پاکستان میں پراپرٹی سیکٹر میں بڑی پیش رفت، سرمایہ کاری کے نئے موقع پیدا ہونگے
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
کراچی:ملک میں رئیل اسٹیٹ اور پراپرٹی کے شعبے میں نمایاں پیش رفت کا امکان ہے، جس کے نتیجے میں ٹیکسوں میں کمی سے سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔
ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) کے پیٹرن انچیف محسن شیخانی نے اپنے ویڈیو بیان میں خوشی کی خبر سناتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں پراپرٹی کا نیا دور شروع ہونے والا ہے۔ حکومت بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے ٹیکسز میں کمی کر رہی ہے، جس سے رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں مثبت تبدیلیاں آئیں گی۔
اپنے بیان میں محسن شیخانی نے کہا کہ حکومت نے پراپرٹی کی خرید و فروخت اور منتقلی پر فائلرز کے لیے ٹیکس 13 فیصد سے کم کرکے 2 سے 3 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ کیپٹل ویلیو ٹیکس، کیپٹل گین ٹیکس، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور سپر ٹیکس سمیت دیگر محصولات میں بھی کمی یا مکمل خاتمے پر غور کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پراپرٹی میں بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری کے تحفظ کے لیے حکومت سرگرم ہے اور اس سلسلے میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے آئی جی سندھ کو زمینوں پر قبضے ختم کروانے کے لیے خصوصی احکامات جاری کیے ہیں تاکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کیا جا سکے۔
محسن شیخانی کے مطابق آباد نے غیرملکی سرمایہ کاروں کو کم قیمت رہائشی اسکیموں کا منصوبہ پیش کیا ہے۔ اس کے علاوہ کراچی کے ضلع جنوبی میں قائم کچی آبادیوں کو شہری حکومت کے اشتراک سے جدید ماڈل پروجیکٹ میں تبدیل کرنے پر کام جاری ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ آباد کا وفد جلد وزیر اعظم سے ملاقات کرے گا، جہاں رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں مزید بہتری کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ایسے اقدامات نہ صرف مقامی بلکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے بھی ایک سنہری موقع ثابت ہو سکتے ہیں، جس سے پاکستان میں تعمیراتی اور رئیل اسٹیٹ کا شعبہ نئی بلندیوں کو چھو سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سرمایہ کاری کے رئیل اسٹیٹ کے لیے
پڑھیں:
حکومت زرعی پالیسیوں میں کسان کو ریلیف فراہم کرے، علامہ مقصود ڈومکی
صحبت پور میں قبائلی رہنماء سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ قبائلی جھگڑوں کے باعث لوگوں کو جانی و مالی نقصان پہنچتا ہے، اسلیے ضروری ہے کہ علماء کرام، قبائلی عمائدین اور سیاسی زعما معاشرے میں صبر و برداشت کو فروغ دیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ علماء کرام، قبائلی عمائدین اور سیاسی زعما معاشرے میں صبر و برداشت کو فروغ دیں۔ قبائلی جھگڑوں کے باعث لوگوں کو جانی و مالی نقصان پہنچتا ہے۔ یہ بات انہوں نے ضلع کونسل صحبت پور کے ضلعی وائس چیئرمین میر فہد خان پنہور سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر مجلس علمائے مکتب اہل بیت کے ضلعی صدر علامہ سیف علی ڈومکی، ایم ڈبلیو ایم عزاداری ونگ کے ضلعی صدر نور دین گولاٹو، زوار دلدار حسین گولاٹو اور دیگر شخصیات بھی موجود تھیں۔ ملاقات میں قبائلی اختلافات کے حل اور باہمی دلچسپی کے امور پر مشاورت کی گئی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ قبائلی جھگڑوں کے باعث لوگوں کو جانی و مالی نقصان پہنچتا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ علماء کرام، قبائلی عمائدین اور سیاسی زعما معاشرے میں صبر و برداشت کو فروغ دیں۔ انہوں نے کہا کہ دین اسلام عفو و درگزر کی تعلیم دیتا ہے، قرآن و سنت میں اس کی بارہا تاکید کی گئی ہے۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے مزید کہا کہ کسان کو اس کی محنت کا پورا صلہ ملنا چاہیے۔ جب ادویات، کھاد اور زرعی مشینری مہنگی ہو اور گندم و چاول کی قیمت کم ہو تو کسان کی گزر بسر مشکل ہو جاتی ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ زرعی پالیسیوں میں کسان کو ریلیف فراہم کرے تاکہ زراعت کو نقصان نہ پہنچے۔ اس موقع پر میر فہد خان پنہور نے کہا کہ ہمارے آباؤ اجداد نے قیام پاکستان سے قبل بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کے ساتھ مسلم لیگ میں جدوجہد کی اور یہ ہمارے لیے اعزاز ہے کہ قائداعظم نے جیکب آباد کے دورے کے دوران ہمارے گھر میں قیام فرمایا۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی تنازعات کا خاتمہ ہی عوام کے جان و مال کے تحفظ کی ضمانت ہے۔ لوگوں کو یہ شعور دینا ہوگا کہ جھگڑے ان کے لیے نقصان دہ ہیں جبکہ امن و اتحاد ہی ترقی و خوشحالی کی کنجی ہے۔ انہوں نے کہا کہ باہمی افہام و تفہیم، رواداری اور تعاون کے ذریعے ہی ایک پرامن معاشرہ قائم کیا جا سکتا ہے، جو ملکی ترقی اور عوام کی خوشحالی کے لیے ناگزیر ہے۔ ملاقات میں پنہور اور ڈومکی قبائل کے درمیان پیش آئے واقعے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