پاکستان میں موسمیاتی عدالت کے قیام کی ضرورت ہے، جسٹس منصور علی شاہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک : سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان کو کلائمٹ چینج اتھارٹی اور کلائمٹ چینج فنڈ قائم کرنا ہوگا، موسمیاتی عدالت کے قیام کی بھی ضرورت ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے اسلام آباد میں موسمیاتی تبدیلی پر بین الاقوامی کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ دنیا کو موسمیاتی چینلجز کا سامنا ہے، ہمیں موسمیاتی احتساب کا نظام لانا ہو گا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ملک میں موسمیاتی عدالت کے قیام کی تجویز دے دی۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی عدالت کے قیام کی بھی ضرورت ہے، پاکستان کو کلائمٹ چینج اتھارٹی اور کلائمٹ چینج فنڈ قائم کرنا ہوگا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ا انتظامیہ کا ایک اور دعویٰ پِٹ گیا
ورلڈ بینک والیری ہکی (Valerie Hickey) نےکانفرنس سے خطاب میں کہا کہ موسمیاتی تبدیلی غریب لوگوں کے لیے خطرہ ہے، موسمیاتی تبدیلی لوگوں کو غربت سے باہر نکالنے کا عمل روک دے گی، پاکستان کی وجہ سے لاس اینجلس میں آگ نہیں لگی، ورلڈ بینک فوڈ سکیورٹی کے لیے پاکستان کو فنانس دے گا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ ہم نے مائیکرو اکنامک محاذ پر اہم پیشرفت کی ہے، معاشی استحکام کے لیے 2 اہم مسائل ہیں، ایک آبادی کا تیزی سے بڑھنا اور دوسرا موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنا،گرین کلائمٹ فنڈز کے لیے غور کررہے ہیں، ہمیں فنانسگ کے ساتھ استعداد کار بھی بڑھانی ہو گی۔
عمرہ زائرین کیلئے اچھی خبر ، گردن تور بخار ویکسین سے استثنیٰ مل گیا
اس موقع پر وفاقی وزیر احسن اقبال کاکہنا تھا کہ گرین پاکستان کی طرف جانا ہوگا، اس میں تاخیر نہیں کرسکتے، اُڑان پاکستان پروگرام میں موسمیاتی تبدیلی بھی شامل ہے، ہمیں دوسروں کا انتظار نہیں کرنا چاہیے، پاکستان کو لیڈ لےکر مثال قائم کرنا ہو گی۔
کانفرنس سے خطاب میں خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین نے کہا کہ ہم عمارتوں کو سولر پر لے جا رہے ہیں تاکہ کے پی کو گرین صوبہ بنائیں، صوبے کے لیے مزید گرین پراجیکٹ لارے ہیں۔
بھارتی ایئر فورس کا لڑاکا طیارہ گر کر تباہ
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: جسٹس منصور علی شاہ موسمیاتی تبدیلی میں موسمیاتی کلائمٹ چینج پاکستان کو کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کیخلاف روزانہ درجنوں درخواستیں آرہی ہیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
لاہور ہائیکورٹ میں کاؤنٹر کرائم ڈیپارٹمنٹ (سی سی ڈی) کی جانب سے مبینہ جعلی پولیس مقابلے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالتی حکم پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست گزار فرحت بی بی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ فرحت بی بی کا بیٹا غضنفر حسن پولیس مقابلے میں مارا گیا اور اب وہ اپنے دوسرے بیٹے کے تحفظ کے لیے عدالت سے رجوع کر رہی ہیں۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سی سی ڈی کے آنے کے بعد ایک ہی طرز کے پولیس مقابلے ہو رہے ہیں جن پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیے: جعلی پولیس مقابلہ: فیصل آباد پولیس کے 3 اہلکاروں کو سزائے موت کا حکم
چیف جسٹس نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عدالت میں جذباتی باتیں نہ کریں، یہاں قانون اور شواہد کی بنیاد پر فیصلے ہوتے ہیں۔ انہوں نے آئی جی پنجاب سے مکالمے میں کہا کہ ایس ایچ او عدالت کو مطمئن نہیں کر سکا، اس لیے آپ کو بلایا گیا۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے پولیس کی جانب سے پیش کردہ رپورٹ پر اظہارِ تشویش کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ کے مطابق ملزم کی ریکوری کے بعد جب اسے لے جایا جا رہا تھا تو گاڑی کا ٹائر پنکچر ہوا اور ساتھیوں نے حملہ کر دیا۔ اگر واقعی گاڑی پر فائرنگ ہوئی تھی تو گولی سیدھی ملزم کو ہی کیوں لگی؟ گاڑی کو یا کانسٹیبل کو کیوں نقصان نہیں پہنچا؟
یہ بھی پڑھیے: سی سی ڈی کے خوف نے بڑے بڑے غنڈوں کو معافیاں مانگنے پر مجبور کردیا: مریم نواز
چیف جسٹس نے کہا کہ اب جو رپورٹ پیش کی گئی ہے اس سے کیس کے حقائق بالکل مختلف نظر آتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ روزانہ درجنوں درخواستیں عدالت میں آ رہی ہیں، جن میں مبینہ جعلی پولیس مقابلوں کی شکایت کی جاتی ہے۔
چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کو ہدایت کی کہ سی سی ڈی کے تحت ہونے والے تمام پولیس مقابلوں کا تفصیلی جائزہ لیں اور متعلقہ پولیس افسران کے ساتھ بیٹھ کر پالیسی وضع کریں تاکہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں