ماسٹر پلان کے تحت سڑکیں اور سیوریج بحال کی جائے گی، مرتضیٰ وہاب
اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT
میئر کی جوڑیا بازار کپڑا مارکیٹ آمد کے موقع پر زبیر موتی والا، جاوید بلوانی کے ہمراہ تاجر وں سے ملاقات کر رہے ہیں
کراچی (کامرس رپورٹر)میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے اعلان کیا ہے کہ جوڑیا بازار اور کپڑا مارکیٹ میں سڑکوں کی تعمیر و بحالی اور سیوریج لائنوں کی تبدیلی کے لیے ماسٹر پلان تیار کیا جا رہا ہے۔ اس منصوبے میں روایتی سڑک سازی کے ساتھ ساتھ اعلیٰ معیار کے پیورز کی سڑکیں شامل کی جائیں گی تاکہ ان اہم تجارتی مراکز میں پائیدار اور مستحکم سڑکوں کی تعمیر کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ماسٹر پلان میں ایک واضح ٹائم لائن شامل ہوگی تاکہ ان ضروری اپ گریڈیشنز کو بروقت مکمل کیا جا سکے۔جمعرات کی صبح جوڑیا بازار اور کپڑا مارکیٹ کے دورے کے دوران، میئر وہاب نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر محمد جاوید بلوانی اور دیگر اہم اسٹیک ہولڈرز کے ہمراہ ان علاقوں میں ضروری میونسپل خدمات کی فوری فراہمی کی ہدایت دی۔ ان خدمات میں ایک مخصوص فائر ٹینڈر، سیوریج سکشن وہیکل، اور جوڑیا بازار کے دائرہ اختیار میں ایک ٹو ٹرک کی تعیناتی شامل ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے اسٹریٹ لائٹس کی بحالی، سیوریج لائنوں کی دیکھ بھال اور ملبہ و کچرا ہٹانے کے امور کی نگرانی کے لیے فوکل پرسنز کو مقرر کیا، جو سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے تعاون سے کام کریں گے۔اس سلسلے میں ایک کوآرڈینیشن کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جس میں کے ایم سی کی جانب سے افضال زیدی، کرم اللہ واسی اور نور حسن جوکھیو کو نامزد کیا گیا، جبکہ جوڑیا بازار سے حارث اگر، عبدالقادر نورانی اور سلیم لالہ جبکہ کپڑا مارکیٹ سے ثاقب گڈ لک اور شیخ عالم کو نامزد کیا گیا۔اس موقع پر سابق صدرکے سی سی آئی محمد ادریس، سابق سینئر نائب صدور ابراہیم کوسمبی، ثاقب گڈ لک اور توصیف احمد، سابق نائب صدر حارث اگر، مینجنگ کمیٹی کے اراکین عارف لاکھانی اور حنیف پوچی، سابق مینجنگ کمیٹی ممبران آصف حاجی کریم اور وسیم الرحمان، اور جوڑیا بازار اور کپڑا مارکیٹ کے نمائندے بھی موجود تھے۔ کراچی چیمبر کے صدر محمد جاوید بلوانی نے چھوٹے تاجروں اور دکانداروں کے لیے میئر وہاب اور سندھ حکومت کی غیر متزلزل حمایت کو سراہا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میں ایک
پڑھیں:
کراچی، عباسی شہید اسپتال کے خواتین وارڈ کے افتتاح پر مرد مریضوں کی موجودگی، حقیقت سامنے آگئی
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے دو روز قبل عباسی شہید اسپتال میں خواتین کے وارڈ کا افتتاح کیا جس کے بعد کچھ ایسی تصاویر سامنے آئیں جن پر طنز اور خوب تبصرے کیے گئے۔
مرتضیٰ وہاب نے 13 ستمبر کو عباسی شہید اسپتال میں ملک کے پہلے خواتین کے لیے خصوصی ہیموفیلیا وارڈ کا افتتاح کیا، اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ چھ بستروں پر مشتمل وارڈز میں خواتین عملہ ہی کام کرے گا۔
افتتاح کے موقع پر ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد بھی اُن کے ہمراہ تھے۔
اس موقع پر میئر کراچی نے کہا تھا کہ ہیموفیلیا کے علاج پر ہزاروں، لاکھوں روپے خرچ آتا ہے، اسی لیے چھ ماہ قبل پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اسپتالوں میں مفت علاج کا آغاز کیا گیا تھا۔
اس تقریب کی کوریج کیلیے گئے ہوئے صحافی بھی عباسی شہید کی لفٹ میں حادثے سے بال بال بچے کیونکہ لفٹ تیسرے سے ڈائریکٹ پہلے فلور پر آگئی تھی اور خوش قسمتی سے اٹکنے کی وجہ سے نیچے نہیں گری تھی۔
مرتضیٰ وہاب نے مزید بتایا تھا کہ چار ماہ قبل عباسی شہید اسپتال میں میل وارڈ قائم کیا گیا تھا اور اب خواتین کے لیے بھی خصوصی سہولت فراہم کردی گئی، اب لاڑکانہ سمیت دیگر شہروں سے آنے والے مریضوں کو بھی یہاں علاج کی سہولت ہوگی۔
سوشل میڈیا پر شور
میئر کراچی نے اس افتتاحی تقریب کی تصاویر اپنے سماجی رابطے کی سائٹس پر موجود اکاؤنٹس سے شیئر کی جس میں بستروں پر مرد مریضوں کو لیٹا دیکھا جاسکتا ہے۔
ان تصاویر کے ساتھ کیپشن میں لکھا کہ ’مجھے خواتین کیلیے خصوصی وارڈ کا افتتاح کرنے پر بہت زیادہ خوشی ہے‘۔
تصاویر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے میئر کراچی کے اس مںصوبے پر مزاحیہ اور طنزیہ تبصرے کیے۔ کچھ صارفین نے مردوں کی موجودگی پر سوالات بھی اٹھائے۔
اس کے علاوہ فیس بک پیج پر ہونے والی پوسٹ کے ساتھ جو تصاویر شیئر ہوئیں اُن میں افتتاح کے بعد میئر مرتضی وہاب، ڈپٹی میئر اور دیگر کو بستر پر موجود ایک خاتون مریض سے گفتگو کرتے بھی دیکھا گیا ہے۔
اس ضمن میں میئر کراچی کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا تاہم اُن کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
عباسی شہید اسپتال کے حکام نے بتایا کہ مرتضیٰ وہاب خواتین کے وارڈ کا افتتاح کرنے کے بعد چار ماہ قبل شروع ہونے والے مردوں کے وارڈ میں گئے اور وہاں موجود مریضوں سے خیریت دریافت کی اور وارڈ میں ملنے والی سہولیات کے بارے میں اُس سے پوچھا تھا۔
اس کے علاوہ کراچی میونسپل کارپوریشن کے ترجمان نے اس پروگرام کی ویڈیو ایکسپریس کو فراہم کی جس میں میئر کی آمد، خواتین کے وارڈ کے افتتاح، ملاقات اور مرد مریضوں سے خیریت دریافت کرنے کے مناظر شامل ہیں۔
کراچی میونسپل کارپوریشن کے ترجمان دانیال علی احسان نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ’خواتین کی پرائیویسی اور سماجی تحفظ کی وجہ سے تصاویر کو جاری نہیں کیا گیا‘۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس وارڈ کو مخالفین نے زچہ بچہ وارڈ ظاہر کر کے پروپیگنڈا کیا جبکہ یہ ہمیموفیلیا ڈیپارٹمنٹ ہے۔ دانیال کا کہنا ہے کہ یہ عمل شرمناک اور قابل مذمت ہے اور اگر کسی کو تصدیق کرنی ہے تو وہ خود عباسی شہید اسپتال جاکر معاملے کی تصدیق کرسکتا ہے۔
دانیال نے ایکسپریس سے گفتگو میں یہ بھی کہا کہ ہم نے اپنی سوسائٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے ان تصاویر کو روکا ہے، جس کی اگر تحقیق کرلی جاتی تو شاید ناقدین کچھ کہنے کے بجائے ہمارے اقدام کو سراہتے۔