یو ایس ایڈ کو بند کرنے کیلئے کام جاری ہے، ایلون مسک
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
سینیٹ کی فنانس کمیٹی کے رکن ڈیموکریٹ پیٹر ویلچ نے کہا ہے کہ یہ ایک غیر منتخب بیوروکریٹ کی طرف سے اختیارات کا غلط استعمال ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پیسہ ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس میں طاقت خرید سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر کی کابینہ کے اہم عہدیدار ایلون مسک نے انکشاف کیا ہے کہ وہ امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی، یو ایس ایڈ کو بند کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں، یو ایس ایڈ دنیا بھر میں جنگ زدہ علاقوں، غربت سے متاثرہ ممالک میں سالانہ اربوں ڈالر خرچ کرتا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ایلون مسک نے ایکس پر ایک سوشل میڈیا ٹاک میں سرکاری کارکردگی کے محکمے (ڈی او جی ای) پر تبادلہ خیال کیا، ٹرمپ نے مسک کو اخراجات میں کٹوتی کرنے والے وفاقی پینل کی سربراہی کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے۔ سابق ریپبلکن صدارتی امیدوار وویک راماسوامی اور ریپبلکن سینیٹر جونی ارنسٹ نے مسک کے اس بیان سے بات چیت کا آغاز کیا کہ وہ امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کو بند کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
مسک کا کہنا تھا کہ اسے ٹھیک نہیں کیا جاسکتا اور صدر ٹرمپ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ اسے بند کر دینا چاہیے۔ خبر رساں ادارے کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے یو ایس ایڈ کے دو اعلیٰ سکیورٹی اہلکاروں کو اس وقت عہدے سے ہٹا دیا تھا، جب انہوں نے ارب پتی مسک کے ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی (ڈی او جی ای) کے نمائندوں کو عمارت کے ممنوعہ حصوں تک رسائی حاصل کرنے سے روکنے کی کوشش کی تھی۔ یو ایس ایڈ دنیا کا سب سے بڑا واحد عطیہ کنندہ ہے، مالی سال 2023 میں امریکا نے جنگ زدہ علاقوں میں خواتین کی صحت سے لے کر صاف پانی تک رسائی، ایچ آئی وی ایڈز کے علاج، توانائی کے تحفظ اور انسداد بدعنوانی کے کاموں پر دنیا بھر میں 72 ارب ڈالر کی امداد تقسیم کی، اس نے 2024 میں اقوام متحدہ کی طرف سے ٹریک کی جانے والی تمام انسانی امداد کا 42 فیصد فراہم کیا۔
یہ آن لائن چیٹ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے، جب مسک کی ٹریژری سسٹم تک رسائی کے بارے میں خدشات ہیں، جس کی سب سے پہلے نیویارک ٹائمز نے اطلاع دی تھی، جو وفاقی ایجنسیوں کی جانب سے ہر سال 6 ہزار ارب ڈالر سے زیادہ کی ادائیگیاں بھیجتا ہے اور اس میں لاکھوں امریکیوں کی ذاتی معلومات شامل ہیں، جو حکومت سے سوشل سیکیورٹی ادائیگیاں، ٹیکس ریفنڈز اور دیگر رقم وصول کرتے ہیں۔ سینیٹ کی فنانس کمیٹی کے رکن ڈیموکریٹ پیٹر ویلچ نے وضاحت طلب کی کہ مسک کو ادائیگی کے نظام تک رسائی کیوں دی گئی؟ ویلچ کا کہنا ہے کہ اس میں ٹیکس دہندگان کا حساس ڈیٹا بھی شامل ہے۔ ویلچ نے ایک ای میل بیان میں کہا کہ یہ ایک غیر منتخب بیوروکریٹ کی طرف سے اختیارات کا غلط استعمال ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پیسہ ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس میں طاقت خرید سکتا ہے۔
