اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 فروری ۔2025 )اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو 2025میں پالیسی شرح میں کمی کے لئے محتاط اور بتدریج نقطہ نظر اپنانا چاہیے تاکہ ترقی کے عزائم کو متوازن رکھا جا سکے، افراط زر کو کنٹرول کیا جا سکے اور بیرونی شعبے کے استحکام کو برقرار رکھا جا سکے. ڈاکٹر ساجد امین جاوید، ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ نے پالیسی ریٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے بتدریج نقطہ نظر پر زور دیا انہوں نے کہا کہ جب کہ مرکزی بینک نے 2024میں شرح میں سخت کٹوتیوں کے لیے مارکیٹ کے دبا وکا مقابلہ کیا ابتدائی طور پر 100 بیسز پوائنٹس پر اور بعد میں 200 بیسز پوائنٹس پر جانے والی اضافی کمی کی حکمت عملی سمجھداری سے کام لے رہی تھی.

(جاری ہے)

انہوں نے خبردار کیا کہ 200 بیسس پوائنٹ کی کٹوتیوں کی موجودہ رفتار سے جاری رہنے سے آنے والے سال میں افراط زر اور معاشی استحکام کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں بنیادی افراط زر جو 8-9فیصد پر مستحکم ہے جسے قریبی نگرانی کی ضرورت ہے موجودہ مانیٹری پالیسی اقتصادی بنیادی اصولوں کے ساتھ منسلک دکھائی دیتی ہے جس میں افراط زر کے ہدف کی جگہ تقریبا 13فیصد ہے جس میں 3-4فیصد مارجن بھی شامل ہے تاہم بیرونی عوامل جیسے توانائی کی مسلسل افراط زر اور محصولات کی وصولی کے لیے توانائی کے ٹیکس کی ممکنہ بحالی اس توازن میں خلل ڈال سکتی ہے.

انہوں نے زراعت جیسے اہم شعبوں کی نازک حالت کی طرف بھی اشارہ کیا جس نے خاص طور پر گندم کی پیداوار میں نمایاں ناکامیوں کا سامنا کیا ہے کم نمو والے کرنٹ اکاﺅنٹ سے جڑے یہ مسائل محتاط مالیاتی منصوبہ بندی کی ضرورت پر زور دیتے ہیں انہوں نے حکومت کے اعلی ترقی کے ایجنڈے جیسے کہ وزیر اعظم کے ترقیاتی منصوبوں اور ”اڑان پاکستان“اقدام اور کرنٹ اکاﺅنٹ کو درپیش خطرات کے درمیان تعامل کو مزید اجاگر کیا زیادہ ترقی کے عزائم کرنٹ اکاﺅنٹ بیلنس پر دباﺅڈال سکتے ہیںجو اس وقت سرپلس میں ہے ممکنہ طور پر اسے خسارے میں دھکیل سکتا ہے جو بدلے میںروپے پر دباﺅڈال سکتا ہے جس کی وجہ سے اس کی قدر میں کمی واقع ہو سکتی ہے اور اس کے نتیجے میں افراط زر میں اضافہ ہو سکتا ہے.

ڈاکٹرساجد جاوید نے اسٹیٹ بینک کو مشورہ دیا کہ وہ بنیادی افراط زر پر نظر رکھے اور شرح نمو میں مزید معمولی کٹوتیوں پر غور کرے جیسے کہ 100 بیسس پوائنٹس، ترقی اور استحکام کے لیے متوازن نقطہ نظر کو یقینی بنانے کے لیے ہے ان خدشات کی بازگشت کرتے ہوئے جے ایس گلوبل کے ڈپٹی ریسرچ ہیڈ محمد وقاص غنی نے شرح سود میں کمی کے لیے محتاط انداز فکر کی اہمیت پر زور دیا انہوں نے نشاندہی کی کہ جب کہ ادائیگیوں کے توازن کی پوزیشن مثبت رہتی ہے مالی سال 25 کی پہلی ششماہی کے لیے 1.7 بلین ڈالر تک پہنچ گئی شرح میں جارحانہ کمی مہنگائی کو غیر مستحکم کر سکتی ہے بیس پوائنٹس پوزیشن میں کسی قسم کی رکاوٹ روپے کو مستحکم کرنے اور افراط زر کی توقعات منظم کرنے کے لیے مرکزی بینک کی کوششوں کو نقصان پہنچائے گی.

