کل ضلع غربی اور کیماڑی کو پانی کی فراہمی بند ہوگی‘واٹرکاپوریشن
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
کراچی( اسٹاف رپورٹر)ترجمان واٹر کارپوریشن نے اپنے جاری ایک اعلامیہ میں بتایا کہ کے الیکٹرک کی جانب سے ولیکا گرڈ اسٹیشن پر 25-2024 کے سالانہ مرمت کا کام اتوار کے روز 9 فروری کو کیا جائے گا جو صبح 9 سے شام 4 بجے تک جاری رہے گا ولیکا گرڈ اسٹیشن پر شٹ ڈاؤن کا دورانیہ مجموعی طور پر 7 گھنٹے ہوگا جس کے باعث حب پمپنگ اسٹیشن پر بجلی کی سپلائی بند رہے گی بجلی کے کام کی وجہ سے ضلع غربی اور کیماڑی کو مجموعی طور پر 34 ایم جی ڈی پانی کی کمی کا سامنا ہوگا جبکہ دھابیجی پمپنگ اسٹیشن سے شہر کو معمول کے مطابق پانی کی فراہمی جاری رہے گی ترجمان نے بتایا کہ شہر کو مجموعی طور پر ٹوٹل 650 ایم جی ڈی پانی فراہم کیا جاتا ہے جبکہ شہر کو 616 ایم جی ڈی پانی کی فراہمی معمول کے مطابق جاری رہے گی ضلع غربی اور کیماڑی کے رہائشیوں سے درخواست ہے کہ وہ پانی کا ذخیرہ کریں اور اسے احتیاط سے استعمال کریں تاکہ کسی بھی پریشانی سے بچا جا سکے واضح رہے کہ ڈپٹی جنرل منیجر گرڈ سسٹم آپریشنز کے الیکٹرک نے مرمت کے کام کی درخواست دی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پانی کی
پڑھیں:
غزہ کا 90 فیصد حصہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا، اقوام متحدہ کا ہولناک انکشاف
غزہ:بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرین (IOM) نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں 90 فیصد سے زائد مکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں، جس سے لاکھوں افراد کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
ادارے نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انسانی بنیادوں پر غزہ میں داخلے کے راستے فوری طور پر کھولے تاکہ پناہ گاہی امداد متاثرہ افراد تک پہنچائی جا سکے۔
بین الاقوامی ادارے نے اقوام متحدہ کے انسانی امور کی رابطہ ایجنسی (OCHA) کے ڈیٹا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جاری کارروائیوں کے باعث غزہ کے شہری شدید انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ میں جنگ بندی کیلئے قطر اور مصر نے نئی تجویز پیش کردی
آئی او ایم نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا کہ محفوظ جگہ نہ ہونے کے باعث خاندان کھنڈرات میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
ادارے کے مطابق، امدادی سامان اور پناہ گاہی سہولیات موجود ہیں لیکن داخلی راستوں کی بندش کے باعث غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی ممکن نہیں ہو رہی۔ آئی او ایم نے واضح کیا کہ اگر راستے کھول دیے جائیں تو فوری طور پر متاثرین کو ضروری امداد فراہم کی جا سکتی ہے۔
واضح رہے کہ 2 مارچ سے اسرائیل نے غزہ کے داخلی راستے مکمل طور پر بند کر رکھے ہیں، جس کے باعث نہ صرف امدادی سامان کی فراہمی معطل ہو چکی ہے بلکہ قحط کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیل نے غزہ کے 30 فیصد علاقے پر قبضہ کرلیا، امداد کی فراہمی روکنے کا فیصلہ برقرار
صیہونی افواج کی کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ کے بیشتر علاقے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں، اور تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے۔
یہ صورتحال اس وقت بھی جاری ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف انٹرنیشنل کریمنل کورٹ (ICC) میں جنگی جرائم اور نسل کشی کے الزامات کے تحت مقدمہ زیر سماعت ہے۔ اس کے باوجود، اسرائیلی جارحیت میں کوئی کمی نہیں آ رہی۔