالیات میرپور نے اپنی رپورٹ میں یہ تسلیم کیا ہے کہ جب جاوید بٹ کا سٹیٹ سبجیکٹ 2016 میں بنا یا گیا جو کہ غلط طریقے سے بنایاگیا تھا۔ اسی غلط طریقے سے بننے والے سٹیٹ سبجیکٹ پر انہوں نے 2021 کے عام انتخابات میں حصہ لیا اور تا حال ممبر اسمبلی ہیں۔۔
2023 میں جب وہ وزیر تھے فائدہ اٹھاتے ہوئے فرضی ڈاکومنٹس پیش کر کے اور سابق ڈی سی بحالیات میرپور کی ملی بھگت سے درستگی کروا لی گئی ،2016 میں جاوید بٹ کی طرف سے جو سٹیٹ سبجیکٹ بنایا گیا جن لوگوں کی تصدیق لگی وہ خود حویلی کے لوگ تھے مہاجر نہیں تھے۔
انہوں نے جو 2016 میں سٹیٹ سبجیکٹ بنایا رپورٹ میں یہ ثابت ہو چکا وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق نہیں تھا یاد رہیے سابق ڈی سی بحالیات نے جو انکوائری کی تھی وہ بھی حمزہ مجید بزمی کی طرف سے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی گئ تھی جس پر کورٹ نے ڈی سی بحالیات کو حکم دیا تھا کہ سپریم کورٹ نے جو گائیڈ لائن دی ہوئی ہے
اس کے مطابق اگر سٹیٹ سبجیکٹ ہے تو اس کی انکوائری کر کے رپورٹ جمع کروای جائے تب بھی ڈی سی بحالیات سپریم کورٹ فیصلے کے خلاف جا کر سٹیٹ سبجیکٹ کو کنسل کرنے کے بجاے نئے فرضی ڈاکومنٹس لے کر اسی کو برقرار رکھا ۔
حمزہ مجید بزمی بنام ڈی سی بحالیات میں جاوید بٹ کو بھی فریق بنایا گیا ،عدالت سے سٹیٹ سبجیکٹ کینسل کرنے کی استدعا کی گئی ہے اور اس کو ڈی سیٹ کرنے کی بھی استدعا کی گئی
ٹرمپ بمقابلہ مسک: ڈیموکریٹس کی حمایت کی تو سنگین نتائج کیلئے تیار رہو،امریکی صدر