UrduPoint:
2025-11-03@19:53:37 GMT

'کسی مذہب کے خلاف نہیں، یہ تو محض ایک نظم ہے،‘ بھارتی عدالت

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

'کسی مذہب کے خلاف نہیں، یہ تو محض ایک نظم ہے،‘ بھارتی عدالت

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 فروری 2025ء) بھارتی سپریم کورٹ نے شاعر اور رکن پارلیمان عمران پرتاپ گڑھی کی سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک نظم پر ریاست گجرات کے ہائی کورٹ کی جانب سے مقدمہ درج کرنے کے فیصلے پر تنقید کی ہے۔

عدالت عظمیٰ نے وزیر اعظم نریندر مودی کی 'ہوم اسٹیٹ‘ گجرات کے سرکاری وکیل سے کہا، ''براہ کرم نظم کو تو دیکھیں۔

(ہائی) کورٹ نے اس نظم کے معنی و مفہوم کی ستائش نہیں کی۔ یہ بالآخر یہ تو محض ایک نظم ہی ہے۔‘‘

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ شاعر اور کانگریس پارٹی کے رکن پارلیمان عمران پرتاپ گڑھی نے اردو کی ایک نظم ''اے خون کے پیاسو! بات سنو ، گر حق کی لڑائی ظلم سہی، ہم ظلم سے عشق نبھا دیں گے، گر شمع گریہ آتش ہے، ہر راہ میں شمع جلا دیں گے‘‘ انسٹاگرام پر پوسٹ کی تھی اور اسی پر گجرات کی حکومت نے ان کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا تھا۔

(جاری ہے)

بھارت: دسویں جماعت کے نصاب سے فیض کے اشعار حذف

استغاثہ کے مطابق جام نگر میں ایک شادی کی تقریب میں شرکت کے بعد عمران پرتاپ گڑھی نے انسٹاگرام پر پس منظر میں چلنے والی نظم ''اے خون کے پیاسو! بات سنو‘‘ کے ساتھ ایک ویڈیو کلپ اپ لوڈ کیا تھا۔

گجرات پولیس نے ایک شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے تین جنوری 2025 کو ان کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا تھا، جس میں ''مذہب کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا اور مذہبی عقائد کی توہین کر کے مذہبی جذبات کو مجروح کرنا‘‘ جیسے الزامات شامل ہیں۔

فیض کی نظم کے لیے مناسب مقام اور وقت کیا ہے؟

بھارتی سپریم کورٹ نے کیا کہا؟

عمران پرتاپ گڑھی نے گجرات ہائی کورٹ میں اس مقدمے کے خلاف اپیل دائر کی تھی اور استدعا کی تھی کہ یہ مقدمہ ختم کیا جائے، تاہم ہائی کورٹ نے اس کیس کو درست قرار دیتے ہوئے ان کی یہ درخواست مسترد کر دی تھی۔

اس کے بعد انہوں نے بھارتی سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، جہاں پیر کے روز سماعت ہوئی۔

عدالت عظمیٰ نے کہا کہ یہ تو محض ایک نظم ہے اور جس کے معنی اور مفہوم یہ ہیں کہ اس میں تشدد سے باز رہنے کی بات کی گئی ہے۔

فیض احمد فیض کی برسی پر نصیرالدین شاہ کی خصوصی پرفارمنس

سماعت کے دوران جج اجل بھویاں نے کہا، ''یہ کسی مذہب کے خلاف نہیں ہے۔ یہ نظم بالواسطہ کہتی ہے کہ چاہے کوئی تشدد میں ہی ملوث کیوں نہ ہو، ہم تشدد میں ملوث نہیں ہوں گے۔

یہی وہ پیغام ہے جو یہ نظم دیتی ہے۔ یہ کسی خاص کمیونٹی کے خلاف نہیں ہے۔‘‘

بینچ میں شامل ایک اور جج جسٹس اوکا نے ریاستی وکیل سے کہا، ''براہ کرم نظم پر اپنا ذہن لگائیں۔ آخر کار تخلیقی صلاحیت بھی تو اہم ہے۔‘‘

