معاشی استحکام کا سفرجاری،،مہنگائی میں کمی،برآمدات میں اضافہ ہورہاہے،وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
دبئی:وزیراعظم محمدشہبازشریف نے کہاہے کہ معاشی استحکام کا سفرجاری ہے ،پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی ،برآمدات میں اضافہ ہواہے۔
دبئی میں پاکستانی کاروباری شخصیات اور سرمایہ کاروں سے گفتگو کرتےہوئے وزیراعظم نے کہاکہ آئی ایم ایف پروگرام کے بعد میکراکنامک استحکام آیا،مہنگائی میں نمایاں کمی ہوئی،
جنوری میں ترسیلات زرتین ارب ڈالرتک پہنچ گئی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کے نوجوان ملک کابڑااثاثہ ہیں،ملک میں 15سے30سال کی عمر کے 60فیصدنوجوان ہیں نوجوانوں کو آئی ٹی اورمصنوعی ذہانت کے شعبے میں تربیت کے ذریعے مواقع فراہم کئے جاسکتے ہیں،ایک ہزار ایگری گریجویٹس کو تربیت کے لیے چین بھیج رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو معدنیات کے بے شمارذخائردیئے،پچھلے سالوں میں معدنیات پر کام نہیں ہواتاہم اب معدنیات پر کافی پیشرفت ہوئی ہے۔
.
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کرنسی مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل اضافہ
اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر پانچ پیسے کی کمی سے 282 روپے 50 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں کئی وجوہات کی بنیاد پر ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافہ ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان سے 29 لاکھ پروفیشنلز اور ہنر مندوں کی بیرونی ممالک میں منتقلی سے ترسیلات زر بڑھنے کی توقعات، ریکوڈک، تھرکول منصوبوں میں سرمایہ کاری اور کان کنی سے سال 2030ء تک 8 ارب ڈالر آمدنی کی پیشگوئی اور سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدے کے معیشت پر دور رس مثبت نتائج سامنے آنے کی امید کی وجہ سے زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا رہا۔ انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا۔
ایک موقع پر ڈالر کی قدر 25 پیسے کی کمی سے 281 روپے 25 پیسے کی سطح پر بھی آئی، لیکن سپلائی میں بہتری آتے ہی مارکیٹ فورسز کی ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر چار پیسے کی کمی سے 281 روپے 46 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر پانچ پیسے کی کمی سے 282 روپے 50 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ شرح سود 11 فیصد پر مستحکم رہنے، زرمبادلہ کے بڑھتے ہوئے ذخائر اور ذرمبادلہ کی غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث عناصر کے خلاف تابڑ توڑ کاروائیاں بھی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں پر اثرانداز رہیں۔