اسلام آباد(نیوز ڈیسک)چینی اے آئی چیٹ بوٹ ڈیپ سیک کی پچھلے ہفتے غیر متوقع طور پر دنیا کی سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ ہونے والی ایپس میں شمولیت کے بعد امریکہ ان کئی ممالک میں شامل ہے جو اس وقت اس بوٹ پر پابندی لگانے پر غور کر رہے ہیں۔

رپبلکن سینیٹر جوش ہالی نے امریکی کانگریس میں ایک بل متعارف کرایا ہے جو امریکہ میں لوگوں کو اس ایپ کے استعمال یا چین میں تیار کردہ کسی بھی مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کے ساتھ تعامل کرنے سے روکے گا۔

اس بل میں ڈیپ سیک کو استعمال کرنے والوں کو جیل اور 10 لاکھ ڈالر تک جرمانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

اگر یہ بل قانون بن گیا تو امریکہ اس ایپ پر مکمل پابندی لگانے والا دوسرا ملک بن جائے گا۔ تاہم دیگر ممالک پہلے ہی اس چیٹ بوٹ پر جزوی پابندیاں عائد کر چکے ہیں یا اپنے ریگولیٹرز کے ذریعے اس کی جانچ کر رہے ہیں۔

ڈیٹا سکیورٹی کے خدشات کے باعث کئی کمپنیوں نے بھی اس وائرل ایپ پر پابندی لگا دی ہے کیونکہ اس کی پرائیویسی پالیسی سے پتہ چلتا ہے کہ تمام صارفین کا ڈیٹا چین میں موجود سرورز پر محفوظ کیا جاتا ہے۔

اس سے قبل بھی یہ معاملہ ٹک ٹاک جیسی دیگر ایپس کے حوالے سے سامنے آ چکا ہے، جس پر پہلے ہی دنیا کے کئی ممالک میں پابندی عائد کی جا چکی ہے۔

یہاں ان تمام ممالک کی مکمل فہرست دی گئی ہے جنہوں نے ڈیپ سیک کے خلاف کارروائی کی ہے یا کرنے پر غور کر رہے ہیں:

اٹلی

اٹلی کی ڈیٹا پروٹیکشن اتھارٹی نے 28 جنوری، 2025 کو ملک بھر میں ڈیپ سیک پر پابندی عائد کر دی تھی جس کے بعد ایپل اور گوگل کے ایپ سٹورز سے اسے ڈاؤن لوڈ کرنا ناممکن ہو گیا۔

اطالوی ریگولیٹر نے ڈیپ سیک کی پیرنٹ کمپنیز ہانگژو ڈیپ سیک آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور بیجنگ ڈیپ سیک آرٹیفیشل انٹیلیجنس پر ممکنہ ڈیٹا لیک کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کمپنیوں کو یورپی ڈیٹا پروٹیکشن قانون (جی ڈی پی آر) کی تعمیل ثابت کرنی ہوگی۔

ریگولیٹرز کے بیان میں کہا گیا کہ ’ڈیپ سیک نے اعلان کیا ہے کہ وہ اٹلی میں کام نہیں کرتا اور یورپی قوانین ان پر لاگو نہیں ہوتے۔‘

اطالوی اتھارٹی نے پابندی کے ساتھ ساتھ اس ایپ کے خلاف ایک باضابطہ تحقیقات کا آغاز بھی کر دیا ہے۔

اٹلی نے اس سے قبل 2023 میں اوپن اے آئی کے چیٹ جی پی ٹی پر بھی پابندی لگائی تھی، لیکن بعد میں اسے ڈیڑھ کروڑ یورو جرمانے کے بعد بحال کر دیا۔
تائیوان

تائیوان میں سرکاری اداروں نے ڈیپ سیک پر پابندی عائد کر دی ہے جس کی وجہ اس اے آئی پلیٹ فارم میں مبینہ سکیورٹی خطرات بتائی جا رہی ہے۔

ملک کی ڈیجیٹل وزارت کے بیان میں کہا گیا کہ اہم انفراسٹرکچر سے وابستہ کمپنیوں اور سرکاری اداروں کو بھی اس ایپ پر پابندی لگانی چاہیے کیونکہ یہ ’قومی معلومات کی سلامتی کو خطرے میں ڈالتی ہے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا: ’ڈیپ سیک اے آئی سروس ایک چینی پروڈکٹ ہے۔ اس کا آپریشن سرحد پار ڈیٹا منتقلی، معلوماتی لیکیج اور دیگر سکیورٹی خدشات سے جڑا ہوا ہے۔‘

