UrduPoint:
2025-04-25@05:56:07 GMT

'کسی مذہب کے خلاف نہیں، یہ تو محض ایک نظم ہے،‘ بھارتی عدالت

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

'کسی مذہب کے خلاف نہیں، یہ تو محض ایک نظم ہے،‘ بھارتی عدالت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 فروری 2025ء) بھارتی سپریم کورٹ نے شاعر اور رکن پارلیمان عمران پرتاپ گڑھی کی سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک نظم پر ریاست گجرات کے ہائی کورٹ کی جانب سے مقدمہ درج کرنے کے فیصلے پر تنقید کی ہے۔

عدالت عظمیٰ نے وزیر اعظم نریندر مودی کی 'ہوم اسٹیٹ‘ گجرات کے سرکاری وکیل سے کہا، ''براہ کرم نظم کو تو دیکھیں۔

(ہائی) کورٹ نے اس نظم کے معنی و مفہوم کی ستائش نہیں کی۔ یہ بالآخر یہ تو محض ایک نظم ہی ہے۔‘‘

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ شاعر اور کانگریس پارٹی کے رکن پارلیمان عمران پرتاپ گڑھی نے اردو کی ایک نظم ''اے خون کے پیاسو! بات سنو ، گر حق کی لڑائی ظلم سہی، ہم ظلم سے عشق نبھا دیں گے، گر شمع گریہ آتش ہے، ہر راہ میں شمع جلا دیں گے‘‘ انسٹاگرام پر پوسٹ کی تھی اور اسی پر گجرات کی حکومت نے ان کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا تھا۔

(جاری ہے)

بھارت: دسویں جماعت کے نصاب سے فیض کے اشعار حذف

استغاثہ کے مطابق جام نگر میں ایک شادی کی تقریب میں شرکت کے بعد عمران پرتاپ گڑھی نے انسٹاگرام پر پس منظر میں چلنے والی نظم ''اے خون کے پیاسو! بات سنو‘‘ کے ساتھ ایک ویڈیو کلپ اپ لوڈ کیا تھا۔

گجرات پولیس نے ایک شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے تین جنوری 2025 کو ان کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا تھا، جس میں ''مذہب کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا اور مذہبی عقائد کی توہین کر کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنا‘‘ جیسے الزامات شامل ہیں۔

فیض کی نظم کے لیے مناسب مقام اور وقت کیا ہے؟

بھارتی سپریم کورٹ نے کیا کہا؟

عمران پرتاپ گڑھی نے گجرات ہائی کورٹ میں اس مقدمے کے خلاف اپیل دائر کی تھی اور استدعا کی تھی کہ یہ مقدمہ ختم کیا جائے، تاہم ہائی کورٹ نے اس کیس کو درست قرار دیتے ہوئے ان کی یہ درخواست مسترد کر دی تھی۔

اس کے بعد انہوں نے بھارتی سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، جہاں پیر کے روز سماعت ہوئی۔

عدالت عظمیٰ نے کہا کہ یہ تو محض ایک نظم ہے اور جس کے معنی اور مفہوم یہ ہیں کہ اس میں تشدد سے باز رہنے کی بات کی گئی ہے۔

فیض احمد فیض کی برسی پر نصیرالدین شاہ کی خصوصی پرفارمنس

سماعت کے دوران جج اجل بھویاں نے کہا، ''یہ کسی مذہب کے خلاف نہیں ہے۔ یہ نظم بالواسطہ کہتی ہے کہ چاہے کوئی تشدد میں ہی ملوث کیوں نہ ہو، ہم تشدد میں ملوث نہیں ہوں گے۔

یہی وہ پیغام ہے جو یہ نظم دیتی ہے۔ یہ کسی خاص کمیونٹی کے خلاف نہیں ہے۔‘‘

بینچ میں شامل ایک اور جج جسٹس اوکا نے ریاستی وکیل سے کہا، ''براہ کرم نظم پر اپنا ذہن لگائیں۔ آخر کار تخلیقی صلاحیت بھی تو اہم ہے۔‘‘

پرتاپ گڑھی کی طرف سے پیش ہونے والے سینیئر وکیل کپل سبل نے کہا کہ اس واقعے میں ہائی کورٹ کے ''جج نے قانون پر تشدد کیا ہے۔

‘‘

اس پر ریاست گجرات کے وکیل نے جواب دینے کے لیے کچھ مہلت مانگی، جس سے اتفاق کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے اس معاملے کی سماعت تین ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔

