عالمی مالیاتی ادارے پاکستانی معیشت میں استحکام کے معترف ہیں، عطا اللہ تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
عالمی مالیاتی ادارے پاکستانی معیشت میں استحکام کے معترف ہیں، عطا اللہ تارڑ WhatsAppFacebookTwitter 0 8 February, 2025 سب نیوز
لاہور (آئی پی ایس )وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے بھی مان رہے پاکستانی معیشت استحکام کی جانب گامزن ہے، حلقے کے عوام کیلئے بڑھ چڑھ کر کام کررہے ہیں، عوام سے کیے وعدے پورے کررہے ہیں، ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کا کریڈٹ وزیراعظم شہباز شریف کو جاتا ہے، اس معاملے میں سپہ سالار نے بھی بھرپور کردار ادا کیا، شہدا کی قربانیوں کی بدولت پاکستان کی معیشت ٹھیک ہوئی، جو فوج کے خلاف باتیں کرتے ہیں، ان کی خود 190ملین پاونڈز کی چوری نکل آئی ہے۔
اپنے حلقے میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات عطا تارڑ نے کہاہے کہ آرمی چیف نے حب الوطنی اورمحنت کیساتھ معاشی سفر میں کردارادا کیا، آرمی چیف جنر ل عاصم منیر پاکستان کوترقی کے سفر پر لے کرگئے۔وزیراطلاعات نے کہا کہ بین الاقوامی سطح، سفارتی محاذ پردنیا پاکستان کی تعریف کرتی ہے، تمام حلقوں میں دیکھ لیں کام ہوتے نظرآئیں گے، پہلے سال یہ عالم ہے 5سال بعد حلقے کی شکل بدلی ہوگی، ایک سال میں شہبازشریف نے معیشت کوپروان چڑھایا۔عطا تارڑ نے کہا کہ دنیاکے مالیاتی ادارے اعتراف کررہے ہیں مہنگائی کم ہوگئی، شرح سود نیچیگئی، اسٹاک مارکیٹ اوپر گئی، ایکسپورٹ میں اضافہ ہوا، یہ بدبخت ہمارے نہیں پاکستان کے مخالف ہیں، یہ شرط لگاتے تھے کہ ملک ڈیفالٹ کر جائے، حکومت عوام سے کیے گئے وعدے پورے کررہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ مجھے کوئی ملال نہیں، اپنی یوتھ کی ٹیم پرفخرہے، حلقے کے عوام کیلئے بڑھ چڑھ کر کام کررہے ہیں، پورے لاہورمیں اس طرح کے ساتھی نظرنہیں آئیں گے، حلقے میں آیا تو22دن کی مہم تھی بہت سوالات ہوتے تھے، کبھی کہا جاتا تھا پتا نہیں ایک سال بعد ملاقات ہوگی یا نہیں ہوگی۔عطاتارڑنے کہا کہ کبھی کہاجاتا تھا کہ الیکشن کے بعد ہمیں بھول جائیں گے، میں الیکشن جیت کربھی آج آپ لوگوں کے درمیان کھڑاہوں، میری والدہ حلقے کے عوام کی خدمت میں مصروف عمل ہیں، یہ وہ رشتہ نہیں کہ ووٹ مانگنے آجاوں پھر5سال بعدملاقات کروں، آپ کا بھائی، ساتھی اوردوست بن کرہمیشہ آپ کے درمیان رہوں گا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: مالیاتی ادارے
پڑھیں:
روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج کا اعلان قابل تحسین ہے،حیدرآباد چیمبر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251103-2-16