دونوں ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ 2025 میں معاشی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے ایک بتدریج اور پیمائش شدہ مانیٹری پالیسی ناگزیر ہے جبکہ موجودہ افراط زر اور یسس پوائنٹس کی پوزیشنیں پالیسی کی تدبیر کے لیے گنجائش فراہم کرتی ہیں، کوئی بھی اچانک فیصلے 2024 میں حاصل کیے گئے محنت سے حاصل کیے گئے استحکام کو ختم کر سکتے ہیں ڈاکٹر ساجد جاوید تجویز کرتے ہیں کہ اسٹیٹ بینک 2025 میں محتاط انداز اپنائے، اس بات کو یقینی بنائے کہ افراط زر کے دبا اور بیرونی خطرات قابو میں رہیں.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے استحکام کو افراط زر انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

امریکہ سے معاشی روابط بڑھانا چاہتے، معدنیات میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرینگے: وزیر خزانہ

واشنگٹن؍ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی+ نمائندہ خصوصی) وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے امریکہ کے ساتھ معاشی روابط اور ٹیرف کے حوالے سے اپنے انٹرویو میں اہم بیان دے دیا۔ عالمی جریدے بلوم برگ کو انٹرویو میں وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم تعمیری انداز میں آگے بڑھیں گے، جلد ہی ایک سرکاری وفد امریکا جائے گا۔ ہم امریکا کے ساتھ بڑے پیمانے پر معاشی روابط بڑھانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکا سے مزید کپاس اور سویابین خریدنے کا خواہش مند ہے۔ اسی طرح غیر ٹیرف رکاوٹوں کو ختم کرنے پر بھی بات چیت جاری ہے تاکہ امریکی مصنوعات کے لیے پاکستانی منڈیوں کے دروازے کھل سکیں۔ امریکی مصنوعات پر پاکستان میں کوئی غیر ضروری جانچ پڑتال یا رکاوٹیں ہیں تو اس کا جائزہ لینے کو بھی تیار ہیں۔ پاکستان میں امریکی فرموں کی سرمایہ کاری کو خوش آمدید کہیں گے۔ محمد اورنگزیب نے انٹرویو میں مزید کہا کہ خصوصی طور پر کان کنی اور معدنیات کے  شعبوں میں امریکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کریں گے۔ پاکستان معیشت کو پائیدار ترقی کی راہ پر ڈالنے کا خواہش مند ہے۔ ترقی کے سفر میں سرمائے کے حصول کے لیے عالمی مالیاتی منڈیوں سے رجوع کریں گے۔ وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات، سینیٹر محمد اورنگزیب نے واشنگٹن ڈی سی میں عالمی بینک اور آئی ایم ایف کے بہار اجلاس 2025ء کے موقع پر امریکی محکمہ خزانہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری، مسٹر رابرٹ کیپروتھ سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران وزیر خزانہ نے انہیں پاکستان کی معاشی صورت حال سے آگاہ کیا۔ انہوں نے ٹیکس، توانائی، نجکاری، سرکاری اداروں، پنشن اور قرضوں کے انتظام کے شعبوں میں جاری اصلاحات کو اجاگر کیا۔ وزیر خزانہ نے ورلڈ بینک کے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کی مدد سے پاکستان کے آبادی اور موسمیاتی تبدیلی جیسے بڑے مسائل سے نمٹنے پر بات چیت ہوئی۔ امریکی کاروباری شخصیات اور رہنماؤں کے ساتھ ظہرانے پر ملاقات کی۔ یہ ملاقات یو ایس پاکستان بزنس کونسل کے تعاون سے یو ایس چیمبر آف کامرس میں منعقد ہوئی۔ ملاقات کے دوران وزیر خزانہ نے شرکاء کو پاکستان کے بہتر ہوتے معاشی اشاریوں  کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے ٹیکس نظام، توانائی، سرکاری ملکیتی اداروں  اور نجکاری کے شعبوں میں جاری اصلاحات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے علاقائی تجارت اور منڈیوں اور مختلف معاشی شعبوں کے تنوع  کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ وزیر خزانہ  نے پاکستان منرل انویسٹمنٹ فورم 2025 میں شرکت پر امریکی وفد کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے معدنیات کے شعبے میں امریکہ کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔ وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے ورلڈ بینک گروپ کے صدر مسٹر اجے بانگا سے ایک نہایت مفید ملاقات کی۔ بعد ازاں، وزیر خزانہ نے انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کی ریجنل وائس پریزیڈنٹ  ہیلا شیخ روحو سے ملاقات کی اور نجی شعبے کی اصلاحات، توانائی کی منتقلی، بلدیاتی مالیاتی نظام کی بہتری اور مکمل روزگار کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے اس پر پیش رفت کا جائزہ لیا اور بلوچستان میں ریکوڈک کاپر اینڈ گولڈ مائن منصوبے کے لیے   2.5 ارب ڈالر کی قرض فنانسنگ کے اہم کردار کو سراہا۔ عالمی بنک اور آئی ایم ایف کا واشنگٹن میں سالانہ اجلاس میں جی 24 وزرائے خزانہ اور گورنرز نے اجلاس میں شرکت کی۔ انہوں نے جی 24 کے دوسرے وائس چیئرمین کی حیثیت سے خطاب کیا۔ وزارت خزانہ کے مطابق وزیر خزانہ نے پاکستان میں میکرو اکنامک استحکام، بنکاری شعبے کی مضبوط بحالی سے آگاہ کیا۔ انہوں نے علاقائی تجارتی راہداریوں، تجارتی معاملہ میں اضافے، تعاون کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ مباحثہ بھی ہوا۔  وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ریونیو میں درمیانی مدت میں اضافہ کے موضوع پر مباحثہ میں شرکت کی۔ وزارت  خزانہ کے مطابق وزیر خزانہ نے ٹیکس  کو وسیع اور گہرا کرنے اقدامات کو اجاگر کیا۔ وزیر خزانہ نے زراعت اور رئیل اسٹیٹ میں شمولیت بڑھانے پر بھی بات کی۔ وزیر خزانہ نے ریٹیل اور ہول سیل ٹیکس میں شمولیت بڑھانے پر بات کی۔ وزیر خزانہ نے مصنوعی  ذہانت کی مدد سے آڈٹس بڑھانے کے اقدامات کو بھی اجاگر کیا۔ وزیر خزانہ نے ایف بی آر کو ٹیکنالوجی کے لحاظ سے جدید بنانے کے اقدامات کو اجاگر کیا۔

متعلقہ مضامین

  • نہروں کا تنازع؛ چشمہ رائٹ بینک کینال سیاست کی نذر نہ ہو، ترجمان پختونخوا حکومت کا انتباہ
  • بھارت میں اتنی جرات نہیں کہ وہ سرحدی خلاف ورزی کرے، انوارالحق
  • 62 سالہ ہالی ووڈ اداکارہ ’دنیا کی خوبصورت ترین خاتون‘ قرار
  • فیصل بینک نے 2025 کی پہلی سہ ماہی کیلئے مستحکم مالیاتی نتائج کا اعلان کردیا
  • 2024ء میں ملکی مجموعی معاشی حالات میں بہتری آئی، اسٹیٹ بینک جائزہ رپورٹ جاری
  • مہنگائی کا دباؤ کم؛ 2024ء میں ملکی مجموعی معاشی حالات میں بہتری آئی، اسٹیٹ بینک
  • آج عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں استحکام
  • آئی ایم ایف کے بعد عالمی بینک نے پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کر دیا
  • عالمی بینک کی پاکستان ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ جاری
  • امریکہ سے معاشی روابط بڑھانا چاہتے، معدنیات میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرینگے: وزیر خزانہ