ملک میں خام تیل کی اوسط یومیہ پیداوار میں ہفتہ وار بنیادوں پر کمی، گیس کی پیداوار میں ریکارڈ اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
ملک میں خام تیل کی اوسط یومیہ پیداوار میں ہفتہ وار بنیادوں پر کمی جبکہ گیس کی پیداوار میں اضافہ ریکارڈکیاگیا ہے۔ پی پی آئی ایس اور انڈسٹری کے اعدادوشمار کے مطابق 24 جنوری کو ختم ہونیوالے ہفتے میں ملک میں خام تیل کی اوسط یومیہ پیداوار 64555 بیرل ریکارڈکی گئی جو پیوستہ ہفتے کے مقابلہ میں ایک فیصد کم ہے۔پیوستہ ہفتے میں ملک میں خام تیل کی اوسط یومیہ پیداوار 65066 بیرل ریکارڈکی گئی تھی۔ اسی طرح 24 جنوری کو ختم ہونیوالے ہفتے میں ملک میں گیس کی اوسط یومیہ پیداوار 3186 ایم ایم سی ایف ڈی ریکارڈکی گئی جو پیوستہ ہفتے کے مقابلہ میں 2 فیصد زیادہ ہے۔ پیوستہ ہفتے میں ملک میں گیس کی اوسط یومیہ پیداوار 3118 ایم ایم سی ایف ڈی ریکارڈکی گی تھی۔اعدادوشمار کے مطابق 24 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے میں او جی ڈی سی ایل کیخام تیل کی اوسط یومیہ پیداوار 31526 بیرل، پی پی ایل 10259، ماڑی گیس 1098 اور پی او ایل کے خام تیل کی اوسط یومیہ پیداوار 3925 بیرل ریکارڈکی گئی۔اسی طرح 24 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتہ میں او جی ڈی سی ایل کی گیس کی اوسط یومیہ پیداوار 680 ایم ایم سی ایف ڈی، پی پی ایل 613، ماڑی گیس 947 اور پی او ایل کی گیس کی اوسط یومیہ پیداوار 55 ایم ایم سی ایف ڈی ریکارڈکی گئی
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ایم ایم سی ایف ڈی ہفتے میں ملک میں جنوری کو ختم پیداوار میں
پڑھیں:
’شہد کی مکھی کے خاتمے سے انسانیت کا ایک ہفتے میں خاتمہ‘، آئن سٹائن کی تھیوری کی حقیقت کیا؟
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)”اگر شہد کی مکھی اس کرہ زمین سے غائب ہو جائے تو انسان صرف چار سال تک زندہ رہ سکتا ہے۔“ یہ مشہور قول اکثر عظیم سائنسدان البرٹ آئن سٹائن سے منسوب کیا جاتا ہے، لیکن کیا واقعی آئن سٹائن نے یہ الفاظ کہے تھے؟ لیکن سب سے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ کیا شہد کی مکھیاں واقعی معدومی کے خطرے سے دوچار ہیں اور کیا وہ انسانی زندگی کے لیے واقعی اتنی اہم ہیں؟
شہد کی مکھیاں انسانوں کی بقا کے لیے کیوں اہم ہیں؟ شہد کی مکھیاں بظاہر صرف شہد فراہم کرنے والی مخلوق نظر آتی ہیں، مگر ان کا اصل کردار قدرت کے ایک وسیع اور نازک نظام میں نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ شہد کی مکھیاں پودوں سے رس اور پولن جمع کرتی ہیں اور پھر مختلف پھولوں تک منتقل کرتی ہیں، جس کے ذریعے پودوں کا تولیدی عمل مکمل ہوتا ہے۔
یہ پودے نہ صرف زمین کی خوبصورتی اور ماحول کو متوازن رکھتے ہیں بلکہ کروڑوں چرند و پرند اور جانداروں کی خوراک بھی ہیں۔ ان پودوں کو کھانے والے جانور، خود گوشت خور جانوروں کی خوراک بنتے ہیں، جن میں انسان بھی شامل ہے۔ اگر شہد کی مکھیوں کی مدد سے پودوں کی افزائش نہ ہو، تو پوری غذائی زنجیر یا فوڈ چین متاثر ہو جاتی ہے، اور اس کے نتیجے میں انسانوں سمیت بہت سی مخلوقات معدومی کے دہانے پر جا سکتی ہیں۔
کیا شہد کی مکھیاں واقعی ناپید ہو رہی ہیں؟
مختلف تحقیقاتی رپورٹس کے مطابق، اگرچہ شہد کی مکھیوں کے فوری طور پر مکمل طور پر ختم ہونے کا خطرہ موجود نہیں، تاہم ان کی آبادی میں تشویشناک حد تک کمی آئی ہے۔ اس کی اہم وجوہات میں شامل ہیں،
جنگلات کی کٹائی، قدرتی ماحول میں محفوظ جگہوں کی کمی، پھولوں کی عدم دستیابی، فصلوں پر زہریلے کیمیکلز اور کیڑے مار دواؤں کا استعمال، مٹی کی ساخت میں تبدیلی، اسکے علاوہ موبائل فونز اور دیگر الیکٹرانک آلات سے خارج ہونے والی نقصان دہ ریڈیائی لہریں۔
کچھ ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ 90 فیصد شہد کی مکھیوں کی اقسام معدومی کے قریب پہنچ چکی ہیں، تاہم یہ دعویٰ ابھی تک سائنسی سطح پر مکمل طور پر ثابت نہیں ہو سکا۔
آئن سٹائن کا مشہور قول، حقیقت یا افسانہ؟
جہاں تک اس مشہور قول کا تعلق ہے، جس میں آئن سٹائن سے شہد کی مکھیوں کی ناپیدگی اور انسانی بقا کو جوڑتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’اگر شہد کی مکھی غائب ہو جائے تو انسان صرف چار سال تک زندہ رہ سکتا ہے‘ تو اس بات کا کوئی معتبر ثبوت موجود نہیں کہ آئن سٹائن نے واقعی یہ بات کہی ہو۔
دنیا بھر میں کئی معتبر اداروں اور محققین نے اس حوالے سے تحقیق کی ہے اور کسی بھی کتاب، اخباری ریکارڈ، یا آئن سٹائن کے خط و کتابت میں یہ قول موجود نہیں پایا گیا۔
شہد کی مکھیاں، فطرت کی خاموش محافظ
اگرچہ یہ قول آئن سٹائن کا نہیں، مگر یہ پیغام نہایت اہم اور درست ہے۔ شہد کی مکھیاں قدرتی ماحول، فصلوں، اور انسانی خوراک کے نظام میں ایک کلیدی کردار ادا کرتی ہیں۔ ان کی حفاظت نہ صرف ماحول بلکہ انسانی زندگی کے تسلسل کے لیے بھی ناگزیر ہے۔
ہمیں بحیثیت معاشرہ، ان ننھی محنتی مخلوقات کے تحفظ کے لیے شعور بیدار کرنے اور عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ شہد کی مکھیوں کے بغیر نہ پھولوں کی مہک باقی رہے گی، نہ کھیتوں کی رونق، اور نہ ہماری زندگیوں کا تسلسل۔
مزیدپڑھیں :ہیلمٹ نہ پہننے والے موٹر سائیکل سواروں کو خبردار کردیا گیا