سپریم کورٹ: اسلامیہ یونیورسٹی اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے دائر درخواست ناقابل سماعت قرار
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی ہے۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 6 رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست گزار وکیل ذوالفقار علی بھٹہ عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ پنجاب انتظامیہ کی انکوائری قابل بھروسہ نہیں ہے، میرے پاس اتنے کیسز آرہے ہیں، سب میں طلبہ بلیک میل ہو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اسکینڈل: ڈی پی او سمیت معروف ٹی وی اینکر بھی قصور وار نکلا؟
وکیل ذوالفقار علی بھٹہ نے کہا کہ سیکشن 354 اے دیکھ لیں، وہ ڈائریکٹ سزائے موت میں آتا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے واضح کیا کہ سیکشن 354 کا اس معاملے پر اطلاق ہی نہی ہوتا۔ وکیل ذوالفقار علی بھٹہ نے کہا کہ میری دلیل یہ ہے کہ سیکشن میں ترمیم کرکے اطلاق کیا جائے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ کا قانون میں ترمیم کرنے کا کیسے کہہ سکتے ہیں، متاثرہ فریق کی عدم موجودگی میں کارروائی کیسے ہو سکتی ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے آرٹیکل 199 کے تحت لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلامیہ یونیورسٹی اسکینڈل: سپریم کورٹ نے درخواست اعتراض لگا کر واپس بھیج دی
جسٹس امین الدین نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے معاملہ کی انکوائری کی تھی جس میں معاملہ حل ہو گیا ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل سے پوچھا کہ آپ عدالت سے چاہتے کیا ہیں، جس پر وکیل ذوالفقار بھٹہ نے بتایا کہ آپ پنجاب حکومت سے ریکارڈ منگوا لیں۔
جج کے کیے گئے سوال کو نہ سننے پر عدالت نے وکیل ذوالفقار علی بھٹہ سے برہمی کا اظہار کیا۔ جسٹس امین الدین نے کہا کہ آپ سننے کو تیار ہی نہیں ہیں، ہم آپ سے کیا بات کریں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آرٹیکل 199 کے تحت یہ لاہور ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار ہے، آپ کو لاہور ہائیکورٹ جانا چاہیے۔ وکیل ذوالفقار علی بھٹہ نے کہا کہ یہ صرف پنجاب کا کیس نہیں ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ آپ کو اس کیس میں پنجاب سے ریلیف ملے گا اور نہ سپریم کورٹ سے۔ بعدازاں، عدالت نے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئینی بینچ اسکینڈل اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور خارج درخواست طلبہ کیس ناقابل سماعت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسکینڈل درخواست کیس لاہور ہائیکورٹ سپریم کورٹ نے کہا کہ
پڑھیں:
نور مقدم قتل کیس: مجرم ظاہر جعفر نے نظرثانی درخواست دائر کردی
فوٹوفائلنور مقدم قتل کیس کے مجرم ظاہر جعفر نے سپریم کورٹ میں سزائے موت کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کردی۔
مجرم ظاہر جعفر کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے ظاہر جعفر کی ذہنی حالت کا تعین نہیں کرایا، سزائے موت دینے کے لیے ویڈیو ریکارڈنگ پر انحصار کیا گیا۔
درخواست کے مطابق ویڈیوز ٹرائل کے دوران درست ثابت بھی نہیں کی گئیں حتیٰ کہ ملزم کو ویڈیو ریکارڈنگ فراہم بھی نہیں کی گئی۔
اسلام آباد کی نور مقدم کو ہم سے بچھڑے 4 برس بیت گئے۔ تاہم نور مقدم قتل کیس کے مجرم کو اب بھی سزا نہیں دی گئی۔
دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ ٹرائل کے دوران کبھی وہ ویڈیوز چلا کر بھی نہیں دیکھی گئیں، فیصلہ جلد بازی میں کیا گیا، فیصلے پر نظرثانی کی ٹھوس وجوہات ہیں۔
سزا یافتہ مجرم کی درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست دی لیکن عدالت نے متفرق درخواست پر فیصلہ نہیں دیا۔