پشاور: جوڈیشل مجسٹریٹ نے کور کمانڈر ہاﺅس حملہ کیس میں صوبائی وزیر اوررکن صوبائی اسمبلی سمیت 5 ملزمان کو بری کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
پشاور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 فروری ۔2025 )پشاور میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت نے کور کمانڈر ہاﺅس حملہ کیس میں صوبائی وزیر مینا خان آفریدی‘رکن صوبائی اسمبلی فضل الہٰی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ضلعی صدر عرفان سلیم سمیت 5 ملزمان کو بری کر دیا ہے نجی ٹی وی کے مطابق کور کمانڈر ہاﺅس پشاور پر حملے کے مقدمے کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ دولت خان نے کی.
(جاری ہے)
واضح رہے کہ پشاور میں 3 نومبر 2022 کو کور کمانڈر کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کے معاملے پر پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی فضل الہٰی کی گرفتاری سے متعلق ڈپٹی اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی کو خط لکھا تھا رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ وزیر آباد میں سابق وزیراعظم عمران خان پر قاتلانہ حملے کے خلاف پشاور کے کور کمانڈر کی رہائش گاہ کے باہر احتجاج کرنے پر حاجی فضل الہٰی سمیت پی ٹی آئی کے راہنماﺅں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا.
شمالی کنٹونمنٹ پولیس اسٹیشن نے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 341، 353 اور 437 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا مقدمے میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے‘ سرکاری ملازم کو نوکری سے روکنے اور حملے کی کوشش کی دفعات شامل کی گئی تھیں تاہم ایف آئی آر میں یہ نہیں بتایا گیا کہ رکن صوبائی اسمبلی کے خلاف کس نے مقدمہ درج کیا تھا لیکن پی ٹی آئی کے ذرائع نے دعویٰ کیا کہ وزیراعلیٰ محمود خان اپنی جماعت کے قانون ساز کو گرفتار کرنے کے پولیس کے منصوبے سے ناخوش ہیں اس سے قبل 21 دسمبر 2024 کو فوجی عدالتوں نے سانحہ 9 مئی میں ملوث 25 مجرمان کو 10 سال قید بامشقت تک کی سزائیں سنائی تھیں.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے صوبائی اسمبلی پی ٹی آئی کے کور کمانڈر فضل الہ ی
پڑھیں:
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور صوبائی وزرا دہشتگردی کا مقابلہ کرنیوالے سیکیورٹی اہلکاروں کے جنازوں میں شرکت کیوں نہیں کرتے؟
13 ستمبر کو جنوبی وزیرستان کے علاقے لدھا میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے ایف سی کے 12 اہلکاروں کی نمازِ جنازہ بنوں کینٹ میں ادا کی گئی۔ اس جنازے میں وزیر اعظم شہباز شریف، فیلڈ مارشل عاصم منیر، وزیر دفاع خواجہ آصف اور اعلیٰ عسکری حکام نے شرکت کی۔
جنازے کی تصاویر منظر عام پر آنے کے بعد یہ سوالات اٹھنے لگے کہ خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے جنازے میں شرکت کیوں نہیں کی؟ سوشل میڈیا پر بھی یہ بحث چھڑ گئی کہ وزیر اعلیٰ اپنے صوبے کی حدود میں شہید ہونے والے فوجی اہلکاروں کے جنازوں میں کیوں شریک نہیں ہوتے؟
یہ بھی پڑھیں:
کالم نگار بلال غوری نے سوشل پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر سوال اٹھایا: ’وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بنوں میں شہدا کی نمازِ جنازہ ادا کی، زخمیوں کی عیادت کی مگر اس موقع پر وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور یا ان کی کابینہ نظر نہیں آئی، کیا تحریک انصاف کو شہدا کی بھی کوئی پروا نہیں۔‘
