کراچی: 6 جنوری کو اغوا ہونے والے مصطفیٰ کے والدین کا اظہار بے بسی
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
کراچی کلفٹن کے علاقے درخشاں سے 6 جنوری کو اغوا ہونے والے نوجوان مصطفیٰ کے والدین نے بے بسی کا اظہار کردیا۔
مصطفیٰ کے والد عامر شجاع اور والدہ نے میڈیا سے گفتگو کی، ان کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ 6 جنوری کو گھر سے گاڑی لے کر نکلا تھا۔
والدہ نے کہا کہ مصطفیٰ کے دوست ارمغان سے 4 روز بعد یعنی 10 جنوری کو میں نے رابطہ کیا، بیٹے کے دوست کی باتوں سے مجھے اس پر شک ہوا۔
2 روز قبل پولیس بنگلے کے باہر پہنچی تو ملزم نے فائرنگ کردی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ بیٹے کے دوست سے بات کرنے کے بعد غیر ملکی نمبر سے تاوان کی کال آئی۔
اہل خانہ نے یہ بھی کہا کہ ہم نے خود سی ڈی آر، لوکیشن، وائس نوٹ، چیٹ سب پولیس کو فراہم کیا، تمام شواہد دینے کے باوجود پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔
والد عامر شجاع نے کہا کہ ڈی آئی جی، ایس ایس پی، تفتیشی ٹیم سب سے ملاقات کی، گورنر سندھ کامران ٹیسوری سے بھی ملاقات کی اور واقعے کی تفصیل بتائی۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کراچی: گلشنِ معمار میں فائرنگ، پنکچر لگوانے والا پولیس اہلکار جاں بحق
—فائل فوٹوکراچی کے علاقے گلشنِ معمار میں فائرنگ سے پولیس اہلکار جاں بحق ہو گیا۔
ایس ایس پی ویسٹ طارق مستوئی نے نجی اسپتال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ واقعے میں 2 ہتھیار استعمال ہوئے، نائن ایم ایم اور 30 بور کا خول ملا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کار سواروں نے فائرنگ کی، جس سے اہلکار صدام کو 3 گولیاں لگیں۔ اہلکاروں کو بلٹ پروف جیکٹ دی جاتی ہے۔
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں خیابانِ بخاری پر پولیس موبائل پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے، واقعے کی جگہ سے گولیوں کے 11خول برآمد ہوئے ہیں۔
ایس ایس پی ویسٹ طارق مستوئی نے بتایا کہ شہید اہلکار صدام کا آبائی تعلق جیکب آباد سے تھا۔
پولیس کے مطابق شہید کانسٹیبل صدام حسین تھانہ گلشنِ معمار میں تعینات تھا، جو پنکچر کی دکان پر موٹر سائیکل کا پنکچر لگوا رہا تھا کہ کار میں سوار 4 نامعلوم افراد نے اس پر فائرنگ کر دی۔
پولیس نے بتایا ہے کہ شہید پولیس اہلکار کی لاش اسٹیڈیم روڈ پر نجی اسپتال منتقل کی گئی ہے۔
پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ مذکورہ اہلکار صدام کے قتل کے بعد رواں سال شہید پولیس اہلکاروں کی تعداد 14 ہو گئی۔