Express News:
2025-07-26@10:47:53 GMT

اندھیروں سے اجالوں کا سفر

اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT

مہذب و باوقار جمہوری معاشروں میں عام انتخابات کا شفاف، منصفانہ، غیر جانبدارانہ اور آزادانہ انعقاد کرانا الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہوتی ہے، جہاں انتخابات میں دھاندلی، بدعنوانی اور جانبداری کا عنصر غالب آ جائے اور الیکشن کمیشن سمیت متعلقہ ادارے شفاف و منصفانہ الیکشن کرانے میں ناکام ہو جائیں یا دانستہ الیکشن کو دھاندلی زدہ بنا دیں اور عوام کے حقیقی مینڈیٹ کو تبدیل کر دیا جائے، ہارنے والے جیت جائیں اور جیتنے والے ہار جائیں تو ایسے انتخابی نتائج پر اعتراضات اٹھائے جاتے ہیں۔

دھاندلی زدہ انتخابات سے بننے والی حکومتیں بھی کمزور ہوتی ہیں۔ اپوزیشن اور حکومت کے درمیان تعلقات مثالی نہیں رہتے بلکہ ہمہ وقت کشمکش، الزام تراشی اور کشیدگی سے پارلیمنٹ کے اندر و باہر کا ماحول بھی مکدر ہی رہتا ہے اور کوئی فریق خلوص دل سے افہام و تفہیم پر آمادہ نہیں ہوتا۔

گزشتہ سال 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات پر پی ٹی آئی کی جانب سے فارم 45 اور 47 کا غوغا بلند ہوتا رہا جس کی آوازیں آج بھی اس کی طرف سے سنائی دیتی ہیں۔ ہر ہارنے والی جماعت دھاندلی کا الزام لگاتی آئی ہے ، لہٰذا اس بار بھی ہارنے والی اپوزیشن کی جماعت پی ٹی آئی نے کھلے لفظوں میں دھاندلی کا الزام لگا کر مسلم لیگ (ن) کی مخلوط حکومت کے خلاف شور مچانا شروع کر دیا ۔ جب کہ حکومت نے اپوزیشن کے الزامات کو مسترد کرکے انتخابی نتائج کو درست اور الیکشن کمیشن کے کردار کو سراہا ہے۔

موجودہ حکومت نے 8فروری کو یوم تعمیر و ترقی منایا اور اپنی ایک سالہ کارکردگی کو پیش کرتے ہوئے پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے اس کی خوب تشہیر کی۔ وزیر اعظم نے مذکورہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت نے گزشتہ ایک سال میں اندھیروں سے نکل کر اجالوں کا سفر طے کیا۔

معیشت کو مستحکم کیا، سخت فیصلے کیے، اپنے پاؤں پر کھڑے ہو چکے، مشکلات برداشت کیں، پاکستان دوبارہ ٹیک آف کی پوزیشن میں ہے اور اب آگے بڑھنا ہے ہم اڑان بھریں گے، وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ مہنگائی کم ہوگئی تاہم عام آدمی کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ پہلی مرتبہ سیاسی حکومت اور ادارے ساتھ کام کر رہے ہیں۔

دوسری طرف پی ٹی آئی نے 8 فروری کو پورے ملک میں احتجاج کا اعلان کر رکھا تھا۔ پی ٹی آئی کو مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت نہیںملی۔ پی ٹی آئی کا مرکزی جلسہ کے پی کے صوابی میں ہوا، جہاں مرکزی و صوبائی قیادت نے اپنے دل کی بھڑاس نکالی۔ 

مہنگائی کس قدم کم ہوئی ہے اس کا اندازہ (ن) لیگی سابق رکن اسمبلی اور وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے بقول مہنگائی کم نہیں ہوئی بلکہ مہنگائی کے بڑھنے کی رفتار کم ہوئی ہے، لوگ آج بھی مہنگائی کے ہاتھوں نڈھال ہیں۔

حکومت کا دعویٰ ہے کہ معیشت مستحکم ہوگئی ہے، یہ کیسا دعویٰ ہے کہ حکومت اندرونی و بیرونی اداروں سے قرض پر قرض لے کر پوری قوم کو مقروض بناتی جا رہی ہے۔ وزارت خزانہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران قرض8.

