ججوں کا تقرر عدلیہ کی آزادی ،بینکنگ منی لانڈرنگ،آئی ایم ایف مشن چھان بین میں مصروف
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عالمی مالیاتی فنڈ( آئی ایم ایف ) نے ججز کے تقرر،عدلیہ کی سالمیت اور آزادی سمیت گورننس اور بدعنوانی کا جامع جائزہ لینے کے لیے ایک مشن پاکستان بھیجا ہے۔ حکومتی اور سفارتی ذرائع کے مطابق اپنی نوعیت کے اس پہلے تفصیلی جائزہ پر آئے اس مشن نے جمعرات کو اپنے کام کا آغاز کیا اور 14 فروری تک اپنا کام مکمل کرے گا۔ پاکستان میں اپنے قیام کے دوران آئی ایم ایف کی ٹیم کم از کم 19 حکومتی وزارتوں، محکموں اور ریاستی اداروں کے نمائندوں سے ملاقات کرے گا جس میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان اور عدالت عظمیٰ بھی شامل ہیں۔ مشن کا فوکس قانون کی حکمرانی، انسداد بدعنوانی، مالیاتی نگرانی، ریاست کے گورننس ڈھانچے میں گہری جڑی پکڑے ہوئے مخصوص مفادات کا خاتمہ اور منی لانڈرنگ کا مقابلہ کرنا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس مشن کی منصوبہ بندی گزشتہ سال ستمبر میں کی گئی تھی لیکن یہ ایک ایسے نازک وقت پر آیا جب اسلام آباد ہائی کورٹ اور عدالت عظمیٰ کے ججوں نے اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تقرریوں کے طریقہ کار پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مشن اگلے ہفتے جوڈیشل کمیشن کے ساتھ میٹنگ کرے گا اور ججز کے تقرر کے طریقہ کار پر بات کرے گا۔ یہ عدلیہ کی سالمیت اور آزادی کے بارے میں جائزہ لینے کے لیے عدالت عظمیٰ سے ملاقاتیں کرنے کا بھی ارادہ رکھتا ہے۔ مشن اپنی تشخیص کو حتمی شکل دے گا اور اس کی رپورٹ جولائی 2025 تک شائع کر دی جائے گی، 7 بلین ڈالر کے معاہدے کے تحت پاکستان گورننس کی مکمل رپورٹ شائع کرنے کا پابند ہے۔ آئی ایم ایف قومی احتساب بیورو کے ساتھ مل کر انسداد بدعنوانی کی قومی حکمت عملی، بدعنوانی کی نوعیت اور سنگینی، انسداد بد عنوانی قانون کے نفاذ بشمول منی لانڈرنگ کی تحقیقات اور پراسیکیوشن پر تبادلہ خیال کرے گا۔ آئی ایم ایف نے کہا کہ مشکل کاروباری ماحول، کمزور گورننس اور ریاست کا بڑا کردار سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ آئی ایم ایف مالیاتی مانیٹرنگ یونٹ کے ساتھ بھی ملاقات کر رہا ہے تاکہ ذمے دار اداروں سے مشتبہ لین دین کی رپورٹنگ، مالیاتی انٹیلی جنس، وسائل اور ان چیلنجوں سے نمٹنے کی صلاحیت کے بارے میں اندازہ لگایا جا سکے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قانون کی حکمرانی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے وزارت قانون و انصاف کے ساتھ ایک اہم اجلاس ہوگا۔آئی ایم ایف مشن عدلیہ کی آزادی، جائیداد کے حقوق کے تحفظ اور معاہدے کے نفاذ کے ذریعے قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کے لیے کسی بھی قانونی اصلاحات کی ضرورت کے بارے میں جائزہ لے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ مشن اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ متعدد ملاقاتیں کرے گا، جن میں سے کچھ ملاقاتیں پہلے ہی ہو چکی ہیں۔ مرکزی بینک نے گورننس اور اسٹیٹ بینک، بینکنگ سیکٹر اور اس کی نگرانی کے انسداد بدعنوانی سے متعلق اہم چیلنجوں اور اصلاحات کی ترجیحات کا جائزہ پیش کیا ہے۔ مرکزی بینک کے قانونی فریم ورک اور گورننس کے انتظامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ہے جبکہ موجودہ قوانین اور گورننس کو بہتر بنانے کے لیے ان میں ترمیم کی ضرورت پر مزید بات چیت ہوگی۔ آئی ایم ایف مشن بینکنگ کی نگرانی، تنظیم، وسائل کی فراہمی، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے نظام، سپروائزرز کے لیے قانونی تحفظ، اور نگران فیصلہ سازی کے بارے میں بریفنگ بھی طلب کرے گا۔
