عالمی بنک کے 4 ارب روپے کہاں گئے؟ وفاق نے سندھ حکومت سے حساب مانگ لیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
خط میں کہا گیا ہے کہ آڈٹ کے خدشات کی روشنی میں درخواست کی جاتی ہے کہ ASPIRE پروگرام کے تحت منتقل کیے گئے فنڈز کے لیے ایک بیرونی آڈٹ کرائیں اور براہ کرم PCU، MoFE اور PT کو آڈٹ رپورٹس جمع کرائیں۔ اسلام ٹائمز۔ وفاق نے سندھ حکومت سے عالمی بنک کے 4 ارب روپے کا حساب کتاب مانگ لیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی سیکرٹری تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت محی الدین وانی نے صوبہ سندھ کی جانب سے عالمی بینک کے 4 ارب 10 کروڑ روپے کے فنڈز کہاں اور کیسے خرچ کرنے کی رپورٹ مانگ لی گئی ہے۔ وفاقی سیکرٹری تعلیم کے صوبائی سیکرٹری اسکول ایجوکیشن زاہد عباسی کو لکھے گئے خط میں وفاقی سیکرٹری نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت ASPIRE پر عمل درآمد کر رہی ہے جسے عالمی بینک کی مالی مدد سے تعاون حاصل ہے، اس کی کل رقم 200 ملین امریکی ڈالر ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 2023-24ء کے حالیہ آڈٹ کے دوران، وفاقی آڈٹ ٹیم نے صوبوں کی جانب سے آڈٹ رپورٹس جمع نہ کرانے کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کیا جس سے پروگرام کے احتساب اور وسائل کے مؤثر استعمال کو فروغ دینے کے اس کے مقاصد کو نقصان پہنچتا ہے۔
اسی مناسبت سے، اس تشویش کو دور کرنے کے لیے متعدد یاد دہانیاں بھیجی گئی ہیں تاہم اس حوالے سے تاحال کوئی تسلی بخش جواب موصول نہیں ہوا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ASPIRE پروگرام صوبوں کو فنڈز کا 90 فیصد حصہ مختص کرتا ہے جو پروگرام کے کامیاب نفاذ میں ان کے اہم کردار کو نمایاں کرتا ہے اور صرف 10 فیصد فنڈز وفاقی سطح پر پروگرام کی سرگرمیوں کے لیے مختص کیے جاتے ہیں۔ یہاں یہ بتانا مناسب ہے کہ پروگرام کے آغاز سے ہی وفاقی سطح پر باقاعدہ آڈٹ کیے جاتے رہے ہیں، جو شفافیت اور جوابدہی کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ آڈٹ کے خدشات کی روشنی میں درخواست کی جاتی ہے کہ ASPIRE پروگرام کے تحت منتقل کیے گئے فنڈز کے لیے ایک بیرونی آڈٹ کرائیں اور براہ کرم PCU، MoFE اور PT کو آڈٹ رپورٹس جمع کرائیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خط میں کہا گیا ہے کہ پروگرام کے کے لیے
پڑھیں:
کینالز سندھ کے پانی پر کیا اثر ڈالیں گی؟ وفاق آج تک واضح نہ کر سکا: شاہد خاقان
کراچی (سٹاف رپورٹر) عوام پاکستان پارٹی کے کنوینئر، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کراچی کے موجودہ حالات دیکھ کر افسوس ہوتا ہے۔ پیپلز پارٹی 17سال سے سندھ میں حکومت کر رہی ہے، کیا پیپلز پارٹی کے لوگ پانی کے مسائل حل نہیں کر سکتے؟ کراچی سے باہر نکلیں گے تو سمجھ آئے گا کہ کراچی کتنا محروم ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) کراچی کی تقریب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ شاہد خاقان عباسی نے دریائے سندھ کی نئی کینالز کے منصوبے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت آج تک واضح نہیں کر سکی کہ کینالز سندھ کے پانی پر کیا اثر ڈالیں گے۔ آج پیپلز پارٹی وفاق کے اندر حکومت کا حصہ ہے تو کس طرح اپنے اپ کو اس سے لا تعلق کر سکتی ہے۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اس پارٹی کا کام ہے کہ وہ سینٹ ‘ قومی اسمبلی میں اس سلسلے کے اندر ایشو پر شفافیت قائم کریں۔ وضاحت ہو کہ یہ ایشو ہے کیا؟ اس کے اثرات ملک کے عوام پر ملک کی کسان پر کیا اثر پڑیں گے۔