دنیا بھر میں بین الاقوامی انسانی حقوق پر “امریکی طرز کی بالادستی” کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
دنیا بھر میں بین الاقوامی انسانی حقوق پر “امریکی طرز کی بالادستی” کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 5 February, 2025 سب نیوز
بیجنگ :
چائنا میڈیا گروپ (سی جی ٹی این) کی جانب سے دنیا بھر کے 38 ممالک سے تعلق رکھنے والے 7,671 جواب دہندگان کے درمیان کیے گئے ایک سروے کے مطابق امریکہ میں انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیاں حیران کن ہیں۔
سروے میں 86.
سروے میں 61.3 فیصد جواب دہندگان کا خیال ہے کہ امریکہ دنیا میں سب سے زیادہ جنگ شروع کرنے والا ملک ہے۔ 70.1 فیصد کا ماننا ہے کہ امریکہ کی جانب سے شروع کی جانے والی جنگوں نے ایک بڑا انسانی بحران پیدا کیا ہے۔
سروے سے معلوم ہوا ہے کہ 64.9 فیصد عالمی جواب دہندگان نے امریکہ پر تنقید کی کہ وہ اکثر دوسرے ممالک کو دبانے کے لئے انسانی حقوق کو بہانے کے طور پر استعمال کرتا ہے۔ 81.4 فیصد جواب دہندگان نے امریکہ کی جانب سے ایک بڑی طاقت کی حیثیت سے ذمہ داری قبول کرنے میں ہچکچاہٹ پر مایوسی کا اظہار کیا۔
اس سروے میں شامل جواب دہندگان کا تعلق مشرقی ایشیا، جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا، جنوب مشرقی ایشیا، مشرق وسطی، یورپ، جنوبی امریکہ، شمالی امریکہ، اوقیانوسیہ اور افریقہ سے ہے اور ان میں سے بیشتر کی عمر 18 سے 55 سال ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
سعودیہ پاکستان جارح کے مقابل “ایک ہی صف میں ہمیشہ اور ابد تک”‘ سعودی وزیر دفاع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ریاض:۔ سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے کے بعد اہم بیان جاری کردیا۔ سعودی وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین ہونے والے اہم ترین دفاعی معاہدے کی خبر اردو زبان میں بھی پوسٹ کی، جس میں انہوں نے کہا کہ سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں، ہمیشہ اور ابد تک۔
رائٹرز کے مطابق سعودی عرب اور ایٹمی طاقت رکھنے والے پاکستان نے ایک باضابطہ باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس سے عشروں پر محیط سلامتی شراکت داری کو نمایاں طور پر مزید مضبوطی ملی ہے۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب خطے میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔معاہدے کے بعد دونوں ممالک کے دفاعی تعلقات میں اضافہ ایسے موقع پر ہوا ہے جب خلیجی عرب ریاستیں اپنے دیرینہ سلامتی ضامن امریکا کی قابلِ اعتماد حیثیت کے بارے میں بڑھتی ہوئی تشویش کا شکار ہیں۔گزشتہ ہفتے اسرائیل کی جانب سے قطر پر حملے نے ان خدشات کو مزید بڑھا دیا ہے۔
ایک سینئر سعودی اہلکار نے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے معاہدے کے وقت سے متعلق سوال پر کہا کہ یہ معاہدہ کئی برسوں کی بات چیت کا نتیجہ ہے، یہ کسی خاص ملک یا کسی مخصوص واقعے کے ردِعمل میں نہیں بلکہ ہمارے دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ اور گہرے تعاون کو ادارہ جاتی شکل دینے کا عمل ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ ایک پیچیدہ خطے میں اسٹریٹجک حساب کتاب کو بدل سکتا ہے، اس سے قبل واشنگٹن کے اتحادی خلیجی ممالک اپنی دیرینہ سلامتی کے خدشات دور کرنے کے لیے ایران اور اسرائیل دونوں کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔غزہ کی جنگ نے خطے کی صورتِ حال کو تہہ و بالا کر دیا ہے اور خلیجی ریاست قطر ایک ہی سال میں 2 مرتبہ براہِ راست حملوں کا نشانہ بنی ہے، ایک بار ایران کی جانب سے اور دوسری بار اسرائیل کی طرف سے۔
سینئر سعودی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی، ان سے پوچھا گیا کہ آیا اس معاہدے کے تحت پاکستان سعودی عرب کو جوہری تحفظ (نیوکلیئر امبریلا) فراہم کرنے کا پابند ہوگا، تو اہلکار نے کہا کہ یہ ایک جامع دفاعی معاہدہ ہے جو تمام فوجی شعبوں کو شامل کرتا ہے۔