آئی ایم ایف
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف کے بارے میں عدلیہ کی کے ساتھ کرے گا کے لیے
پڑھیں:
خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری اور ترقی کے لئے ناگزیر ہے، وزیراعظم شہباز شریف کا سرکاری ملکیتی اداروں کی نجکاری کی پیشرفت سے متعلق جائزہ اجلاس سے خطاب
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جولائی2025ء) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری اور ترقی کے لئے ناگزیر ہے،نجکاری کے عمل کو موثر ، جامع اور مستعدی سے مکمل کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے،منتخب اداروں کی نجکاری میں تمام قانونی مراحل اور شفافیت کے تقاضے پورے کئے جائیں۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو یہاں سرکاری ملکیتی اداروں کی نجکاری کی پیشرفت سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔اجلاس میں وفاقی وزیر پاور ڈویژن سردار اویس خان لغاری، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، چیئرمین نجکاری کمیشن محمد علی، وزیر مملکت برائے خزانہ و ریلوے بلال اظہر کیانی اور دیگر متعلقہ سرکاری افسران اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔(جاری ہے)
وزیراعظم نے کہا کہ قومی اداروں کی بیش قیمت اراضی پر ناجائز قبضہ کسی صورت قابل قبول نہیں،نجکاری کے مراحل میں قومی اداروں کی ملکیت میں بیش قیمت اراضی کے تصفیہ میں ہر ممکن احتیاط ملحوظ خاطر رکھی جائے ،مذکورہ اداروں کی مرحلہ وار نجکاری کے اہداف مارکیٹ کے معاشی ماحول کے مطابق مقرر کئے جائیں تاکہ قومی خزانے کو ممکنہ نقصان سے ہر صورت بچایا جا سکے ۔انہوں نے کہا کہ نجکاری کے مراحل میں سرخ فیتےاور غیر ضروری عناصر کا خاتمہ کرنے کے لئے نجکاری کمیشن کو قانون کے مطابق مکمل خود مختاری دی جائے گی، تمام فیصلوں پر مکمل اور موثر انداز میں عملدرآمد یقینی بنایا جائے ،نجکاری کمیشن میں جاری کام کی پیشرفت کی باقاعدگی سے خود نگرانی کروں گا،نجکاری کے مراحل اور اداروں کی تشکیل نو میں پیشہ ور ماہرین کی مشاورت اور بین الاقوامی معیار کو برقرار رکھا جائے ۔وزیراعظم کو 2024 میں نجکاری لسٹ میں شامل کئے گئے اداروں کی نجکاری پر پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔وزیراعظم کو بتایا گیا کہ نجکاری کمیشن منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری میں قانونی، مالیاتی اور شعبہ جاتی تقاضوں کو مد نظر رکھ رہا ہے ،منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری کو کابینہ سے منظور شدہ پروگرام کے تحت مقررہ وقت میں مکمل کیا جائے گا،پی آئی اے، بجلی کی ترسیل کار کمپنیز (ڈسکوز) سمیت نجکاری کی لسٹ میں شامل تمام اداروں کی نجکاری کو مقررہ معاشی، اداراجاتی اور انتظامی اہداف کے مطابق مکمل کیا جائے گا۔