گوادر پدی زرمغربی ساحل پر کوہ بتل میں لینڈ سلائیڈنگ
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
گوادر (نمائندہ جسارت) گوادر پدی زرمغربی ساحل پر کوہ بتل میں لینڈ سلائیڈنگ، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا گوادرکے مغربی ساحل پدی زرکوہ بتل میں لینڈ سلائیڈنگ ہوئی کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ تفصیلات کے مطابق گوادر کے مغربی ساحل ہدی زر کوہ بتل کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ کے باعث مٹی اور چٹانیں گر گئیں۔ خوش قسمتی سے کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں اطلاع ملی یہ بات قابل ذکر ہے کہ کوہ بتل کا مغربی ساحلی حصہ نرم مٹی پر مشتمل ہے جس کی وجہ سے اسے کبھی کبھار لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہوتا ہے۔ تاہم ان واقعات کے نتیجے میں اب تک کوئی خاص نقصان نہیں ہوا ہے۔ ماہرین ایسے واقعات کی وجہ ساحلی کٹاؤ اور قدرتی عوامل کو قرار دیتے ہیں، جو ایسے خطوں میں عام ہیں۔ضلعی انتظامیہ نے رہائشیوں سے احتیاط برتنے کی تاکید کی ہے اور متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ مستقبل میں کسی بھی ممکنہ خطرات کو کم کرنے کے لیے صورت حال پر کڑی نظر رکھیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: لینڈ سلائیڈنگ
پڑھیں:
یمن کے ساحل پر انٹرنیٹ کیبلز کٹنے سے پاکستان میں سروس متاثر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: یمن کے ساحل پر انٹرنیٹ کی چار سے پانچ سب میرین کیبلز کٹنے کے باعث پاکستان سمیت خطے کے کئی ممالک میں انٹرنیٹ کی رفتار شدید متاثر ہوئی ہے۔ سیکرٹری آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام ضرار ہاشم نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کو آگاہ کیا کہ ان حادثات میں پاکستان کو آنے والی دو بڑی انٹرنیٹ کیبلز متاثر ہوئی ہیں، جس کی وجہ سے صارفین کو سست روی اور بار بار انٹرنیٹ ڈراپ کا سامنا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق سیکریٹری آئی ٹی نے کہاکہ متاثرہ کیبلز کی بحالی کے لیے خصوصی کشتیاں درکار ہیں اور ان کی مرمت کا عمل کم از کم چار سے پانچ ہفتوں میں مکمل ہوسکے گا، انٹرنیٹ کمپنیوں نے فوری طور پر بینڈوتھ کو متبادل راستوں پر منتقل کر دیا ہے تاکہ صارفین کو زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کی جا سکے۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت چیئرمین سید امین الحق نے کی، جس میں ممبران نے انٹرنیٹ کی سست روی پر سخت سوالات اٹھائے۔ ممبر کمیٹی صادق میمن نے استفسار کیا کہ اگر پاکستان میں مزید تین انٹرنیٹ کیبلز لانے کے معاہدے ہوچکے ہیں تو پھر موجودہ مسائل کیوں حل نہیں ہو پا رہے؟
اس پر سیکریٹری آئی ٹی نے وضاحت کی کہ یہ نئی کیبلز آئندہ 12 سے 18 ماہ میں پاکستان کو یورپ سے کنیکٹوٹی فراہم کریں گی، تینوں کیبلز کے لیے معاہدے ہوچکے ہیں اور ان کے آنے سے انٹرنیٹ کی استعداد کار میں نمایاں اضافہ ہوگا۔
سیکرٹری آئی ٹی نے بتایا کہ یہ منصوبہ کوریا کی فنڈنگ سے 78 ملین ڈالرز کی لاگت سے مکمل ہورہا ہے، جس کا مقصد عالمی معیار کی آئی ٹی کمپنیاں پاکستان لانا اور برآمدات کو بڑھانا ہے۔
کمیٹی ممبران نے منصوبے میں تاخیر پر برہمی کا اظہار کیا، جس پر چیئرمین کمیٹی نے وزارت آئی ٹی کو ہدایت دی کہ کورین کمپنی کو اظہارِ ناراضی کا خط لکھا جائے اور اگر 31 اکتوبر کی ڈیڈ لائن پر منصوبہ مکمل نہ ہوا تو کمپنی کو بلیک لسٹ کرنے پر بھی غور کیا جائے۔
کورین کمپنی کے نمائندے نے یقین دہانی کرائی کہ منصوبے کا بیشتر حصہ 31 دسمبر تک مکمل ہوجائے گا جبکہ فروری 2026 تک اسلام آباد آئی ٹی پارک کی کمیشننگ کر دی جائے گی۔
کمیٹی نے واضح کر دیا کہ اکتوبر کی ڈیڈ لائن حتمی ہے اور اس کے بعد وزارت فیصلہ کرے گی کہ کمپنی کے خلاف کیا کارروائی کی جائے۔