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر ) حیدرآباد چیمبر آف اسمال ٹریڈرز اینڈ اسمال انڈسٹری کے صدر محمد سلیم میمن نے وزیرِاعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی جانب سے صنعت و زراعت کے شعبوں کے لیے ’’روشن معیشت رعایتی بجلی پیکج‘‘ کے اعلان کو قابلِ تحسین اور خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام ملک کی صنعتی بحالی کی سمت ایک مثبت پیش رفت ہے۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ صنعتوں کی حقیقی بقا، روزگار کے تحفظ اور پاکستان میں کاسٹ آف پروڈکشن کو یقینی بنانے کے لیے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بنیادی سطح پر کمی ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے صنعتی و زرعی صارفین کے لیے اضافی بجلی کے استعمال پر 22.98 روپے فی یونٹ کا رعایتی نرخ ایک اچھا آغاز ہے، مگر ان ریٹوں پر بھی صنعتی طبقہ اپنی لاگتِ پیداوار کو کم نہیں کر پا رہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مہنگی بجلی کی اصل وجوہات ’’کپیسٹی چارجز‘‘ اور سابق معاہدے ہیں، جب تک ان پر نظرِثانی نہیں کی جاتی، بجلی کی حقیقی لاگت کم نہیں ہو سکتی اور کاروبار کرنا دن بہ دن مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔صدر چیمبر سلیم میمن نے کہا کہ کاسٹ آف پروڈکشن مسلسل بڑھنے سے نہ صرف ملکی صنعت متاثر ہو رہی ہے بلکہ برآمدی مسابقت بھی کم ہو رہی ہے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ صنعتی صارفین کے لیے بجلی اور گیس دونوں کے نرخ کم از کم ممکنہ سطح تک لائے اور ان تجاویز پر عمل کرے جو حیدرآباد چیمبر اور دیگر کاروباری تنظیموں نے پہلے بھی حکومت کو پیش کی تھیں۔انہوں نے کہا کہ جب تک کپیسٹی چارجز اور غیر ضروری معاہداتی بوجھ ختم نہیں کیے جاتے، بجلی سستی نہیں ہو سکتی۔ اس صورتحال میں پاکستان میں کاروبار چلانا دن بدن ناممکن ہوتا جا رہا ہے، لہٰذا حکومت کو ترجیحی بنیادوں پر صنعتی شعبے کے لیے ریلیف فراہم کرنا چاہیے تاکہ روزگار کے مواقع برقرار رہیں اور چھوٹی و درمیانی صنعتیں بند ہونے سے بچ سکیں۔صدر حیدرآباد چیمبر نے مزید کہا کہ حکومت اگر صنعتی علاقوں میں (جہاں بجلی چوری کا تناسب انتہائی کم ہے) سب سے پہلے رعایتی نرخوں کا نفاذ کرے، تو یہ زیادہ مؤثر ثابت ہوگا۔ اس سے نہ صرف بجلی کی طلب بڑھے گی بلکہ وہ صارفین جو متبادل ذرائعِ توانائی کی طرف جا رہے ہیں، دوبارہ قومی گرڈ سے منسلک ہو جائیں گے۔ اس طرح حکومت کا ریونیو بھی بڑھے گا اور اضافی 7000 میگاواٹ پیداواری گنجائش کو بہتر طریقے سے استعمال میں لایا جا سکے گا۔انہوں نے باورکروایا کہ اگر بجلی اور گیس کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی نہ کی گئی تو کاروباری طبقہ مجبورا سستے متبادل توانائی ذرائع کی طرف منتقل ہوتا جائے گا، جس سے حکومت کے لیے کپیسٹی چارجز کا بوجھ مزید بڑھ جائے گا۔ یہ ضروری ہے کہ حکومت ان پالیسیوں پر عمل کرے جو ماضی میں کیے گئے غیر متوازن معاہدوں کی اصلاح کی طرف جائیں تاکہ توانائی کا شعبہ ایک پائیدار صنعتی ماڈل میں تبدیل ہو سکے۔انہوں نے وزیرِاعظم پاکستان، وفاقی وزیرِتوانائی اور اقتصادی ٹیم کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا یہ اقدام یقیناً ایک مثبت آغاز ہے۔