34 ٹریلین بڑھ گیا ہے اور حکومت عوامی قرضے میں کمی کے حوالے سے پارلیمنٹ سے کیے گئے اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہی۔

آئی ایم ایف اور دیگر اداروں سے حاصل کردہ قرض کی مالیت اربوں ڈالر بڑھ چکی ہے۔ اچھی حکومت کی پہچان یہ ہوتی ہے کہ وہ تمام حکومتی امور آئین و قانون کے مطابق چلائے۔ اس حوالے سے بھی حکومت کی گزشتہ ایک سالہ کارکردگی تسلی بخش نہیں رہی۔ وزیر اعظم کا دعویٰ ہے کہ اداروں کے درمیان مکمل ہم آہنگی ہے اور پہلی مرتبہ سیاسی حکومت اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے۔ آئین میں واضح لکھا ہے کہ عدالتی فیصلوں پر تمام ادارے من و عن عمل کرنے کے پابند ہیں۔ یہی آزاد عدلیہ کی نشانی اور پہچان بھی ہے۔

26ویں آئینی ترمیم پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کے ووٹوں کے طفیل پارلیمنٹ سے رات کی تاریکی میں منظور کروائی گئی۔ کیا اسے اندھیرے سے اجالے کا سفر قرار دیا جاسکتا ہے؟

ملک کے وکلا تقسیم اور ایک مخصوص گروہ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔ بعینہ آئین میں ہر شہری کو اظہار رائے کی جو آزادی حاصل ہے پیکا ایکٹ کے تحت اس آزادی اظہار کا گلا دبانے کی کوشش معلوم ہوتی ہے اس پر پورے ملک کی صحافی برادری یک زبان اور سراپا احتجاج ہے۔

صحافتی تنظیموں نے بھی پیکا ایکٹ کے خلاف احتجاجی تحریک کا عندیہ دیا۔ کیا صحافیوں کی زبان بندی اور سوشل میڈیا پر پابندیاں اندھیرے سے اجالے کا سفر ہے؟موجودہ حکومت اپنے ایک سالہ دور کو تعمیر و ترقی سے تعبیر کر رہی ہے اور اندھیرے سے اجالے کا سفر قرار دے رہی ہے لیکن زمینی حقیقت دیکھیں تو معاملہ الٹ دکھائی دیتا ہے۔ عوام بڑھتی ہوئی مہنگائی، غربت اور بے روزگاری سے تنگ ہوں تو ایسے سفر کو اندھیرے سے اجالے کا سفر قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پی ٹی آئی رہی ہے ہے اور

پڑھیں:

حکومت کو پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک کا کوئی خوف نہیں، عرفان صدیقی

اسلام آباد:

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ حکومت کو پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک کا کوئی خوف نہیں اسی لئے 5 اگست کے حوالے سے حکومت نے کوئی میٹنگ بھی نہیں بلائی، پی ٹی آئی ہم سے نہیں ان سے بات کرنا چاہتی ہے جو ان سے بات کرنے کیلئے تیار نہیں۔

نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے بیٹے قاسم اور سلمان اگر پاکستان آنا چاہتے ہیں تو خوشی سے آئیں اور احتجاج کے جو طریقے انہوں نے برطانیہ میں دیکھے ہیں ان کے مطابق بیشک احتجاج بھی کریں اور پی ٹی آئی کو بھی سکھائیں۔