فیض احمد فیض کا بھلا بھارتی شہریت ترمیمی قانون سے کیا تعلق؟

بھارتی سپریم کورٹ نے 21 جنوری کو گجرات کی ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کیا تھا اور اس سلسلے میں درج ایف آئی آر کی بنیاد پر مزید کارروائی پر روک لگا دی تھی۔

گجرات کی ریاستی حکومت کا کیا کہنا تھا؟

استغاثہ کا موقف تھا، ''نظم کے الفاظ واضح طور پر ریاست کے خلاف اٹھنے والے غصے کی نشاندہی کرتے ہیں،‘‘ اور اس تناظر میں اس پر کارروائی ضروری ہے۔

ساتھ ہی ریاستی حکومت کا کہنا تھا، ''مذکورہ پوسٹ پر کمیونٹی کے مختلف افراد کی طرف سے جو ردعمل موصول ہوا، وہ یقینی طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اس کا اثر بہت سنگین ہے اور یقینی طور پر سماجی ہم آہنگی کے لیے پریشان کن ہے۔

‘‘

بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے مسلمان اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور کیوں ہوئے؟

استغاثہ نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ عمران پرتاپ گڑھی تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہے تھے۔

دوسری طرف عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ اس نظم کا سادہ سا مطالعہ بھی یہ واضح کر دیتا ہے کہ یہ ''محبت اور عدم تشدد کے پیغام‘‘ پر مبنی ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھارتی سپریم کورٹ ہائی کورٹ کورٹ نے ایک نظم کے خلاف کیا تھا اور اس کے لیے

پڑھیں:

شیخ رشید بزرگ آدمی ہیں، کہاں بھاگ کر جائیں گے: سپریم کورٹ

—فائل فوٹو

پنجاب حکومت نے سابق وفاقی شیخ رشید کی بریت کی اپیل پر شواہد پیش کرنے کے لیے سپریم کورٹ سے وقت مانگ لیا۔

جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت کی اپیل پر سپریم کورٹ کے جج جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

جسٹس صلاح الدین پہنور اور جسٹس اشتیاق ابراہیم بھی بینچ کا حصہ ہیں۔

دورانِ سماعت جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا ہے کہ التواء مانگنا ہو تو آئندہ اس عدالت میں نہ آنا، التواء صرف جج، وکیل یا ملزم کے انتقال پر ہی ملے گا۔

مذاکرات مذاق رات نہ بن جائیں: شیخ رشید

سابق وفاقی وزیر شیخ رشید نے کہا ہے کہ میں پہلے دن سے مذاکرات کا حامی ہوں، لیکن ایسا نہ ہو مذاکرات کے نام پر مذاق رات نہ بن جائیں۔

اسپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے کہا کہ کچھ ملزمان کے اعترافی بیانات پیش کرنا چاہتے ہیں۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شیخ رشید کے خلاف کیا شواہد ہیں؟ 

شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ جن اعترافی بیانات کا حوالہ دے رہے ہیں وہ فائل کا حصہ ہیں۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شیخ رشید بزرگ آدمی ہیں، کہاں بھاگ کر جائیں گے۔

شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ حکومت مہلت خود مانگتی ہے، الزام عدالتوں اور ملزمان پر لگاتی ہے۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ اس عدالت میں صرف قانون کے مطابق ہی فیصلہ ہو گا، زمین گرے یا آسمان پھٹے، عدالت میں قانون سے ہٹ کر کچھ نہیں ہو گا، آئندہ ہفتے مقدمہ لگ جائے گا اس کی پرواہ نہ کریں۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کردیا
  • دھاندلی تحقیقات: عمر ایوب نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ عدالت عظمیٰ میں چیلنج کر دیا
  • بھارتی ریاست گجرات میں تربیتی طیارہ گر کر تباہ، پائلٹ ہلاک
  • عمران خان کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا جسمانی ریمانڈ کا سوال پیدا نہیں ہوتا: عدالت
  • عمران خان سے جیل ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کی درخواست خارج
  • ایک سال بعد جرم یاد آنا حیران کن ہے، ناانصافی پر عدالت آنکھیں بند نہیں رکھ سکتی، سپریم کورٹ
  • گجرات میں بھارتی فضائیہ کا ایک اور طیارہ کر تباہ
  • گجرات میں بھارتی فضائیہ کا ایک اور طیارہ گر کر تباہ
  • شیخ رشید بزرگ آدمی ہیں، کہاں بھاگ کر جائیں گے: سپریم کورٹ
  • جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم‘اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی