سعودی عرب یا قطر، اسرائیل کے ساتھ پہلے کون تعلقات بحال کرے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
قطر کے وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی جو ملک کے وزیر خارجہ بھی ہیں، نے پہلی مرتبہ اسرائیلی چینل 12 براڈ کاسٹر کو انٹرویو دیا جس نے تہلکہ مچا دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی چینل 12 کو دیے گئے انٹرویو میں قطری وزیراعظم کی جانب سے غزہ اسرائیل جنگ بندی معاہدے پر تفصیلی بات کی گئی۔
انٹرویو میں قطر کے وزیر اعظم نے تصدیق کی کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی نے اسرائیل پر غزہ جنگ بندی پر رضامندی کے لیے دباؤ ڈالنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
قطر کے وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی نے اس بات پر مایوسی کا اظہار کیا کہ معاہدے کو حتمی شکل دینے میں ایک سال سے زیادہ کا عرصہ لگا، اس کے باوجود کہ مسودہ دسمبر 2023 میں لکھا گیا جس کے بعد سے کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔
قطر کے وزیر اعظم نے حماس اسرائیل کے مذاکراتی عمل کو مشکل اور مایوس کن قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ خطے میں امن کے حصول کا واحد راستہ دو ریاستی حل ہے اور یہ کہ غزہ ہو یا مغربی کنارہ، فلسطینیوں کو اپنے معاملات خود سنبھالنے چاہئیں۔
قطر کے اسرائیل کیساتھ روابط
قطر نے متحدہ عرب امارات یا بحرین کی طرح اسرائیل کے ساتھ باقاعدہ سفارتی تعلقات قائم کرنے کا اعلان نہیں کیا مگر یہاں یہ بات حقیقت پر مبنی ہے کہ قطر اسرائیل کے ساتھ تجارتی روابط بنانے والا پہلا خلیجی ملک تھا۔
انٹرنینشل ریلیشنز کے ایک معروف پروفیسر بو دیاب نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں بتایا کہ قطر اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کوئی نئی چیز نہیں کیونکہ اسرائیلی حکام کئی مواقع پر قطر کے دورے کر چکے ہیں۔
بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر کے مطابق اگرچہ قطر نے اسرائیل کے ساتھ باقاعدہ سفارتی تعلقات قائم نہیں کیے مگر قطر کا رویہ اسرائیل کے ساتھ دیگر خلیجی ممالک سے مختلف اور مثبت ہے۔
ان کہنا تھا کہ ایسے موقع پر قطری وزیر اعظم کا اسرائیلی چینل کو انٹرویو امریکہ کے لیے قطر کی طرف سے ایک نیک نیتی کا اظہار ہے۔ ڈاکٹر بو دیاب نے کہا کہ قطر کو معلوم ہے کہ ٹرمپ کا یہ دور طوفان ثابت ہوگا، جس کے بعد دوحہ کے پاس دو آپشن ہو سکتے ہیں یا تو وہ ٹرمپ انتظامیہ کے سامنے جُھک جائیں یا عرب قانونی حیثیت کے دائرے میں رہتے ہوئے کھلے پن کے اظہار جیسے عمل کو ظاہر کریں۔
بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر بو دیاب کا مزید کہنا تھا کہ ٹرمپ کے دوسری مرتبہ صدر منتخب ہونا اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کی جانب سعودی عرب کو راغب کرنے کی امریکی خواہش سے منسلک ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے قطر کے وزیراعظم نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلے کے مذاکرات پر زور دیا۔
قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان بن جاسم الثانی کا کہنا تھا کہ حماس اور اسرائیل معاہدے کے مطابق دوسرے مرحلے کے مذاکرات کا آغاز کریں۔ دوسرے مرحلے کے مذاکرات پہلے مرحلے کے 16ویں دن شروع ہونا چاہیے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ دوسرے مرحلے کے مذاکرات پہلے مرحلے کے 16ویں دن شروع ہونا چاہیے تھے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: دوسرے مرحلے کے مذاکرات قطر کے وزیر اعظم اسرائیل کے ساتھ کہنا تھا کہ
پڑھیں:
نتن یاہو کے ساتھ اسرائیل میں اچھا برتاؤ نہیں ہو رہا وہاں مداخلت کرونگا، ٹرمپ
سی بی ایس کے ساتھ ایک گفتگو میں ٹرمپ نے دھمکی دی کہ اگر ضرورت ہوئی تو وہ فوجی دستے یا امریکی نیول مارینز کو (عوامی احتجاجات کو دبانے کے لیے) امریکی شہروں میں روانہ کر دیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سی بی ایس کے ساتھ ایک گفتگو میں دھمکی دی کہ اگر ضرورت ہوئی تو وہ فوجی دستے یا امریکی نیول مارینز کو (عوامی احتجاجات کو دبانے کے لیے) امریکی شہروں میں روانہ کر دیں گے۔ تسنیم کے مطابق ٹرمپ نے کہا کہ وہ ڈیموکریٹس کے ساتھ ہیلتھ کیئر سسٹم میں اصلاحات کے لیے بیٹھنے کو تیار ہیں، مگر صرف اُس کے بعد جب حکومتی شٹ ڈاؤن ختم ہو جائے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ریپبلکن شٹ ڈاؤن ختم کرنے کے لیے ووٹ دیں گے مگر ڈیموکریٹس نہیں، ڈیموکریٹس نے ہی حکومت بند کروائی ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ میں ڈیموکریٹس کی بلیک میلنگ قبول نہیں کروں گا، اور میرا ماننا ہے کہ شٹ ڈاؤن ختم ہو جائے گا۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ممکن ہے امریکی فوجی نیجیریا میں تعینات کیے جائیں یا ہوائی حملے کیے جائیں، اور ہم وہاں مسیحیوں کو مارے جانے نہیں دیں گے۔ اسرائیل کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے نتن یاہو پر دباؤ ڈالا اور کچھ چیزیں پسند نہیں آئیں اور آپ نے دیکھا کہ میں نے اس معاملے میں کیا کیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ نتن یاہو کے ساتھ اسرائیل میں اچھا برتاؤ ہو رہا ہے اور ہم اس کی مدد کے لیے کچھ مداخلت کریں گے کیونکہ اس کے ساتھ بہت ناانصافی ہو رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نتن یاہو وہ شخصیت ہیں جن کی جنگ کے دوران اسرائیل کو ضرورت تھی، اور مجھے نہیں لگتا کہ ان کے ساتھ اچھا سلوک ہو رہا ہے۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ اگر وہ چاہیں تو وہ بہت جلد حماس کو مسلح صلاحیت سے محروم کر سکتے ہیں اور پھر وہ ختم ہو جائے گی، غزہ میں جو جنگ بندی ہے وہ کمزور نہیں بلکہ بہت مضبوط ہے، اور اگر حماس کے رویے درست نہ ہوں تو اسے فوراً ختم کیا جا سکتا ہے۔ ایران کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ایران کے پاس کوئی نیوکلیئر صلاحیت موجود نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ایران ایک جوہری ریاست ہوتا تو کوئی معاہدہ ممکن نہ ہوتا۔ ٹرمپ نے وینیزویلا کے بارے میں کہا کہ انہوں نے زمینی آپریشن کے امکان کو نہ تو تسلیم کیا اور نہ ہی رد کیا، اور کہا کہ اُن کے خیال میں مادؤرو کے دن گنے جا چکے ہیں۔ وینیزویلا نے ہمارے ساتھ بہت برا سلوک کیا ہے، نہ صرف منشیات کے ذریعے بلکہ سینکڑوں ہزاروں افراد کی غیرقانونی شہریوں کے امریکہ داخلے کے ذریعے بھی، البتہ اُن کا خیال ہے کہ ہم وینیزویلا کے ساتھ جنگ میں داخل نہیں ہوں گے۔