ایلون مسک کو ٹرمپ کی حمایت حاصل ہے، یہ پوچھے جانے پر کہ کیا مسک اچھا کام کر رہے ہیں، ٹرمپ نے اس سے اتفاق کیا، اور کہا کہ وہ ایک بڑی لاگت کاٹنے والا ہے، کبھی کبھی ہم اس سے متفق نہیں ہوں گے اور ہم وہاں نہیں جائیں گے، جہاں وہ جانا چاہتا ہے، لیکن مجھے لگتا ہے کہ وہ بہت اچھا کام کر رہا ہے، وہ ایک ہوشیار آدمی ہے، بہت ہوشیار، اور ہمارے وفاقی بجٹ کے بجٹ میں کٹوتی کرنے میں بہت دلچسپی رکھتا ہے۔ مسک کی ٹیم کو متعدد حکومتی نظاموں تک رسائی دی گئی ہے، یا ان کا کنٹرول سنبھال لیا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے رائٹرز نے جمعے کے روز خبر دی تھی کہ امریکی حکومت کے انسانی وسائل کے ادارے کو چلانے کے الزام میں مسک کے معاونین نے کیریئر سول سرونٹس کو کمپیوٹر سسٹمز سے باہر کر دیا، ان سسٹمز میں لاکھوں وفاقی ملازمین کا ذاتی ڈیٹا موجود ہے۔
مسک نے پرسنل مینجمنٹ کے دفتر کے نام سے جانی جانے والی ایجنسی میں اتحادیوں کو تعینات کرنے کے لیے تیزی سے پیش قدمی کی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ مسک کے موجودہ اور سابق ملازمین پر مشتمل ایک ٹیم نے 20 جنوری کو او پی ایم کی کمان سنبھالی تھی، جس دن ٹرمپ نے عہدہ سنبھالا تھا۔ 11 روز قبل عہدہ سنبھالنے کے بعد سے ٹرمپ نے بڑے پیمانے پر حکومتی تبدیلیوں کا آغاز کیا ہے، بیوروکریسی کو کم کرنے اور مزید وفاداروں کو تعینات کرنے کی جانب اپنے پہلے قدم کے طور پر سیکڑوں سرکاری ملازمین کو برطرف اور سائیڈ لائن کیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: یو ایس ایڈ ایلون مسک تک رسائی کام کر مسک کے
پڑھیں:
پاکستان معاملے پر نریندر مودی حقیقت سے منہ نہیں موڑ سکتے، راہل گاندھی
کانگریس لیڈر نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نے ابھی تک ٹرمپ کے جنگ بندی کے دعووں کا ایک بھی جواب نہیں دیا ہے، جبکہ ٹرمپ اب تک 25 بار اسے دہرا چکے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بار بار جنگ بندی کے دعووں اور طیاروں کے نقصان پر وزیراعظم نریندر مودی کی خاموشی کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی حقیقت سے منہ نہیں موڑ سکتا اور پوری دنیا جانتی ہے کہ ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ جنگ بندی کا اعلان ٹرمپ نے کیا تھا، ہم حقیقت سے منہ نہیں موڑ سکتے۔ انہوں نے کہا "یہ صرف جنگ بندی کی بات نہیں ہے۔ دفاع، دفاعی پیداوار اور آپریشن سندور سے متعلق کئی بڑے ایشوز ہیں جن پر ہم بات کرنا چاہیں گے، حالات معمول کے مطابق نہیں ہیں، پورا ملک جانتا ہے"۔
راہل گاندھی نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ابھی تک ٹرمپ کے جنگ بندی کے دعووں کا ایک بھی جواب نہیں دیا ہے، جب کہ ٹرمپ اب تک 25 بار اسے دہرا چکے ہیں۔ راہل گاندھی نے مزید کہا کہ "انہوں نے ہماری خارجہ پالیسی کو تباہ کر دیا ہے، آپ انگلیوں پر بھی نہیں گن سکتے کہ کتنے ممالک نے ہمارا ساتھ دیا، کسی نے ہماری حمایت نہیں کی۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں اپنے اس دعوے کو دہرایا کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت پر تجارتی معاہدے روکنے کا دباؤ ڈال کر جنگ بندی کرائی۔ ٹرمپ نے کہا کہ ان کے کہنے پر بھارت اور پاکستان ایک ایسی جنگ روکنے پر متفق ہوئے جو ممکنہ طور پر ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو سکتی تھی۔
اس سے قبل کانگریس کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے نریندر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ ٹرمپ کے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کرنے کے دعووں کی تردید کرنے سے بھاگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ نے گزشتہ 73 دنوں میں 25 مرتبہ جنگ بندی کے دعوے کو دہرایا ہے، لیکن ملک کے وزیراعظم مکمل طور پر خاموش ہیں، ان کے پاس صرف بیرون ملک دورے کرنے اور ملک کے جمہوری اداروں کو غیر مستحکم کرنے کا وقت ہے۔