آسٹریلیا

آسٹریلیا نے چار فروری، 2025 کو فوری طور پر تمام سرکاری سسٹمز اور آلات میں ڈیپ سیک کی مصنوعات پر پابندی عائد کر دی۔

وزیر داخلہ ٹونی برک نے چینی اے آئی ٹیکنالوجی کے حوالے سے قومی سلامتی کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ پابندیاں کسی مخصوص ملک کے خلاف نہیں بلکہ ’آسٹریلین حکومت اور اس کے وسائل کو لاحق خطرے پر مبنی ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’اے آئی ایک ایسی ٹیکنالوجی ہے جس میں بے پناہ امکانات اور مواقع موجود ہیں، لیکن جب بھی ہمارے ادارے قومی سلامتی کے خطرے کی نشاندہی کریں گے، حکومت فوری کارروائی کرے گی۔‘

امریکہ

امریکہ نے سرکاری آلات پر ڈیپ سیک پر باضابطہ پابندی عائد نہیں کی، تاہم کانگریس کے دفاتر کو مبینہ طور پر اس ٹیکنالوجی کے استعمال سے خبردار کیا گیا ہے۔

ناسا اور پینٹاگون کی ڈیفنس انفارمیشن سسٹمز ایجنسی جیسے دیگر سرکاری ادارے اپنے ملازمین کو ایپ کے استعمال سے منع کر چکے ہیں۔

اسی طرح امریکی بحریہ نے اپنے اہلکاروں پر کسی بھی صورت میں اس ایپ کے استعمال پر مکمل پابندی لگا دی ہے اور اس کی وجہ ممکنہ سکیورٹی اور اخلاقی خدشات‘ بتائی گئی ہے۔

کچھ امریکی ریاستیں بھی اس ایپ پر پابندی پر غور کر رہی ہیں، جن میں ٹیکساس پہلی ریاست ہے جس نے ڈیپ سیک سمیت دیگر چینی ٹیک کمپنیوں کے سافٹ ویئر کو سرکاری آلات پر ممنوع قرار دیا ہے۔

اگر سینیٹر جوش ہالی کا پیش کیا گیا بل منظور ہو گیا تو چین میں تیار کردہ اے آئی مصنوعات استعمال کرنے والوں کو 20 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

دیگر ممالک جو ڈیپ سیک پر پابندی پر غور کر رہے ہیں

بیلجیم، فرانس اور آئرلینڈ کے ڈیٹا پروٹیکشن حکام ڈیپ سیک کی جانب سے صارفین کی ذاتی معلومات کے استعمال کی تحقیقات کر رہے ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان ممالک میں بھی پابندی ممکن ہے۔

جنوبی کوریا اور انڈیا نے بھی اس ایپ کے حوالے سے سکیورٹی اور پرائیویسی خدشات کا اظہار کیا ہے اور اس کے خلاف ممکنہ اقدامات پر غور کر رہے ہیں۔

مزیدپڑھیں:بلوچستان: سوراب میں ٹریفک حادثہ، 4 افراد جاں بحق، 5 زخمی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پر غور کر رہے ہیں پابندی عائد کے استعمال نے ڈیپ سیک ڈیپ سیک پر ڈیپ سیک کی پر پابندی اس ایپ کے کے خلاف ایپ پر اے آئی بھی اس

پڑھیں:

بھارت کے ایک دن میں ایف بی آر پر 1684 سائبر حملے ناکام کر دیئے گئے

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن)سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، جس میں ممبر ایف بی آر ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے بتایا بھارت نے ایک دن میں ایف بی آر پر 1684 سائبر حملے کیے، بھارت کی پوری کوشش کے باوجود ایف بی آر کا نہ سسٹم بیٹھا اور نہ ہی کوئی ڈیٹا لیک ہوا۔