پرتاپ گڑھی کی طرف سے پیش ہونے والے سینیئر وکیل کپل سبل نے کہا کہ اس واقعے میں ہائی کورٹ کے ''جج نے قانون پر تشدد کیا ہے۔

‘‘

اس پر ریاست گجرات کے وکیل نے جواب دینے کے لیے کچھ مہلت مانگی، جس سے اتفاق کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے اس معاملے کی سماعت تین ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔

فیض احمد فیض کا بھلا بھارتی شہریت ترمیمی قانون سے کیا تعلق؟

بھارتی سپریم کورٹ نے 21 جنوری کو گجرات کی ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کیا تھا اور اس سلسلے میں درج ایف آئی آر کی بنیاد پر مزید کارروائی پر روک لگا دی تھی۔

گجرات کی ریاستی حکومت کا کیا کہنا تھا؟

استغاثہ کا موقف تھا، ''نظم کے الفاظ واضح طور پر ریاست کے خلاف اٹھنے والے غصے کی نشاندہی کرتے ہیں،‘‘ اور اس تناظر میں اس پر کارروائی ضروری ہے۔

ساتھ ہی ریاستی حکومت کا کہنا تھا، ''مذکورہ پوسٹ پر کمیونٹی کے مختلف افراد کی طرف سے جو ردعمل موصول ہوا، وہ یقینی طور پر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اس کا اثر بہت سنگین ہے اور یقینی طور پر سماجی ہم آہنگی کے لیے پریشان کن ہے۔

‘‘

بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے مسلمان اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور کیوں ہوئے؟

استغاثہ نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ عمران پرتاپ گڑھی تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہے تھے۔

دوسری طرف عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ اس نظم کا سادہ سا مطالعہ بھی یہ واضح کر دیتا ہے کہ یہ ''محبت اور عدم تشدد کے پیغام‘‘ پر مبنی ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھارتی سپریم کورٹ ہائی کورٹ کورٹ نے ایک نظم کے خلاف کیا تھا اور اس کے لیے

پڑھیں:

مصری رہنما کی اسرائیل سے متعلق عرب ممالک کی پالیسی پر شدید تنقید

مصر کے سابق نائب صدر اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے سابق سیکرٹری جنرل نے اسرائیل سے متعلق عرب ممالک کی پالیسی پر شدید تنقید کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ انہیں بھی فلسطینیوں کی نسل کشی کے تناظر میں اسرائیل کے خلاف موثر اقدامات انجام دینے چاہئیں۔ اسلام ٹائمز۔ مصر کے سابق نائب صدر محمد البرادعی جو انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے سیکرٹری جنرل بھی رہ چکے ہیں نے اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات پر خاموشی کے باعث عرب ممالک کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا: "عالمی سطح پر حکومتوں، تنظیموں اور ماہرین میں اس بات پر تقریباً اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی جیسے جنگی جرم کا مرتکب ہوا ہے اور اس نے انسانیت کے خلاف دیگر جرائم بھی انجام دیے ہیں۔ مزید برآں، کچھ ممالک جیسے کولمبیا، لیبیا، میکسیکو، فلسطین، اسپین، ترکی اور بولیویا نے عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کی جانب سے دائر کیے گئے مقدمے کی حمایت کا اعلان بھی کیا ہے اور بنگلہ دیش، بولیویا، جزر القمر، جیبوتی، چلی اور میکسیکو جیسے ممالک نے عالمی فوجداری عدالت میں بھی اسرائیل کے خلاف عدالتی کاروائی شروع کر رکھی ہے۔ لیکن عرب حکومتوں کی اکثریت نے اسرائیلی مظالم پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے جبکہ ہم ہی اس مسئلے کے حقیقی مدعی ہیں۔" انہوں نے ایکس پر اپنے پیغام میں مزید لکھا: "یوں دکھائی دیتا ہے کہ عرب حکومتیں اسرائیل کے خلاف کوئی بھی قدم اٹھانے سے ڈرتی ہیں۔ مجھے امید ہے کہ میں غلطی پر ہوں گا۔"
 
