نوویں نمبرکے جسٹس خادم کوانتظامی کمیٹی میں شامل نہیں کرسکتے تھے، جسٹس بابر کا ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کو خط WhatsAppFacebookTwitter 0 7 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز )اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابرستار نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامرفاروق کو 6 صفحات پرمشتمل خط لکھ دیا۔ جسٹس بابرستار نے ٹرانسفر ججز کی سینیارٹی لسٹ جاری کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا اور ہائیکورٹ ایڈمنسٹریشن کمیٹی تبدیلی کوبھی غیرقانونی قراردے دیا۔ جسٹس بابر ستارنے خط میں سینیارٹی لسٹ کے خلاف ریپریزنٹیشن فائل کرنے کا ذکرکیا۔ جسٹس بابر نے خط میں کہاکہ سینیارٹی لسٹ اورایڈمنسٹریشن کمیٹی کا نوٹیفکیشن جاری کرنا غیرآئینی اورغیرقانونی ہے، بغیراسلام آباد ہائیکورٹ جج کے حلف اٹھائے ٹرانسفر ججز کو کمیٹی میں رکھنا غیرقانونی ہے، ٹرانسفر نوٹیفکیشن میں کہیں نہیں لکھا کہ ٹرانسفر عارضی ہے یا مستقل ہے۔

انہوں نے کہا کہ آرٹیکل194 کے تحت ہمارے معزز ساتھی ججز نے اپنی اپنی ہائیکورٹس کا حلف اٹھا رکھا ہے، حلف میں تینوں ججزنے کہہ رکھا ہے وہ اپنی اپنی ہائیکورٹس میں بطورجج اپنی ذمہ داریاں نبھائیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفرکے بعد تینوں ججزنے حلف نہیں اٹھایا جو ضروری تھا، حلف کے بغیر وہ ججز اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپنی ڈیوٹی شروع نہیں کرسکتے تھے۔

جسٹس بابرستار کا کہنا تھاکہ ان ججزکو حلف کے بغیرجوڈیشل اورانتظامی کام کے لحاظ سے اسلام آباد ہائیکورٹ کا جج نہیں کہا جاسکتا، آپ کی زیرنگرانی تینوں ججزآرٹیکل 194 کیخلاف ورزی میں بغیرحلف 3 فروری سے جوڈیشل کام شروع کرچکے ہیں، آرٹیکل194 کے تحت بطورچیف جسٹس آپ کی ذمہ داری تھی کہ آپ تینوں ججزسے حلف لیتے، بغیرحلف ججزسے جوڈیشل اورانتظامی کام لینا ان کیلئے بعد میں شرمندگی کا باعث بن سکتا ہے۔

خط میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ ایڈمنسٹریشن کمیٹی کا نوٹیفکیشن اسلام آباد جوڈیشل سروس رولز2011 کی خلاف ورزی ہے، اسلام آباد جوڈیشل سروس رولزکے مطابق ایڈمنسٹریشن کمیٹی چیف جسٹس اور2 ججزپرمشتمل ہوگی، نویں نمبرکے جج جسٹس خادم سومروکوکمیٹی میں شامل نہیں کرسکتے تھے، بے تکے طریقے سے ایڈمنسٹریشن کمیٹی کی دوبارہ تشکیل کی گئی، انتظامی کمیٹی میں سندھ اورلاہورہائیکورٹ کے2 ججزکوشامل کیا گیا جن کااسلام آباد ہائیکورٹ کا انتظامی کوئی تجربہ نہیں، تین دن پہلے ان کی ٹرانسفرکا نوٹیفکیشن جاری ہوا ساتھ ہی کمیٹی میں شامل کرلیا گیا۔

خط کے متن کے مطابق ہم تقریبا روزانہ جوڈیشل سائیڈ پرکہہ رہے ہوتے ہیں ایگزیکٹو قانون کے مطابق شفاف طریقے سے اختیاراستعمال کرسکتا ہے، آپ اتفاق کریں گے ججزبھی صوابدیدی اختیارات استعمال کے اتنے ہی پابند ہیں جتنا ہم ایگزیکٹوکوکہتے ہیں۔ خیال رہے کہ گزشتہ دنوں سندھ، لاہور اور بلوچستان ہائیکورٹس سے 3 ججز کا اسلام آباد ہائیکورٹ میں تبادلہ کیا گیا تھا۔

اس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کی ڈیپارٹمنٹل پروموشن اور انتظامی کمیٹیاں بھی تبدیل کردی گئیں تھیں اور ججز کی سینیارٹی لسٹ بھی جاری کردی گئی تھی۔ رجسٹرار ہائیکورٹ کے نوٹیفکیشن کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق انتظامی کمیٹی کے چیئرمین ہوں گے جبکہ سینیئرترین جج جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس خادم حسین سومرو کو انتظامی کمیٹی کا رکن بنایا گیا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: کمیٹی میں ہائیکورٹ کے چیف جسٹس

پڑھیں:

عید کے بعد سپریم کورٹ میں سیاسی مضمرات کے حامل کونسے مقدمات زیر سماعت آئیں گے؟

سپریم کورٹ آف پاکستان میں اس وقت کئی ایسے مقدمات زیرالتوا ہیں جو اپنے اثرات کے حوالے سے سیاسی مضمرات کے حامل ہیں۔ ان مقدمات میں اگر کوئی مشترک چیز ہے تو وہ ہے پاکستان تحریک انصاف،  کیونکہ زیادہ تر مقدمات کا تعلق اسی سیاسی جماعت سے ہے۔ سپریم کورٹ سے بعض مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف کو ریلیف بھی ملا ہے جیسا کہ 9 مئی مقدمات میں ملوث ملزمان کے ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، اس کے ساتھ 03 مئی کو پی ٹی آئی کے سینئر لیڈر اعجاز چوہدری کی ضمانت منظور کرتے ہوئے اُنہیں رہا کرنے کا حکم جاری کیا گیا اور ایسے ہی کچھ دیگر افراد کی ضمانتیں بھی منظور کی گئیں۔

تاہم اگر دیکھا جائے تو سب سے اہم مقدمہ 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق ہے۔ دسمبر 2024 میں یہ مقدمہ جنوری 2025 کے دوسرے ہفتے میں سماعت کے لیے مقرر ہوا لیکن اب تک آئینی بینچ کے سامنے اس مقدمے میں زیادہ پیش رفت نہیں ہو سکی۔ بنیادی طور پر سپریم کورٹ کی تشکیل نو کے اعتبار سے یہی مقدمہ سب سے اہم ہے جس کے ذریعے سے آئینی بینچز کا قیام عمل میں آیا اور اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعیناتی کے طریقہ کار کو تبدیل کیا گیا۔

جنوری کے اواخر میں اس مقدمے کی سماعت کے حوالے سے نوٹسز تو جاری ہوئے لیکن تاحال اُس مرحلے سے بات آگے نہیں بڑھ سکی۔ اس مقدمے میں دیگر فریقین کے ساتھ ساتھ بانی پی ٹی آئی عمران خان بھی درخواست گزار ہیں۔ اس مقدمے میں درخواست گزاروں کی تعداد خاصی زیادہ ہے۔ اس مقدمے کی کارروائی  براہِ راست نشریات کے ذریعے سے دکھائے جانے کی استدعا بھی کی گئی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ وکلاء کی جانب سے یہ دلائل بھی دیے گئے کہ اس مقدمے کی سماعت 8 رکنی آئینی بینچ کی بجائے فل کورٹ کرے۔

26 ویں ترمیم اور ججز تعیناتیوں کے خلاف وکلاء کا ملک گیر ناکام احتجاج

اس سال 10 فروری کو ملک بھر کی وکلاء تنظیموں نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا اور یہ مطالبہ بھی کیا کہ اس مقدمے کے فیصلے تک سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتیاں روکی جائیں۔ لیکن اُسی روز جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے اپنے اجلاس کے بعد راجہ انعام امین منہاس ایڈووکیٹ سپریم کورٹ اور ڈسٹرکٹ سیشن جج محمد اعظم خان کو کثرت رائے سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج مقرر کرنے کی منظوری دے دی۔ اُس کے بعد بلوچستان ہائیکورٹ کے لیے محمد آصف، محمد ایوب خان اور محمد نجم الدین مینگل کو بطور ایڈیشنل جج تعینات کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔

پی ٹی آئی مخصوص نشستوں کا مقدمہ

یہ مقدمہ بھی پاکستان میں سیاسی لحاظ سے ایک اہم مقدمہ ہے اور اس کا نظرِثانی فیصلہ ملک کی سیاست کا رُخ بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ آئینی بینچ کے پاس زیرِ سماعت اس مقدمے کی آئندہ سماعت 16 جون تک کے لیے ملتوی کر دی گئی ہے۔ اس مقدمے میں فریقین کے دلائل کافی حد تک مکمل ہو چکے ہیں۔ اس مقدمے کے فیصلے سے اگر سنی اتحاد کونسل / پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ میں مخصوص نشستیں مل جاتی ہیں یا اگر نہیں ملتیں تو دونوں صورتوں میں یہ فیصلہ ملکی صورتحال پر اثر انداز ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ججز ٹرانسفر کیس

اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز لاہور ہائیکورٹ، سندھ ہائیکورٹ اور بلوچستان ہائیکورٹ سے بذریعہ ٹرانسفر ججز کی منتقلی اور سنیارٹی کے حوالے سے یہ انتہائی اہم مقدمہ بھی آئینی بینچ کے پاس زیرالتوا ہے۔ بعض مبصرّین کے مطابق 25 مارچ 2024 کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھا جانے والا خط جس میں عدلیہ پر بیرونی عناصر کے دباؤ کی شکایت کی گئی، مذکورہ خط ہی 26 ویں آئینی ترمیم کی بنیاد بنا۔

ججز ٹرانسفر کیس اس حوالے سے اہم ہے کہ اس مقدمے میں طے کیا جائے گا کہ کسی دوسری ہائیکورٹ سے کیا ججز کو ٹرانسفر کر کے وہاں کی سنیارٹی کو تبدیل کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔ یہ مقدمہ اس لحاظ سے بھی اہم ہے کیوںکہ اس میں خیبرپختوا کی صوبائی حکومت بھی اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کے موقف کا دفاع کر رہی ہے۔ یہ بات خیبر پُختونخوا کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے ایک سماعت کے دوران بتائی۔ یہ مقدمہ بھی 16 جون کو سماعت کے لیے مقرر ہے۔

الیکشن دھاندلی مقدمات

سپریم کورٹ آف پاکستان کے سامنے عمران خان اور شیرافضل مروت کی جانب سے عام انتخابات 2024 میں دھاندلی کے خلاف دائر کی جانے والی درخواستیں آخری بار 02 مئی کو سماعت کے لیے مقرر ہوئیں تو سپریم کورٹ نے ان درخواستوں پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کرتے ہوئے انہیں ڈائری نمبر الاٹ کر کے سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم جاری کیا۔ ان درخواستوں میں درخواست گزاروں نے دھاندلی کے خلاف الزامات کی تحقیقات کی استدعا کی ہے۔

عمران خان نے درخواست میں مطالبہ کیا ہے کہ 8 فروری کے الیکشن میں جیتنے والوں کو غلط نتائج سے ہرانے کی تحقیقات سپریم کورٹ ججز پر مشتمعل کمیشن کرے۔ درخواست میں عدالت عظمیٰ سے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ آنے تک وفاق اور پنجاب میں حکومتوں کی تشکیل کو معطل کرنے کی استدعا بھی کی گئی تھی

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سپریم کورٹ آف پاکستان

متعلقہ مضامین

  • حج آپریشن 2024: حجاج کرام کی وطن واپسی کا آغاز، پہلی پرواز آج آئے گی
  • عید تعطیلات کے دوران تفریحی مقامات کے لیے کتنی گاڑیاں اسلام میں داخل ہوئیں؟
  • مثالی صفائی انتظامات، عیدالاضحی پر زیرو ویسٹ آپریشن یقینی بنانیوالے جوانوں کو سلام؛ محسن نقوی
  • اسلام آباد : 3 نوجوان راول ڈیم میں نہاتے ہوئے ڈوب کر جاں بحق
  • محکمہ موسمیات نے شدید موسمی صورتحال کی وارننگ جاری کردی
  • عیدالاضحیٰ کے دوسرے دن بھی سی ڈی اے سولڈ ویسٹ مینجمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی انتھک محنت جاری
  • اسلام آباد میں پہلی بار ڈرون کیمروں، عرق گلاب اور فنائل سے صفائی آپریشن، 2500 سے زائد عملہ سرگرم
  • عید کے بعد سپریم کورٹ میں سیاسی مضمرات کے حامل کونسے مقدمات زیر سماعت آئیں گے؟
  • عید الاضحیٰ پر بابر اعظم کا دلکش انداز، تصاویر نے مداحوں کے دل موہ لیے
  • عید کی چھٹیوں میں کن مقامات پر سیروتفریح کے لیے جایا جا سکتا ہے؟