دوران اجلاس صدر کراچی چیمبر جاوید بلوانی نے کہا کہ ڈیجیٹل انوائسنگ سے ہمارے بزنس سیکریٹ لیک ہونے کا خدشہ ہے۔جس پر  ممبر ایف بی آر ڈاکٹر حامد عتیق سرورنے جواب دیا کہ یہ سارا ڈیٹا سیلز ٹیکس کے الیکٹرانک طریقہ کار کے تحت فائل کیا جاتا ہے، یہ ڈیٹا کبھی لیک نہیں ہوا تو پرال سے کس طرح لیک ہو سکتا ہے، ٹیکس دہندہ کا ڈیٹا ایف بی آر کے پاس مکمل محفوظ ہے۔

نور مقدم قتل کیس کے مجرم ظاہر جعفر کو نفسیاتی طور پر صحت مند قرار دے دیا گیا

صدر کراچی چیمبر جاوید بلوانی نے مزید سوال کیا کہ ایف بی آر بتائے فلائنگ انوائسنگ کا حجم کیا ہے؟

 ممبر ایف بی آر ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے جواب دیا کہ گزشتہ مالی سال 857 ارب روپے کی فلائنگ انوائسنگ پکڑی گئیں جبکہ 24-2023ء میں 1 ہزار 313 ارب روپے کی فلائنگ انوائسنگ پکڑی گئیں، ٹیکس فراڈ کی ایف آئی آر درج ہوئیں، گرفتاریاں ہوئیں اور لوگ جیل گئے۔

صدر فیصل آباد چیمبر نے کہا کہ آپ کو معلوم ہے کہ ٹیکس افسران نوٹس کیوں دیتے ہیں اور معاملہ کس طرح حل ہوتا ہے؟

ممبر ایف بی آر ڈاکٹر حامد عتیق سرور نے جواب دیا کہ ایف بی آر کے گزشتہ 20 دنوں میں بہت زیادہ افسران کو معطل کیا گیا ہے، ملک میں 2 لاکھ سیلز ٹیکس دہندہ ہیں جن میں سے 60 ہزار ٹیکس ادا کرتے ہیں، 3 لاکھ صنعتی اور 50 لاکھ کمرشل کنکشنز ہیں، صرف 5 فیصد اصل مالکان کے نام پر ہیں۔

پاکستان میں ہر سال 11 ہزار خواتین بوجہ حمل و زچگی موت کا شکار ہو جاتی ہیں، پاپولیشن کونسل

انہوں نے کہا کہ صنعتی پیداوار جانچنے کے لیے 400 فیکٹریوں پر 900 افراد کو تعینات کیا ہے، 484 گھی اور خوردنی تیل کی فیکٹریاں ہیں، ٹاپ 20 پر عملہ تعینات کیا گیا ہے، ایف بی آر کے عملے کی سخت نگرانی کی جاتی ہے، 10 دن بعد تبدیل کر دیے جاتے ہیں، ایف بی آر صرف صنعتی پیداوار کا اندازہ کرنا چاہتا ہے تاکہ ٹیکس چوری کو روکا جا سکے۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں منشیات کا دھندا زوروں پر، مگر یہ آتی کہاں سے ہے؟
  • بار بار کی پابندیاں تاریخی حقائق نہیں بدل سکتیں ہیں، میرواعظ کشمیر
  • اسرائیل اور بھارت سے سفید چینی درآمد کرنے پر مکمل پابندی
  • پاکستان کا سوشل میڈیا کمپنیوں سے ڈیٹا شیئرنگ اور دہشت گردوں کے سوشل میڈیا اکاونٹس ڈیلیٹ کرنے کا مطالبہ
  • دنیا میں استحکام کیلئے چین اور یورپی یونین کے تعلقات ناگزیر ہیں، چینی صدر
  • کھیلایشیا کپ 2025 کا آغاز کب سے ہوگا اور میچز کہاں ہوں گے؟ تجاویز سامنے آگئیں
  • میانمار کے فوجی جنرل کی خوشامد کارگر، امریکا نے پابندیاں نرم کردیں
  • بھارت نے 1 دن میں ایف بی آر پر 1684 سائبر حملے کیے،ممبرکادعویٰ
  • بھارت کے ایک دن میں ایف بی آر پر 1684 سائبر حملے ناکام کر دیئے گئے
  • آئندہ 24 گھنٹوں میں کہاں کہاں موسلادھار بارشیں ہوں گی؟بڑی پیشگوئی