وی نیوز کے اس نمائندے نے اس معاملے پر صوبائی حکومت کے ترجمان اور مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف سے رابطہ کیا، لیکن حسبِ معمول نہ انہوں نے کال اٹھائی اور نہ ہی میسج کا جواب دیا، اس کے بعد وزیر اعلیٰ کے ترجمان فراز مغل سے بھی رابطے کی کوشش کی گئی لیکن کامیابی نہ ملی۔
خیبرپختونخوا حکومت کے محکمہ اطلاعات کے دستاویزات کے مطابق وزیر اعلیٰ علی امین نے گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران مشکل سے 5 یا 6 فوجی اور پولیس اہلکاروں کے جنازوں میں شرکت کی ہے۔
مزید پڑھیں:
ملک سعد شہید پولیس لائنز پشاور میں تعینات ایک اعلیٰ پولیس افسر نے اس رپورٹر کو بتایا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں وزیر اعلیٰ 3 یا 4 بار ہی پشاور آئے ہیں۔
’میری یادداشت کے مطابق انہوں نے صرف 2 پولیس اہلکاروں کے جنازوں میں شرکت کی ہے، حقیقت یہ ہے کہ پشاور سے تعلق رکھنے والے بیشتر اراکین صوبائی و قومی اسمبلی اور کابینہ ارکان بھی پولیس اہلکاروں کے جنازوں میں شریک نہیں ہوتے۔‘
خیبرپختونخوا کابینہ کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ انہوں نے ذاتی طور پر کئی بار وزیر اعلیٰ کے سامنے یہ بات اٹھائی ہے لیکن وہ سنی اَن سنی کر دیتے ہیں۔
مزید پڑھیں:
’بدقسمتی یہ ہے کہ نہ صرف وزیر اعلیٰ بلکہ کابینہ ارکان اور اراکین اسمبلی کا ریکارڈ بھی اس معاملے میں تسلی بخش نہیں، البتہ میں خود اپنے علاقے کے شہید فوجی اور پولیس اہلکاروں کے جنازوں اور فاتحہ خوانی میں ضرور شرکت کرتا ہوں۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ہمارے پارٹی چیئرمین عمران خان بھی فوجی اور پولیس اہلکاروں کے جنازوں میں شریک نہیں ہوتے تھے اور اسی روش کو دیگر رہنماؤں نے بھی اپنایا ہے۔
ریکارڈ کے مطابق وزیر اعلیٰ علی امین نے آخری بار 25 اگست 2025 کو فرنٹیئر کانسٹیبلری کے 3 اہلکاروں کے جنازے میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کے ہمراہ شرکت کی تھی۔
مزید پڑھیں:
خیبرپختونخوا پولیس کے مطابق رواں سال کے پہلے 8 ماہ میں 92 پولیس اہلکار شہید ہوئے، جن کی نمازِ جنازہ متعلقہ اضلاع کی پولیس لائنز میں ادا کی گئی، ان میں سے بہت کم جنازوں میں صوبائی وزرا یا اراکین اسمبلی شریک ہوئے۔
دہشت گردی کے واقعات کے حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ 2008 سے 2013 کے دوران عوامی نیشنل پارٹی کی حکومت میں اس وقت کے صوبائی و قومی اسمبلی کے اراکین اور کابینہ ارکان باقاعدگی سے جنازوں اور فاتحہ خوانی میں شرکت کرتے تھے۔
رواں سال شمالی وزیرستان، خیبر، مہمند، باجوڑ اور جنوبی وزیرستان میں درجنوں فوجی اہلکاروں کی نمازِ جنازہ پشاور کینٹ میں ادا کی گئی جن میں تقریباً ہر بار فیلڈ مارشل عاصم منیر شریک ہوئے، لیکن صوبائی حکومت کا کوئی نمائندہ ان تقریبات میں موجود نہ تھا۔
مزید پڑھیں:
پی ٹی آئی کے ایک اہم رہنما اور رکن اسمبلی نے اس رپورٹر کو بتایا کہ پی ٹی آئی کے تمام اراکین کو بخوبی معلوم ہے کہ 2024 کے انتخابات میں انہیں ووٹ ان کی ذاتی کاوش سے زیادہ عمران خان کی وجہ سے ملا۔
’اس لیے جنازوں یا سماجی تقریبات میں شرکت کو وہ اہمیت نہیں دیتے۔ بلکہ بعض اوقات ان کی شرکت مسائل بھی پیدا کر دیتی ہے کیونکہ ورکرز سوالات کرتے ہیں جن کا ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہوتا۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور وزیر اعلی