محمد البرادعی کا یہ پیغام سوشل میڈیا پر وسیع ردعمل کا باعث بنا ہے اور بڑی تعداد میں صارفین نے ان کے اس پیغام کی حمایت کرتے ہوئے لکھا کہ عرب حکومتیں اسرائیل کی جانب سے طاقت کے اظہار کو اپنے ملک کے اندر مخالفین کو کچلنے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔ ایک مصری صافر نے جواب میں لکھا: "اگر آپ، محترم ڈاکٹر صاحب، حقیقت بیان کرنے سے خوفزدہ ہیں تو ہم کیا کریں؟ عرب ڈکٹیٹرز نے اسرائیل کو ایک ہوا بنا کر پیش کیا ہے تاکہ اسے اپنی عوام کو ڈرا سکیں۔" ایک اور صارف نے تجزیہ کرتے ہوئے لکھا کہ کچھ عرب حکومتیں بین الاقوامی اداروں کی مدد حاصل کرنے کی بجائے امریکہ سے مداخلت کی درخواست کرتی ہیں۔ اس نے مزید لکھا: "یہ صورتحال مجھے کچھ ایسے مخالفین کی یاد دلاتی ہے جو نظام کے اندر سے اس کی اصلاح کرنا چاہتے ہیں تاکہ یوں سزا پانے سے بچ سکیں۔" کلی طور پر محمد البرادعی کا یہ پیغام سوشل میڈیا کے صارفین کی جانب سے وسیع ردعمل کا باعث بنا ہے اور ان تمام پیغامات میں غزہ میں اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات پر عرب حکومتوں کی خاموشی قابل مذمت قرار دی گئی ہے۔
 
یاد رہے جنوبی افریقہ نے دسمبر 2023ء میں ہیگ کی عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا جس میں دعوی کیا گیا تھا کہ اس رژیم نے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی انجام دے کر نسل کشی کے خلاف کنونشن کی خلاف ورزی کی ہے۔ دنیا کے اکثر ممالک جیسے برازیل، نکارا گویا، کیوبا، آئرلینڈ، کولمبیا، لیبیا، میکسیکو، اسپین اور ترکی نے اس مقدمے کی حمایت کی ہے۔ اسی طرح جنوبی افریقہ نے اکتوبر 2024ء میں عدالت کو 500 صفحات پر مشتمل ایک تفصیلی رپورٹ بھی پیش کی تھی جس میں غزہ میں غاصب صیہونی رژیم کے مجرمانہ اقدامات اور انسانیت سوز مظالم کی تفصیلات درج تھیں۔ غاصب صیہونی رژیم نے آئندہ دو ماہ میں اپنی دفاعیات عدالت میں پیش کرنی ہیں جس کے بعد توقع کی جا رہی ہے کہ 2027ء میں عدالت کا حتمی فیصلہ سنا دیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کا 24سال بعد فیصلہ، ہائیکورٹ کا حکم برقرار،پنشن کے خلاف اپیل مسترد
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ نے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے
  • سپریم کورٹ کراچی رجسٹری  نے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفے پر پنشن کیس کا24سال بعد فیصلہ سنا دیا
  • آڈیو لیکس کیس میں بڑی پیش رفت، مقدمہ دوسری عدالت کو منتقل کر دیا گیا
  • آڈیو لیکس کیس میں اہم پیش رفت، مقدمہ دوسری عدالت کو منتقل
  • آڈیو لیک کیس میں اہم پیشرفت، مقدمہ جسٹس اعظم خان کی عدالت کو منتقل
  • بیرون ممالک کا ایجنڈا ہمارے خلاف کام کررہا ہے، مولانا فضل الرحمان
  • مصری رہنما کی اسرائیل سے متعلق عرب ممالک کی پالیسی پر شدید تنقید
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں
  • ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف دائر درخواستیں مسترد