پاکستان سٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی، 133 ہزار پوائنٹس کی حد دوبارہ بحال
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 جولائی2025ء) پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں جمعرات کو کاروباری ہفتے کے چوتھے روز زبردست تیزی دیکھنے میں آئی، جس کے نتیجے میں ہنڈرڈ انڈیکس 624 سے زائد پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ 133,201 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا۔یاد رہے کہ گزشتہ کاروباری روز کے اختتام پر انڈیکس 826 پوائنٹس کی کمی کے ساتھ 132,576 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔
(جاری ہے)
کاروباری سرگرمیوں میں اس مثبت رجحان کو سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی اور اقتصادی پالیسیوں میں استحکام کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔ زرمبادلہ کی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر میں معمولی کمی دیکھنے میں آئی، جہاں انٹربینک میں امریکی کرنسی کی قیمت 7 پیسے کمی کے بعد 284.47 روپے سے گھٹ کر 284.40 روپے پر آ گئی۔سٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ کی مالیاتی پالیسیوں کو ان مثبت اشاریوں سے مزید تقویت ملنے کی امید ہے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا: صدر مسعود پزشکیان
تہران: ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے اعلان کیا ہے کہ ایران اپنی جوہری تنصیبات کو مزید طاقت اور جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ دوبارہ تعمیر کرے گا، تاہم ملک کا ایٹمی ہتھیار بنانے کا کوئی ارادہ نہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر مسعود پزشکیان نے ایران کی ایٹمی توانائی تنظیم کے دورے کے دوران یہ بیان دیا۔ اس موقع پر انہوں نے جوہری صنعت کے سینیئر حکام سے ملاقات بھی کی۔
صدر نے کہا کہ "عمارتوں اور فیکٹریوں کی تباہی ہمیں نہیں روک سکتی، ہم انہیں دوبارہ بنائیں گے اور اس بار زیادہ مضبوط انداز میں"۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام عوامی فلاح و بہبود کے لیے ہے، جس کا مقصد بیماریوں کے علاج اور صحت کے میدان میں ترقی ہے۔
خیال رہے کہ جون میں امریکی افواج نے ایران کی چند جوہری تنصیبات پر حملے کیے تھے، جنہیں واشنگٹن نے "ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام" کا حصہ قرار دیا تھا۔ تاہم ایران کا مؤقف ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن اور غیر فوجی مقاصد کے لیے ہے۔
ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران نے تباہ شدہ جوہری مراکز کو دوبارہ فعال کرنے کی کوشش کی تو امریکا نئے حملے کرے گا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ایران اور امریکا کے درمیان کشیدگی ایک بار پھر بڑھنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے، جس سے مشرق وسطیٰ میں نئی سفارتی اور عسکری صورتحال جنم لے سکتی ہے۔