انہوں ںے کہا کہ حکومت کو پی ٹی آئی کی کسی تحریک میں دلچسپی نہیں، نہ کوئی خوف ہے، اسی لئے 5 اگست کے حوالے سے حکومت نے کوئی میٹنگ بھی نہیں بلائی، پی ٹی آئی مذاکرات کیلئے پہلے بھی سنجیدہ نہیں تھی، ہمارے دروازے مذاکرات کیلئے کھلے ہیں لیکن ہم چھت پر چڑھ کر انہیں آوازیں نہیں لگائیں گے، پی ٹی آئی اُن سے بات کرنا چاہتی ہے جو اِن سے بات کرنے کیلئے تیار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں کسی طرح کا کوئی سیاسی بحران نہیں، ریاست کا کاروبار پُرامن طریقے سے چل رہا ہے اور تمام ادارے آئین و قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہے ہیں۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ سیاست دان بہادری سے جیل کاٹتے ہیں، شکایتیں اور مطالبے نہیں کیا کرتے، جیل میں جتنی سہولتیں عمران خان کو حاصل ہیں کبھی کسی قیدی کو حاصل نہیں رہیں، نواز شریف اور آصف علی زرداری سمیت کئی رہنماؤں نے جیلیں کاٹی ہیں لیکن کبھی کسی نے اس طرح شکایتیں نہیں کیں۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو دفاعی تنصیبات اور شہداء کی یادگاروں پر حملے جرم تھے تو مجرموں کو سزائیں بھی ملنی چاہئیں، پی ٹی آئی کے جن لوگوں کو سزائیں ہو رہی ہیں ان کے پاس اپیلوں کے کئی فورم موجود ہیں، نواز شریف کے کیس تو سپریم کورٹ سے شروع ہوتے اور سپریم کورٹ میں ہی ختم ہو جاتے تھے، نہ کوئی اپیل ہوتی تھی نہ دلیل۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف مسلم لیگ (ن) کے صدر کے طور پر اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، بلا وجہ بیان بازی اور تشہیر ان کا شیوہ نہیں، وقت آنے پر وہ متحرک سیاسی کردار ادا کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ طالبان گڈ ہیں یا بیڈ، انہیں افغانستان سے نکال کر کون یہاں لے کر آیا؟ ٹی ٹی پی سمیت 40 ہزار طالبان عمران خان یہاں لے کر آئے تھے جس کی وجہ سے آج ہمیں دہشت گردی کے مسائل کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خارجہ امور کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر ہے، یہ کام گنڈاپور صاحب کا نہیں وہ اپنے صوبے میں امن و امان اور اربوں روپے کی کرپشن پر نظر رکھیں، مسلم لیگ (ن) کو خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت گرانے سے کوئی دلچسپی نہیں، خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی 12 سالہ حکومت اور وفاق میں عمران خان کی 4 سالہ حکومت کے کسی ایک بھی بڑے عوامی، فلاحی اور ترقیاتی منصوبے کا حوالہ نہیں دے سکتے۔

اے پی سی میں شمولیت کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ محمود خان اچکزئی صاحب کے بیان کے مطابق یہ کانفرنس موجودہ حکومت کے خاتمے کیلئے بلائی جا رہی ہے، ہم کسی ایسی سازش کا حصہ کیسے بن سکتے ہیں؟

متعلقہ مضامین

  • صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ کا شرح سود میں 5فیصد کمی کا مطالبہ
  • بانی پی ٹی آئی چندے کے لیے میرے پاس آتے تھے، اسحاق ڈار
  • مسئلہ نمبر پلیٹ کا
  • حکومت کو پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک کا کوئی خوف نہیں، عرفان صدیقی
  • امریکا میں کتنے فیصد ملازمین کو خوراک کے حصول، بچوں کی نگہداشت میں مشکل کا سامنا؟
  • ہفتہ وار مہنگائی کی شرح بڑھ کر 4.07فیصد ہو گئی ، 14اشیائے ضروریہ مزید مہنگی
  • جب سے حکومت آئی ہے بلوچستان جل رہا ہے، اے این پی
  • کے پی حکومت کے زیر اہتمام اے پی سی آج ہوگی
  • قوم پرستی اور علیحدگی پسند
  • ایشیائی ترقیاتی بینک کی پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں کمی کی پیشگوئی